Damadam.pk
MushtaqAhmed's posts | Damadam

MushtaqAhmed's posts:

Good night
M  : Good night ❣️ - 
MushtaqAhmed
 

۔ آج ایک اور ہمسایہ ملک میں دہشت گرد امریکی و دیسی روایتی اسلحہ سے مسلح اور تربیت یافتہ پاکستان کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ نفرت، جانبداری، بدتمیزی، الزام تراشی عروج پر ہے۔ عدالتی اور حکومتی ایوانوں میں مولا جٹ اور نوری نت کے مکالمے چل رہے ہیں، کسی کو خبر ہے۔ یہودی، قادیانی، بھارتی، پاکستان مخالف امریکی اور دہشت گرد تنظیمیں کیا کر رہی ہیں۔ بھڑ ہمیشہ آگ سے بھاگتے ہیں، اب آگ اس ملک کا مقدر نہیں ہونا چاہئے۔ البتہ کالی بھیڑوں سے تمام اداروں کو صاف ہونا چاہیے۔ اللہ جناب قاضی فائز عیسیٰ اور جنرل سید عاصم منیر سپہ سالار کو توفیق دے اور سلامتی عطا کرے۔
✅✅✅

MushtaqAhmed
 

ظہیرالاسلام، فیض حمید، باجوہ کے چھیڑنے سے چھڑے تھے۔ اب کی بار اگر خود دعویدار ہیں، کالی بھیڑوں کا غصہ تھا تو اپنی تشبیہ جگنوؤں سے ہی کر لیتے جو روشنی دیتے ہیںشمع سے کر لیتے ہیں مگر ہوں تو؟۔ اگر ہیں بھڑ تو پھر یہ اپنے کردار کا اقبال کرنا ہے۔ بہت افسوس ہے کہ یہ جانے بغیر کل بھارت میں مکتی باہنی پرورش پا کر ملک دولخت کر گئی۔ آج ایک اور ہمسایہ ملک میں

MushtaqAhmed
 

ی بھڑ تھے جو ایوب خان کے سامنے لیٹ گئے، یہی بھڑ تھے جو گریٹ بھٹو پر ٹوٹ پڑے، یہی بھڑ تھے جو نوازشریف کے خلاف مقدمات میں جج نہیں فریق بن گئے۔ یہی بھڑ تھے جو پانچ پانچ کے ٹولے اور ہم خیال کے نام سے جانے گئے، یہی بھڑ تھے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بھی نہ بخشا۔ پھر کیا ہوا،ایک جج فقید المثال جج نے 45 سال پہلے بھڑوں کے حملے جس نے گریٹ بھٹو کی جان لی، کو کالی بھیڑیں قرار دیا۔ ان کی اعلیٰ عدالتوں میں تصویریں آویزاں کرنے کی مخالفت کی۔ تاریخ نے ورق پلٹا اور خواجہ آصف نے ایوب خان کی لاش نکال کر باہر پھینکنے کی بات کی، جسٹس گلزار سیٹھ کے فیصلے کی بازگشت سنی۔ میں نے اس فیصلے پر لکھا تھا کہ ”وقار سیٹھ یاد آتے رہیں گے“، لہٰذا وہ یاد آئے۔ بھڑ کو چھیڑنے والے چھیڑ تو دیتے ہیں مگر نشانہ کبھی خود نہیں بنتے لہٰذا بھڑ ایوب، ضیا، یحییٰ، مشرف، پاشا، ظہیرالا

MushtaqAhmed
 

پھیلاتے ہیں۔
2008 میں جب کوئی جرأت نہیں کرتا تھا میرا کالم ہم شہری میگزین میں چھپا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ جنرل مشرف کے خلاف سازش تھی جو وکلا تحریک آزادی عدلیہ تحریک چلی اس کے پیچھے جنرل کیانی تھے، افتخار محمد مہرہ تھے اور موجودہ جج جو اپنے آپ کو بھڑ کہتے ہیں یہ ان کے ترجمان تھے۔ افتخار محمد سے نوکری کہیں نہ جانے کا وعدہ تھا وہ بالآخر میاں نوازشریف اور اعتزاز احسن کے نمائشی جلوس کے سیٹ اور ڈرامے میں پورا کر دیا گیا۔ اور ہاں عدلیہ بحال ہو گئی۔ سو کے قریب جج افتخار چودھری نے فارغ کیے جیسے دنیا قبل مسیح اور بعد از مسیح ہے، 9/11 سے پہلے اور 9/11 کے بعد ہے۔ دین اور انسانیت کے حوالے سے دنیا قبل از اسلام یعنی جہالت اور اسلام کے بعد میں تقسیم ہے۔ اسی طرح ہماری عدلیہ افتخار سے پہلے اور افتخار کے بعد اپنی روایات میں مخالف ہو گئی۔ یہی بھڑ تھے

MushtaqAhmed
 

ہی تباہی دکھائی دیتی ہے۔ آتے ہیں کالی بھیڑوں کی طرف تو کالی بھیڑیں سازش کرتی ہیں جرائم کا حصہ بنتی ہیں، بظاہر عام بھیڑوں میں چھپی ہوتی ہیں مگر کردار کی کالی ہوتی ہیں، کرتوت کالے ہوتے ہیں۔ اس لیے کہتے ہیں کہ کالی بھیڑیں اور بھڑ بالکل مختلف مخلوق ہے۔ یہ کسی کے چھیڑنے پر اس پر حملہ آور ہوں نہ ہوں مگر بے گناہ ان کا نشانہ ضرور بنتے ہیں۔ یہ دشمن نہیں بے گناہوں، راہگیروں، پورے کے پورے علاقے کو عذاب میں مبتلا کرتے ہیں۔ مگر یہ اکثر چھڑتے چھیڑنے پر ہیں۔ جو چھیڑتا ہے وہ اپنا منہ سر لپیٹ لیا کرتا ہے، اس کے ہاتھ میں آگ کا الاؤ ہوتا ہے۔ یہ بھڑ چھڑے تھے مولوی کی لاش پر، میرا ایک لڑکپن سے جاننے والا بعد میں ہائی کورٹ میں جج رہا ہے، کہتا ہے کہ ہماری یوں دوڑیں لگیں کہ مزنگ پہنچنے پر دم لیا۔ گویا کالی بھڑیں ٹارگٹ رکھتی ہیں اور بھڑ بربادی ہر سو پھیلا

MushtaqAhmed
 

کا پلڑا بھاری کر دیا جس کے پیچھے بھارت اور مکتی باہنی کا کلیدی کردار رہا۔ اگر جاننا ہے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے تو چند سال پہلے جنرل راحیل اور نوازشریف کے تیسرے دور سے پہلے تک کراچی میں خالی سڑکوں پر انتخابات کے دن نوجوان کرکٹ کھیلا کرتے تھے جبکہ ہزاروں نہیں لاکھوں ووٹ ایم کیو ایم کو پڑ جاتے۔ ایک دہشت اور وحشت کی علامت تنظیم سیاسی جماعت کا روپ اختیار کر گئی جب اس میں سے عسکری ونگ کو فارغ کیا گیا تو پھر انتخابات آپ کے سامنے ہیں۔ یہی صورتحال حالیہ انتخابات میں کے پی کے کے انتخابات کی ہے۔ افغانستان میں پلنے بڑھنے والے عناصر جو ایک تحریک کے نام سے وابستہ ہوئے، عمران نیازی کی حکومتوں میں ان کو خوب نوازا اور پالا گیا۔ آج وہ مسئلہ بن گئے۔ عمران نیازی کے سہولت کار کسی سے چھپے نہیں۔ اپنے ذاتی مقاصد کیلئے اتنا بڑا گھاؤ لگایا گیا کہ اب ہر سمت تباہی ہ

MushtaqAhmed
 

سے پہلے چھٹی کلاس کی کتاب جو بعد میں بھی نصاب کا حصہ رہی، انگریزی کتاب جس میں مسٹر جمیل مغربی پاکستان میں رہتا ہے اور کریم مشرقی پاکستان میں، جمیل اور اس کا بیٹا گرمیوں کی چھٹیاں لندن میں گزارتے ہیں۔ جمیل اور کریم دوست بھی ہیں، ان کے بیٹے علی اور اسلم ہیں۔ کریم اس کا بیٹا اسلم مشرقی پاکستان میں گرمیوں کی چھٹیوں میں چائے کے کھیت میں کام کرتے ہیں۔ اب اگر اس مضمون کو ہندو استاد پڑھا رہا ہو تو اقتصادی، طبقاتی ظلم کو بڑھاوا دینا کوئی راکٹ سائنس نہ تھی۔ یوں وہ بچے بڑے ہو گئے، پھر ہمارے حکمرانوں جن میں ایوب خان اور یحییٰ شامل ہیں، نے مشرقی پاکستانیوں کو نفرت، علیحدگی کے پیغامات ہی بھیجے ہیں۔ ہمارے زعما کے بیانات جگر کاٹنے والے تھے۔ بہرحال مکتی باہنی نے انتخابات میں خوف، بر بریت، تشدد اور دھاندلی تو دور کی بات ٹھپے پہ ٹھپہ خود لگا کر مجیب کا پلڑا

MushtaqAhmed
 

یہ دن بھی وطن عزیز کے مقدر میں لکھے تھے کہ صدیوں پرانا محاورہ کالی بھیڑیں جو کہ ہر محکمہ، ہر شعبہ زندگی میں ضرور ہوا کرتی ہیں کم از کم برصغیر تو کبھی ان سے پاک نہیں رہا۔ بڑے ممالک میں بھی پائی جاتی ہیں۔ روس کے ٹوٹنے کی وجوہات بھی اس کے نظام کے اندر ان بھیڑوں کی افزائش تھی۔ جیسے مشرقی پاکستان میں یہ بہت بڑی غلط فہمی پر مبنی میتھ Myth ایک تاریخی افسانہ ہے کہ مجیب الرحمان پاپولر رہنما تھا اور انتخابات جیت گیا تھا۔ مغربی پاکستان میں انتخابات درست ہوئے تھے، مشرقی پاکستان کے انتخابات میں بھارت کا کردار تھا۔ مکتی باہنی ایک چھاپہ مار تنظیم جس کے اراکین کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی، سالہا سال بھارت نے تربیت دی، ہندو اساتذہ نے ہمارے ہی نصاب میں مضامین شامل کیے اور ان کی تشریح سے مشرقی پاکستان کے طلبہ کے ذہن مغربی پاکستان کے خلاف کیے۔ 1971 سے پہلے چھ

MushtaqAhmed
 

بڑی ہوئی شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت مفید ہے۔ یہ پھل ذیابطیس کے مریضوں کے لیے نعمت خداوندی ہے جو دل کھول کا اسے کھا سکتے ہیں۔
ملیریا بخار پر قابو پانے کے لیے:
ملیریا جو مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، ایسی صورت میں فالسہ بچوں بڑوں اور سبھی کا دوست ہے جو جسم سے اضافی گرمی کی لہریں، درد، بخار اور بے چینی کی کیفیت دور کر دیتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کے لیے:
فالسے میں پوٹاشیم اور فاسفورس کی موجودگی معجزاتی طور پر ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتی ہے۔ یہ خون میں خراب کولیسٹرول کو کنٹرول کر کے خون کے بہاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ فالسہ دل کے دورے سے بچانے کے ساتھ ساتھ دل کی کارکردگی کو بھی بہتر بناتا ہے۔
زخموں کو ٹھیک کرنے کے لیے:
یہ زخموں اور ایگزیما کو ٹھیک کرنے میں معاون پھل ہے۔ اگر اس کے پتوں کو زخموں اور ایگزیما پر لگایا جائے

MushtaqAhmed
 

آسٹیوپروسس اور آرتھرائٹس کا مسئلہ ہو وہ اپنی روزمرہ خوراک میں فالسہ کا استعمال لازمی کریں۔ یہ ذہنی سکون دینے کے ساتھ ساتھ بیماری میں بھی نمایاں کمی کر دیتا ہےفالسہ قدرتی طور پر ٹھنڈک کا احساس مہیا کرتا ہے۔
جن لوگوں کے جسم میں حرارت زیادہ ہوتی ہے وہ گرمیوں میں اس کا استعمال کرکے حدت کم کر سکتے ہیں۔ ایسے لوگ جنہیں اکثر موسم گرما میں بخار کی شکایت رہتی ہو وہ اس کا استعمال لازمی کریں۔
نظام تنفس کے امراض:
فالسہ نظام تنفس کے بہت سے امراض کو ٹھیک کرنے کی قوت رکھتا ہے۔ اس میں وٹامن سی کی موجودگی مختلف انفیکشنز، دمہ، نزلہ زکام اور کھانسی کو ٹھیک کر دیتی ہے۔
بلڈ شوگر کنٹرول کرنے کے لیے:
فالسے میں قدرتی طور پر پولی فینل (Polyphenal) کی موجودگی اور اینٹی اوکسیڈنٹ ہونے کی وجہ سے یہ بہت بابرکت ہے۔ یہ بڑی ہوئی

MushtaqAhmed
 

رام، پروٹین 1.57 گرام، کاربوہائیڈریٹس 21.1 گرام، ڈائٹری فائبر 5.53 گرام، کیلشیم 136 ملی گرام، آئرن 1.08 ملی گرام، پوٹاشیم 372 ملی گرام، وٹامن اے 16.11 گرام، فاسفورس 24.2 ملی گرام، سوڈیم 173 ملی گرام، وٹامن B 1 تھایا مین 0.02 ملی گرام، وٹامن B 2 رائبو فلیون 0.264 ملی گرام، وٹامن سی 4.385 ملی گرام موجود ہوتا ہے۔
اس کے کچھ طبی فوائد پر روشنی ڈالتے ہیں۔
خون کی کمی:
فالسے میں آئرن کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ جو خون کے بہاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ آر گن اور ٹشوز کو طاقت دیتا ہے۔ آئرن کی کمی سے جن لوگوں کو سستی اور چکر آنے کی شکایت ہو۔ ان کے لیے فلسفہ بہت مفید ہے جو خون کی کمی کو کافی حد تک ٹھیک کر دیتا ہے۔
جوڑوں کے درد میں کمی:
چوںکہ یہ پھل اینٹی اوکسیڈنٹ ہے جو جوڑوں کی سوزش کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ جن لوگوں کو آسٹیوپرو

MushtaqAhmed
 

اب کے تمام اضلاع میں کاشت کیے جاتے ہیں۔ تاہم جنوبی پنجاب میں یہ زیادہ کاشت کیا جاتا ہے۔ فروری سے جون تک اسے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ پھل خشک سرد تاثیر کا حامل ہے۔
یہ سائز میں جتنا زیادہ چھوٹا ہے اس کے طبی فوائد اسی قدر زیادہ ہیں۔ یہ مختلف بیماریاں دور کرنے کی استعداد رکھتا ہے: مثلاً معدے کی گرمی، سینے کی جلن، مسوڑھوں سے خون آنا، ذیابطیس، دست، قے اور لو لگنے کی صورت میں مفید ہے۔ یہ اینٹی اوکسیڈنٹ پھل ہے جو جسم سے غیرفاسد مادوں کو خارج کر کے جسم کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
فالسہ پاکستان سمیت سری لنکا، بنگلادیش، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ویت نام، کمبوڈیا میں پایا جاتا ہے۔ اس کی غذائی افادیت کچھ یوں ہے۔
کلوریز 90.5، فیٹ 0.1 گرام، پروٹین

MushtaqAhmed
 

فالسہ ایک پھل کا نام ہے جس کے مختلف زبانوں میں مختلف نام ہیں۔ مثال کے طور پر اسے عربی میں فالسہ، فارسی میں پالسہ، سندھی میں پھاروان، بنگالی میں پھالسہ جب کہ انگریزی اور لاطینی میں (Grewia asiatica) کہا جاتا ہے۔
یہ براعظم ایشیا کا مقبول ترین پھل ہے۔ یہ اپنے ذائقے اور فرحت بخش اثرات کی بدولت بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا سائز مٹر کے دانے جتنا ہوتا ہے۔ یہ ابتدا میں سبز پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل ہوجاتا ہے۔ اس کا پودا 4 سے 8 میٹر تک اونچا ہوتا ہے۔ پتے دل کی شکل جیسے ہوتے ہیں جن کی لمبائی 20 سینٹی میٹر اور چوڑائی 16.26 سینٹی میٹر تک ہوتی ہے۔ ان پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے پیلے رنگ کے پھول نکلتے ہیں۔ جن کی پتیوں کی لمبائی 2 ملی میٹر تک ہوتی ہے۔
گول ہونے کی وجہ سے اس میں 5 ملی میٹر تک چوڑا بیج پایا جاتا ہے۔ اس کے پودے پنجاب کے تمام ا

MushtaqAhmed
 

واصفؒ فرماتے ہیں: ’’ایک روشن روحانی زندگی کا حصول بھی ہم پر فرض ہے۔ یہ ہمارا حق بھی ہے کہ ہم کسی روحانی تجربے سے گزریں اور اگر ممکن نہ ہو تو کم اَز کم کسی روحانی بزرگ سے آشنائی تو ہونا چاہیے۔ رُوح زندہ تو انسان زندہ، نہیں تو نہیں‘‘۔
صرف سننے سنانے کی حد تک محدود رہنے والوں کو ان کی زندگی اور ایمان مبارک، لیکن جو لوگ لامحدود فضا میں پرواز کرنا چاہتے ہیں، اپنے اسلام کو ایمان اور احسان کے دائروں تک وسیع کرنا چاہتے ہیں … اَن دیکھے اور اَن سنے تجربات سے گذرنا چاہتے ہیں، سیر و فی الارض میں بلیک اینڈ وائٹ تصویر کو رنگین دیکھنا چاہتے … نیرنگ میں رنگ اور رنگ میں بے رنگ دیکھنا چاہتے ہیں … ان پر ہر وقت اعتراض کا گنڈاسہ لہراتے رہنا، انسانی شعور کے بنیادی آداب کی خلاف ورزی ہے۔
✅✅✅

MushtaqAhmed
 

تو یہ ایک خوش قسمتی کا مقام ہوتا ہے … یہ مقامِ مشاہدہ ہوتا ہے۔ اسلام اور ایمان کا تعلق سننے کے ساتھ … سمعنا و اطعنا… سننے کے بعد زبان سے تصدیق اسلام ہے، قلب سے تسلیم ایمان ہے، اور ایمان کو حسیات کی سطح پر محسوس کرتے ہوئے، اس کا ذائقہ چکھنا محسنین کا نصیبہ ہوتا ہے۔
اسلام، ایمان اور احسان کی درجہ بندی قرآن و حدیث میں واضح طور پر قائم ہے۔ معروف حدیثِ جبریل میں درجہ احسان کی تعریف یوں فرمائی گئی ہے کہ مقامِ احسان یہ ہے کہ تو اپنے رب کی اس طرح عبادت کرے جیسے تو اسے دیکھ رہا ہے۔ دیکھنا بلا واسطہ اور بلا شبہ مشاہدے کا مقام ہے۔ قرآنی اصطلاح میں صوفیاء کو محسنین اور مخلصین کہتے ہیں، سورۃ فرقان میں عبادالرحمٰن بھی ان ہی کے کردار کا تذکرہ ہے۔ اقبالؒ نے تصوف کی تعریف میں یہی کہا تھا کہ یہ مذہبی تجربہ ہے، Religious experience ہے۔ مرشدی حضرت واصف علی

MushtaqAhmed
 

شہرت اور دیگر چکاچوند والے شعبے ہو سکتے ہیں، لیکن عزت سے یہ تہی رہتے ہیں اور رہیں گے … یہ کائنات بنانے والے کا فیصلہ ہے۔ فیصلے کے دن سب کچھ واضح ہو جائے گا، فیصلے کے دن سے پہلے چیزوں کو جاننے کے لیے ماننا پڑے گا۔ انبیاء و رسل کے فکر کو ماننا پڑے گا، اور انبیاء و رسل کے ماننے والوں … مومنین و محسنین … کی تعلیم کو تسلیم کرنا پڑے گا … ان کی بات پر یقین کرنا پڑے گا۔ جس قدر یہ یقین مستحکم ہوتا جائے گا، اسی قدر ایمان کا ذائقہ چکھنے کی صلاحیت بیدار ہوتی چلی جائے گی۔ احادیث میں متعدد مقامات پر ایمان کا ذائقہ چکھنے کی بات کی گئی ہے۔ ذائقہ حسیات سے تعلق رکھتا ہے۔ بولنا، سننا، دیکھنا، چکھنا اور محسوس کرنا … بنیادی حسیات ہیں۔ اگر کوئی روحانی حقیقت … نظروں سے اوجھل رہنے والی … غیب سے تعلق رکھنے والی حقیقت، ہماری جسمانی حسیات سے تعامل کر لے تو یہ ایک خو

MushtaqAhmed
 

ن پیغام بروں کے ماننے والے، ان پر یقین کرنے والے، مومنین کہلاتے ہیں۔ مومنین اسی فکر پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں جو انہیں تعلیماتِ انبیاء سے موصول ہوا۔ وہ اپنے عمل کو فکرِ رحمانی کے مطابق ڈھالنے میں مصروف رہتے ہیں، اس میں استقامت انہیں کردار کی پختگی عطا کرتی ہے۔ ان کا کردار خوشبو دار ہو جاتا ہے اور اس جہانِ تغیر میں تغیر سے نجات پا لیتا ہے۔ وہ قابلِ ذکر ہو جاتے ہیں۔ وہ دوسروں کو خوشبودار کرنے میں معاون ہو جاتے ہیں۔ خوشبو کا تذکرہ بھی ماحول کو خوشگوار کر دیتا ہے۔ عزت، خوشبو اور ذائقہ قابل ذکر ہوتے ہیں۔
فکر رحمانی عزت کی حامل ہوتی ہے، اور اس کے برعکس کی فکر پر چلنے والے شیطانی فکر کا فائق جانتے ہیں، قرآنی الفاظ میں ’’وہ طاغوت پر ایمان لاتے ہیں‘‘، ایسے لوگ کسی عزت کے مستحق نہیں ہوتے۔ قانونِ مشیت کے تحت ان کے پاس دولت ہو سکتی ہے، شہرت اور دیگر

MushtaqAhmed
 

ہوتی ہے۔ شہرت صرف صفات کی ہوتی ہے، عزت ذات کا اثاثہ ہے۔ صفات کے زائل ہو جانے پر شہرت زائل ہو جاتی ہے، عزت صفات میں کمی بیشی سے بالاتر ہوتی ہے۔ عزت وہی ذات دیتی ہے جو خود عزت والی ہے۔ … وہ جس کو چاہتا ہے، عزت دیتا ہے۔ قرآنِ کریم میں عزت کے بارے مرحلہ وار کچھ ارشاداتِ باری یوں ہیں: ’’بے شک عزت سب کی سب اللہ کے لیے ہے‘‘ ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے: ’’اور عزت اللہ کے لیے ہے، اور اس کے رسولوں کے لیے ہے اور پھر مومنین کے لیے ہے‘‘۔ ایک اور جگہ ارشاد ہے: ’’جو کوئی عزت چاہتا ہے، وہ جان لے کہ عزت تو بس خدا ہی کے لیے ہے‘‘۔ غور کریں، عزت جس کا مالک وحدہُ لاشریک اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہے، یہ رسولوں کے پاس بھی ہے اور پھر رسولوں کے ماننے والوں کے پاس بھی۔ رحمان کے فرستادہ پیغمبر جو پیغام مخلوق کے نام لے کر آئے، وہ رحمانی فکر کا ابلاغ ہے۔ ان پیغام بروں کے م

MushtaqAhmed
 

ں۔ یہیں سے انسان کی بے پایاں عظمت کا احساس ہوتا ہے۔ ایک انسان، ایک اور انسان پر یقین کر لیتا ہے اور اس یقین کے سبب وہ اپنے دائرہِ شعور سے باہر دنیاؤں کی سیر کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ عظیم انسان، انسان کو عظیم تسلیم کرتا ہے۔ وہ شخص جو انسان کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ اس پر یقین کیا جائے، وہ عظمت کے راستوں سے آشنا نہیں ہوتا۔
قابلِ غور بات یہ ہے کہ ایک انسان جب قابلِ یقین ہوتا ہے تو لوگ اس پر یقین کرتے ہی
چلے جاتے ہیں، جبکہ دوسرا اپنی چرب زبانی اور لفظوں کی ارزانی کے باوجود خود کو قابلِ یقین ثابت نہیں کر پا رہا۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مخلوق کے دلوں میں کسی انسان کے لیے عزت کا پیدا ہو جانا ایک خدائی راز ہے۔ عزت اور چیز ہے، شہرت اور چیز۔ شہرت عارضی ہوتی ہے، پراپیگنڈہ اور اشتہارات کی محتاج ہوتی ہے۔ عزت خاموش لیکن بارعب ہوتی