" ﺗﯿﺮﯼباتوںﺳﮯ ﺟﮍﺍ ______ھﮯ ﯾﮧ❞ﺗﻌﻠﻖ ﺩﻝ❝ ﮐﺎ💕
" توں نظر نہ آئے ﺗﻮ ﭨﮭﮩﺮ ﺟﺎﺗﯽ ھﮯ❞دل کی دھڑکن💕
#سادہ #مزاج ہوں #مجھے #سادگی پسند #ہے،،،🔥🔥
#تخلیق #خدا ہوں #مجھے #عاجزی پسند #ہےانہیں
👈کسی کی #شاگردگی کا #شوق نہیں #مجھے
👈اس لئیے اپنے #نام سے #جانا جاتا #ہوں
#مجھے پرواہ نہیں #زمانے کے #نوابوں کی👊🏻🔥
#میرا اپنا #معیار ہے اسی میں #رہتا ہوں💪🏻
﷽
ﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺ

پگھل رہے ہیں ہم اک فاصلے پہ بیٹھے ہوئے
گلے لگو کہ یہ سینے کی آگ ٹھنڈی ہو
پوری ہو جاتی اگر کوئی کہانی ہوتی
یہ محبت ہے میاں ! اِس میں کسک رہتی ہے
🔥
معشوق ہو حسیں یہ ضروری نہیں مگر
عاشق کو چاہیے کہ وہ اندھا ضـرور ہو🔥
داغؔ دہلویؒ
ہونٹ ہوسکتے ہیں لہجہ تو نہیں ہوسکتا 🖤
اب ہر کوئی میرے جیسا تو نہیں ہوسکتا 🔥
ہونٹ ہوسکتے ہیں لہجہ تو نہیں ہوسکتا 🖤
اب ہر کوئی میرے جیسا تو نہیں ہوسکتا 🔥
آپ کے دل میں قید ہیں سانسیں ہماری ❤
دھڑکتے رہا کرو ورنہ مر جائیں گے ہم😘
Good night aall
خاموشی ایک عبادت ہے😌
اور ہمارے گروپ کے کچھ ممبرتو😒😵😕
جنت الفردوس کے حق دار ہیں😜😝
😂
کبھی جو غورسے دیکھو تو اتنا جان لو گے تم
کہ ہر لمحہ تمہارے بن ہماری جان لیتا ہے
اگر تیرا سوال ہوتا کہ سکون کیا ہے
ہم مسکرا کہ تیرے دل پہ سر رکھ دیتے
یخ گونجی۔ دلکش بوکھلائی سی کچن سے باہر نکلی۔ اسوہ اور اسعد بھی ڈرتے اپنی جگہ پر ساکت ہوگئے۔ اور تینوں خادمہ کو دیکھنے لگے جو ہال میں موجود صوفے کے قریب کھڑی شعلہ برساتی نظروں سے دونوں باپ بیٹی کو دیکھ رہی تھی۔
بابا یہ ہمیں ایسے کیوں دیکھ رہی ہے۔ اسوہ اسد کے کان میں پھسپھسائی۔
لگتا ہے تمہاری امی کی روح اس میں آگئی ہے۔ اسعد نے بھی اسی انداز میں جواب دیا۔
ڈونٹ سے بابا کہ آپکو خادمہ سے ماما والی فیلنگز آرہی ہے۔ اسوہ سنجیدگی سے بولی۔
شٹ اپ اسوہ۔ آیت الکرسی پڑھ لو اب اللہ ہی ہماری حفاظت کر سکتا ہے۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
خادمہ کی نظروں کے تعاقب میں دلکش نے دیکھا اور جو نظارہ اسے دیکھنے کو ملا اس کے تن بدن میں آگ لگایا۔ دلکش کی نظر درواِزے تک گی جہاں گیلی گھاس اور مٹی سے بھری چار جوتوں کے نشان نظر آۓ۔ بےساختہ اسعد اور اسوہ کی بھی نظریں دروازے تک
وہ بھی مرمری چال چلتی ان کے پیچھے چلنے لگی۔
جلدی چلو بیٹا۔ آج آپکی ماما نے پورا اسد ہاوس سر پر اٹھایا ہوگا ۔ مجھے پورا یقین ہے اب تک وہ تیاریاں شروع کر چکی ہوں گی مہمانوں کے آنے کی خوشی میں۔ مہمانوں کی آمد کی بات سنتے اس کی دل کی دھڑکن تیز ہوئی۔ لیکن سنبھلتی اپنے بابا کے ہمقدم چلنے لگی۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
اسد ہاؤس میں معمول سے زیادہ چہل پہل تھی۔ گھر کچھ زیادہ بڑا نہ تھا۔ ڈبل سٹوری سادہ سا گھر تھا جن میں صرف تین نفوس رہتے تھے۔ دلکش صبح سے مہمانوں کی تیاریوں میں مصروف تھی۔ گھر کی خادمہ کو صبح سویرے ہی صفائی پر لگایا ہوا تھا ۔ اور خود تین چار طرز کا ناشتہ بنانے میں مصروف تھی۔
حد کرتے ہیں دونوں باپ بیٹی ۔ صبح فجر کے بعد نکلے تھے اور سات بجنے کو آۓ ہیں اور دونوں آنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ دلکش کھیر میں چمچہ چلاتی غصے سے بولی۔ آج آنے دو دونوں کو پھ
ں گی بیٹا۔ اسعد نے اپنی بیٹھی کو دس قدم کی مسافت پر ٹہلتا دیکھ کر بولے ۔
آئی اسوہ کے ابا۔ وہ مخصوص روایتی انداز میں اپنی ماں کی نقل کرتی ان کی بات سنتے بولی۔۔ جسے سنتے اسد علی کے ہونٹوں پر دلفریب مسکراہٹ آئی۔۔۔۔۔۔اور اسوہ من مارتی ان کے قریب آکر بیٹھی ۔ ان سے بوتل پکڑتی پانی پینے لگی۔
اسد بھی رومال سے اپنی لاڈلی کا پسینہ خشک کرتے اس کی طرف محبت سے دیکھنے لگے۔۔
کیا بابا ابھی دو راؤنڈ اور لگانے تھے اور اپنے بلا لیا اسوہ انہیں پانی کی بوتل پکڑاتے منہ بناتے بولی۔۔
آپکو پتہ ہے نہ اپنی ماما کا ۔ پھر آپ پر غصہ ہوں گی۔۔ اور ساتھ مجھے بھی عدالت میں کھڑا کریں گی ۔ بقول ان کے آپکو میرے لاڈ پیار نے بگاڑ دیا ہے۔۔ وہ اس کے بال سنوارتے بولے۔ اور بینچ سے اٹھ کھڑے ہوئے ۔ اور اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا۔ ۔اور وہ بھی مرمری چال چلتی ان کے پیچھے چلنے لگی
💥💥💥💥💥💥💥💥
صبح کی تازہ ہوا اس کے پورے وجود کو سرور بخش رہی تھی ۔۔۔۔۔چاروں طرف پرندوں کے چہچہانے کی آواز ،آس پاس کی ہریالی اسے راحت پہنچا رہی تھی۔ یہ اس کے روز کا معمول تھا وہ روزانہ اپنے بابا کے ساتھ فجر کی نماز کے بعد سیر پر آتی تھی۔۔اور اب بھی وہ پارک کا پورا چکر لگا رہی تھی اور بابا بینچ پر بیٹھے اس کا انتظار کر رہے تھے۔ اور اسد اپنی انیس سالہ بیٹی کو دیکھ رہے تھے جو پارک میں موجود بزرگوں کے ساتھ ریس لگاتی کھلکھلا رہی تھی۔ یہ اس کا روز کا معمول تھا وہ جان بوجھ کر کسی نہ کسی کے ساتھ ریس لگاتی اور خود ہار جاتی ۔وہ ایسا کیوں کرتی تھی بقول اس کے وہ ہارنے کے بعد جو بزرگوں کے چہرے کی چمک دیکھتی تھی وہ اسے خوش کن احساس بخشتا تھا۔۔۔۔۔۔۔وہ ان کی اکلوتی بیٹی تھی۔۔۔۔۔۔ان کے دل کا ٹکڑا۔
اسوہ بیٹا آجاو۔۔ماما انتظار کر رہی ہوں گی بیٹا۔ اسعد
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain