تم مردوں کے دو محاورے بہت مفید ہیں ... کسی لڑکی کیساتھ کھیلنے سے پہلے " پانچ انگلیاں برابر نہیں ہوتیں" اور کھیلنے کے بعد " تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی " ... 💔
*(سنن ابن ماجہ)* *حدیث* *حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَی اللَّهَ* ترجمہ: *ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ ، وکیع، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ ؓ مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے فرمانبرداری کی میری اس نے اللہ کی فرمانبرداری کی اور جس نے نافرمانی کی میری اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔*
*نکاح سے قبل منگیتر سے بے تکلفی جائز نہیں* *محض رشتہ ہونے سے نکاح منعقد نہیں ہوتا ، اِس لئے جب تک باقاعدہ نکاح نہ ہوجائے ، لڑکا لڑکی آپس میں نامحرم ہیں ، اُن کا آپس میں بے تکلفی کے ساتھ رہنا ، یا گھومنا پھرنا یا ٹیلی فون پر بات چیت کرنا کچھ جائز نہیں ہے ، اور جو گناہ اَجنبی مرد وعورت کے درمیان بے تکلفی کا ہے وہی گناہ منگیتر سے تعلق کا بھی ہے ، اِس لئے اِس بارے میں سخت احتیاط لازم ہے.* عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال : لا یخلون رجل بامرأۃ إلا مع ذي محرم ۔ ( صحیح البخاري / کتاب النکاح ۲ ؍ ۷۸۷ رقم : ۵۲۳۳ ، صحیح مسلم رقم : ۱۳۴۱ ، الترغیب والترہیب مکمل رقم : ۲۹۶۹ بیت الأفکار الدولیۃ ) عن الحارث بن ہشام قال : کل شيء من المرأۃ عورۃ حتی ظفرالخلو
*جنبی کا پانی کے برتن میں ہاتھ ڈالنا* *جنبی یا حیض والی عورت اگر پانی میں ہاتھ ڈال دے اور اس کے ہاتھ میں کوئی ظاہری نجاست نہ لگی ہو تو پانی ناپاک نہ ہوگا۔* *المحدث أو الجنب إذا أدخل یدہ فی الإناء للاغتراف ولیس علیہا نجاسۃ لا یفسد الماء یعنی لا ینجس ولا یصیر مستعملاً۔ (حلبی کبیر ۱۵۲، قاضی خاں۱؍۱۵)*
خواتین کے ذمّے حیض و نفاس سے پاک ہوجانے کے بعد غسل کرنا فرض ہے، اور اس کے احکام بھی وہی ہیں جو غسلِ جنابت کے ہیں۔(اعلاء السنن،رد المحتار،فتاویٰ عالمگیری،عمدۃ الفقہ)
غسلِ جنابت کے فرائض: 1: ایک باراچھی طرح کلی کرنا ۔ 2: ایک بار اچھی طرح ناک میں پانی ڈالنا کہ نرم حصے تک پانی پہنچ جائے۔ 3: ایک بار پورے جسم پر اچھی طرح پانی بہانا کہ ذرہ برابر بھی کوئی جگہ خشک نہ رہے۔ (سنن ابی داود حدیث:247،249، اعلاء السنن،رد المحتار،عمدۃ الفقہ