بچھڑے تو عجب پیار جتاتا ہے خَطوں میں
مل جائے تو پھر حد سے گزرنے نہیں دیتا
❤️❤️
تمہارے ہجر کی سختی،تمہاری یاد کا دکھ
🥀۔۔۔۔ہمارے ہاتھ لگا ہے بڑے مفاد کا دکھ
کبھی جو آؤ تو ماتم کریں جدائی کا۔۔۔!!
تمہارے ساتھ منائیں تمہارے بعد کا دکھ
یہ آپ جانیں کہ رکھنا ہے یا نہیں رکھنا
کسی نے آپ کا چھوڑا ہوا نہیں رکھنا
..
..
مجھے قبول ہے خالی پڑا رہوں لیکن
جہاں پہ تم ہو کوئی دوسرا نہیں رکھنا
کہاں آکے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اُسے بھول جا
وہ جو مل گیا اُسے یاد رکھ جو نہیں ملا اُسے بُھول جا
وہ تیرے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
دلِ بے خبر میری بات سُن ، اُسے بھول جا اُسے بھول جا
میں تو گُم تھا تیرے ہی دھیان میں،تیری آس تیرے گُمان میں
صبا کہہ گئی میرے کان میں ، میرے ساتھ چل اُسے بھول جا
کسی آنکھ میں نہیں اشکِ غم تیرے بعد کچھ بھی نہیں ہے کم
تجھے زندگی نے ّّبُھلا دیا ، تُو بھی مسکرا اُسے بھول جا
کہیں چاک جاں کا رفو نہیں کہیں آستیں کا لہو نہیں
کہ شہیدِ راہِ ملال کا نہیں خوں بہا ، اُسے بھول جا
کیوں اڑا ہوا ہے غبار میں غمِ زندگی کے فشار میں
وہ جو درد تھا تیرے بخت میں سو وہ ہو گیا اُسے بُھول جا
تجھے چاند بن کے ملا تھا جو تیرے ساحلوں پہ کُھلا تھا
وہ تھا ایک درا وصال کا سو اتر گیا اُسے بھول جا
وہ تعلق جو کسی شخص سے ہوتا ہی نہیں
.
.
.
عُمر آدھی وہ نبھانے میں گزر جاتی ہے
مجھے وظیفوں سے لایا گیا شہرِ محبت میں
ورنہ میں کسی کی باتوں میں آتی تو نہیں 🍂
ہم کریں بات دلیلوں سے تو رد ہوتی ہے
اُس کے ہونٹوں کی خموشی بھی سند ہوتی ہے
سانس لیتے ہوئے انساں بھی ہے لاشوں کی طرح
اب دھڑکتے ہوئے دل کی بھی لحد ہوتی ہے اپنی آواز کے پتھر بھی نہ اُس تک پہنچے
اُس کی آنکھوں کے اشارے میں بھی زد ہوتی ہے
جس کی گردن میں ہے پھندا وہی انسان بڑا
سولیوں سے یہاں پیمائشِ قد ہوتی ہے
شعبدہ گر بھی پہنتے ہیں خطیبوں کا لباس
بولتا جہل ہے بدنام خرد ہوتی ہے
کچھ نہ کہنے سے بھی چِھن جاتا ہے اعزازِ سخن
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے
میرے اپنوں سے بات کرنے کا سلیقہ نہیں مجھے۔!!
تیرے اپنوں کو میں جی کہہ کر بُلاتا ہوں۔!!
وہ بھی انا کے کھیل میں ماہر تھا یارو
ہم سے بھی اپنے آپ کو ہارا نہیں گیا
چلو کچھ اُس کے سِتم کا شکریہ ادا کریں
کہ اِس سبب سے خدا یاد آ گیا ہے ہمیں
وہ بھی گِنتا نہیں زخم دیتے ہوئے
میں بھی ذرا کمزور ہوں ریاضی میں
ابھی جوان ہو اور ذہن پہ نہیں قابو
ہزار طرح کی شوخی زُباں سے آتی ہے
نزاکت ایسی کسی ناگ میں نہیں دیکھی
لچک تمہاری کمر میں کہاں سے آتی ہے ؟
تمھیں بھلانا ہی اول دسترس میں نہیں
جو اختیار بھی ہوتا تو کیا بھلا
دیتے؟؟
⟣⃟⸻⚀🌟༻⭐༺🌟⚀⸻⃟⟢
میرے دل کے سبھی موسم اُسی پہ جا کے کُھلتے تھے 🔥🥀
میں آدھی بات کرتی تھی وہ پوری جان لیتا تھا۔
اگرچہ متفّق ہوتا نہیں تھا وہ ذرا سا بھی
ذرا سی بحث کرتا تھا مگر پھر مان لیتا تھا!🔥🥀
حسیں انداز سے پڑھتا تھا وہ گلزار کی نظمیں
وہ جیسےریت میں سے ہیرے موتی چھان لیتا تھا۔🔥🥀
میں لفظوں کا لبادہ اوڑھ لیتی تھی مگر پھر بھی
مجھے وہ بِھیڑ میں بھی دُور سے پہچان لیتا تھا۔🔥🥀
بَرستی تیز بارش میں بھی وہ آجاتا تھا مِلنے
جو اُسکے دل میں آتی تھی تو پھر وہ ٹھان لیتا تھا۔🔥🥀
کبھی خود سر کبھی ضدی مگر اک بات اچھی تھی
میرے لکھے ہوئے لفظوں کو وہ بھی مان دیتا تھا!🔥🥀
میرے ہاتھوں پہ اپنے ہاتھ رکھ دیتا تھا دانستہ
پھر اپنی مُسکراہٹ سے وہ میری جان لیتا تھا it's pglu😘☆》
,•’``’•,•’``’•,
’•, ★❤️
کبھی عشق سازِ حیات تھا ،کبھی سوزِ دل نے جلا دیا
کبھی وِصل میں بھی کِسک رہی ،کبھی دردِ غم نے مزہ دیا
میرے پاس سے وہ گزرا،میرا حال تک نہ پوچھا
میں یہ کیسے مان جاؤں کہ وہ دُور جا کے رویا
.
.
.
تیرے پاس سے جو گزرے،بے خودی میں تھے ہم
تھوڑی دُور جاکے سنبھلے،تجھے یاد کر کے روئے
ہمیں زیادہ توجہ سے کون دیکھتا ہے
وگرنہ ہم بھی کئی زاویوں سے اچھے ہیں
دل کو تیری چاہت کا بھروسہ بھی بہت ہے
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا
🤍🔥
کیا کہا ؟ ساتھ نبھائے گا محبت میں میرا
دیکھ۔۔!اِس وقت تُو جذبات میں آیا ہوا ہے
دفعتاً دل میں کسی یاد نے لی انگڑائی
اِس خزانے میں یہ دیوار کہاں سے آئی
آج کِھلنے ہی کو تھا درد محبت کا بھرم
وہ تو کہئیے اچانک تیری یاد آئی
بس یونہی دل کو توقع ہے تجھ سے ورنہ
جانتا ہوں کہ مقدر ہے میرا تنہائی
تشنۂِ تلخی ایام اترتا ہی نہیں
تیری نظروں نے گلابی تو بہت چھلکائی
یوں تو ہر شخص اکیلا ہے بھری دنیا میں
پھر بھی ہر دل کے مقدر میں نہیں تنہائی
ڈوبتے چاند پہ روئی ہیں ہزاروں آنکھیں
میں تو رویا بھی نہیں،تم کو ہنسی کیوں آئی
رات بھر جاگتے رہتے ہو بھلا کیوں ناصر
تم نے یہ دولت بیدار کہاں سے پائی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain