میں تو بھٌولے سے بھی توہینِ محبت، نہ کروں
خاک ہو جاؤں مگر تجھ سے شکایت نہ کروں
.
سر جھکانا مری فطرت نہیں قاتل سے کہو
اپنے طے کردہ اصولوں سے بغاوت نہ کروں
.
ان کا اصرار ہے حالٍ دلٍ مضطر ہو بیاں
اور میں آنکھ اٹھانے کی جسارت نہ کروں
.
دیکھنا ہے تو تصوف کی نظر سے دیکھو
اپنے معیارٍ تخیل کی وضاحت نہ کروں
.
ایک انساں جو میسر ہو خدایا مجھ کو
پھر دوبارہ میں کسی چیز کی حسرت نہ کروں
👀❤️🤍