ایک شب سو رہا تھا کہ ایک خواب میں عجیب نظارہ نظر آیا یر طرف آگ ہی آگ تھی اور میں اکیلا تنہا اس عذاب میں موجود تھا یہ ایک ایسا منظر جس سے میری جان نکلنے کو تھی وہ جس دولت کو میں زندگی بھر اکٹھا کررہا تھا وہ ہی دولت آگ کا ایندھن بن رہی اور میں ہی اس میں جل رہا تھا . اس نظارے کو دیکھتے ہی میری حوش اڑ گئے میں پسنے میں لت پت اس خوف خدا سے کانپ رہا تھا کہ اچانک مجھے کسی نے زور سے ہلایا ... ... جس خواب دیکھ کر مجھے انجام کا پتہ چلا ... کہ اصل نعمت دولت نہیں اللہ کی ہدایت ہے اللہ ہمیں اس.پر قائم رہنے کی ہمت دے
کی بارش اس قدر ہونے لگے کہ ہر روز نئی گاڑی نیا بنگلہ شادیاں بھی ایک سے چار دن گزرتے گے میری دولت کی حوس زیادہ ہوتی گی.اب غرور بھی مجھ بہت حد تک صرحیت کرنے لگا دنیا مجھ کامیاب انسان تصور کرنے لگ پڑی .ہر شخص بس میری ہی خوشامد پر لگا تھا.میں خود کو نمرود کی طرح بڑا آدمی سمجھ رہا تھا
زندگی میں ایک آرزو پال رکھی بنک بنگلہ گاڑی اور ایک خوبصورت بیوی ہمیں معاشرے کے اندر بس اتنا ہی سکھیا گیا تھا جب سے پیدا ہوا ماں باپ سے دیکھا کہ سب پیسے کے لیے بہت جتن کرتے ہیں .لڑکپن میں آیا تو گھر سے باہر کی دنیا پر نظر دوڑی .ہر طرف یہ ہی ایک خواب بنک بنگلہ اور گاڑی .میں بھی اسی نشے میں ڈھل گیا .میں نے بھی پیسے کی خاطر رات دن ایک کر دی یہاں تک کہ ایک روز میں اس سطح پر پہنچ گیا کہ سب مجھ جھک کر سلام کرنے لگے
دل عجیب سے کفیت میں رہتا چپ سا ,پتہ نہین کیوں تنہا رہنا پسند کرتا ہوں بھیڑ میں دم گٹتا ہے.سامنے بیٹھ کر کسی لڑکی سے کلام نہیں کرسکتا کیا حالت ہے خاک میری