یہاں پر لوگ کتنے عجیب ہیں ناں، فٹ میں کسی کو کافر، کسی کو قادیانی بول دیتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ ہی ہمارا خدا ہیں، جو کسی کے دل کے بھید جانتے ہیں. تفرقہ ان ہی وجہ سے عام ہے. یہ ہی کمینے کافر مسلمانوں کو کافر، قادیانی کہہ کر لوگوں میں تفریق کرتے ہیں. خود میں خدا بنتے ہیں
. لعنت ایسے لوگوں پر!!!
👹
ھم آتے ہیں یہاں وقت گزاری کے لیے، یہاں کے لوگوں میں اکثر سے یہ ہی کہنے کو سنا ہے. کیا یہ گھر ہے نکموں کا، یا کچھ اور فالتو بس یہاں پر ہی کیوں ہیں. ان میں کوئی بھی سریس نہیں ہے. جو حقیقی اساسوں کو سمجھے. حقیقی ایک دوسرے کے درد بانٹے
...
کیا ایسا ھو سکتا ہے؟؟؟
کیوں نام بدل لیتے ہیں انجام بدل لیتے ہیں
اگر ہمارے بس میں ہو ہم کیوں قرآں بدل لیتے ہیں
، انصاف نہیں ہے یارب میرے اس جہاں میں
تم دام تو لگاؤ ہم ایمان بدل لیتے ہیں
..
آگے کل
شراب پینے کا عادی ہو گیا ہوں
بخشش خدا کی ہے اتنا بھی نا کروں
کیا انسان بس یہ ہی کرنے آیا
آیا بچپن سے لڑکپن کھایا پیا شادی اور دے بچے، پھر آیا بڑھاپا پایاقبر
یہ تو بشر اشرف تھا لیکن اب پھچے پھچے جاتا ہے شاید
چنگے دا کدی ماندہ نہیں ہوندا چاوے سارا جگ اودھےخلاف ہوے ،بس سچی ذات اودھے نال ہوندی ہا
السلام عليكم
ہرنفس اپنے وجود کے اندر ایک عمارت تعمیر کرتا ہے ،کچھ یہ کہ دولت کی ،کچھ کی کہ عزت و شہرت کی ،کچھ کہ کی عبادت و ریاضت کی،اور کچھ کو کہ منافقت و شرارت کی ،بس ہر ایک کو بدلہ ملے گا،سو جو بوے گا وہ کاٹے گا تو اے بشر
زمانہ دولت کا مطلوب ہے، رشتے دولت دیکھ کر بنائے جاتے ہیں. عزت دولت پر فنا کر دی جاتی ہے. قتل دولت پر عام ہو رہے ہیں
...
کیوں
...
؟
السلام عليكم
کچھ لوگ برائی، لوگوں کے برے رویے کی وجہ سے کرتے ہیں
،،
عینک والا جن، کیا بچپن کا نستور اب کہاں تک پہنچ چکا
؟؟؟
انسانی زندگی، خواہشوں کا سمندر، کہ انسان اس کی لہروں سے باہر نہیں نکلتا کہ جب تک موت اس پر قہر بن کر نا ٹوٹے
اسلام کی ابتدا، غربت سے ہوئی تھی، اس لیے جب ہم پر کوئی بیچارگی آے، اسی کے نام کے لیے صبر اور اسی سے مدد کی درخواست کرنی چاہئے، لیکن بعض اوقات ہم اپنی غربت کی آڑ میں بس غیر خدا سے سوال کیوں کرتے ہیں، شکوہ کیوں کرتے ہیں... اور اس کے حکم کے کیوں تابع ہوتے ہیں
...
دنیا واقعی میں گول ہی ہے، لوگ کرتے ہیں گول باتیں، رکھتے ہیں گول ارادے کہ اندر سے کچھ اور باہر سے کچھ
زندگی کبھی خدا کی نعمات سے خالی نہیں ہوتی، ہم خود ہی مایوس ہو جاتے ہیں، مگر وہ تو فرماتا ہے کہ، میں ستر ماؤں سے زیادہ اپنے بندے کو چاہتا ہوں.
کیا کبھی کسی نے اپنی ماں کی محبت کی حد بندی کی، نہیں ہو بھی نہیں سکتا ایسا ہونا
، تو ہم خود ہی ظالم ہیں
لوگ شراب پینے والے کو تو، برا بھلا کہتے ہیں پر
ان وجوہات کو نہیں دیکھتے جس کی وجہ سے وہ شرابی ہوا
...
زندگی جینے کے لیے کبھی کبھی، اپنی عزت کو مار دیتا ہے.

انسان حيوان کی مانند اب کیوں رہ گیا ہے کہ آیا کھایا پیا اور بچے دیے اور چلا گیا، کیا فرق رہا اب انسان اور جانور
آیا یہ انسان ہے یا جانور
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain