اسلام کی ابتدا، غربت سے ہوئی تھی، اس لیے جب ہم پر کوئی بیچارگی آے، اسی کے نام کے لیے صبر اور اسی سے مدد کی درخواست کرنی چاہئے، لیکن بعض اوقات ہم اپنی غربت کی آڑ میں بس غیر خدا سے سوال کیوں کرتے ہیں، شکوہ کیوں کرتے ہیں... اور اس کے حکم کے کیوں تابع ہوتے ہیں
...
دنیا واقعی میں گول ہی ہے، لوگ کرتے ہیں گول باتیں، رکھتے ہیں گول ارادے کہ اندر سے کچھ اور باہر سے کچھ
زندگی کبھی خدا کی نعمات سے خالی نہیں ہوتی، ہم خود ہی مایوس ہو جاتے ہیں، مگر وہ تو فرماتا ہے کہ، میں ستر ماؤں سے زیادہ اپنے بندے کو چاہتا ہوں.
کیا کبھی کسی نے اپنی ماں کی محبت کی حد بندی کی، نہیں ہو بھی نہیں سکتا ایسا ہونا
، تو ہم خود ہی ظالم ہیں
لوگ شراب پینے والے کو تو، برا بھلا کہتے ہیں پر
ان وجوہات کو نہیں دیکھتے جس کی وجہ سے وہ شرابی ہوا
...
زندگی جینے کے لیے کبھی کبھی، اپنی عزت کو مار دیتا ہے.
انسان حيوان کی مانند اب کیوں رہ گیا ہے کہ آیا کھایا پیا اور بچے دیے اور چلا گیا، کیا فرق رہا اب انسان اور جانور
آیا یہ انسان ہے یا جانور
منطق نہیں ہے اس دنیا میں، دکھا دکھی چل رہی ہے، وہ امیر میں کیوں نہیں، اسکا اچھا لباس ہے میرا کیوں نہیں، اس کے پاس پیسہ ہے میرے پاس کیوں نہیں
یہ کوئی نہیں کہتا، وہ نمازی میں کیوں نہیں، وہ روزے دار میں کیوں نہیں
اعمال تو برے لیکن خواہش جنت کی، کیسے ہو پائے گا یہ سب؟؟؟
خواب میں قیامت دیکھنا کیسا ہے؟؟؟
تخلیق کائنات سے پہلے کیا تھا؟
ایک سوالیہ فکر