مکتوب نمبر۳
جو آپ نے شریح ابن حارث قاضی کو فہ کےلیے تحریر فرمائی:۔
روایت ہے کہ امیرالمومنین کے قاضی شریح ابن حارث نے آپ کےدور خلافت میں ایک مکان اسی دینار کو خرید کیا۔ حضرت کو اس کی خبر ہوئی توانھیں بلوا بھیجا اورفرمایا مجھے اطلاع ملی ہے کہ تم ایک مکان اسی دینا کو خرید کیا ہےاوردستاویز بھی تحریر کی ہے اوراس پر گواہوں کی گواہی بھی ڈلوائی ہے ؟شریح نےکہا کہ جس ہاں ہاامیرالمومنین ! ایسا ہوا تو ہے راوی کہتا ہے۔
اس پر حضرت نے انھیں غصہ کی نظر سے دیکھا اورفرمایا دیکھو ! بہت جلدی ہی وہ ملک الموت تمہارے پاس آ جائے گا جو نہ تمہاری دستاویز دیکھے گا اورنہ تم سے گواہوں کو پوچھے گا اوروہ تمہارا بوریا بستربندھوا کریہاں سے نکل باہر کرے گا اورقبر میں اکیلا چھوڑدے گا اے شریح دیکھو ! ایسا تونہیں کہ تم نے اس گھر کو دوسرے کے مال سے خریدا ہو۔
مکتوب نمبر 2 نہج البلاغہ
جو فتح بصرہ کے بعد اہل کوفہ کی طرف تحریر فرمایا
خدا تم شہر والوں کو تمہارے نبی کے اہل بیت کی طرف سے بہتر ہے بہتر وہ جزا دے جو اطاعت شعاروں اوراپنی نعمت پر شکرگزاروں کو وہ دیتا ہے تم نے ہماری آواز سنی اوراطاعت کے لیے آمادہ ہوگئے اورتمہیں پکارا گیا توتم لبیک کہتے ہوئے کھڑے ہوگئے ۔
اورنہ انھیں مجبور کیا گیا تھا بلکہ انہوں نے رغبت اوراختیار سے ایسا کیا۔
اورتمہیں معلوم ہونا چاہیےکہ داراالہجرت مدینہ اپنے رہنے والوں سے خالی ہو گیا ہے۔ اوراس کے باشندوں کے قدم وہاں سے اکھڑ چکے ہیں اور وہ دیگ کی طرح ابل رہا ہے اورفتتنہ کی چکی چلنے لگی ہے لہذا اپنے امیرکی طرف تیزی سے بڑھو اور اپنے دشمنوں سے جہاد کرنے کے لیے جلدی سے نکل کھڑے ہو۔
نہج البلاغہ مکتوب نمبر (1)
جومدینہ سے بصرہ کی جانب روانہ ہوتے ہوئے اہل کوفہ کے نام تحریر فرمایا۔
" خدا کے بندے علی امیرالمومنین کی طرف سے اہل کوفہ کے نام جو مددگاروں میں سربرآوردہ اورقوم عرب میں بلند نام ہیں ۔ میں عثمان کے معاملہ سے تمہیں اس طرح آگاہ کیے دیتا ہوں کہ سننے اوردیکھنےمیں کوئی فرق نہ رہے لوگوں نے ان پر اعتراضات کیے تومہاجرین میں سے ایک میں ایسا تھا جو زیادہ سے زیادہ کوشش کرتا تھا کہ ان کی مرضی کے خلاف کوئی بات نہ ہو اورشکوہ شکایت بہت کم کرتا تھا البتہ ان کے بارے میں طلحہ وزبیر کی ہلکی سے رفتار بھی تندوتیز تھی اورنرم سےنرم آواز بھی سختی ورشتی لیے ہوئے تھی اوران پرعائشہ کو بھی بے تحاشہ غصہ تھا چنانچہ ایک گروہ آمادہ ہوگیا اوراس نے انہیں قتل کردیا اورلوگوں نےمیری بیعت کرلی اس طرح کہ نہ ان پرکوئی زبردستی تھی
مر گیا یزید
..
معلون
..
عید مبارک
ارادے تو رکھتا ہوں کسی کو اپنا سمجھانے کے
اس کو اپنا بنانے کے
پھر سوچھتا ہوں اگر انکار کرے تو وہ
کیا اس عشق کی آس سے بھی نا محروم ہو جاوں
اب جو بھی تمنا رکھتا ہوں
دل میں سمبھالے رکھتا ہوں
اس کی یادوں کے وہ دلچسپ نظارے
شاید
وجہ تخلیق کائنات پیارے آقا محمد میرے مولا رسول کریم ص کی آمد کو مبارک ہو
مطلبی رشتے مطلبی محبت مطلبی لوگ
اب ہار چکا ہوں یہ سب سہہ سہہ کر
ہر آنکھ اشک بار ہو گی بروز قیامت تیرے اس چال کے پیچھے تیری اک جھلک سے کتنے لوگ راہ سے پھسل جاتے لیکن نہیں پاتے وہ حقیقت جان
بہت سے روابط رب سے دوری کا موجب بنے تیری اس مسکراہٹ پر
اے آج کی عورت کچھ تو حیا کر .بے پردگی ہے ہر سو ہرجاہ رواں
...
کیا تو اسلام کے مقصد کو بھلا بیٹھی
...
میں نے پہلی محبت کتاب سے پڑھیں تھی
دوسری تیرے اس خاکی وجود سے ہو گی
افسوس یہ خاک بھی اب مغرور ہو گی
میری کہانی بھی رب نے ایسے لکھی دی ہے قسمتوں کی کتاب میں
کبھی سکون قلب نہیں رہا کسی محسن کے ہاتھوں
الفاظ خاموش ہو گئے تمھاری چال دیکھ کر
تکلیف دیتی ہے تمھاری یہ مسکراہٹ
ظالم لڑکی😓