یار لوگ چھوڑ کر نہیں
روند کر جاتے ہیں
Tum Bhool Gai Ho Mujhy....
May Tmhy har Rooz Yaad Karta hu...
وہ بھی کہیں سے آدھا ، ادھورا کہیں سے میں
,,
ہم ایک دوسرے کو مکمل نہیں ملے
ہم نے رکھے ہی نہی بابو شونا والے جملے
,,,
ہم تو کہتے ہیں روحِ من عزیزِ من جانِ من
میرے حصے وہ زندگی آئی
,,
جس کو جیتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں
اک خــــواب ســـرہانے رکھـا ہے
اک آنکھـــــوں میں بیــداری ہے
اک خــواب کو پانے کی حسرت
اک پـــــوری رات پہ بھــاری ہے
اک آفــت ہـے اس ســــینے میں
اک ســینـے میں بیمـــــــاری ہے
اک خـــوف و وحـــشت برپا ہے
اک ہجـــــر سـے میری یـاری ہے
اک جـــان ہے اپنے ہاتھـوں میں
اک جــــان پــہ دنیــــا ہـاری ہے
اک آمد ہے کچھ سانســـوں کی
اک سانس پہ قــــائم سـاری ہے
اک درد بھـــــــی لذت دیـتا ہے
اک آہ کــــــے انـدر زاری ہــــــے
اک لوگــــ تمـــاشــــہ کرتے ہیں
اک رقص خودی میں جاری ہے
پوچھ نہ وصل کا حساب حال ہے اب بہت خراب
,,
رشتہ جسم و جاں کے بیچ‘ جسم حرام ہو گیا
جون ایلیا
جس جس نے کہا چھوڑ دوں اِنہیں.
,,
اُس اُس کو چھوڑ دیا ہے میں نے
انسان کے اب تک کے تمام گھڑے ہوئے مفروضوں میں سب سے بڑا احمقانہ مطالبہ یہ ہے کہ کوئی ہم سے محبت کرے !
میں تیرے وصل میں بھی رویا ہوں
,,
ہجر کا رونا تو سبھی روتے ہیں
دس لوگوں میں سے ہو سکتا ہے نو لوگوں کو آپ سے مُحبت ہو لیکن آپ کو اُس دسویں شخص سے مُحبت ہوگی جو آپ سے مُحبت نہیں کرتا! ۔
میرے سب طنز بے اثر ہی رہے
تم بہت دور جا چکی ہو کیا؟
اب میری کوئی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی ہو کیا؟؟؟؟
جون ایلیاء
دید کی ایک آن میں کارِ دوام ہو گیا
وہ بھی تمام ہو گیا ' میں بھی تمام ہو گیا
جون ایلیاء
اظہار کے سو رنگ ہیں اک رنگ ہے ان میں
خاموش نگاہوں سے خطابت کا طریقہ۔
تم اہلِ نظر ہو تو تمہیں کیوں نہیں آتا۔
نظروں کی گزارش کو سمجھنے کا سلیقہ۔
بہت سے عام لوگوں میں!
بہت ہی عام سے ہیں ہم
کہ بالکل شام سے ہیں ہم
کہ جیسے شام ہوتی ہے
بہت چپ چاپ اور خاموش
بہت ہی پر سکوں لیکن
کسی پہ مہرباں جیسے
مگر بے چین ہوتی ہے
کوئی ہو رازداں جیسے
خفا صبح کی کرنوں سے
کہ جیسے شام ہوتی ہے
یوں بالکل شام سے ہیں ہم
بہت ہی عام سے ہیں ہم
مگر ان عام لوگوں میں
دل حساس رکھتے ہیں
بہت کچھ خاص رکھتے ہیں
اگرچہ عام سے ہیں ہم!
کبھی صحرا ترا لہجہ ، کبھی بارش تری باتیں
کبھی ٹھنڈا ترا لہجہ ، کبھی آتش تری باتیں
یہی شیرینی و تلخی طبیعت سیر کرتی ہے
کبھی کڑوا ترا لہجہ ، کبھی کشمش تری باتیں
نہیں کوئی طبیبِ دل ستم مائل ترے جیسا
کبھی پھایا ترا لہجہ ، کبھی سوزش تری باتیں
بھڑکتی بجھتی ہے پل پل چراغِ زندگی کی لَو
کبھی رسیا ترا لہجہ ، کبھی رنجش تری باتیں
زندہ رہنے کو بھی لازم ہے سہارا کوئی
کاش مل جائے غمِ ہجر کا مارا کوئی
ہے تری ذات سے مجھ کو وہی نسبت جیسے
چاند کے ساتھ چمکتا ہو ستارہ کوئی
کیسے جانو گے کہ راتوں کا تڑپنا کیا ہے
تم سے بچھڑا جو نہیں جان سے پیارا کوئی
ہم محبت میں بھی قائل رہے یکتائی کے
ہم نے رکھا ہی نہیں دل میں دوبارہ کوئی
سوچتے ہیں ترے پہلو میں جو بیٹھا ہوگا
کیسا ہوگا وہ پری وش وہ تمہارا کوئی
کون بانٹے گا مرے ساتھ مری تنہائی
ڈھونڈھ کے لا دو مجھے زیست کا مارا کوئی
نہ سماعتوں میں تپش گُھلے نہ نظر کو وقفِ عذاب کر
جو سنائی دے اُسے چپ سِکھا جو دکھائی دے اُسے خواب کر
ابھی منتشر نہ ہو اجنبی، نہ وصال رُت کے کرم جَتا!
جو تری تلاش میں گُم ہوئے کبھی اُن دنوں کا حساب کر
مرے صبر پر کوئی اجر کیا مری دوپہر پہ یہ ابر کیوں؟
مجھے اوڑھنے دے اذیتیں مری عادتیں نہ خراب کر
کہیں آبلوں کے بھنور بجیں کہیں دھوپ روپ بدن سجیں
کبھی دل کو تَھل کا مزاج دے کبھی چشمِ تَر کو چناب کر
یہ ہُجومِ شہرِ ستمگراں نہ سُنے گا تیری صدا کبھی،
مری حسرتوں کو سُخن سُنا مری خواہشوں سے خطاب کر
یہ جُلوسِ فصلِ بہار ہے تہی دست، یار، سجا اِسے
کوئی اشک پھر سے شرر بنا کوئی زخم پھر سے گلاب کر
مری ستائشی آنکھیں کہاں ملیں گی تجھے
تُو آئینے میں بہت بن سنور کے روئے گا
اسے تو صرف بچھڑنے کا دُکھ ہے اور مجھے
یہ غم بھی ہے وہ مجھے یاد کر کے روئے گا
رات ہو، چاند ہو، شناسا ہو
کیوں نہ رگ رگ میں پھر نشہ سا ہو
میں نے اک عُمر خرچ کی ہے تم پر
تم میرا قیمتی اثاثہ ہو
ایک تو خوف بھی ہو دنیا کا
اور محبت بھی بے تحاشہ ہو
ہم نہ ہوں گے تو کس سے روٹھو گے
تم ہی تم ہو تو کیا تماشا ہو
ہم تو پتھر ہی ہوگۓ غم سے
کیا تسلی ہو کیا دلاسہ ہو؟
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain