بہت سے عام لوگوں میں!
بہت ہی عام سے ہیں ہم
کہ بالکل شام سے ہیں ہم
کہ جیسے شام ہوتی ہے
بہت چپ چاپ اور خاموش
بہت ہی پر سکوں لیکن
کسی پہ مہرباں جیسے
مگر بے چین ہوتی ہے
کوئی ہو رازداں جیسے
خفا صبح کی کرنوں سے
کہ جیسے شام ہوتی ہے
یوں بالکل شام سے ہیں ہم
بہت ہی عام سے ہیں ہم
مگر ان عام لوگوں میں
دل حساس رکھتے ہیں
بہت کچھ خاص رکھتے ہیں
اگرچہ عام سے ہیں ہم!
کبھی صحرا ترا لہجہ ، کبھی بارش تری باتیں
کبھی ٹھنڈا ترا لہجہ ، کبھی آتش تری باتیں
یہی شیرینی و تلخی طبیعت سیر کرتی ہے
کبھی کڑوا ترا لہجہ ، کبھی کشمش تری باتیں
نہیں کوئی طبیبِ دل ستم مائل ترے جیسا
کبھی پھایا ترا لہجہ ، کبھی سوزش تری باتیں
بھڑکتی بجھتی ہے پل پل چراغِ زندگی کی لَو
کبھی رسیا ترا لہجہ ، کبھی رنجش تری باتیں
زندہ رہنے کو بھی لازم ہے سہارا کوئی
کاش مل جائے غمِ ہجر کا مارا کوئی
ہے تری ذات سے مجھ کو وہی نسبت جیسے
چاند کے ساتھ چمکتا ہو ستارہ کوئی
کیسے جانو گے کہ راتوں کا تڑپنا کیا ہے
تم سے بچھڑا جو نہیں جان سے پیارا کوئی
ہم محبت میں بھی قائل رہے یکتائی کے
ہم نے رکھا ہی نہیں دل میں دوبارہ کوئی
سوچتے ہیں ترے پہلو میں جو بیٹھا ہوگا
کیسا ہوگا وہ پری وش وہ تمہارا کوئی
کون بانٹے گا مرے ساتھ مری تنہائی
ڈھونڈھ کے لا دو مجھے زیست کا مارا کوئی
نہ سماعتوں میں تپش گُھلے نہ نظر کو وقفِ عذاب کر
جو سنائی دے اُسے چپ سِکھا جو دکھائی دے اُسے خواب کر
ابھی منتشر نہ ہو اجنبی، نہ وصال رُت کے کرم جَتا!
جو تری تلاش میں گُم ہوئے کبھی اُن دنوں کا حساب کر
مرے صبر پر کوئی اجر کیا مری دوپہر پہ یہ ابر کیوں؟
مجھے اوڑھنے دے اذیتیں مری عادتیں نہ خراب کر
کہیں آبلوں کے بھنور بجیں کہیں دھوپ روپ بدن سجیں
کبھی دل کو تَھل کا مزاج دے کبھی چشمِ تَر کو چناب کر
یہ ہُجومِ شہرِ ستمگراں نہ سُنے گا تیری صدا کبھی،
مری حسرتوں کو سُخن سُنا مری خواہشوں سے خطاب کر
یہ جُلوسِ فصلِ بہار ہے تہی دست، یار، سجا اِسے
کوئی اشک پھر سے شرر بنا کوئی زخم پھر سے گلاب کر
مری ستائشی آنکھیں کہاں ملیں گی تجھے
تُو آئینے میں بہت بن سنور کے روئے گا
اسے تو صرف بچھڑنے کا دُکھ ہے اور مجھے
یہ غم بھی ہے وہ مجھے یاد کر کے روئے گا
رات ہو، چاند ہو، شناسا ہو
کیوں نہ رگ رگ میں پھر نشہ سا ہو
میں نے اک عُمر خرچ کی ہے تم پر
تم میرا قیمتی اثاثہ ہو
ایک تو خوف بھی ہو دنیا کا
اور محبت بھی بے تحاشہ ہو
ہم نہ ہوں گے تو کس سے روٹھو گے
تم ہی تم ہو تو کیا تماشا ہو
ہم تو پتھر ہی ہوگۓ غم سے
کیا تسلی ہو کیا دلاسہ ہو؟
ہر شخص ہوتا نہیں ہمدرد ہر شخص کو نہ بتایا کرو داستاں
مرشد میری تو منتیں بھی ابھی باقی تھی
اتنی جلدی وہ شخص بچھڑ گیا مجھ سے
تُو ہمسفر ہو اگر، تو یہ عمر بھر کا سفر
بھلے نہ اچھا ہو، لیکن بُرا نہیں ہوگا۔
جس طرح لوگ خسارےمیں بہت سوچتےہیں
آج کل ہم ، تیرے بارے میں بہت سوچتے ہیں
اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں
اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے
اُتارا جاتا تھا صدقہ ہماری جان کا بھی! ہمارے دم سے بھی منسُوب چاہتیں تھیں بُہت ۔
میرے مرنے کا خزاؤں میں بتانا اس کو
میری قبر پہ وہ پھول بھی نہ لانے پائے
وہ جو میرے لیے اتنا خاص تھا.....!!!
اس کے ساتھ ایک تصویر بھی نہیں میری.....!!!
#Marawar_Janan
Haeee ❤️
Aaj may bohat ziyada khush hu.
❤️❤️❤️❤️❤️
Itny saaalon baaaad yaaar. ❤️
تجھ کو دیکھا تو پھر اُسکو دیکھا نہ گیا
چاند کہتا رہا میں چاند ہوں میں چاند ہوں
کیسے ممکن ہے اُسے اور کوئی کام نہ ہو
کیسے ممکن ہے کہ وہ صرف ہمارا سوچے
وہ رات خواب میں روتا مِلا تو یاد آیا۔۔۔۔۔
میں چاہتا تو یہی تھا مگر,خدا نہ کرے..!
چشمِ نم ڈھونڈ رہی ہے تُم کو
کاش دُنیا میں تُم ہی تُم ہوتے
اپنے اندر کو کھا گیا ہوں میں
خود میں رہنا مذاق تھوڑی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain