Damadam.pk
Nauman_Khan's posts | Damadam

Nauman_Khan's posts:

Nauman_Khan
 

یار لوگ چھوڑ کر نہیں
روند کر جاتے ہیں

Nauman_Khan
 

Tum Bhool Gai Ho Mujhy....
May Tmhy har Rooz Yaad Karta hu...

Nauman_Khan
 

وہ بھی کہیں سے آدھا ، ادھورا کہیں سے میں
,,
ہم ایک دوسرے کو مکمل نہیں ملے

Nauman_Khan
 

ہم نے رکھے ہی نہی بابو شونا والے جملے
,,,
ہم تو کہتے ہیں روحِ من عزیزِ من جانِ من

Nauman_Khan
 

میرے حصے وہ زندگی آئی
,,
جس کو جیتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں

Nauman_Khan
 

اک خــــواب ســـرہانے رکھـا ہے
اک آنکھـــــوں میں بیــداری ہے
اک خــواب کو پانے کی حسرت
اک پـــــوری رات پہ بھــاری ہے
اک آفــت ہـے اس ســــینے میں
اک ســینـے میں بیمـــــــاری ہے
اک خـــوف و وحـــشت برپا ہے
اک ہجـــــر سـے میری یـاری ہے
اک جـــان ہے اپنے ہاتھـوں میں
اک جــــان پــہ دنیــــا ہـاری ہے
اک آمد ہے کچھ سانســـوں کی
اک سانس پہ قــــائم سـاری ہے
اک درد بھـــــــی لذت دیـتا ہے
اک آہ کــــــے انـدر زاری ہــــــے
اک لوگــــ تمـــاشــــہ کرتے ہیں
اک رقص خودی میں جاری ہے

Nauman_Khan
 

پوچھ نہ وصل کا حساب حال ہے اب بہت خراب
,,
رشتہ جسم و جاں کے بیچ‘ جسم حرام ہو گیا
جون ایلیا

Nauman_Khan
 

جس جس نے کہا چھوڑ دوں اِنہیں.
,,
اُس اُس کو چھوڑ دیا ہے میں نے

Nauman_Khan
 

انسان کے اب تک کے تمام گھڑے ہوئے مفروضوں میں سب سے بڑا احمقانہ مطالبہ یہ ہے کہ کوئی ہم سے محبت کرے !

Nauman_Khan
 

میں تیرے وصل میں بھی رویا ہوں
,,
ہجر کا رونا تو سبھی روتے ہیں

Nauman_Khan
 

دس لوگوں میں سے ہو سکتا ہے نو لوگوں کو آپ سے مُحبت ہو لیکن آپ کو اُس دسویں شخص سے مُحبت ہوگی جو آپ سے مُحبت نہیں کرتا! ۔

Nauman_Khan
 

میرے سب طنز بے اثر ہی رہے
تم بہت دور جا چکی ہو کیا؟
اب میری کوئی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی ہو کیا؟؟؟؟
جون ایلیاء

Nauman_Khan
 

دید کی ایک آن میں کارِ دوام ہو گیا
وہ بھی تمام ہو گیا ' میں بھی تمام ہو گیا
جون ایلیاء

Nauman_Khan
 

اظہار کے سو رنگ ہیں اک رنگ ہے ان میں
خاموش نگاہوں سے خطابت کا طریقہ۔
تم اہلِ نظر ہو تو تمہیں کیوں نہیں آتا۔
نظروں کی گزارش کو سمجھنے کا سلیقہ۔

Nauman_Khan
 

بہت سے عام لوگوں میں!
بہت ہی عام سے ہیں ہم
کہ بالکل شام سے ہیں ہم
کہ جیسے شام ہوتی ہے
بہت چپ چاپ اور خاموش
بہت ہی پر سکوں لیکن
کسی پہ مہرباں جیسے
مگر بے چین ہوتی ہے
کوئی ہو رازداں جیسے
خفا صبح کی کرنوں سے
کہ جیسے شام ہوتی ہے
یوں بالکل شام سے ہیں ہم
بہت ہی عام سے ہیں ہم
مگر ان عام لوگوں میں
دل حساس رکھتے ہیں
بہت کچھ خاص رکھتے ہیں
اگرچہ عام سے ہیں ہم!

Nauman_Khan
 

کبھی صحرا ترا لہجہ ، کبھی بارش تری باتیں
کبھی ٹھنڈا ترا لہجہ ، کبھی آتش تری باتیں
یہی شیرینی و تلخی طبیعت سیر کرتی ہے
کبھی کڑوا ترا لہجہ ، کبھی کشمش تری باتیں
نہیں کوئی طبیبِ دل ستم مائل ترے جیسا
کبھی پھایا ترا لہجہ ، کبھی سوزش تری باتیں
بھڑکتی بجھتی ہے پل پل چراغِ زندگی کی لَو
کبھی رسیا ترا لہجہ ، کبھی رنجش تری باتیں

Nauman_Khan
 

زندہ رہنے کو بھی لازم ہے سہارا کوئی
کاش مل جائے غمِ ہجر کا مارا کوئی
ہے تری ذات سے مجھ کو وہی نسبت جیسے
چاند کے ساتھ چمکتا ہو ستارہ کوئی
کیسے جانو گے کہ راتوں کا تڑپنا کیا ہے
تم سے بچھڑا جو نہیں جان سے پیارا کوئی
ہم محبت میں بھی قائل رہے یکتائی کے
ہم نے رکھا ہی نہیں دل میں دوبارہ کوئی
سوچتے ہیں ترے پہلو میں جو بیٹھا ہوگا
کیسا ہوگا وہ پری وش وہ تمہارا کوئی
کون بانٹے گا مرے ساتھ مری تنہائی
ڈھونڈھ کے لا دو مجھے زیست کا مارا کوئی

Nauman_Khan
 

نہ سماعتوں میں تپش گُھلے نہ نظر کو وقفِ عذاب کر
جو سنائی دے اُسے چپ سِکھا جو دکھائی دے اُسے خواب کر
ابھی منتشر نہ ہو اجنبی، نہ وصال رُت کے کرم جَتا!
جو تری تلاش میں گُم ہوئے کبھی اُن دنوں کا حساب کر
مرے صبر پر کوئی اجر کیا مری دوپہر پہ یہ ابر کیوں؟
مجھے اوڑھنے دے اذیتیں مری عادتیں نہ خراب کر
کہیں آبلوں کے بھنور بجیں کہیں دھوپ روپ بدن سجیں
کبھی دل کو تَھل کا مزاج دے کبھی چشمِ تَر کو چناب کر
یہ ہُجومِ شہرِ ستمگراں نہ سُنے گا تیری صدا کبھی،
مری حسرتوں کو سُخن سُنا مری خواہشوں سے خطاب کر
یہ جُلوسِ فصلِ بہار ہے تہی دست، یار، سجا اِسے
کوئی اشک پھر سے شرر بنا کوئی زخم پھر سے گلاب کر

Nauman_Khan
 

مری ستائشی آنکھیں کہاں ملیں گی تجھے
تُو آئینے میں بہت بن سنور کے روئے گا
اسے تو صرف بچھڑنے کا دُکھ ہے اور مجھے
یہ غم بھی ہے وہ مجھے یاد کر کے روئے گا

Nauman_Khan
 

رات ہو، چاند ہو، شناسا ہو
کیوں نہ رگ رگ میں پھر نشہ سا ہو
میں نے اک عُمر خرچ کی ہے تم پر
تم میرا قیمتی اثاثہ ہو
ایک تو خوف بھی ہو دنیا کا
اور محبت بھی بے تحاشہ ہو
ہم نہ ہوں گے تو کس سے روٹھو گے
تم ہی تم ہو تو کیا تماشا ہو
ہم تو پتھر ہی ہوگۓ غم سے
کیا تسلی ہو کیا دلاسہ ہو؟