Damadam.pk
Nauman_Khan's posts | Damadam

Nauman_Khan's posts:

Nauman_Khan
 

بڑی حکمت سے قدرت نے سجایا ہے تجھے
مناسب قد، کمر پتلی، شفق چہرہ، غزل آنکھیں

Nauman_Khan
 

بڑا مشکل ہے ضبط کا وضو سنبھالنا.
بڑی لمبی یہ، صبر کی نماز ہوتی ہے

Nauman_Khan
 

اوڑھ کر خود پر سفید کپڑہ
اکثر تیرے رونے کا خیال کرتے ہیں

Nauman_Khan
 

میں نے دیکھا ہے دل کے دکھنے سے
چہرے کی رنگت خود بدل جاتی ہے

Nauman_Khan
 

ٹکڑے پڑے تھے راہ میں تصویر کے بہت
لگتا ہے کوئی دیوانہ سمجھدار ہو گیا

Nauman_Khan
 

خود کو چھوڑ گیا ہے مجھ میں
یہ جانا بھی کوئی جانا ہوا

Nauman_Khan
 

-ہم اَزل سے بد نصیب لوگ،
ہماری ہر خوشی کسی دوسرے کی نصیب ہوگی_

Nauman_Khan
 

ایک دلاسہ ان خواہشوں کیلئے
جو کبھی پوری نہ ہونگی!

Nauman_Khan
 

وہ اپنی مرضی سےکرے گاوقت کی تقسیم
گھڑی کس کو اور کِسے کلائ دینی ہے

Nauman_Khan
 

میں نے اس لمحے میں بھی سینے سے لگایا ہے اسے
کہ لوگ جب ہاتھ ملانے سے بھی گھبراتے تھے

Nauman_Khan
 

اور جب میں صحت یاب ہوجاٶں
تو میرا پہلا کام تجھے پہچاننے سے انکار ہوگا

Nauman_Khan
 

اِک محبّت تھی جسے ظاہر نہ کِیا ہم نے کبھی
اِک خزانہ تھا، جسے زیرِ زمیں رہنے دِیا

Nauman_Khan
 

کبھی بھول سَبھی عداوتیں کِسی شام آ کوئی بات کر

Nauman_Khan
 

" کچھ فیصلے بلکل خود کشی کی طرح ہوتے ہیں "
بہت مشکل ، سفاک مایوس کن ،
دل شکن ٠ ٠ ٠ ٠ !
اور سخت مگر کرنے پڑ جاتے ہیں
روشنی یونہی نہیں ہوتی
کچھ جلانا ضرور پڑتا ہے

Nauman_Khan
 

جب سہنے کی لت لگ جائے ، تو کُچھ کہنے کی چاہ نہیں رہتی! ۔

Nauman_Khan
 

قربت سے نا شناس رہے کچھ نہیں بنا
خوش رنگ خوش لباس رہے کچھ نہیں بنا
ہونٹوں نے خود پہ پیاس کے پہرے بٹھالئے
دریا کے آس پاس رہے، کچھ نہیں بنا
اب قہقہوں کے ساتھ کریں گے علاجِ عشق
ہم مدتوں اداس رہے، کچھ نہیں بنا
جس روز بے ادب ہوئے، مشہور ہوگئے
جب تک سخن شناس رہے، کچھ نہیں بنا
اس شخص کے مزاج کی تلخی نہیں گئی
ہم محوِ التماس رہے، کچھ نہیں بنا
پھر ایک روز ترکِ محبت پہ خوش ہوئے
کچھ دن تو بدحواس رہے، کچھ نہیں بنا

Nauman_Khan
 

Jumma Mubarik ❤️

Nauman_Khan
 

چند اِحباب ، مسیحائی کا وعدہ کر کے
زَخم کو کھود کے ، بارُود سا بھر دیتے ہیں

Nauman_Khan
 

نیند کی گولیاں لے لیتے ہیں ورنہ! ہم لوگ..!!
رات کے پِچھلے پہر سانس نہیں لے سکتے..!!

Nauman_Khan
 

تمہارے بعد کا سفر رائیگاں لگا مجھ کو
اداسی ہِجر میں منہ، نوچتے ہوئے گزری
کسی کے پاس میسر تھے یار پورے تم
کسی کی شام٬ تمہیں سوچتے ہوئے گزری