تجھے مرنے سے زیادہ جینے کا ڈر تھا
میرے کمرےمیں ایک آئینہ ہے
بول رہی تھی رات کو جلدی سونے کا
امی آنکھیں چوم کے حلقے دیکھ رہی تھی
اپنی انا پہ وار کہ پھینکے ہیں ایسے ویسے بہت
الفاظ سانس بند کرنے کی طاقت رکھتے ھیں~
تصور اور تصویر ہمیشہ حسین ہوتے ہیں...
میں تھک گیا تو وہی شخص میرے کام آیا
جو ہمسفر نہ تھا جس کا کہیں شُمار نہ تھا۔
جتنی محبت میرے پاس تھی وہ میں نے تم سے کر لی۔
کُچھ مُحبتیں کُوفہ سے آیا خط ہوتی ہیں ،
---
یقین! ماتم ! اور بس !
تمھارے بعد کسی شے میں دلکشی نہ رہی
جب دل بھر جاتا ہے تو لوگ قیمتی لمحوں کو منحوس گھڑی بنا دیتے ہیں۔۔۔۔۔!
محبت ایسی کہ مر جاؤں تم پر
اناء ایسی کہ مڑ کر نہ دیکھوں
محبت ہر شخص کے لیے سرخ گلاب نہیں ہوتا
ان خستہ دروازوں کے پیچھے بہت پختہ لوگ بستے ہیں_
دشوار.... کام تھا غم کو سمیٹنا
میں خود کو باندھنے میں کئی بار کھل گیا
تیرے پیار کی ،ہر اِک ادا الوداع
تجھ سے باتیں ختم ،روٹھ جانا ختم
اب وہ تعلق نہیں جاناں!! کہ تم شکوے کرو اور میں وضاحتیں____
اب خساروں کو میں انگلی پہ گنوں ؟ ناممکن
--
اب تجھے چھوڑ دیا ہے تو سمجھــ چھوڑ دیا
انسان مرتا نہیں مار دیا جاتا ہے
لفظوں لہجوں اور رویو سے
میں نے لوٹا دیۓ خط اس کے تحائف اس کے
اس نے سب چیزیں سمیٹیں تو کہا، شاپر ہے..
تیری میری تصویر جس میں لگتی
دیوار پہ آویزاں اس فریم کا دکھ!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain