وہ میری جان کا دشمن تو تھا مگر۔۔۔!
کیوں پوری کائنات سے بہتر لگا مجھے۔۔۔؟(نازوق پھول)
اپنے کمرے میں خیالوں سے شکستہ ہو کر..
لگ کے دیوار سے دیوار کو دیکھا ہے کبھی..!!(نازوق پھول)
میری خُود دار طبیعت کو گوارہ ھی نہیں
کہ میرا سر کسی کم ظرف کا شانہ ڈھونڈے(نازوق پھول)
بدگماں ہے تو، وضاحت نہیں دینی میں نے
جان دینی ہے مگر، اذیت نہیں دینی میں نے
آج اداسی ہے میرے دل میں، اتر آنکھ میں جھانک
کل تجھے اس کی بھی، اجازت نہیں دینی میں نے
کیسے بھولوں میں وہ آواز جسے سنتے ہی
بھوک مٹتی تھی سماعت کو سکوں ملتا تھا
تیری ہر بات گَوارا ہے مگر اُس مات کا کیا؟
جو مِلی مُجھکو مَحبت میں ترے ہوتے ہوئے؟
مجھے وہم تھا تیرے سامنے
نہیں کھل سکے گی میری زباں
سو حقیقتاً بھی یہی ہوا
میری بات بیچ میں رہ گئی !
ڈھونڈھتی پھرتی ہوں اک شہر تخیل میں تجھے
اور مرے پاس ترے گھر کی نشانی بھی نہیں
اب تو یوں ہے کہ ترے ہجر میں رونے کے لئے
آنکھ میں خون تو کیا خون سا پانی بھی نہیں
فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا
سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا
مری یاد ہوگی جدھر جاؤ گے تم
کبھی نغمہ بن کے کبھی بن کے آنسو
تڑپتا مجھے ہر طرف پاؤ گے تم
اپنے وحشت زدہ کمرے کی اک الماری میں
تیری تصویر عقیدت سے سجا رکھی ہے
جو تو نہیں ہے تو یہ مکمل نہ ہو سکیں گی
تری یہی اہمیت ہے میری کہانیوں میں
اک خواب ہی تو تھا جو فراموش ہو گیا
اک یاد ہی تو تھی جو بھلا دی گئی تو کیا
خواب ہی خواب کب تلک دیکھوں
کاش تجھ کو بھی اک جھلک دیکھوں
کس طرح جمع کیجئے اب اپنے آپ کو
کاغذ بکھر رہے ہیں پرانی کتاب کے
assalm o alykum... G00d M0rning everyone
چپ ہوں کس وجہ سے ہمیں معلوم نہیں
دل ڈوب سا جاتا ہے جب تم یاد نہیں کرتے
تیرے روٹھ جانے کا سوگ نہیں___________ مجھ کو
میرے بعد تو کسی کا ہاتھ تھامے گا یہ دکھ اذیت کا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain