میرے دشمن کی صفوں میں تھا میرا یار کوئی
ورنہ ممکن ہی نہیں تھا وہ گراتے مجھ کو
دیکھ کر ہاتھ ہلاتے ہوۓ جانے والے
آپ کا یہ حق تو بنتا تھا اٹھاتے مجھ کو
ایک دوسرے کی قدر کرنا سیکھیں
نہ زندگی واپس آتی ہے نہ لوگ
ملنا تھا ایک بار اُسے پھر کہیں منیر
ایسا میں چاہتا تھا پر ایسا نہیں ہوا
بیشک دوست ایک ہو مگر ایسا ہو
جو الفاظوں سے زیادہ خاموشی کو سمجھے
کچھ بھی اچھا نہیں ہو رہا آج
آج مجھے شدید چوٹ آئی ہے دعا کرو
یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تم نہ ملی
ان کا کہنا ہے کہ پھر مر کے دکھایا جاۓ
ابھی کچھ لوگ تماشے میں نئے آۓ ہیں
انگلیاں پھیر میرے بالوں میں
یہ میرا درد سر نہیں جاتا