اب کی بار میراحال سنو گے تو رو پڑو گے اب کی بار میرا حال وہ پرانا نہیں رہا رقیبوں کا دیا درد تو سہہ لوں مگر میں اب کی بار وہ برسوں کا یارانہ نہیں رہا دکھ کی چادر نے لپیٹا ہے مجھے نا جانے کیونکر اب کی بار زندگی کا کوئی فسانہ نہیں رہا کھلے رکھتی تھی کبھی دروبام اپنوں کی خاطر اب کی بار اپنا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا جینے کی تمنا ہے مجھ کو بھی بہت ماھی اب کی بار مرنے کا جواز وہ پرانا نہیں راہ