اب سے پہلے وہ مری ذات پہ طاری تو نہ تھا دل میں رہتا تھا مگر خون میں جاری تو نہ تھا نبض چلتی ہے تو قدموں کی صدا آتی ہے اس قدر زخم جدائی کبھی کاری تو نہ تھا وہ تو بادل کا برسنا ہے عناصر کا اصول ورنہ اشکوں کا نمک آنکھ پہ بھاری تو نہ تھا دل میں کھلتے ہیں تری یاد کے اعجاز سے پھول اس میں کچھ شائبۂ باد بہاری تو نہ تھا یہ بھی اندر کا کوئی روگ ہے ورنہ ہم کو عمر بھر حوصلۂ نالہ و زاری تو نہ تھا
میں جانتی ہوں جاناں۔۔۔ کہ تمہاری ہر صبح کا آغاز مجھ سے ہوتا ہے۔۔ اور ہر شام کا اختتام مجھ پر کرتے ہو۔۔۔ مجھے اس بات کا بھی احساس ہے کہ تم۔۔۔ میری ہی طرح ، میرے لٸے ۔۔۔ بہت بےچین رہتے ہو۔۔۔ مگر یہ جو میرے اور تمہارے درمیاں۔۔ میلوں کا فاصلہ ہے نہ۔۔۔ یہ میرے احساسِ محرومی میں۔۔ ہر گزرتے ہوۓ دن کے ساتھ۔۔۔
اب سے پہلے وہ مری ذات پہ طاری تو نہ تھ دل میں رہتا تھا مگر خون میں جاری تو نہ تھا نبض چلتی ہے تو قدموں کی صدا آتی ہے اس قدر زخم جدائی کبھی کاری تو نہ تھا وہ تو بادل کا برسنا ہے عناصر کا اصول ورنہ اشکوں کا نمک آنکھ پہ بھاری تو نہ تھا دل میں کھلتے ہیں تری یاد کے اعجاز سے پھول اس میں کچھ شائبۂ باد بہاری تو نہ تھا یہ بھی اندر کا کوئی روگ ہے ورنہ ہم کو عمر بھر حوصلۂ نالہ و زاری تو نہ تھا خورشید رضوی
پرکھنا مت ، پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا کسی بھی آئینے میں ، دیر تک چہرہ نہیں رہتا بڑے لوگوں سے ملنے میں ، ہمیشہ فاصلہ رکھنا جہاں دریا سمندر سے ملا ، دریا نہیں رہتا تمہارا شہر تو بالکل ، نئے انداز والا ہے ہمارے شہر میں بھی اب ، کوئی ہم سا نہیں رہتا محبت میں تو خوشبو ہے ، ہمیشہ ساتھ چلتی ہے کوئی انسان تنہائی میں بھی ، تنہا نہیں رہتا #Mahi ❤️