اُن کے اک تغافل سے ، ٹوٹتے ہیں دل کتنے
.
.
اُن کی اک توجہ سے کتنے زخم بھرتے ہیں
جوڑوں کا درد بہت دردناک ہوتا ہے یہ عام طور پر عورت کو ہر دو تین مہینے بعد ہوتا ہے
پھر وہ بازار سے دو تین جوڑے لے آتی ہیں تو یہ درد ٹھیک ہو جاتا ہے۔
تجربہ تخلیقیت کا دوسرا نام ھے۔ اور ہر تجربے کے آخر میں کامیابی یا ناکامی ھوتی ھے۔ کامیابی تو بذات خود کامیابی ہی ھے۔ مگر ناکامی کے ساتھ میٹریل اور وقت کا ضیاع مایوسی افسوس اور ملال بھی ھوتا ھے۔ مگر اگر اس ملبے کو ٹٹولا اور پھر ولا جائے تو اس کے نیچے ایک غلطی بھی چھپی بیٹھی ھوتی ھے۔ وہی اس ناکام تجربے کا حاصل ھے۔جو آپ کو آئندہ ناکامیوں سے بچاتی یا ان کے امکان کو کم کرتی ھے۔ سیکھنے کے عمل میں سیلف لرننگ سے اچھا استاد کوئی اور نہیں ۔ اس کا دیا ھوا سبق انسان تمام زندگی یاد رکھتا ھے۔
شب بخیر ۔ ۔ ۔۔
اک دوسرے کو جان نہ پائے تمام عمر
ہم ہی عجیب تھے کہ زمانہ عجیب تھا
کھونا تو خیر تھا ہی کسی دن اسے مگر
ایسے ھوا مزاج کا پانا عجیب تھا
قتل ہوا نہ ہی بچ سکا وہ طائر خوش امید
اس تیر نیم کش کا نشانہ عجیب تھا
سب داغ بارشوں کی ہوا میں بجھے رھے
مگر دل کا وہ اک زخم پرانا عجیب تھا
ہم شدت کا دہکتا الاؤ نہیں ہیں
ہم اعتدال کے وہ دیئے ہیں
جو بے رخی کے ذرا سے جھونکے سے مر جاتے ہیں
اور مسلسل توجہ کا ارتکاز جنھیں بجھا دیتا ھے
بنا سوچے سمجھے دوسروں کی ہر بات پر جذباتی رد عمل دینا۔
بعض اوقات آپ کو شرمندگی کے دروازے نہیں _____بلکہ پھاٹک پہ لا کھڑا کرتا ھے۔
نصیب، اچھا، بُرا، مسئلے، روگ یا کوئی بھی اندیشہ مجھے نہ بتلاؤ، مجھے اُس سے محبت ہے تو ہے.۔
شب بخیر ۔۔ ۔
یہ بھی ھو سکتا ھے ھم یاد نہ کرتے ھوں تُمہیں
.
.
یہ بھی ممکن ھے تمہیں ھم نے بُھلایا ہی نہ ھو
وقد نحب أناساً دون رؤيتهم
لاشيء سوى إنجذاب الروح للروح。
ہم کچھ لوگوں سے بغیر ملاقات کیے بھی محبت کر سکتےہیں یہی روح کی روح سے کشِش کہلاتی ھے
جس طرح دنیا میں پانی کے درمیان کہیں کہیں خشکی کے قطعے ہیں۔ اسی طرح بڑے بڑے مسائل کے درمیان کہیں کہیں چھوٹی چھوٹی سی زندگی ھے۔ آئیے۔۔۔ زندگی جیتے ہیں _
خالی گھر کی خاموشی میں بولتا ٹی۔وی دوسراہٹ کا احساس ھے
آج کل ان چڑوں کو تو دیکھو۔ کیسے آشیانوں کی تلاش میں دربدر نظر آتے ھیں۔ کھڑکیوں اور کھڑکیوں چھجوں روشندانوں ایگزاسٹ فین کے درمیانی خلا دیواروں کے چھوٹے بڑے شگاف چھتوں کی ممٹیوں غرض کے ھر چھتے نیم چھتے خلا میں داخل ہوکر چاردیواری کا یوں جائزہ لیتے ھیں۔ جیسے کسی پراپرٹی ایجنٹ کے ساتھ نیا بنگلا پسند کرنے آئے ھیں۔دوچار کوششوں میں بات بن جائے تو ٹھیک ورنہ یہ حضرت چڑے پھولی پھولی سانسوں کیساتھ دیوار پر بیٹھ کر یوں چڑچڑاتے ھیں۔ جیسے گھر بیٹھی بیگم کو کوس رھے ھوں۔ کچھ کپلز میاں بیوی گاڑی کے دوپہیے کے مقولے پریقین رکھتے ھوئے ایک ساتھ نکلتے ھیں۔ایسے میں چڑا اگر ایک خلا میں گھستا ھے تو چڑیا دوسرے میں اور اگر چڑے کو بات بنتی نظر آئے تو وہ
جھانک کر چڑیا کو چیں چیں سے پکارتا ھے۔اور اگر چڑیا کو کچھ پسند آجائے تو وہ باہر آکر چوچوں پکارتی ھے۔جس کا اردو ترجمہ شائد آنیوالے چوچوں کے ابا ہوسکتا ھے۔ یا پھر ان چڑوں چڑیوں نے اپنے درمیان تذکیر و تانیث کی تخصیص چوں چوں اور چیں چیں سے کر رکھی ھے۔ بہر حال بات ڈن ہونیکی صورت میں چڑا فوری طور پہ گھاس پھونس کی صورت میں سامان کی رسد شروع کردیتا ھے۔اور بی چڑیا اندر تزئین و آرائش میں مشغول ہو جاتی ہیں
بہار کے دن ٹکسال کے سکوں کی طرح چمکیلے ہوتے ہیں
اور راتیں کسی زرتار چلمن کے جیسی
اے موسم دلربا !!!
تو اتنا مختصر کیوں ھے
شب بخیر ۔ ۔۔
کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے اندازِ بیاں اور
ایک دفعہ مرزا غالب نے اپنے ایک دوست کو اپنے گھر بلایا لیکن خود بھول گئے اور کسی کام کے سلسلے میں کہیں چلے گئے. مرزا کا دوست کچھ دیر تک انکا انتظار کرتا رہا، جب وہ نہ آئے تو دروازے پر غالب کو ' گدھا ' لکھ کر چلا گیا.
اگلے دن وہ مرزا سے ملا اور کہا ، " میں کل آپ کے گھر آیا تھا " تو مرزا بولے، " ہاں میں نے دروازے پر تمہارے دستخط دیکھ لیے تھے".
ہماری آنکھیں اداس غزلوں کا قافیہ ہیں
۔
۔
ہمارا چہرہ پرانے وقتوں کی شاعری ھے
دوسروں کے دلوں میں تو شائد ہم اپنے مقام کا تعین کبھی نہ کر پائیں۔لیکن دوسروں کے روئیے وہ آئینے ھیں جس میں ہم اپنا قد دیکھ سکتے ہیں
سردیوں کی صبح کی سب سے پیاری بات پتہ ھے کیا ھے
کھڑکیوں کے اوس جمے شیشوں پر
تمہارے نام کا پہلا حرف لکھنا
.. .. ..
میں کتنا بہادر ھوں اس کا اندازہ اس چھوٹے سے واقعے سے لگائیں کہ جب میں چھوٹا سا تھا تو میں نے کوئین وکٹوریہ کے منہ پر تھپڑ دے مارا اور یہ واقعہ لاہںور میوزیم کے تفریحی ٹور کے دوران پیش آیا
میں اس سال درختوں کا دن مناؤں گا
۔
۔
میری قریب کے جنگلوں سے بات ہو گئی ھے
شب بخیر ۔ ۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain