میں اس سال درختوں کا دن مناؤں گا
۔
۔
میری قریب کے جنگلوں سے بات ہو گئی ھے
شب بخیر ۔ ۔۔
پاؤں تلے آئے ھوئے چرمراتے خزاں رسیدہ پتے کی صدا غور سے سنو۔
وہ کہتا ھے _______
خزاں تم پہ بھی آئے گی
جو معاف نہیں کرسکتا ہے وہ اس پُل کو توڑتا ہے جو اسے انسانوں سے اور مخلوقِ خُدا سے ملاتا ہے اور لوگوں سے جوڑتا ہے -
بہت ممکن ہے اس کی اپنی زندگی میں ایک ایسا وقت آجائے کہ اسے لوگوں سے ملنے کی ضرورت پڑے تو وہ اُن سے کیسے ملے گا...؟
اس نے تو پُل توڑ دیا ہوگا اور خود اپنے ہاتھوں سے توڑا ہوگا
اَج دی رات میں کلّا وَاں
کوئی نئیں میرے کول...
اَج دی رات تے میریا ربّا
نیڑے ہو کے بول
شب بخر ۔ ۔۔
کچھ لوگ خوبصورت نہیں ہوتے
مگر ۔ ان میں ایک عجیب طرح کا اسرار ہوتا ھے
ان کے پھیلے نقوش کسی مورت کی طرح تراشیدہ ہوتے ھیں
ان کی گہری سانولی رنگت میں کندنی سی ملاحت گھلی ھوتی ھے
ان کی عام سی کالی آنکھیں جادو نگریوں کے دریچے معلوم ہوتی ہیں
ان کے بے چمک بالوں میں سیاہ رات سوئی ھوتی ھے
وہ جو بے خبری کے عالم میں گم صم بیٹھے ہوں تو
کسی مجسمے کی طرح ایستادہ لگتے ھیں
اور ۔ جو وہ اچانک سے چونک جائیں تو
ٹھہرے طلسم ٹوٹ جاتے ھیں
من گھڑت چیزیں خوبصورت ہوتی ہیں جیسے کہ
.
.
تمہاری اور میری وہ ملاقات جو چاند کے اس پار تھی
اور جب نارنجی سورج کی ٹکیہ
سبز درختوں کے پیچھے سے ابھرتی ھے
اور جب سیاہ سفید اور مٹیالے پرندوں کی قطاریں
آسمان کے نیلے قرطاس پہ
نظم کے مصرعوں کی صورت بکھرتی ھیں
اور جب مسجدوں سے لوٹتے
بوڑھوں کی کھاؤں کھاؤں
اور۔ دودھ فروشوں کے سائیکلوں کی گھنٹیاں
دبیز پردوں سے کمروں کی خاموشی میں
داخل ہونے کی کوشش کرتی ہیں
اور جب دور شہر کے مضافات سے
بسوں کی مدھم پوں پوں سنائی دیتی ھے
اور جب شہر کی آبادی کسمسا کر
نیند میں انگڑائی لیتی ھے
تو مجھے اس منظر کو دیکھنے کے لیئے
اپنے گھر کی چھت کی عقبی دیوار پہ
سٹول رکھ کے جھانکنا پڑتا ھے
ریت سیمنٹ اور بجری سے بنی یہ دیواریں
اور ان دیواروں کا جنگل
میری آنکھ کے کتنے مناظر کو نگل چکا ھے
آواز کا سماعت سے
نظر کا منظر سے
وہی تعلق ھے
جو جسم کا جان سے ھے
اب میرے شہر میں
پتھرائی آنکھوں والے لوگ بستے ھیں
برس خواہ کتنے بھی گزر جائیں ۔ میں وہی کا وہی ‛ وہیں کا وہیں ‛ ویسا کا ویسا رہوں گا
شب بخیر ۔ ۔۔
یہ اداسی کا سبب پوچھنے والے اجملؔ
.
.
کیا کریں گے جو اداسی کا سبب بتلایا
تو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ
.
.
آپ تو آگ لگاتے ہیں چلے جاتے ہیں
ضروری ہدایت!
اپنے محبوب کو سستے ناموں سے نہ پکاریں
جیسے میرا شونا،، میرا جانو
،،بےبی ،،شوگر،،چاکلیٹ
سویٹ کینڈی،بسکٹ،،کیک وغیرہ
یہ محبوب کی ویلیو کم کرتے ہیں
یہ چیزیں تو 100 یا 1000 روپے میں بھی مل جاتی ہیں
نیا سوچیں اور محبوب کو مہنگے ناموں سے پکاریں جیسے۔۔
میرا پیٹرول،، میرا ڈیزل،، میرا آئی فون،، میرا ہیلی کاپٹر
میرا اے سی،، میرا تیل کا کنواں،،
میرا محل،، میری فیکٹری ،
محبوب کی ویلیو بڑھائیں۔
زندگی کو آسان بنائیں۔۔۔
اور ہاں موسم کے حساب سے محبوب کو
چلغوزہ بھی کہہ سکتے ہیں
کسی کو کچھ دینا ہی ہدیہ نہیں ہوتا
بلکہ کسی پر غصہ آجائے تو اس کا اظہار نہ کرنا اور کسی کے راز معلوم ہوں تو انہیں چھپانا، کسی کو معاف کرنا بہت مشکل ہو تو اسے معاف کر دینا، کسی کی عزت کو تار تار کرنے سے اپنی زبان کو بچانا بھی ہدیہ ہی ہے۔ بلکہ یہ سب سے قیمتی ہدیہ ہے
پہلا تاثر تو ہمیشہ سب کا ہی اچھا ہوتا ھے۔ لیکن تعلق جس آخری تاثر پہ منتج ہوتے ہیں۔ وہ اکثریت کا اچھا نہیں ہوتا۔
شب بخیر ۔ ۔۔۔
شاید کہ زمیں ہے یہ کسی اور جہاں کی
.
.
تو جس کو سمجھتا ہے فلک اپنے جہاں کا
گل داؤدی کے پھول اس موسم میں پھوٹنے کی جسارت کرتے ہیں۔ جب تمام پیڑ پودے خزاں کے کروفر سے زرد پڑ چکے ہوتے ہیں۔ گویا گل داؤدی نباتات کا باغی ھے۔ اور مجھے باغیوں سے محبت ھے
اسکی باتیں ہومیوپھیتک ہوتی ہیں
.
.
فائدہ نہیں تو کوئی نقصان بھی نہیں دیتی۔
"خیال "
ڈھلتے سورج کے ساتھ
ذہن کے پردوں پر
ایک خیال ڈوب کر اُبھرتا ہے
دور کہیں
ایک ہی آسمان تلے بیٹھے
آسمان پہ پھیلی
زردی کو تکتے ہوئے
وہ بھی مجھ کو یاد تو کرتا ہوگا
شب بخیر ۔ ۔۔
بارہا مجھ سے کہا دل نے کہ اے شعبدہ گر
تو کہ الفاظ سے اصنام گری کرتا ہے
کبھی اس حسنِ دل آرا کی بھی تصویر بنا
جو تری سوچ کے خاکوں میں لہو بھرتا ہے
بارہا دل نے یہ آواز سنی اور چاہا
مان لوں مجھ سے جو وجدان مرا کہتا ہے
لیکن اس عجز سے ہارا مرے فن کا جادو
چاند کو چاند سے بڑھ کر کوئی کیا کہتا ہے
اچھا وقت بھی انسان کی زندگی میں آخر کار ہی جاتا ھے۔ آتا ھے ____________ کیوں نہیں آتا۔ اب آپ سونے کے وقت کو ہی لے لیجیئے۔
شب بخیر ۔ ۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain