Damadam.pk
Offline's posts | Damadam

Offline's posts:

Offline
 

کبھی لگتا ہے میں اُس کی روح میں ہوں شامل
۔۔۔ کبھی لگتا ہے وہ میرا ذرا سا بھی نہیں
شب بخیر

Offline
 

ریاضى میں کمزور دو دوست انٹرویو کیلئے تیار بیٹھے تھے، پہلے کا نمبر آیا تو وه اندر داخل ہُوا....
آفیسر: آپ ٹرین سے سفر کر رہے ہوں اور اچانک آپ کو گرمى لگے تو کیا کرو گے؟
امیدوار: میں کھڑکى کھول دُوں گا۔
آفیسر : بہت خُوب، اَب بتاؤ کہ اگر وه کھڑکى 1.5 اسکوئر میٹر ہے اور ڈبے کا رقبہ 12ضرب90 فٹ ہے اور ٹرین 80 کلومیٹر فى گھنٹہ کى رفتار سے جنوب کى طرف جا رہى ہو اور ہوا جنوب سے 5 میل فى سیکنڈ کی رفتار سے ڈبے میں داخل ہو رہى ہو تو پُورا ڈبه ٹھنڈا ہونے میں کتنا وقت درکار ہو گا؟
امیدوار نے کوشش کى مگر جواب نہ دے سکا اور وه فیل ہو گیا۔
باہر

Offline
 

آ کر اُس نے وہ سوال اپنے دوست کو بتایا
اب اس کى بارى آئی۔۔۔
آفیسر : آپ ٹرین میں سفرکر رہے ہوں، اچانک آپ کو گرمى لگے تو کیا کرو گے ؟
امیدوار : میں اپنا کوٹ اُتار دُوں گا۔۔
آفیسر : پھر بھى آپ کو گرمى لگے تو کیا کرو گے؟
امیدوار : میں اپنی شرٹ اُتار دُوں گا۔
آفیسر : (چڑ کر) پھر بھى آپ کو گرمى لگے تو کیا کرو گے؟
امیدوار : میں اپنی بُنیان اُتار دُوں گا۔
آفیسر :(غُصے میں) اگر پھر بھى گرمى لگے تو؟
امیدوار : میں پاویں گرمی نال مر جاواں پر میں کھڑکی نئیں او کھولنی.

Offline
 

یوں سلیقے سے یاد آتے ہو۔۔
جیسے بارش ہو وقفے وقفے سے۔۔

Offline
 

تمہارے بام کے بعد آسماں کا کیا ہے جواز
تمہارے ہوتے ہوئے چاند کیوں نکلتا ہے

Offline
 

کل ایک پارک میں بیٹھا تھا کہ ایک عورت کی آواز آئی
جسے بھی آئسکریم چاہیے وہ میرے پاس آجاٸے اتنا سنتے ہی چھوٹے بچوں سے لے کر بڑے آدمی اور عورتیں تک اس کے پاس لائن لگا کر کھڑے ہو گئے جو لگ بھگ پچیس لوگ ہونگے مجھے تھوڑی شرم تو آئی پر آئسکریم کے لالچ میں جب اتنے لوگ کھڑے تو میں بھی شرم کو بھول کر آئسکریم کے لیے ان سب کے پیچھے لائن میں کھڑا ہو گیا سب کو آئسکریم مل گئی جب میرا نمبر آیا اس نے پوچھا کون ہو تم ؟ بعد میں پتہ چلا وہ سب ایک ساتھ تھے اور پکنک منانے آئے ہوئے تھے

Offline
 

رنگاں دی مجبوری رہ گئی
تاں تصویر ادھوری رہ گئی
اُنج تے گلاں بڑیاں ھوئیاں
فیر وی گل ضروری رہ گئی
اینا نیڑے نیڑے ہو کے
خورے کاہدی دوری رہ گئی
ہتھاں اُتے پے گئے چھالے
پَر ساڈی مزدوری رہ گئی
بھاویں ساڈا کجھ نہی بچیا
اوہدی گل تے پوری رہ گئی

Offline
 

رحیم یار خان میں پولیس نے ایک مفلوک الحال شخص کو چوری کے الزام میں پکڑ لیا اور حوالات میں بند کر دیا ۔
دو تین دن بعد تھانہ محرّر نے اس کو کہا کہ بھائی اپنے عزیز رشتہ داروں کو اطلاع کرو تاکہ وہ تمھاری ضمانت کا بندوبست کریں اور تمھیں یہاں سے لے جائیں ۔ اس نے جواب دیا کہ میرا خاندان چولستان کے کسی دور دراز کے گاؤں میں ہے تو محرر نے کہا کہ انھیں خط لکھو یا تار بھجواؤ ۔ تو وہ کہنے لگا میں چِٹا ان پڑھ ہوں کیسے پیغام بھجواؤں ۔
تو محرّر نے کہا کہ چلو تم بولو میں خط لکھتا ہوں تو وہ شخص بولا کہ :
" کوٹھا پکا ہے ۔۔۔ پینے کو میٹھا پانی ملتا ہے ۔۔۔ روٹی بھی مِلتی ہے ۔۔۔تم سب لوگ یہیں آ جاؤ

Offline
 

کملیا پوری گل تے سن دا
بس دا کی سی ہور آ جاندی

Offline
 

بندہ نہیں رہتا تو غم کہاں سے رہے گا
آپ فکر نہ کیا کریں

Offline
 

اس شخص کے صدقے جاؤں جس نے بتلایا
.
.
.
گلی سے بائیں طرف مڑ کے تیسرا گھر ہے اسکا

Offline
 

عربی مزاحیہ کہانی
ایک پردیسی کہتا ہے:
جب میں نے باہر جانے کی پکی تیاری کر لی تو روانگی والے دن میرے والد نے بہت ساری دعاؤں اور نصیحتوں کے ساتھ مجھے الوداع کہا۔۔۔۔
پردیس اور پردیس میں کام کاج اور کمائی میری توقع کے مطابق نہ تھی۔ مجھے مشکلات سے لڑتے لڑتے دو سال بیت گئے۔۔۔۔
دو سال کے بعد وطن میں ایک دن میری اماں اور والد کہیں گئے ہوئے تھے کہ گھر میں چور آ گیا۔ ہمارے گھر سے اسے کیا ملنا تھا، ہمارا ایک گدھا بندھا کھڑا تھا چور وہی کھول کر لے گیا۔۔۔۔
دو دن کے بعد چور ہمارے گدھے کو لیکر بازار باربرداری کیلئے گیا۔پھل اور سبزیوں سے لادا۔ ۔۔۔
رش میں چور کی توجہ

Offline
 

کہیں اور ہوئی تو گدھا چل پڑا۔ ہمارے گھر کا راستہ تو گدھا جانتا ہی تھا اس لئیے اس نے شام کو دروازے پر آ کر منہ مارنا شروع کر دیا۔ ۔۔۔
میرے والد نے شور سن کر دروازہ کھولا تو سامنے اپنے گمشدہ گدھے کو پھلوں اور سبزیوں سے لدا پھندا کھڑا دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ ۔۔۔
میری اماں کو بلا کر دکھاتے ہوئے کہا: دیکھ، یہ میرا گدھا دو دن غائب رہا ہے اور بدلے میں پورا بازار لیکر آیا ہے۔ اور تیرے بیٹے کو گئے دو سال ہو گئے ہیں اور آج تک ایک پیاز کا دانہ بھی نہیں بھیج سکا۔۔۔

Offline
 

روشنی پھیلانے کے صرف دو ہی راستے ہیں، شمع بن جاؤ یا وہ آئینہ، جو خود پر پڑنے والی روشنی کو آگے منعکس کر دیتا ہے۔ ماخوذ

Offline
 

سقراط مکان کی دہلیز پر بیٹھا تھا اس کی بیوی اس کو برا بھلا کہہ رہی تھی
سقراط کے ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی جب اس کی بیوی نے دیکھا کہ سقراط آگے سے کوئی جواب نہیں دیتا تو وہ غصہ سے مکان کے اندر گئی اور پانی بھرا ہوا تسلا لا کر سارا پانی سقراط پر انڈیل دیا۔
سقراط نے ہنس کر اپنی بیوی سے کہا :
" کیٹو مجھے معلوم تھا بادل گرج رہے ہیں بارش تو ہوگی”

Offline
 

جب مجھے چندراوتی سے محبت شروع ہوئی اسے مرے ہوئے تیسرا روز تھا۔
وہ دوسرے تیسرے روز گورنمنٹ کالج آجاتی تھی ۔ میں اپنی کلاس چھوڑ کر اس کے ساتھ لان میں بیٹھ جاتا تھا، اور دیر تک اسے بڑی محبت سے پڑھاتا رہتا تھا ۔
جب وہ ہمارے کالج آتی تھی، تو کئی لڑکے دو رویہ کھڑے ہو جاتے تھے، اور اسے دیکھ کر بڑی خوش دلی سے سیٹیاں بجاتے تھے ۔ ایک روز ہم لان میں بیٹھے تھے، تو پروفیسر ڈکنن میری کلاس کا پیریڈ لے کر قریب سے گزرے ۔ مجھے دیکھ کر رک گئے، اور کافی دیر تک نگاہیں گاڑ کر چند راوتی کو گھورتے رہے ۔ پھر مسکرا کر بولے ۔ ” ٹھیک

Offline
 

ہے ، تمہارے لئے یہی مناسب مقام ہے ۔ کلاس روم میں تو ایک بھی ایسی گولڈن گرل نہیں ۔“
چندراوتی واقعی سورن کنیا تھی ۔ وہ سپر ڈیشر سمشیر قسم کی لڑکیوں کی طرح حسین نہ تھی ۔ لیکن اس کے وجود پر ہر وقت سپیدہ سحر کا ہالہ چھایا رہتا تھا ۔ رنگت میں وہ سونے کی ڈالی تھی، اور جلد اس کی باریک مومی کاغذ تھی جس کے آر پار نگاہ جاتی بھی ہے اور نہیں بھی جاتی ۔ اس کی گردن میں چند باریک باریک نیلی رگوں کی بڑی خوشنما پچی کاری تھی ۔ اور جب وہ پانی پیتی تھی تو اس کے گلے سے گزرتا ہوا ایک ایک گھونٹ دور سے گنا جاسکتا تھا ۔
چند راوتی

Offline
 

کو لاہور میں رہتے کافی عرصہ ہوچلا تھا ۔ لیکن اب تک اس نے نہ جہانگیر کا مقبرہ دیکھا تھا، نہ نور جہاں کے مزار پر گئی تھی، نہ شالیمار باغ کی سیر کی تھی ۔ اتوار کے اتوار میں ایک بائیسکل کرائے پر لیتا تھا، اور اسے کیریر پر بٹھا کے تاریخی مقامات کی سیر کرا لاتا تھا ۔ وہ اپنے آشرم سے آلو کی بھجیا اور پوریاں بنا لاتی تھی، اور بڑی احتیاط سے میرا حصہ الگ کاغذ پر رکھ کر مجھے دے دیتی تھی ۔ کیونکہ ذات کی وہ کٹر ہندو تھی ۔ اور وہ کھانے پینے کی چیزوں کو ہرگز ہرگز میرا ہاتھ نہ لگنے دیتی تھی ۔ ایک اتوار ہم بادامی باغ کی سیر کے لیئے گئے ۔ وہاں پہنچ کر ہر طرف دیکھا بھالا، لیکن نہ کہیں بادام نظر آئے اور نہ ہی کوئی باغ دکھائی دیا ۔ مجبوراً ہم نے ایک گندے سے دھوبی گھاٹ کے قریب بیٹھ کر اپنا پک نک منالیا ۔
اقتباس: چندراوتی، شہاب نامہ ____ از :قدرت اللہ شہاب

Offline
 

اب اس لئے بھی ہمیں محبت کو طول دینا پڑے گا تابش
کسی نے پوچھا تو کیا کہیں گے کہ سلسلہ ختم ہوگیا ہے ؟

Offline
 

انہ فی نفسی اکثر منی"
.
وہ مجھ میں مجھ سے زیادہ ہے۔۔