Damadam.pk
Offline's posts | Damadam

Offline's posts:

Offline
 

او کج نین سوالی کج نین سوداگر تے کج نیناں پائیاں ہٹیاں
نین نیناں دے سودے کردے اتے نین بھریندے چٹیاں
نین نیناں نوں زخمی کردے اتے نین کریندے پٹیاں
سائیں غلام فریدا لڑ نین جے ونجنڑ اساں ہور کی کرنیاں کھٹیاں

Offline
 

جب نام ترا لیجیے تب چشم بھر آوے
اس زندگی کرنے کو کہاں سے جگر آوے

Offline
 

سورج نے کسی سے چمکنے کا وعدہ نہیں کیا لیکن وہ پھر بھی سیاہ بادلوں کے ہوتے ہوۓ ساری دنیا کو اپنی كرنوں سے روشن کر رہا ہے سورج کا مقصدِ تخلیق ہی روشنی دینا ہے یہی اس کی قسمت ہے میرا تم سے محبت کرنے کا کوئی وعدہ نہیں لیکن میں تم سے محبت کرتا ہوں اور میں تمہارے لئے جلتا رہوں گا جب تک کہ میں مزید جلنے کے قابل نہ رہ سکوں یہی میری قسمت ہے اور یہی میرا مقصدِ تخلیق

Offline
 

تو نے دل میں جو درد بویا تھا
اس کی ٹہنی پہ پھول آئے ہیں

Offline
 

اور ہے جانے تعلق کتنے
آپ سے صرف محبت نہیں

Offline
 

تیرے قول و قرار سے پہلے اپنے کچھ اور بھی سہارے تھے

Offline
 

سمجھوتہ ایک ایسی وقتی شکست ھے جو آپ کو ایک دن دائمی فتح تک لے جاتا ھے

Offline
 

کہاں سے آکر دل میں میرے بسنے لگے ہو تم،
سادہ سی میری سوچ کو الجھا دیا ہےتم نے

Offline
 

وہ جب یہاں تھا تو ہم دیکھتے نہ تھے اس کو
وہ جا رہا ہے تو ہم کھڑکیاں بدلتے ہیں

Offline
 

"بس اِک خیالاتی دنیا ہی تو ہے، یہاں سب کچھ ویسا ہے جیسا میں چاہتا ہوں."

Offline
 

آ وے ماہی تینوں اللہ گِھن آوے
ہوئیاں مُدتاں گِن گِن گھڑیاں
ہجر تیڈے وچ برسن اکھیاں
جیویں ساون میہنہ دیاں جھڑیاں
ایناں اکھیاں نے رووناں اودوں سکھیا
جدوں واقف تیریاں بنڑیاں
غلام فریدا روونا اودوں مُکسی
جدوں وجیاں کفن دیاں تنڑیاں

Offline
 

دنیا کی ریل میں
خواہ کتنی بھیڑ ہو
زندگی کے مسافر کو
موت کے اسٹیشن پہ
تنہا اترنا پڑتا ھے

Offline
 

یہ ناموں کا موجد کون ہوتا ھے بھلا
لغت میں کہیں بھی ان الفاظ کا ذکر نہیں ملتا۔ لیکن پھر اچانک سے سننے میں آتا ھے۔ سفریشمیا ‛ خصخرا ‛ گلدمشیمیہ ۔ معنی معلوم کرنے پہ پتہ چلتا ھے۔ جنت میں آپ کے ہمسائے کے پائیں باغ میں صبح کاذب کے وقت کھلنے والی کلی ‛ رات کے سوا تین بجے چلنے وآلا ہوا کا جھونکا ‛صحرائی سفر میں اچانک سے مل جانے وآلا کوئی نخلستان ۔ آخر یہ سب الفاظ ہماری سماعتوں میں اترنے سے پہلے کہاں ہوتے ہیں۔مترجمین ان کا ذکر لغت میں کرنا کیوں بھول جاتے ہیں۔ ماہر لسانیات ان سے لا علم کیوں ہوتے ہیں۔ یہ سب نام ‛ نام بننے سے پہلے اتنے بے نام کیوں ہوتے ہیں

Offline
 

اپنی کتابیں دوسروں کو عاریت پر مت دو؛ کیوں کہ پھر وہ تمھیں نہیں لوٹائیں گے۔ میرے کتب خانے میں بہت کتابیں ہیں، اور یہ وہ ہیں جو میں نے دوسروں سے مستعار لی تھی۔۔

Offline
 

سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں کرتا
درختوں کی گھنی چھاؤں میں جا کر لیٹ جاتا ہے
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں
تو مینا اپنے بچے چھوڑ کر
کوے کے انڈوں کو پروں سے تھام لیتی ہے
سنا ہے گھونسلے سے کوئی بچہ گر پڑے تو سارا جنگل جاگ جاتا ہے

Offline
 

سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں بئے کے گھونسلے کا گندمی رنگ لرزتا ہے
تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو پڑوسن مان لیتی ہیں
کبھی طوفان آجائے، کوئی پل ٹوٹ جائے تو کسی لکڑی کے تختے پر
گلہری، سانپ، بکری اور چیتا ساتھ ہوتے ہیں
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
خدا وندا جلیل و معتبر دانا و بینا منصف و اکبر
مرے اس شہر میں اب جنگلوں ہی کا کوئی قانون نافذ کر

Offline
 

اوس می دَ ہر چا نہ توبہ کڑے دہ
ما تہ یوداسے سٹری زڑہ مات کٹرے
دا محبت خوا گہ می اونہ لیدل
مینہ می ہوم یو طرفہ کڑے دہ

Offline
 

رات کے اس پہر جب زندگی تھک کے سو جاتی ھے ۔
تو رات بو لتی ھے
زرد بلب کی مدقو ق روشنی میں چپ چاپ پڑی سیڑھیو ں کے کہیں آخری زینے کے کونے کھدرے میں چھپے ٹڈے کی خو دکلامی
اور ریل کی پٹڑ یو ں کے اس پار کرلاتے ھوئے کتے
سنسان گلی سے اٹھتی چاپ اور سیٹی پہ بجتی دھن پر کو ئی اجنبی سا گیت
کمرے کی وال کلاک کی ٹک ٹک
اور پہر یدار کی وہ سیٹی جو شہر کے مضا فا ت سے سنا ئی دیتی شہر کی فصیلو ں کے اس پار معدوم ھو جاتی ھے

Offline
 

دیواریں صرف رستے ہی نہیں روکتیں۔
یہ نئے رستوں کی تلاش کا سبب بھی بنتی ہیں

Offline
 

کتنے شوریدہ سر تھے پروانے
شام ہوتے ہی جل مرے کچھ تو