ہر موٹا انسان اکثر یہ سوچتا ہے کہ ایسا کیا کھاؤں جس سے پتلا ہو جاؤں.
لیکن سوچتا وہ کھانے کا ہی ہے
کچھ بھی ہوجائے یہ روح ہمیشہ اداس رہے گی کیونکہ یہ دنیا اس کا مسکن نہیں ہے۔
"بات زیادہ پڑھنے کی نہیں اچھا پڑھنے کی ہے۔"
داغستانی خاتون اور شاعر بیٹا۔
اس نے جب بولنا نہ سیکھا تھا
اس کی ہر بات میں سمجھتی تھی
اب وہ شاعر بنا ہے نام خدا
لیکن افسوس کوئی بات اس کی
میرے پلّے ذرا نہیں پڑتی۔
کسی پر نظم لکھنے سے
کوئی مِل تو نہیں جاتا
کوئی تعریف
بانہوں کے برابر تو نہیں ھوتی
کسی آواز کے پاوں
کبھی دل پر نہیں چلتے
کبھی کشکول میں
قوس و قزح اُتری نہیں دیکھی
کسی نے آج تک
شاعر کے آنسو
خود نہیں پونچھے
دلاسہ ، لفظ کی حد تک ھی اپنا کام کرتا ھے
کسی خواھش کو
سینے سے لگانے
کی اجازت تک نہیں ھوتی
تمھاری ضد کو پُورا کر دیا دیکھو
ستارے ، چاند، سُورج ، روشنی، خوشبو،
تمھارے دَر پہ کیا کیا دھر دیا دیکھو
گُلِ فردا
ابھی کِھل جاؤ ! کہنے سے
کوئی کِھل تو نہیں جاتا
کسی پر نظم لکھنے سے
کوئی مِل تو نہیں جاتا
ترکِ الفت کی اذیت بھی نزع جیسی ہے
کتنا مشکل ہے محبت سے گریزاں رہنا
انوکھی طلاق
دفتر میں کام کرتے ہوئے ایک صاحب کا موبائل چوری ہوگیا ...
دن بھر کی مصروفیت کے بعد تھکے ہارے صاحب بہادر نے جونہی گھر کی دہلیز پر قدم رکھا تو اگلا منظر دیکھ کر چونکے بنا نہ رہ سکے ...
گھر میں ساس اور سسر ... اپنی بیٹی کا سامان پیک کئے ان کے منتظر تھے ... بیگم اور ساس کی آنکهیں رو رو کر سرخ ہوچکی تهیں ... جبکہ ان کے داخل ہونے پر سسر کے ماتھے پر نفرت کی لکیریں بهی عیاں ہونے لگی تهیں ...
"کہاں لیکر جارہے ہیں میری بیوی کو ؟؟ خیریت
تو ہے ؟؟ "
انہوں نے کچھ نہ سمجھنے والے انداز میں دریافت کیا تو سسر نے آگے بڑھ کر ان کی بیوی کا موبائل ان کے سامنے کردیا ....
"میں تمہیں تین طلاق دیتا ہوں" ....
بیوی کو ان کے نمبر سے میسج آیا تھا ...
میسیج دیکھ کر صاحب نے ایک ٹهنڈی آہ بھری اور بتایا کہ ان کا موبائل تو صبح سے چوری ہوگیا تھا ....
انہوں نے اپنی جیبیں الٹ کر سب کو یقین دلایا ... تو ان کی بیگم اپنی ماں سے لپٹ کر رونے لگیں ... اور سسر صاحب نے اپنی ٹانگیں بیٹھے بیٹھے دراز کرلیں
لیکن چور نے میری بیوی کو طلاق کا میسیج کیوں کیا ؟؟؟"
الجھن کے مارے انہوں نے اپنا نمبر ڈائل کیا تو چور نے فون اٹھایا ... صاحب چهوٹتے ہی پهٹ پڑے ... " کمینے انسان !! فون چرایا سو چرایا ... میری بیوی کو طلاق دینے کا حق تمہیں کس نے دیا ھے ؟؟
چور نے اطمینان سے ان کی بات سنی اور کہنے لگا ...
"دیکھئے صاحب ! صبح ... جب سے آپ کا فون چرایا ہے ... مجھے آپ کی بیوی کے چھتیس میسیج موصول ہو چکے ہیں ...
کہاں ہو ؟؟؟ .... کیا کر رہے ہو .؟؟ .... کب آؤ گے ؟؟ .... آتے ہوئے یہ لے آنا ... اور ہاں یہ بھی ... !! .... جلدی آنا !!! .... دیکھو فلاں چیز ختم ہوگئی ہے !!! ... میں پاگل ہوگیا تھا... تب میں نے طلاق بھیج دی اور میری جان چھوٹی
ہم محبت بھی سہ نہیں پائے
فیض کہتے تھے اور بھی دکھ ہیں
جب آپ اپنا پسندیدہ اور بے حد عزیز انسان کھو بیٹھتے ہیں تو کسی نے بھی آپ کو پہلے سے اس چیز کے لئے تیار نہیں کیا ہوتا کہ ایک روشن دن جب آپ یونہی سڑک پر گاڑی چلاتے ہوں گے تو اچانک ہی نہ جانے کہاں سے کچھ آنسو آپ کی آنکھوں میں بھر بھر آئیں گے۔ کوئی نہیں بتاتا کہ اس کے بعد اگلا بہت سا وقت آپ کا ذہن آپ کو واپس اسی مقام اور وقت میں لے جائے گا، اور آپ نئے سرے سے اس کمی کو اسی شدت سے محسوس کریں گے۔
اس حد تک کہ آپ کو خود کو گھسیٹ کر اس کیفیت سے نکالنا پڑے گا، اور دل میں بھرے غبار کو جھٹک کر خود سے کہنا ہو گا، “آئم اوکے! میں بالکل ٹھیک ہوں۔۔”
ایک آدمی نے اخبار میں اشتہار دیا میں ڈائنوسار مارنے میں ماہر ہوں. اور اس کو مار کر اس میں سے ایک ہیرا نکلتا ہے جو چھبیس کڑوڑ ڈالر کا بکتا ہے۔
جسے سیکھنا ہو دو ہزار ڈالر فیس دے کر میرے کورس میں داخلہ لے لے۔
بہت سے چنو منو جمع ہوگئے۔ فیس دے کر بیٹھ گئے۔
استاذ جی نے ڈائنوسار کو پکڑنے اور مارنے کے بہت اعلی اعلی طریقے اسکرین پر سکھائے۔ امتحان لیا اور جو ٹاپ اسٹوڈنٹس تھے ان کو سرٹیفیکیٹ بھی دیا۔
ایک ٹاپر اسٹوڈنٹ کورس کرنے کے بعد نکلا، پانچ برس تک ڈائنوسار ڈھونڈنے کے لیے جنگل جنگل دریا دریا پھرتا رہا۔
ڈائنوسار نہ ملنا تھا نہ ملا۔ بہرحال یہ ضرور پتا چل گیا کہ ڈائنوسار دنیا سے
ختم ہوگیے ہیں۔
سب جمع پونجی لٹا کر خستہ حال لٹا پٹا واپس پہنچا تو استاذ جی کے گھر گیا۔ پوری رام کتھا سنائی اور بولا کہ جب ڈائنوسار ہیں ہی نہیں تو آپ نے مجھے مارنے کا طریقہ کیوں سکھایا؟؟ میں تو بھوکا مر رہا ہوں آپ کے دیے گیے علم سے پیسے کیسے کماؤں؟؟
استاذ جی بولے "پتر تجھے کس نے بولا تھا ڈائنوسار ڈھونڈنے نکل جا؟
شاگرد: پھر ہیرا کیسے ملے گا؟
بیٹا لوگوں کو ڈائنوسارس مارنا سکھایا کر۔ یہی اصل گر ہے ہیرا پانے کا۔ اور ہاں جی ياد آیا جو لوگ کہتے ہیں آئیں آپکو آنلائن کام سکھاتے ہیں وہ بھی یہی تعلیم دیتےہیں انکا بھی یہی کام ہے
ھر تمنا سے ماورا ھو کر
اک تمناۓ یار کرتے ھیں
شب بخیر ۔۔۔
ہجرِ یاراں نہ ستا - بے وجہ
بن گیا تو کیوں وجہ - بے وجہ
دل سے کہہ وقت رک جا پاگل
چل پڑا کرنے یہ وفا - بے وجہ
میں اُسے بهول چکا - بهول چکا
بات اے دل نہ بڑها - بے وجہ
نام لینے کا اِرادہ بهی نہ تها
چل پڑا ذکرِ تیرا - بے وجہ
اُن سے ملنے کی وجہ کوئی نہیں
ڈھونڈتا کیوں ہے وجہ - بے وجہ
بڑے ناز سے آئے تھےہم تیری محفل میں
کیا خبر تھی لب اظہار پہ تالے ھوں گے
شب بخیر۔۔۔۔
ناصح تجھ کو خبر کیا کہ کیا ھے محبت
روز آجاتا ھے سمجھاتا ھے یوں ھے یوں ھے۔
اردو بھی کتنی پیاری زبان ہے نہ
نورِ قمر یعنی آپ,,
ضیائے شمس یعنی آپ,,
جانِ وفا یعنی آپ,,
منزلِ قرار یعنی آپ,,
رفیقہ حیات یعنی آپ,,
اور میری راحت زیست وہ بھی آپ
ہم تیرے نام سے خوشبو کی دکاں کھولیں گے
شب بخیر
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain