جھکی ہوئی یہ جبیں ہے "حضور" دیکھیں ناں ہمارا قلب حزیں ہے "حضور" دیکھیں ناں کسی کا کوئی تو ہوتا ہے اتنے لوگوں میں ہمارا کوئی نہیں ہے "حضور" دیکھیں ناں ہماری آنکھ میں خوشیوں کا رقص ہوتا تھا اب ان میں درد مکیں ہے "حضور" دیکھیں ناں ہمیں نکالا گیا پہلے آسمانوں سے اور اب تو تنگ زمیں ہے "حضور" دیکھیں ناں دلِ حزیں کا فقط آپ کی نظر کے سوا کوئی علاج نہیں ہے "حضور" دیکھیں ناں "حضور" کوئی نہیں ہے آپ کہ سوا میرا "حضور" کوئی نہیں ہے "حضور" دیکھیں ناں
سنو۔۔۔ کیا تم نے کبھی سرحد دیکھی ہے سرحد کے ایک پار اپنا گھر ہوتا ہے کچھ اجنبی سی خوشیاں کچھ شناساں غم ہوتے ہیں تھوڑے پرائے سے اپنے کچھ اپنوں جیسے پرائے ہوتے ہیں جب کہ سرحد کے دوسرے پار گھائل کرنے والا جانی دشمن کانٹوں والی آڑ, خندقیں اور پہرے دار میں بھی آج ایک ایسی سرحد پر کھڑا ہوں میری اور تمہاری محبت کی سرحد سرحد کے اس پار میرا سب کچھ ہے کامیابیاں، کامرانیاں
شادمانیاں عزت ، دولت ، شہرت کے سُکھ مگر سرحد کے اس پار گھات لگائے بیٹھی ایک دشمن محبت زندان ، قید اور قفس رسوائیوں کی خندق اور بدنامیوں کی خاک دار تار اور میں ڈھلتی شام کے سائے تلے اس سرحد کے بیچ کھڑا یہ سوچ رہا ہوں کہ واپس لوٹ جاؤں یا محبت کی یہ سرحد پار کرلوں کیونکہ سرحد کے اس جانب میرا سب کچھ ہیں جب کہ سرحد کے اس پار تم ہو