کبھی ملیں بھی تو موسم کی بات کرتے ہیں
ہمارا اس کا تعلق بھی لا معاملہ ہے
ہمیں تو اس سے محبت ہے، یہ تو مانتے ہیں
اسے نہیں ہے تو یہ اک جدا معاملہ ہے
خیر اوروں نے بھی چاہا تو ہے تجھ سا ہونا
یہ الگ بات کہ ممکن نہیں ایسا ہونا
دیکھتا اور نہ ٹھہرتا تو کوئی بات بھی تھی
جس نے دیکھا ہی نہیں اس سے خفا کیا ہونا
تجھ سے دوری میں بھی خوش رہتا ہوں پہلے کی طرح
بس کسی وقت برا لگتا ہے تنہا ہونا
یوں مری یاد میں محفوظ ہیں ترے خد و خال
جس طرح دل میں کسی شے کی تمنّا ہونا
کیا ہے جو ہو گیا ہوں میں تھوڑا بہت خراب
تھوڑا بہت خراب تو ہونا بھی چاہیے
کھینچ لاتی ہے ہمیں تیری محبت ورنہ
آخری بار کئی بار ملے ہیں تجھ سے
پھینک جاتا ہے میرے ذہن میں یادوں کے گلاب ۔
اس جدائی میں بھی اس شخص کا ملنا دیکھو
جانے کس سمت سے آتی ہے اچانک تیری یاد
اور پھر کچھ بھی سمٹنے میں نہیں آتا
خود کو مصروف کئے رکھنے کی کوشش کرنا
کیا تیری یاد کے زمرے میں نہیں آتا ہے
جیسے کوئی سایہ دار درخت ہوتا ہے نہ مجھے لگتا ہے میں وہ درخت ہوں جس کی چھاؤں میں بیٹھ کر سب کو اچھا لگتا ہے لیکن کوئی درخت کے بارے میں سوچتا ہی نہیں کوئی درخت سے نہیں پوچھتا کہ اُس کی جڑیں مضبوط ہیں یا سوکھ گئی ہیں
سب کی سنتے رہو پیار کرتے رہو
اور کچھ نہ کہو
چاہے بولے نہ وہ
لب کو کھولیں نہ وہ
دل الگ بات ہے
اپنے لہجے میں بھے،پیار کھولیں نہ وہ
اپنا جو فرض ہے اس طرح ہو ادا
جیسے کہ قرض ہے
کوئی جو کچھ کہے اس کی سنتے رہو
پیار کرتے رہو اور کچھ نہ کہو
بے خیالی میں ہی لب اگر کھل گئے
اور زبان پر کبھی کوئی سچ آگیا
یوں سمجھ لو کہ پھر سلسلے جتنے تھے
درمیان جو بھی تھا
خواب دیکھے تھے جو
سب بکھر جائیں گے
ایسا کرنا نہیں
سب کی سنںا مگر تم بکھرنا نہیں
مسئلے سب کے سب ہیں سفید و سیاہ
مسئلوں میں کبھی رنگ بھرنا نہیں
دل میں گر پیار ہو لب پہ اقرار ہو
پیار ہی پیار بس حرف اظہار ہو
گر انا یہ کہے دل نہ مل پائیں گے
اس پہ مت جائیو
کھوٹی ہے یہ انا اس سے کچھ نہ بنا
دل کی باتیں سنو فاصلے سے سہی
پیار کرتے رہو اور کچھ نہ کہو
راستہ ایک ہے مدعا ایک ہے
ایک ہمارا ہی کیا
ساری دنیا کا ہی سلسلہ ایک ہے
ایک آئے تھے ہم ایک آئے تھے تم
ایک ہے یہ سفر
بھیڑ کتنی بھی ہو
اپنی اپنی جگہ ہر کوئی ایک ہے
نام ہیں گو جدا ، پر خدا ایک ہے
بس خدا کی طرح سب کی سنتے رہو ،پیار کرتے رہو
اور کچھ نہ کہو
کہنے سننے سے تو کچھ بدلتا نہیں
رات جاتی نہیں دن ٹہرتا نہیں
ہونے والا ہے کیا کچھ بھی کھلتا نہیں۔
وقت کم ہے بہت
اتنے کم وقت میں
جس قدر کر سکو پیار کرتے چلو
اور کچھ نہ کہو۔
وقت اچھا بھی آئے گا ناصرؔ
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی
سوچوں تو ساری عمر محبت میں کٹ گئی
دیکھوں تو ایک شخص بھی میرا نہیں ہوا
نجا نے کس سمت سے آ جا ئے و ہ آنیو ا لا ،
میں نے ہر سمت سے دیو ار گر ا ر کھی ھے...
اِسے خلوص کہـو - - - - - یا ہماری نادانی
جو کوئی ہنس کے ملا اُس سے دوستی کر لی
ہاتھ میں کیا نہیں کہ تم سے کہیں
ہم کو زیبا نہیں کہ تم سے کہیں
دل کسی وجہ سے دُکھی ہے مگر
کچھ بھی ایسا نہیں کہ تم سے کہیں
ذہن اُلجھا ہوا ہے کچھ دن سے
لیکن اتنا نہیں کہ تم سے کہیں
ورنہ اب تک نہ کہہ چکے ہوتے ؟
کبھی چاہا نہیں کہ تم سے کہیں !
تم سے کہنا ہوا تو کہہ دیں گے
ہم سے کہنا نہیں کہ تم سے کہیں
خامشی ، اشک ، روگ ، مرگ ، فرار
ایک رستہ نہیں کہ تم سے کہیں
یہ تمہاری پرانی عادت ہے
پہلی دفعہ نہیں کہ تم سے کہیں
تم کو آتا نہیں کہ ہم سے کہو
ہم سے ہوتا نہیں کہ تم سے کہیں
کہے دیتے ہیں دل کی بات ۔۔ چلو
خیر ۔۔ بنتا نہیں کہ تم سے کہیں
یونہی اک کیفیت سی ہے جواد
کوئی قصہ نہیں کہ تم سے کہیں
دیکھو تمہاری انا نے کیا کیا کسی نے محبت کرنا چھوڑ دی
ترے نہ آنے کا سن کر بہت اداس ہوا
وہ آدمی جو ترے انتظار میں بھی نہ تھا
ایسے دیکھا کرتا تھا میں اس کی جھیل سی آنکھیں
جیسے کوئی دیکھ رھا ھو پہلی بار سمندر
شمار اُسکی سخاوت کا کیا کریں کہ وہ شخص
چراغ بانٹتا پھرتا ہے، چــھین کر آنکھیــــــں
دیکھوں جو آسماں سے تو اتنی بڑی زمیں
اتنی بڑی زمین پر چھوٹا سا اک شہر
چھوٹے سے ایک شہر میں سڑکوں کا ایک جال
سڑکوں کے ایک جال میں ویران سی گلی
ویراں گلی کے موڑ پر تنہا سا اک شجر
تنہا شجر کے سایے میں چھوٹا سا اک مکاں
چھوٹے سے اک مکان میں کچی زمیں کا صحن
کچی زمیں کے صحن میں کھلتا ہوا گلاب
کھلتے ہوئے گلاب میں مہکا ہوا بدن
مہکے ہوئے بدن میں سمندر سا ایک دل
اس دل کی وسعتوں میں کہیں کھو گیا ہوں میں
یوں ہے کہ اس زمیں سے بڑا ہو گیا ہوں میں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain