Damadam.pk
Offline's posts | Damadam

Offline's posts:

Offline
 

دُکھ تو سارے سمیٹ کہ رکھتا ہوں
بس زرا سے بال بکھرے رہتے ہیں

Offline
 

دیکھنے آئے تھے وہ اپنی محبت کا اثر
کہنے کو یہ ہے کہ آئے ہیں عِیادَت کر کے

Offline
 

ہزاروں مشغلے ہیں جو مجھے مصروف رکھتے ہیں
مگر محسن وہ ایسا ہے کہ پھر بھی یاد آتا ہے

Offline
 

وہ چاہتا ہے کہ ہم پھر سے ایک ہو جائیں
مذاق کرنے کی عادت نہیں گئی اس کی

Offline
 

وہ پھر ملا تو مُجھے حیرتوں سے تکتا رہا
کہ دلگرفتہ نہ لگتا تھا بول چال سے میں

Offline
 

ضرورتیں ہیں نئی سے نئی مگر اب کے
بس آنکھ بھر کے اسے دیکھنا ضرورت ہے

Offline
 

خود پسندی سے نکلو تو مجھ سے ملنا
میں برابری کے تعلُق پر یقین رکھتا ہوں

Offline
 

وہ خُوش کلام ہے ایسا کہ اُسکے پاس ہمیں
طویل رہنا بھی لگتا ہے مختصر رہنا

Offline
 

آپ کی تلخیاں بجا ہیں لیکن
زہر اب مُجھ پر اثر نہیں کرتا

Offline
 

سب ٹھیک ہی ہوتا ہے مگر ہمیں پسند نہیں آرہا ہوتا کرنا اتنا چاہیے کہ جو پسند نہیں آرہا اسے پسند کرنے لگیں پھر سب ٹھیک ہو جاتا ہے

Offline
 

اجلے اجلے پھول کھلے تھے
بالکل جیسے تم ہنستے ہو

Offline
 

خاموشی کے اپنے معنی ہوتے ہیں
چُپ رہنا بھی باتیں کرنا ہوتا ہے

Offline
 

کبھی ملیں بھی تو موسم کی بات کرتے ہیں
ہمارا اس کا تعلق بھی لا معاملہ ہے
ہمیں تو اس سے محبت ہے، یہ تو مانتے ہیں
اسے نہیں ہے تو یہ اک جدا معاملہ ہے

Offline
 

خیر اوروں نے بھی چاہا تو ہے تجھ سا ہونا
یہ الگ بات کہ ممکن نہیں ایسا ہونا
دیکھتا اور نہ ٹھہرتا تو کوئی بات بھی تھی
جس نے دیکھا ہی نہیں اس سے خفا کیا ہونا
تجھ سے دوری میں بھی خوش رہتا ہوں پہلے کی طرح
بس کسی وقت برا لگتا ہے تنہا ہونا
یوں مری یاد میں محفوظ ہیں ترے خد و خال
جس طرح دل میں کسی شے کی تمنّا ہونا

Offline
 

کیا ہے جو ہو گیا ہوں میں تھوڑا بہت خراب
تھوڑا بہت خراب تو ہونا بھی چاہیے

Offline
 

کھینچ لاتی ہے ہمیں تیری محبت ورنہ
آخری بار کئی بار ملے ہیں تجھ سے

Offline
 

پھینک جاتا ہے میرے ذہن میں یادوں کے گلاب ۔
اس جدائی میں بھی اس شخص کا ملنا دیکھو

Offline
 

جانے کس سمت سے آتی ہے اچانک تیری یاد
اور پھر کچھ بھی سمٹنے میں نہیں آتا
خود کو مصروف کئے رکھنے کی کوشش کرنا
کیا تیری یاد کے زمرے میں نہیں آتا ہے

Offline
 

جیسے کوئی سایہ دار درخت ہوتا ہے نہ مجھے لگتا ہے میں وہ درخت ہوں جس کی چھاؤں میں بیٹھ کر سب کو اچھا لگتا ہے لیکن کوئی درخت کے بارے میں سوچتا ہی نہیں کوئی درخت سے نہیں پوچھتا کہ اُس کی جڑیں مضبوط ہیں یا سوکھ گئی ہیں

Offline
 

سب کی سنتے رہو پیار کرتے رہو
اور کچھ نہ کہو
چاہے بولے نہ وہ
لب کو کھولیں نہ وہ
دل الگ بات ہے
اپنے لہجے میں بھے،پیار کھولیں نہ وہ
اپنا جو فرض ہے اس طرح ہو ادا
جیسے کہ قرض ہے
کوئی جو کچھ کہے اس کی سنتے رہو
پیار کرتے رہو اور کچھ نہ کہو
بے خیالی میں ہی لب اگر کھل گئے
اور زبان پر کبھی کوئی سچ آگیا
یوں سمجھ لو کہ پھر سلسلے جتنے تھے
درمیان جو بھی تھا