خواب دیکھے تھے جو سب بکھر جائیں گے ایسا کرنا نہیں سب کی سنںا مگر تم بکھرنا نہیں مسئلے سب کے سب ہیں سفید و سیاہ مسئلوں میں کبھی رنگ بھرنا نہیں دل میں گر پیار ہو لب پہ اقرار ہو پیار ہی پیار بس حرف اظہار ہو گر انا یہ کہے دل نہ مل پائیں گے اس پہ مت جائیو کھوٹی ہے یہ انا اس سے کچھ نہ بنا دل کی باتیں سنو فاصلے سے سہی پیار کرتے رہو اور کچھ نہ کہو راستہ ایک ہے مدعا ایک ہے ایک ہمارا ہی کیا
ساری دنیا کا ہی سلسلہ ایک ہے ایک آئے تھے ہم ایک آئے تھے تم ایک ہے یہ سفر بھیڑ کتنی بھی ہو اپنی اپنی جگہ ہر کوئی ایک ہے نام ہیں گو جدا ، پر خدا ایک ہے بس خدا کی طرح سب کی سنتے رہو ،پیار کرتے رہو اور کچھ نہ کہو کہنے سننے سے تو کچھ بدلتا نہیں رات جاتی نہیں دن ٹہرتا نہیں ہونے والا ہے کیا کچھ بھی کھلتا نہیں۔ وقت کم ہے بہت اتنے کم وقت میں جس قدر کر سکو پیار کرتے چلو اور کچھ نہ کہو۔
ہاتھ میں کیا نہیں کہ تم سے کہیں ہم کو زیبا نہیں کہ تم سے کہیں دل کسی وجہ سے دُکھی ہے مگر کچھ بھی ایسا نہیں کہ تم سے کہیں ذہن اُلجھا ہوا ہے کچھ دن سے لیکن اتنا نہیں کہ تم سے کہیں ورنہ اب تک نہ کہہ چکے ہوتے ؟ کبھی چاہا نہیں کہ تم سے کہیں ! تم سے کہنا ہوا تو کہہ دیں گے ہم سے کہنا نہیں کہ تم سے کہیں خامشی ، اشک ، روگ ، مرگ ، فرار ایک رستہ نہیں کہ تم سے کہیں یہ تمہاری پرانی عادت ہے پہلی دفعہ نہیں کہ تم سے کہیں تم کو آتا نہیں کہ ہم سے کہو ہم سے ہوتا نہیں کہ تم سے کہیں کہے دیتے ہیں دل کی بات ۔۔ چلو خیر ۔۔ بنتا نہیں کہ تم سے کہیں یونہی اک کیفیت سی ہے جواد کوئی قصہ نہیں کہ تم سے کہیں
دیکھوں جو آسماں سے تو اتنی بڑی زمیں اتنی بڑی زمین پر چھوٹا سا اک شہر چھوٹے سے ایک شہر میں سڑکوں کا ایک جال سڑکوں کے ایک جال میں ویران سی گلی ویراں گلی کے موڑ پر تنہا سا اک شجر تنہا شجر کے سایے میں چھوٹا سا اک مکاں چھوٹے سے اک مکان میں کچی زمیں کا صحن کچی زمیں کے صحن میں کھلتا ہوا گلاب کھلتے ہوئے گلاب میں مہکا ہوا بدن مہکے ہوئے بدن میں سمندر سا ایک دل اس دل کی وسعتوں میں کہیں کھو گیا ہوں میں یوں ہے کہ اس زمیں سے بڑا ہو گیا ہوں میں