Damadam.pk
Offline's posts | Damadam

Offline's posts:

Offline
 

اونٹ کو اللہ نے صحرا کیلئے بنایا ہے. اس ریتیلے دشت میں نہ تو اس کے پاوں ریت میں دھنستے ہیں. نہ اڑتی ریت اس کی آنکھوں کی دوہری پلکوں کی جھالر سے اسے پریشان کرتی ہے. اس کے ہونٹ اور منہ صحرائی جھاڑ جھنکار کے کانٹوں سے زخمی نہیں ہوتے اور پانی یہ طویل وقت کیلئے اپنے جسم میں ہی ذخیرہ کر سکتا ہے.
اونٹ کو دیکھ کر سمجھ نہیں آتا صدیاں قبل بدو لوگوں نے کیسے اسے سدھا لیا. کیونکہ آج بھی صحرا میں آپ اونٹ کو پکڑ نہیں سکتے. البتہ ہمیں یہ معلوم ہے کہ اونٹ کا منہ ہر وقت چل رہا ہوتا ہے تو یہ اس رسی کو ہی چبا لیتا ہے جس سے ان کو باندھ کر رکھا جاتا.بدو یہ جانتے تھے.

Offline
 

بدو تب رسی کے آخر سرے پر نمک لگا لیتے. اونٹ جب اس تیز نمکین رسی کو منہ میں ڈالتا تو اس کے تلخ ذائقہ پر فوراً منہ سے نکال لیتا. اونٹ آزادی کی سوچ ہی چھوڑ دیتا. صحرا میں بدو اس پر وزن لاد کر قافلوں میں چلتے ان کی گردن کی گھنٹیاں بج رہی ہوتی آگے پیچھے بدو گیت گاتے اور اونٹ اسے ہی زندگی مان لیتا.
عام انسان بھی نہ تو آنسو پسند کرتا ہے نہ ہی پسینہ چونکہ یہ دونوں بھی نمکین ہیں. ہمیں نمک "حسب ذائقہ" چاہئے ہے. زندگی جہاں کچھ تلخ ہوتی ہے، ہمیں رولاتی یا ہمارا پسینہ نکالنے لگتی ہے ہم بھی اونٹ کی طرح اس سے جان چڑھانا چاہتے ہیں. ہم پیچھے ہٹ جاتے ہیں اور وقت ہمارے گلے میں بھی پٹہ ڈال کر اس قافلے میں شامل کر دیتا ہے جو زندگی نہیں جیتے بلکہ زندگی ان پر بیت جاتی ہے.

Offline
 

یہ بارشیں جو روتی رہتی ہیں
کیا ان کا کوئی بچھڑ گیا ھے

Offline
 

جھکی ہوئی یہ جبیں ہے "حضور" دیکھیں ناں
ہمارا قلب حزیں ہے "حضور" دیکھیں ناں
کسی کا کوئی تو ہوتا ہے اتنے لوگوں میں
ہمارا کوئی نہیں ہے "حضور" دیکھیں ناں
ہماری آنکھ میں خوشیوں کا رقص ہوتا تھا
اب ان میں درد مکیں ہے "حضور" دیکھیں ناں
ہمیں نکالا گیا پہلے آسمانوں سے
اور اب تو تنگ زمیں ہے "حضور" دیکھیں ناں
دلِ حزیں کا فقط آپ کی نظر کے سوا
کوئی علاج نہیں ہے "حضور" دیکھیں ناں
"حضور" کوئی نہیں ہے آپ کہ سوا میرا
"حضور" کوئی نہیں ہے "حضور" دیکھیں ناں

Offline
 

اب کسے چاہیں، کسے ڈھونڈا کریں
تو بھی آخر مل گیا، اب کیا کریں

Offline
 

تم مجھے وہ پرانے والے بہت یاد آتےہو
جو میری باتوں کی قدر کیا کرتےتھے

Offline
 

سنو۔۔۔ کیا تم نے کبھی سرحد دیکھی ہے سرحد کے ایک پار اپنا گھر ہوتا ہے کچھ اجنبی سی خوشیاں کچھ شناساں غم ہوتے ہیں تھوڑے پرائے سے اپنے کچھ اپنوں جیسے پرائے ہوتے ہیں جب کہ سرحد کے دوسرے پار گھائل کرنے والا جانی دشمن کانٹوں والی آڑ, خندقیں اور پہرے دار میں بھی آج ایک ایسی سرحد پر کھڑا ہوں میری اور تمہاری محبت کی سرحد سرحد کے اس پار میرا سب کچھ ہے کامیابیاں، کامرانیاں

Offline
 

شادمانیاں عزت ، دولت ، شہرت کے سُکھ مگر سرحد کے اس پار گھات لگائے بیٹھی ایک دشمن محبت زندان ، قید اور قفس رسوائیوں کی خندق اور بدنامیوں کی خاک دار تار اور میں ڈھلتی شام کے سائے تلے اس سرحد کے بیچ کھڑا یہ سوچ رہا ہوں کہ واپس لوٹ جاؤں یا محبت کی یہ سرحد پار کرلوں کیونکہ سرحد کے اس جانب میرا سب کچھ ہیں جب کہ سرحد کے اس پار تم ہو

Offline
 

ھوٹل میں کھانا کھانے کے بعد بیوی نے شوھر سے کہا ویٹر کو
Tip
دیں،
شوھر، ویٹر سے،
شادی نہ کرنا

Offline
 

کوٹھے تے کوٹھڑا
ماہی
کوٹھے بیٹھا کاں بھلا

Offline
 

طاقت کسی کو جوابدہ نہیں ہوتی۔
اور کمزور ہمیشہ سوالوں‛ وضاحتوں اور صفائیوں کے کٹہرے میں کھڑا ملتا ھے۔

Offline
 

اچھا ہوا دریچے میں آنے لگا ہے تو
اک چاند دیکھ دیکھ کر اکتا گئے تھے ہم
...

Offline
 

لازم نہیں حیات میں اَحباب کا ہجوم
ہوپیکرِخلوص تو کافی ہےایک شخص

Offline
 

دورِ حاضر میں صرف وہی انسان تندرست ہے۔
جو اپنے ٹیسٹ نہیں کرواتا۔
منقول

Offline
 

سارا ہی گھر چھان مارا ھے
جانے خود کو کہاں رکھا تھا

Offline
 

ابلاغ کی دنیا میں ایک ایسے اخبار کی اشد ضرورت ھے۔ جس میں صرف خوشی کی خبریں شائع ہوں۔ پھر خواہ وہ اخبار ایک ہی صغحے پہ مشتمل ہو۔

Offline
 

۔سبھی پرچے محبت کے اگر میں پاس کر بھی لوں
مجھے تم نے مگر پھر بھی سند جاری نہیں کرنی۔

Offline
 

کہیں میں دیر سے پہنچوں تو یاد آتا ہے
کہیں میں وقت سے پہلے بھی جایا کرتا تھا

Offline
 

کوئلہ صابر نہ ہوتا تو کبھی ہیرا نہ بنتا

Offline
 

جگمگ کرتی آنکھیں
مجھ کو اچھی لگتی ہیں
میں قصہ لمبا کر دیتا ھوں
بچوں کی حیرانی پر