جھیل سیف الملوک نے پوچھا
.
.
جو تیرے ساتھ ھے، پری ھے نا؟
تم سرسوں کے تیل سے لتھڑے ہوئے بالوں کے ساتھ بھی خُوبصورت ہو۔۔۔۔
بس دیکھ کر ہی اُس کو پرندے اُتر گئے
.
.
اُس کو تو "آؤ ، آؤ" بھی کرنا نہیں پڑا
جھیل سیف الملوک دیکھی ہے؟
.
.
تم اس سے بھی خوبصورت ہو
تُمہیں خبر ہے! تُمہارے.... ہونے سے
.
.
اُجاڑ رستوں پہ.... پھول کِھلتے ہیں
کیا آپ نے دیکھا ہے جب تعلقات کے درمیان سے محبت نکل جاتی ہے تو گفتگو کیسے رسمی سی ہو جاتی ہے، پھیکے پھیکے سے بے جان لہجے اس قدر سرد ہو جاتے ہیں کہ دور دور تک ان کی حرارت ہی محسوس نہیں ہوتی، کسی بھی گرمجوشی سے خالی فقط ضرورت کی بات کی جاتی ہے، اک دوجے سے نہ دکھ درد کو بیان کیا جاتا ہے اور نہ ہی خوشی و خوشخبریاں بانٹی جاتی ہیں محبت کیا مر جاتی ہے تعلق کی روح ہی ختم ہوجاتی ہے اور قریب سے قریب تر رشتہ بھی پرائے سے پرایا ہو کر رہ جاتا ہے۔
شب بخیر ۔۔ ۔
مجھے کچھ اس طریقے سے بھی وہ ممتاز کرتا ھے
.
.
سبھی لوگوں میں بس مجھ کو نظر انداز کرتا ھے
اُس کے قابل نہیں تھے ہم سو ہم نے پھر
.
.
آنکھ پونچھی ، درد سمیٹا ، دل اٹھایا ،کوچ کیا
میں تمھاری بکھری ہوئی ہنسی جمع کروں گا جو آسمان کے نیچے آوارہ گھومتی ہے۔۔۔۔
شب بخیر ۔ ۔۔ ۔
میں عرصہ دراز سے بھول جانے کے مرض میں مبتلا ہوتا جا رہا ہوں۔ مگر میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں تمھارے شہر کا نام کبھی نہیں بھولونگا۔ میں یہ اعتراف جرم ضرور کروں گا کہ تمھارے شہر آنے کے تمام ارادے ملتوی کر چکا ہوں۔ میں نے جتنی محبت تم سے کی اگر اس کا آدھا بھی ان سے کی ہوتی جنھوں نے مجھ سے کی ہے تو میں نروان پا چکا ہوتا۔ مگر المیہ یہ تھا کہ مجھے تمھارے لمس کے علاوہ کائنات میں کچھ نہیں چاہیے تھا۔ میں فنا ہونے کا مطلب سمجھ گیا تھا۔
میں غیر سنجیدہ اور غیر یقینی قسم کے جھوٹ بولنے کے مرض میں مبتلا ہوتا
جا رہا ہوں۔میں نے کچھ دیر پہلے ہی کسی سے جھوٹ بولا ہے کہ مجھے کسی اور سے محبت ہو گئی ہے۔
تمھارے شہر کو جانے والے تمام رستوں پر میں نے اپنے قدموں کے نشان چھوڑے ہیں اور تختہ سیاہ پر غلط پتہ لکھا ہے میں چاہتا ہوں تمھارے شہر جانے کا ارادہ کرنے والے تمام لوگ بھٹک جائیں
ہمارے پاس کیا ہے ..؟
کسی کے پاس منظر ہے،
سنہرے روپ سا منظر ،
کسی کے سامنے حدِ نظر،
صحرا ہی صحرا ہے۔۔
کسی کے پاس،
تاروں کی قبا پہنے،
دمکتا آسمان ہے، دیر تک فرصت سے تکنے کو....
ہمارے پاس کیا ہے؟
ہمارے پاس تو بس دور تک پھیلے ہوئے تم ہو
تم اگر مجھے مل جاؤ،
تو میں ان سب کو،
جو کہتے ہیں کہ ملی ہوئی چیز کی قدر نہیں ہوتی،
عملی طور پر غلط ثابت کر دوں
وعدہ کیا تھا اس نے کسی شام کا کبھی
.
.
ہم آج تک ہیں گھر میں چراغاں کیے ہوئے
خوش نوائی مثال تھی اس کی
.
.
بات کرتا تھا زخم بھرتا تھا
شب بخیر ۔۔ ۔۔۔
کیاخوب کہاکسی نے۔
اگر پھول دینے سے محبت بڑھتی ۔۔۔۔۔تو مالی سارے شہر کا محبوب ھوتا
آپ کو چاہے کتنی ہی زبانیں کیوں نہ آتی ہوں، بچھڑتے وقت آپ کی زبان پر رونے، چیخنے اور سسکیاں لینے کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔
شب بخیر ۔۔ ۔
تم اس وقت کیا کرو گے جب تمھیں ادراک ہو گا کہ تم نے اپنے کمرے میں موجود جس مکڑی کو مار دیا تھا وہ آخری لمحات تک تم کو دوست سمجھتی رہی تھی۔
اپنے محلے کے ڈاکٹر سے کہا میرے سینے میں جلن ہو رہی ہے
اس نے پوچھا کیا کھایا تھا.
میں نے کہا کیک ہی کھایا تھا.
ڈاکٹر کہتا،
اگلی بار جب کیک کھائو تو موم بتی اوپر سے اتار لینا
یادیں ہمارے پسندیدہ لمحات کی لاشیں ہوتی ہیں مگر ہم انھیں دفناتے نہیں کیونکہ ہمیں ان کے مرنے کا یقین نہیں ہوتا _________
منقول
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain