Damadam.pk
Offline's posts | Damadam

Offline's posts:

Offline
 

یوں بھی ہو سکتا ہے
کسی پرندے کو مچھلی سے محبت ہو جائے مگر مصیبت یہ ہے کہ جا کر رہیں تو کہاں رہیں؟
کچھ ایسا ہی ان لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے جو ایسی چیزوں کی چاہت کر بیٹھتے ہیں،جو اُن کیلئے بنی ہی نہیں ہوتیں،پھر آخر میں ایک کو اڑ جانا ہوتا ہے دوسرے کو غموں کے سمندر میں غرق ہونا پڑتا ہے

Offline
 

بیگم کہتی آج سحری میں مولی والے پراٹھے بنانے کا من ہے۔ میں نے کہا نہیں یار دفتر جانا ہے کولیگز کو کاہے کی سزا دوں۔ پھر بولی گوبھی والے بنا لوں؟ میں نے کہا آفرین، یعنی تم چاہ رہی کہ آج آفس میں کوئی اپنی کرسی پر نہ ٹک سکے ؟۔ بولی “ میں تو اس لیے کہہ رہی تھی کہ کل سے ویک اینڈ ہے، ہفتہ اتوار آپ گھر ہوتے ہیں۔ان دنوں تو ہرگز نہیں بنا سکتی”۔
میں نے کہا کہ آخر تم نے یہ بنانے ہی کیوں ہیں ؟۔ بولی کہ میں چاہ رہی آپ کولیگز کی نظروں میں گر جائیں۔ میں نے حیران ہوتے پوچھا کہ آخر کیوں ؟۔ بولی “ جب سے آپ کی فارنر کولیگ ایملی آئی ہے میں نوٹ کر رہی ہوں کہ آپ زیادہ ہی تیار ہو کے آفس جانے لگے ہیں۔ پہلے تو اتنا نہیں ہوتے تھے آپ۔” دسو یار، ایسے منصوبے تو دشمن بھی نہیں بناتا ۔

Offline
 

میں چاہتا ہوں کوئی مجھ سے بات کرتا رہے
میں چاہتا ہوں اندر کی خامشی نکلے۔
میں چاہتا ہوں مجھے کوئی درد دان کرے
شدید اتنا کہ آنسو ہنسی خوشی نکلیں
میں چاہتا ہوں تیرے عشق میں عجیییب ہو کچھ
میں چاہتا ہوں چراغوں سے تیرگی نکلے
میں چاہتا ہوں تجھے مجھ سے عشق ہو جائے
میں چاہتا ہوں صحرا سے جل پری نکلے
میں چاہتا ہوں پرندے رہا کئیے جائیں
میں چاہتا ہوں تیرے ہونٹ سے ہنسی نکلے

Offline
 

جب مِرے پاس تھے تم
میں نے کئی بار یہ سوچا، تم سے
آنکھ میں بِکھرے ھُوئے خواب کا احوال کہوں
کیسے کٹتے ھیں مِرے روز و مہ و سال کہوں
فیصلے اور عمل میں لیکن
ایک دیوار جو صدیوں سے کھڑی ھے، میں بھی
اُس میں روزن ھی بنانے کی تگ و دو میں رھا
سعیِ بیکارِ تمنا کی قلمرو میں رھا
اب جو تم بچھڑے ھو تو
دِن رات مِرے دِل میں عجب وھم سا رھتا ھے
کہ جیسے میں نے،
یونہی اِک خوف کو دیوار بنا رکھا تھا
دِل کو اِک نقطہء پرکار بنا رکھا تھا
سوچتا ھوں کہ اگر میں نے کبھی
تم کو اُس خواب کا احوال سُنایا ھوتا، تو بھلا کیا ھوتا!
حد سے حد تم مِری باتوں سے خفا ھو جاتے
اِک تمسخر کی ھنسی ھنس کے جُدا ھو جاتے

Offline
 

ہم نے پھول بھیجنے کے موسم میں
ایک دوسرے کو ہجر بھیجا۔
تم میرے ہونٹوں سے کسی ان چاہے اظہار کی طرح بچھڑ گئے۔
اور میں تمھاری آنکھوں سے آنسووں کی طرح بے دخل ہو گیا۔
کسی میز پر آج بھی دو موم بتیاں بڑی شدت سے جل رہی ہوں گی۔
مگر ہم روشنی کا مقدمہ ہار گئے تھے۔
دیکھو ہمارے اندر کتنی تاریکیاں بھری ہوئی ہیں۔
کیا تمھیں کوئی راستہ سجھائی دیتا ہے؟؟
میں بھول چکا ہوں دروازہ کس طرف تھا ؟؟

Offline
 

وہ زمانہ تھاجب محبوب کوچوٹ لگتی تولڑکی اپنا دوپٹہ پھاڑکرپٹی کردیتی تھی اب ایسانہیں کیونکہ گل احمد ، ثنا سفیناز وغیرہ کے پانچ سے پندرہ ہزار لان کے سوٹ کو پھاڑنے کیلئے دل گردہ چاہیے محبوب تو ایک ڈھونڈے ہزار مل جاتے ہیں لیکن فیورٹ کلرڈیزائن کے سوٹ بار بار نہیں ملتے

Offline
 

جانے کس حال میں ہم ہیں کہ ہمیں دیکھ کے لوگ
ایک پل کے لیے رکتے ہیں گزر جاتے ہیں

Offline
 

میری محبوبہ نے پوچھا
میرے اور آسمان کے درمیان کیا فرق ہے ؟
ائے میری محبت
تمہارے اور آسمان کے درمیان فرق یہ ہے کہ جب تم ہنستی ہو تو میں آسمان کو بھول جاتا ہوں۔۔۔۔

Offline
 

لفظوں کی طرح مجھ سے
کتابوں میں ملا کر
دنیا کا تجھے ڈر ہے
تو خوابوں میں ملا کر
اور پھولوں سے تو خوشبو
کا تعلق ہے ضروری
تو مجھ سے مہک بن کے
گلابوں میں ملا کر

Offline
 

نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی

Offline
 

سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں۔۔۔!

Offline
 

"خدا میری روح کو اس جگہ لے جائے,جہاں میں بغیر الفاظ کے بول سکوں"

Offline
 

او کج نین سوالی کج نین سوداگر تے کج نیناں پائیاں ہٹیاں
نین نیناں دے سودے کردے اتے نین بھریندے چٹیاں
نین نیناں نوں زخمی کردے اتے نین کریندے پٹیاں
سائیں غلام فریدا لڑ نین جے ونجنڑ اساں ہور کی کرنیاں کھٹیاں

Offline
 

جب نام ترا لیجیے تب چشم بھر آوے
اس زندگی کرنے کو کہاں سے جگر آوے

Offline
 

سورج نے کسی سے چمکنے کا وعدہ نہیں کیا لیکن وہ پھر بھی سیاہ بادلوں کے ہوتے ہوۓ ساری دنیا کو اپنی كرنوں سے روشن کر رہا ہے سورج کا مقصدِ تخلیق ہی روشنی دینا ہے یہی اس کی قسمت ہے میرا تم سے محبت کرنے کا کوئی وعدہ نہیں لیکن میں تم سے محبت کرتا ہوں اور میں تمہارے لئے جلتا رہوں گا جب تک کہ میں مزید جلنے کے قابل نہ رہ سکوں یہی میری قسمت ہے اور یہی میرا مقصدِ تخلیق

Offline
 

تو نے دل میں جو درد بویا تھا
اس کی ٹہنی پہ پھول آئے ہیں

Offline
 

اور ہے جانے تعلق کتنے
آپ سے صرف محبت نہیں

Offline
 

تیرے قول و قرار سے پہلے اپنے کچھ اور بھی سہارے تھے

Offline
 

سمجھوتہ ایک ایسی وقتی شکست ھے جو آپ کو ایک دن دائمی فتح تک لے جاتا ھے

Offline
 

کہاں سے آکر دل میں میرے بسنے لگے ہو تم،
سادہ سی میری سوچ کو الجھا دیا ہےتم نے