کیا ہو اگر ہم دونوں منطق سے تھوڑا آگے بڑھیں۔
تم مجھے لکھو ,, تم کیسے ہو،، اور میں تمھیں بے ساختہ جواب دوں۔۔۔۔۔ ,, میں تمھارے بغیر ٹھیک نہیں ہوں،،
شب بخیر ۔۔ ۔۔۔
میں جیسا ہوں مجھے ویسے قبول کرو
میں نے اپنے ہاتھ خود نہیں بناۓ
اور نہ ہی آنکھیں کسی نیلامی میں خریدی ہیں
کیا اس انسان کو محبت کرنے کا کوئی حق نہیں
جو ریاضی میں بمشکل پاس ہوتا رہا ہو
میں لکھنا ضرور جانتا ہوں
مگر اپنی تقدیر میں نے نہیں لکھی
تم مجھے حاصل کر سکتی تھیں
اس کم سے کم قیمت پر
جو کسی آدمی کی لگائی جا سکتی ہے
شب بخیر ۔ ۔۔ ۔
گر امید سے زیادہ خوبصورت بیوی مل جائے تو
مرد میں برتن دھونے کی خواہش اپنے اپ جاگ اُٹھتی ہے
نوٹ؛ میرا اس پوسٹ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے
میں اس عقیدے کی اوسط عمر پار کر چکا ہوں
جو میرے شناختی کارڈ پر لکها ہے
محبت کی نظمیں لکھنے کا وقت
دل کے پلے کارڈ پر تمھاری یادوں کو تھامے
زندہ رہنے کا حق
مانگنے میں خرچ ہو گیا
وقت میرے پاس سے گولی کی طرح گزرتا رہا
زندگی 120 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے کم پر چلانا منع ہے
اسلئے کوئی یہ پوچھنے کو نہیں رکا کہ
میرے حلق کے کاسے میں تمھاری محبت کے سکے ہی کیوں کھنکھناتے ہیں
میں دل کے بینر کے لٹھے پر
لکھنے کو وہ مقدس لفظ کہاں سے لاؤں
جو تمھیں مجھ سے قریب کر سکتے ہیں۔
دل میں جتنی قبریں بنی ہیں
میں اتنی نظمیں نہیں لکھ سکا
سو دکھ نیا ہے نظم پرانی
دو گھڑی بیٹھو مرے پاس،کہو کیسے ہو
۔
۔
دو گھڑی بیٹھنے سے پیار نہیں ہوتا یار
مجھے یقین ھے۔ محبت کی اس ٹیلی پیتھی پہ جو بغیر کسی مواصلاتی ذرائع کے پیغام رسانی کرتی ھے۔ اور خدا جیسے اس احساس پہ جو کبھی کسی کو دکھائی نہیں دیا
شب بخیر ۔۔ ۔
ہر شخص کو آج کے اندر داخل ہونے کی دعوت ہے ۔ ہم سب حال کے اندر بیٹھے مزے لے رہے ہیں ۔ نہ ماضی کی یاد ہے نہ مُستقبل کا خوف ۔ آج کے اندر رہنا اور آج میں داخل ہونا صاحبِ حال ہونا ہے ۔ ماضی مُستقبل کو چھوڑ کا عطاء کردہ حال میں رہنا ۔ کچھ لوگ مُستقبل کے بارے میں فِکر کر کے اپنے حال کو تباہ کر لیتے ہیں ۔ کچھ ماضی کو یاد کر کے حال سے لُطف اندوز نہیں ہوتے ۔ پھر چند سال بعد اُسی گذرے حال کو یاد کرنے لگ جاتے ہیں
اے دل پہلے بھی تنہا تھے
اے دل ہم تنہا آج بھی ہیں
اِن زخموں سے
اِن داغوں سے
اب اپنی باتیں ہوتی ہیں
جو زخم کہ سُرخ گُلاب ہوئے
جو داغ کہ بدر منیر ہوئے
اِس طرح سے کب تک جینا ہے
میں ہار گیا اِس جینے سے
کوئی ابر اُٹھے کِسی قُلزم سے
رَس برسے میرے ویرانے پر
کوئی جاگتا ہو کوئی کُڑھتا ہو
میرے دیر سے واپس آنے پر
کوئی سانس بھرے میرے پہلو میں
اور ہاتھ دھرے میرے شانے پر
اور دبے دبے لہجے میں کہے
تُم نے اب تک بڑے درد سہے
تُم تنہا، تنہا چلتے رہے
تُم تنہا تنہا جلتے رہے
سُنو تنہا چلنا کھیل نہیں
چلو آؤ میرے ہم راہ چلو
چلو نئے سفر پر چلتے ہیں
چلو مُجھ کو بنا کے گواہ چلو...
شب بخیر ۔۔ ۔
اگر تم اپنی پوری زندگی کوشش کے باوجود اُجالا نہ لاسکو...
"تو کوئی بات نہیں لیکن " اندھیروں" سے صلح نہ کرنا
تھکن قرض کی طرح ھے ۔ جو اگر بر وقت اتاری نہ جائے۔تو سود کی طرح بڑھتی ھے _____
شب بخیر ۔۔ ۔
لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ کہیں اور رہنے گئے تو وہ خوش ہو جائیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوتا، کیونکہ جہاں بھی جاتے ہیں خود کو ساتھ لے جاتے ہیں
ہم فراز شعروں سے دل کے زخم بھرتے ہیں
.
.
کیا کریں مسیحا کو جب دوا نہیں معلوم
شب بخیر ۔۔ ۔
"دل بھی چڑیا کی طرح ہوتے ہیں، وہی اترتے ہیں جہاں خود کو محفوظ محسوس کرتے ہیں
خاموش انسان،
سب کچھ کہہ چکا ہوتا ہے،
مگر
اس کے الفاظ سننے کے لیے
دل کی سماعت چاہیے
اور روح کی بینائی۔
تجھ کو کیا علم تجھے ہارنے والے کچھ لوگ
.
.
کس قدر سخت ندامت سے تجھے دیکھتے ہیں
اک سجن ہوندا سی
مِٹھیاں مِٹھیاں باتاں ورگا
چیت وساکھو راتاں ورگا
پیار دیاں سوغاتاں ورگا
عیداں تے شبراتاں ورگا
اک سجن ہوندا سی
زہراں وِچ پتاسے ورگا
سُرمے سکّ دنداسے ورگا
دُکھاں وِچ دِلاسے ورگا
سَجرے چن دے ہاسے ورگا
شب بخیر ۔ ۔۔
جو لوگ بڑے مقاصد حاصل کرتے ہیں وہ آسان راستہ نہیں اختیار کرتے ہیں، وہ کمفرٹ زونز سے آگے بڑھتے ہیں، چیلجنز قبول کرتے ہیں اور اضافی کوشش کرتے ہیں۔ نئی حدود کو آزماتے ہیں، نیا سیکھتے ہیں، اس راستے کا انتخاب کرتے ہیں کہ جو مزید بہتر بننے کی طرف راغب کرتا ہے اور یہی سوچ حقیقتاََ ترقی و کامیابی کے راستے کے راہی کی ہوتی ہے
اُن کے اک تغافل سے ، ٹوٹتے ہیں دل کتنے
.
.
اُن کی اک توجہ سے کتنے زخم بھرتے ہیں
جوڑوں کا درد بہت دردناک ہوتا ہے یہ عام طور پر عورت کو ہر دو تین مہینے بعد ہوتا ہے
پھر وہ بازار سے دو تین جوڑے لے آتی ہیں تو یہ درد ٹھیک ہو جاتا ہے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain