ھوٹل میں کھانا کھانے کے بعد بیوی نے شوھر سے کہا ویٹر کو 
Tip 
دیں،
شوھر، ویٹر سے،
شادی نہ کرنا
کوٹھے تے کوٹھڑا 
ماہی 
کوٹھے بیٹھا کاں بھلا
طاقت کسی کو جوابدہ نہیں ہوتی۔
اور کمزور ہمیشہ سوالوں‛ وضاحتوں اور صفائیوں کے کٹہرے میں کھڑا ملتا ھے۔
اچھا  ہوا  دریچے  میں  آنے لگا ہے  تو
اک چاند دیکھ دیکھ کر اکتا گئے تھے ہم
...
لازم نہیں حیات میں اَحباب کا ہجوم 
ہوپیکرِخلوص تو کافی ہےایک شخص
دورِ حاضر میں صرف وہی انسان تندرست ہے۔ 
جو اپنے ٹیسٹ نہیں کرواتا۔  
منقول
سارا ہی گھر چھان مارا ھے 
جانے خود کو کہاں رکھا تھا
ابلاغ کی دنیا میں ایک ایسے اخبار کی اشد ضرورت ھے۔ جس میں صرف خوشی کی خبریں شائع ہوں۔ پھر خواہ وہ اخبار ایک ہی صغحے پہ مشتمل ہو۔
۔سبھی پرچے محبت کے اگر میں پاس کر بھی لوں
مجھے تم نے مگر پھر بھی سند جاری نہیں کرنی۔
کہیں میں دیر سے پہنچوں تو یاد آتا ہے
کہیں میں وقت سے پہلے بھی جایا کرتا تھا
کوئلہ صابر نہ ہوتا تو کبھی ہیرا نہ بنتا
جگمگ کرتی آنکھیں 
مجھ کو اچھی لگتی ہیں
میں قصہ لمبا کر دیتا ھوں
بچوں کی حیرانی پر
آؤ پیدل ہی نکل چلتے ہیں
چاند تک ہی تو جانا ہے۔
کیا دلیلیں کریں، مقابل جب 
وہ چشمِ تر سے کلام کرتا ہے
ایک عورت نے اپنے میاں کو قتل کر دیا۔
پولیس موقع پر پہنچی اور تھانیدار کو فون پر قتل کی وجہ بتائی کہ فرش گیلا تھا اور شوہر جوتوں سمیت اندر آگیاتھا تو بیوی نے سر میں بیلن مار کر قتل کردیا۔
تھانیدار۔تم نےابھی تک عورت کو گرفتار کیوں نی کیا۔
پولیس۔ کیونکہ سر ابھی بھی فرش گیلا ہے
المیات 
انسان جب بچہ ھوتا ھے .تو اچھا ھوتا ھے .مگر پھر وہ بڑا ھو جا تا ھے ۔
پریکٹیکل لائف میں آ کر وہ انڈیپنڈ نٹ ھوتا ھے۔ تو شادی سےاس کی آ زا دی سلب کر لی جا تی ھے۔
عمر کے تجربے سہہ سہہ کے جب وہ پختہ ھوتا ھے تو اسے ریٹائرڈ کر دیا جاتا ھے۔ وہ بھی بغیر پراویڈنٹ فنڈ ، گریجوایٹی اور پنشن کے ۔ 
زندگی بھر وہ زندگی کو سمجھنے کی کو شش کر تا رہتا ھے اور جب اسے زندگی کی سمجھ آ نے لگتی ھے تو زندگی ختم ھو جاتی ھے ۔
اس کی عمر بھر کی جد و جہد کے حصول کو مرنے کے بعد تر کہ کہا جہ تا ھے .
زندگی بھر اس کے نا م کے سا تھ لگنے والے عہدو ں کی تکرار اور ڈگر یو ں کی تعدا د کو اس کا کتبہ لکھتے ھو ئے یکسر فراموش کر دیا جا تا ھے
اسطر ح تجھے پہر و ں سو چتا ر ہتا ھوں
میر ی ہر سا نس تیر ے نا م لکھی ھو جیسے
جیسے خوف کے جزیرے پہ کو ئی 
اچا نک آ واز دے کے چھپ جائے 
جیسے ہنستے ہنستے 
غم کی شد ت سے آ نکھ بھر آئے 
تم نہیں ھو تے تو ایسا لگتا ھے 
...
کسی کو کیسے بتائیں ضرورتیں اپنی
مدد ملے نہ ملے آبرو تو جاتی ہے
...
اگر کبھی میری یاد آئے
تو چاند راتوں کی نرم دلگیر روشنی میں
کسی ستارے کو دیکھ لینا
اگر وہ نخل فلک سے اڑ کر
تمہارے قدموں میں آ گرے تو
یہ جان لینا
وہ استعارہ تھا میرے دل کا
اگر نہ آئے
مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے
کہ تم کسی پر نگاہ ڈالو
تو اس کی دیوارِ جاں نہ ٹوٹے
وہ اپنی ہستی نہ بھول جائے
submitted by 
uploaded by 
profile: 
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain