Damadam.pk
Offline's posts | Damadam

Offline's posts:

Offline
 

ھوٹل میں کھانا کھانے کے بعد بیوی نے شوھر سے کہا ویٹر کو
Tip
دیں،
شوھر، ویٹر سے،
شادی نہ کرنا

Offline
 

کوٹھے تے کوٹھڑا
ماہی
کوٹھے بیٹھا کاں بھلا

Offline
 

طاقت کسی کو جوابدہ نہیں ہوتی۔
اور کمزور ہمیشہ سوالوں‛ وضاحتوں اور صفائیوں کے کٹہرے میں کھڑا ملتا ھے۔

Offline
 

اچھا ہوا دریچے میں آنے لگا ہے تو
اک چاند دیکھ دیکھ کر اکتا گئے تھے ہم
...

Offline
 

لازم نہیں حیات میں اَحباب کا ہجوم
ہوپیکرِخلوص تو کافی ہےایک شخص

Offline
 

دورِ حاضر میں صرف وہی انسان تندرست ہے۔
جو اپنے ٹیسٹ نہیں کرواتا۔
منقول

Offline
 

سارا ہی گھر چھان مارا ھے
جانے خود کو کہاں رکھا تھا

Offline
 

ابلاغ کی دنیا میں ایک ایسے اخبار کی اشد ضرورت ھے۔ جس میں صرف خوشی کی خبریں شائع ہوں۔ پھر خواہ وہ اخبار ایک ہی صغحے پہ مشتمل ہو۔

Offline
 

۔سبھی پرچے محبت کے اگر میں پاس کر بھی لوں
مجھے تم نے مگر پھر بھی سند جاری نہیں کرنی۔

Offline
 

کہیں میں دیر سے پہنچوں تو یاد آتا ہے
کہیں میں وقت سے پہلے بھی جایا کرتا تھا

Offline
 

کوئلہ صابر نہ ہوتا تو کبھی ہیرا نہ بنتا

Offline
 

جگمگ کرتی آنکھیں
مجھ کو اچھی لگتی ہیں
میں قصہ لمبا کر دیتا ھوں
بچوں کی حیرانی پر

Offline
 

آؤ پیدل ہی نکل چلتے ہیں
چاند تک ہی تو جانا ہے۔

Offline
 

کیا دلیلیں کریں، مقابل جب
وہ چشمِ تر سے کلام کرتا ہے

Offline
 

ایک عورت نے اپنے میاں کو قتل کر دیا۔
پولیس موقع پر پہنچی اور تھانیدار کو فون پر قتل کی وجہ بتائی کہ فرش گیلا تھا اور شوہر جوتوں سمیت اندر آگیاتھا تو بیوی نے سر میں بیلن مار کر قتل کردیا۔
تھانیدار۔تم نےابھی تک عورت کو گرفتار کیوں نی کیا۔
پولیس۔ کیونکہ سر ابھی بھی فرش گیلا ہے

Offline
 

المیات
انسان جب بچہ ھوتا ھے .تو اچھا ھوتا ھے .مگر پھر وہ بڑا ھو جا تا ھے ۔
پریکٹیکل لائف میں آ کر وہ انڈیپنڈ نٹ ھوتا ھے۔ تو شادی سےاس کی آ زا دی سلب کر لی جا تی ھے۔
عمر کے تجربے سہہ سہہ کے جب وہ پختہ ھوتا ھے تو اسے ریٹائرڈ کر دیا جاتا ھے۔ وہ بھی بغیر پراویڈنٹ فنڈ ، گریجوایٹی اور پنشن کے ۔
زندگی بھر وہ زندگی کو سمجھنے کی کو شش کر تا رہتا ھے اور جب اسے زندگی کی سمجھ آ نے لگتی ھے تو زندگی ختم ھو جاتی ھے ۔
اس کی عمر بھر کی جد و جہد کے حصول کو مرنے کے بعد تر کہ کہا جہ تا ھے .
زندگی بھر اس کے نا م کے سا تھ لگنے والے عہدو ں کی تکرار اور ڈگر یو ں کی تعدا د کو اس کا کتبہ لکھتے ھو ئے یکسر فراموش کر دیا جا تا ھے

Offline
 

اسطر ح تجھے پہر و ں سو چتا ر ہتا ھوں
میر ی ہر سا نس تیر ے نا م لکھی ھو جیسے

Offline
 

جیسے خوف کے جزیرے پہ کو ئی
اچا نک آ واز دے کے چھپ جائے
جیسے ہنستے ہنستے
غم کی شد ت سے آ نکھ بھر آئے
تم نہیں ھو تے تو ایسا لگتا ھے
...

Offline
 

کسی کو کیسے بتائیں ضرورتیں اپنی
مدد ملے نہ ملے آبرو تو جاتی ہے
...

Offline
 

اگر کبھی میری یاد آئے
تو چاند راتوں کی نرم دلگیر روشنی میں
کسی ستارے کو دیکھ لینا
اگر وہ نخل فلک سے اڑ کر
تمہارے قدموں میں آ گرے تو
یہ جان لینا
وہ استعارہ تھا میرے دل کا
اگر نہ آئے
مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے
کہ تم کسی پر نگاہ ڈالو
تو اس کی دیوارِ جاں نہ ٹوٹے
وہ اپنی ہستی نہ بھول جائے