Damadam.pk
Offline's posts | Damadam

Offline's posts:

Offline
 

گا کہ ہم انسانوں کو کتنی اقسام کی بھوک لگتی ہے ، اور ہماری بھوک معدے کے سائز سے کتنی بڑی ہوتی ہے۔
میں تتلیوں کی زبان سیکھوں گا ، پھولوں سے باتیں کروں گا اور کانٹوں سے لطیفے سنوں گا ۔
میں انہیں بتاؤں گا کہ ہم انسان تم پھولوں کو حسن کے استعارے کے طور پہ استعمال کرتے ہیں ۔
اسی لیے ہمارے ہاں ہر طرح کا حسن دولت کی نذر ہو جاتا ہے۔
میں کائناتی خاموشی کی زبان سیکھوں گا اور کہکشاؤں سے باتیں کرنے کے لیے " بلیک ہولز" کے دروازوں سے گزروں گا۔
میں دُور کسی ویران سی جگہ پہ جا کر جہاں کوئی بھی نہیں ہو گا ۔۔۔
خدا کو ہر سیکھی گئی زبان میں پکاروں گا !!
کہاں ہو ۔۔۔ کیسے ہو۔۔۔ مجھ سے ملتے کیوں نہیں؟؟
اور رونے لگ جاؤں گا۔۔۔
بچوں کی زبان میں

Offline
 

وہ سامنے ہو تو موضوع گفتگو نہ ملے
۔
وہ لو ٹ جا ئے تو ہر گفتگو اسی سے۔
شب بخیر
۔۔۔

Offline
 

کیا تم جانتے ہو
کہ بچھڑنے والے دو طرح کے ہوتے ہیں
ایک وہ,
جو مر جاتے ہیں
اور دوسرے وہ,
جو مرتے تو نہیں لیکن کسی وجہ سے ہمیشہ کے لئے دور چلے جاتے ہیں!
مرنے والوں کا غم منانے کے بہت سے آسان طریقے ہیں
کوئی روتا ہے, بین کرتا ہے, تو کسی کو اپنے بال نوچ کر تسکین ملتی ہے.
یہاں تک کہ میں نے بہت سے لوگوں کو سینہ کوبی کرتے بھی دیکھا ہے.
مرنے والوں کے دکھ میں یہ کہہ دینا بھی

Offline
 

تسکین کا ایک پہلو ہے کہ
"کُل نفس ذائقة الموت"
موت پر کسی کا بس نہیں
لیکن
زندہ بچھڑ جانے والوں کا غم منانا ہم دنیا دار لوگوں کے لئے اتنا سہل نہیں.
ہم نہ تو مجنوں کی طرح صحرا نوردی کر سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے بال نوچ سکتے ہیں.
اگر دیوانہ وار بین کرینگے تو دنیا رونے کا سبب دریافت کرے گی.
اس پر یہ تسلی بھی تو نہیں کہ بچھڑنے والا خدا کی پناہوں میں واپس لوٹ گیا ہے
اگر تمہارے پاس ایسا کوئی فارمولہ ہے جس سے آہ و فغاں کئے بغیر, زندہ بچھڑنے والوں کے غم میں کمی لائی جا سکے
تو خدارا مجھے بھی لکھ بھیجو..
میں شدت سے تمہارے جواب کا منتظر ھوں

Offline
 

میں نے ایک دن اس سے پوچھا کہ تمھارا پسندیدہ رنگ کون سا ہے؟
کہنے لگی کہ پیلا کلر۔
محبت کا تقاضا تو یہ ہے کہ محبوب کی پسند سے بھی محبت کی جائے
کال میسجز پہ ایک طویل عرصہ بات چیت کے بعد آج اس سے ملاقات کا دن آ ہی چکا تھا۔
میں نے اس کی پسند کا خاص خیال رکھا تھا۔
اسے پیلا کلر پسند تھا۔
میں نے اسپیشل پیلے کپڑے سلوائے تھے اس دن کے لیے
پھر پیلی کیپ پہنی۔
پہلی گھڑی بازو پہ پہنی۔
پیلے جوتے پاؤں کی زینت بنائے۔
اور

Offline
 

تو اور دو تین دن تک برش نہیں کیا کہ دانتوں کا رنگ بھی اس کی پسند کا ہو جائے۔
آخر اسے دیکھ کے مسکراہٹیں ہی تو بکھریں گی
مکمل تیاری کے پیلی ٹیکسی میں بیٹھ کےجائے مقررہ پہ پہنچا تو وہ میرے پسندیدہ کلر یعنی سفید کلر کے لباس میں ملبوس پہلے سے موجود تھی
مجھے دیکھ کے حیرت سے اس کا منہ کھل گیا اور اس کے دانت بھی میرے پسندیدہ کلر یعنی سفید کی ترجمانی کر رہے تھے۔
اتنی محبت اور چاہت میرے لیے حیران کن تھی
مجھے پوچھنے لگی کہ یہ کیا بن کے آئے ہو
عرض کیا کہ تمھیں پیلا کلر پسند تھا نا اسی لیے بس تمھاری پسند کا خیال رکھا ہے۔
اور ساتھ ہی مسکرا دیا۔
اور مسکراہٹ سے جیسے ہی اس نے میری محبت

Offline
 

کی ایک اور نشانی دیکھی تو نظریں جھکا لی۔
شاید محبت سے مرعوب ہو گئی تھی۔
میں نے سوال کیا کہ کیسا لگ رہا ہوں ان پیلی چیزوں میں؟
کہنے لگی جیسے "کڑی" میں جلا ہوا پکوڑا لگتا ہے۔
برجستہ جواب دیا کہ تم بھی کسی میت سے کم نہیں لگ رہی اس سفید لباس میں۔
کہنے لگی تمھارے لیے میں میت ہوں اب۔۔
اور جانے لگی۔
پیچھے سے آواز دی کہ اپنے پسندیدہ کلر کی انگوٹھی تو لیتی جاؤ جو تمھارے لیے اسپیشل لایا تھا۔
وہ فوراً واپس پلٹی جیسے کڑی میں پکوڑا نہیں بلکہ بریانی میں لیگ پیس دیکھ لیا ہو۔
لیکن اب بہت دیر ہو چکی تھی اور وہ پیلی انگوٹھی جو پورے 30 روپے کی لی تھی ریڑھی سے اسے پاس ہی کے کچرا دان میں پھینکا اور نکل آیا وہاں سے۔
آخری نظر جو میری اس پہ پڑی تو وہ کچرا دان میں جھانک رہی تھی۔
منقول

Offline
 

ایک نوجوان کہتا ہے
میرا کسی بات پر اپنے والد سے کچھ ایسا اختلاف ہوا کہ ہماری آوازیں ہی اونچی ہو گئیں۔ میرے ہاتھ میں کچھ درسی کاغذات تھے جو میں نے غصے میں ان کے سامنے میز پر بیٹے اور دروازہ دھڑام سے بند کرتے ہوئے اپنے
کمرے میں آگیا۔
بستر پر گر کر ہونے والی اس بحث پر ایسا دماغ الجھا کہ نیند ہی اڑ گئی۔ صبح یونیورسٹی گیا تو بھی دماغ کل والے واقعے پر اٹکا رہا۔ ندامت اور خجالت کے مارے، دوپہر تک صبر جواب دے گیا، میں نے موبائل نکالا اور اپنے اباجی
کو یوں پیغام بھیجا:

Offline
 

ہے کہ پاؤں کا تلوہ پاؤں کے اوپر کے حصے سے زیادہ نرم ہوتا ہے، گھر آ رہا ہوں، قدم بوسی کرنے دیجیئے گا تاکہ کہاوت کی تصدیق ہو سکے۔"
میں جب گھر پہنچا تو ابا جی صحن میں کھڑے میرا ہی انتظار کر رہے تھے، اپنی نمناک آنکھوں سے مجھے گلے سے لگایا اور کہا: قدم بوسی کی تو میں تمہیں اجازت نہیں دیتا، تاہم کہاوت بالکل سچی ہے کیونکہ جب تم چھوٹے سے تھے تو میں خود جب تیرے پاوں چوما کرتا تھا تو مجھے پاؤں کے تلوے اوپر والے ھے سے زیادہ نرم لگا کرتے تھے۔ یہ سن کر رونے کی اب میری باری تھی۔
والدین کی قدر کرو اس سے پہلے کہ وقت ہاتھ سے نکل جائے

Offline
 

روٹی لینے تندور پر گیا تو دیکھا کہ تندور والے نے پنکھے کے ساتھ سگریٹ کی خالی ڈبیا باندھ رکھی تھی۔
میں اور پروفیسر آپس میں تکرار کرنے لگے۔
میرا کہنا تھا کہ پنکھے کا توازن بگڑ گیا ہے لہٰذا متوازن کرنے کے لئے ڈبیا باندھی گئی ہے جبکہ پروفیسر کا خیال تھا کہ پروں کی گردشی حرکت کو مطلوبہ رد عملی قوت مہیا کرنے کے لئے ڈبیا باندھی گئی ہے۔
ہاں ایک بات پر ہم دونوں متفق تھے کہ ڈبیا کا پروں کی آر پی ایم کی کمی بیشی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بحث طوالت پکڑنے لگی تو تندور والا کہنے لگا کہ صاحب میں بھی اپنا نظریہ پیش کروں کہ اس ایجاد کا میں ذمہ دار ہوں۔
ہم یک زبان ہو کر بولے کہو۔
وہ کہنے لگا کہ آٹے والے گودام میں بلی نے بچے دے رکھے ہیں، یہ ڈبیا میں نے ان کے کھیلنے کے لئے باندھ رکھی ہے۔
ہر بات پر نیوٹن بننے کی کوشش نہیں کرتے۔۔
منقول۔

Offline
 

تیڈی زیارت کرنڑ میڈا حق بنڑ دے
۔
میڈا حق نہ کھا میکو ں ملیا کر

Offline
 

یا تیرا تذکرہ کر ے ہر شخص
۔
یا کوئی ہم سے گفتگو نہ کرے

Offline
 

"میں آپ کو کچھ بتانے جا رہا ہوں، خیالات کبھی ایماندار نہیں ہوتے، البتہ جذبات ہوتے ہیں"
شب بخیر

Offline
 

ہم پاکستانی اگر بلاوجہ کے غرور اور انّا کو تھوڑا کم کرلیں، ماتھے کی شکنوں کو خندہ پیشانی میں بدل لیں، تو ہمارے ریاستی معاملات، پروفیشنل اور عام زندگی میں مچائی بد تہذیبی کافی کم ہوسکتی ہے، تعمیر و ترقی کے کئی باب وا ہوسکتے ہیں لیکن ہماری " آکڑ" ہمارے راستے کا کانٹا ہے، ہمیں بہرحال نفرت ڈاٹ کام بننے سے باز آنا ہوگا۔ ورنہ ہم ایک دوسرے کے راستے روکتے خود بھی اجتماعی طور سے رُکے رہینگے۔۔۔!

Offline
 

تمـــہارا نام مـــیرے لب پے آتے آتےبچــــا"
دوکاندار نے پوچـھا تھـا۔ آپ کو کیا چاہیے۔

Offline
 

چیزیں ابتدا میں فیشن کہلاتی ہیں۔ اور مہنگی ہوتی ہیں۔پھر دھیرے دھیرے عام ہو جاتی ہیں تب ان کے دام بھی کم ہو جاتے ہیں۔ پھر یہ آؤٹ ڈیٹڈ ہو کر متروک ہو جاتی ہیں۔ اور کاٹھ کباڑ میں بیچ دی جاتی ہیں۔ پھر یہ نیا جنم لیکر ونٹیج کہلاتی ہیں۔ اور پھر سے مہنگی ہو جاتی ہیں

Offline
 

بیوی کے ہوتے ہوئے بھی صاحب چُھٹّی کے دن کپڑے دھو رہے تھے۔۔۔۔
پڑوسن نے دیکھ لیا
ترس کے مارے سرگوشی میں کہنے لگی “ آپ دوسری شادی کیوں نہیں کر لیتے ؟”
آستین سے منہ صاف کرکے کہنے لگے : میں اس سے زیادہ کپڑے دھو نہیں سکتا

Offline
 

تمھاری قیمت
زعفران ، کستوری اور سونے سے کہیں زیادہ ہے
جب تم مسکراتی ہو تو تمھارا چہرا
نور کی مانند چمک اٹھتا ہے
تمھاری آنکھیں ستاروں جیسی ہیں
اور تمھاری مسکراہٹ ۔۔۔
تمھاری مسکراہٹ ۔۔
جنت میں لگے پھول جیسی۔۔۔
کیا کبھی تمھیں کسی نے بتایا کہ کس قدر انمول ہو تم!

Offline
 

صاحب شعور لوگ بتائیں اصل میں غلطی کس کی ہے
ایک صاحب نے گھر میں بیگم کے ساتھ کھانا شروع کیا دو تین نوالے ہی مشکل سے کھانے کے بعد انھوں نے شکایت کی۔۔
"یہ آج تم نے کھانے کا کیا حشر کردیا ہے, نا گوشت گلا ہے نا ہی سبزی ۔ مجھ سے تو کھانا ہی نہیں کھایا جارہا"۔۔
بیگم صاحبہ تنک کر بولیں۔۔
"غلطی اپنی اور غصہ مجھ پر اتار رہے ہو۔ یہ کھانا تو میرے بھی حلق سے نیچے نہیں اتر رہا۔"
میری غلطی۔۔۔؟؟
شوہر کا پارہ اور چڑھ گیا۔" کیا کھانا میں نے پکایا ہے۔۔۔۔؟؟؟"
کھانا پکانے کی ترکیبوں والی کتاب کس نے مجھے لاکر دی تھی۔۔۔؟؟

Offline
 

بیوی نے پلیٹ سے ہاتھ کھینچتے ہوئے جوابی وار کیا۔۔
اسی میں سے ایک پکوان کی ترکیب پڑھ کر میں نے یہ ڈش بنائی ہے۔اورسنو کہ وہ ترکیب چار آدمیوں کے لئے تھی , جبکہ ہم صرف دو ہیں۔۔
"اسی لئے میں نے ہر چیز آدھی آدھی کردی۔۔"
اور تو اور میں نے اتنی احتیاط برتی کے "پکنے کا وقت بھی آدھا رکھا۔"
اب تم ہی بتاؤ۔۔۔۔
"اتنی محنت اور احتیاط کے باوجود بھی سبزی اور گوشت گلیں نہیں تو غلطی میری ہے یا تمہاری۔۔۔۔؟؟؟"
تمہیں ہی کوئی اچھی سی پکوان کی کتاب لانی چاہیئے تھی کہ نہیں ؟؟؟.