Damadam.pk
Offline's posts | Damadam

Offline's posts:

Offline
 

کون کہتا ہے کہ کسی شخص سے ایک بار محبت ہونے کے بعد اس سے نفرت ہوسکتی ہے ۔ جو کہتا ہےوہ دنیا کا سب سے بڑا جھوٹا ہے۔
Cycle of Replacement
میں صرف محبت کی ریپلیسمنٹ نہیں ہوتی ۔خود کو فریب دینے کے باوجود ہم جانتے ہیں کہ ہمارے وجود میں خون کی گردش کی طرح بسنے والا نام کس کا ہوتا ہے۔ہم کبھی بھی اسے اپنے وجود سے نکال کر باہر نہیں پھینک سکتے .تہ در تہہ اس کے اوپر دوسری محبتوں کا ڈھیر لگائے جاتے ہیں' کہتے جاتے ہیں۔ اب ہم اس سے محبت کرتے ہیں ۔ اب ہم اس سے محبت کرتے ہیں لیکن جو زیادہ دور ہوتا جاتا ہے وہ زیادہ قریب آتا جاتا ہے اور وہ ہمارے دل و دماغ کے اس حصے میں جا پہنچتا ہے کہ کبھی اس کو وہاں سے نکالنا پڑے تو پھر اس کے بعد ہم نارمل زندگی گزارنے کے قابل ہی نہیں رہتے۔

Offline
 

اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں جاناں
یاد کیا تجھ کو دلائیں ترا پیماں جاناں
یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں
زندگی تیری عطا تھی سو ترے نام کی ہے
ہم نے جیسے بھی بسر کی ترا احساں جاناں
دل یہ کہتا ہے کہ شاید ہے فسردہ تو بھی
دل کی کیا بات کریں دل تو ہے ناداں جاناں
اول اول کی محبت کے نشے یاد تو کر
بے پیے بھی ترا چہرہ تھا گلستاں جاناں
آخر آخر تو یہ عالم ہے کہ اب ہوش نہیں
رگ مینا سلگ اٹھی کہ رگ جاں جاناں

Offline
 

مدتوں سے یہی عالم نہ توقع نہ امید
دل پکارے ہی چلا جاتا ہے جاناں جاناں
ہم بھی کیا سادہ تھے ہم نے بھی سمجھ رکھا تھا
غم دوراں سے جدا ہے غم جاناں جاناں
اب کے کچھ ایسی سجی محفل یاراں جاناں
سر بہ زانو ہے کوئی سر بہ گریباں جاناں
ہر کوئی اپنی ہی آواز سے کانپ اٹھتا ہے
ہر کوئی اپنے ہی سائے سے ہراساں جاناں
جس کو دیکھو وہی زنجیر بہ پا لگتا ہے
شہر کا شہر ہوا داخل زنداں جاناں
اب ترا ذکر بھی شاید ہی غزل میں آئے
اور سے اور ہوئے درد کے عنواں جاناں
ہم کہ روٹھی ہوئی رت کو بھی منا لیتے تھے
ہم نے دیکھا ہی نہ تھا موسم ہجراں جاناں
ہوش آیا تو سبھی خواب تھے ریزہ ریزہ
جیسے اڑتے ہوئے اوراق پریشاں جاناں

Offline
 

کبھی آپ نے تعلقات کی کیمسٹری پر غور کیا ہے؟
وہ تعلقات جہاں خون کا یا رحم کا رشتہ نہیں ہوتا۔ جہاں احساس، خیال، محبت اور چاہت کا بے لوث رشتہ بغیر کسی کوشش کے قائم ہو جاتا ہے۔ ایسے رشتے کی موجودگی آپ کو سکون کا وہ نرم گرم احساس دلاتی ہے جو سرما کی بارش میں بھیگے جسم کو گرم لباس اور کافی کا کپ ملنے پر ہوتا ہے۔
ان کی طرف سے خوشی غم کا خیال رکھا جانا آپ کے دل کو تشکر کی پھوار میں ہلکا پھلکا کر دیتا ہے۔ ان کا بغیر کچھ جتائے آپ کے دل پر مرہم رکھنے کی کوشش کرنا درد کو جیسے فراموش کر

Offline
 

دیتا ہے۔ جن خوش نصیب لوگوں کے پاس ایسے انمول تعلق موجود ہیں وہ ان کی قدر کریں اور جن کے پاس یہ نعمت نہیں ہے۔ وہ بجائے افسردہ اور بے مایہ محسوس کرنے کے ،کسی کے لئے ایسا تعلق، رشتہ بن جائیں جہاں سے دوسروں کو راحت ملتی رہے۔
اس انتظار میں نہ رہیں کہ کوئی آپ کے لئے دستیاب کیوں نہیں ہے۔ آپ پہل کرنا شروع کر دیں۔ تسلی دینے میں، دکھ سکھ بانٹنے میں، دلاسہ دینے،حوصلہ افزائی کرنے میں پہل کریں۔ وہ کندھا بن جائیں جہاں تھکے ماندے وجود سہارا لے سکیں۔ یقین کریں زندگی بہت آسان ہو جائے گی.
منقول

Offline
 

اُن کو بھی ہم سے
ویسی ہی محبت ہو
ضروری تو نہیں
ایک سی دونوں کی حالت ہو
ضروری تو نہیں
میری تنہائیاں کرتی ہیں
جنھیں یاد صدا
اُن کو بھی میری ضرورت ہو
ضروری تو نہیں
مسکرانے سے بھی ہوتا ہے
بیان غمِ دل
مجھ کو رونے کی
بھی عادت ہو
ضروری تو نہیں

Offline
 

روز محشر پتہ چلے گا ہمیں
۔
کس نے کس کو کتنا چاہا تھا

Offline
 

موت تو نجات ھے ۔
امید سےنجات ‛ خوف سے نجات ‛ کچھ ہو جانے سے ‛ کچھ کھو جانے سے ‛ کچھ پا لینے کے طمع سے ‛ کسی تعلق کے ٹوٹ جانے سے ‛ کسی کو پالینے کی جستجو سے‛ محتاجی سے ‛ مقاصد کی تھکا دینے والی دوڑ سے ‛
قلیل لمحوں کی یہ تکلیف ہمیشہ کی تکلیفوں سے نجات ھے۔ نجانے پھر بھی انسان اس کے وارد ہونے سے ڈرتا کیوں ھے۔

Offline
 

آج میں نے تمہیں بہت خاموشی سے یاد کیا۔ اتنی خاموشی سے کہ کسی کو کوئی خبر نہ ہوئی۔
میں نے تمہیں یاد کیا اور میری آنکھیں نم نہیں ہوئیں۔ میں نے کوئی واویلا نہیں کیا۔ لیکن میں نے تمہیں یاد کیا۔ جب میں صبح جاگا، جب میں نے تمہارا انتظار کیا، جب میں کام کرتا رہا۔ میں نے تمہیں یاد کیا جب میں گھر پہ تھا، جب میں سڑک پہ تھا۔ جب میں روشنی میں تھا اور جب میں اندھیرے میں تھا۔ میں نے تمہیں بہت خاموشی سے یاد کیا، لیکن کہیں اندر، اس یاد کا شور بہت بلند تھا۔
شب بخیر

Offline
 

یہ بھی ممکن ہے مسافت کی تھکن ہو لیکن
میں تمہیں کیسے بتاؤں کہ مرا دل نہیں لگتا

Offline
 

کہتیں ہیں کہ
رابطے اور واسطے ہمیشہ پہل کے محتاج رہتے ہیں

Offline
 

اس نصیحت کو حاصل کرنے کے لئے مجھے گھنٹوں محنت کرنی پڑی- جیسے کہ ایک بوند کی اُمید میں سوکھے ہوئے لیموں کو دبا دبا کر انگلیاں تھک جاتی ہیں -
ہم دونوں مسجد نبویؐ میں بیٹھے تھے - مسجد نبویؐ میں وہ ہمارا آخری دن تھا-
میں نے کہا " اس مقدس زمین سے کچھ لے کر جانا چاہیے-
اچھا ؟ وہ بولا-
ایسی چیز جو زندگی بھر ساتھ رہے -
ہاں، وہ بولا- زندگی بھر ساتھ رہے-
کیا حرج ہے- اس نے جواب دیا-
کیا لے کر جاؤں -
کیا لے جانا چاہتے ہیں آپ ؟
کوئی ایسی چیز جسے میں نباہ سکوں-
ہاں یہ تو ہے-
صوم و صلوت نہیں لے جا سکتا-
کیوں؟
مجھ سے نبھے گا نہیں-
اچھا

Offline
 

مشکل ہے، بے قاعدہ آدمی کے لئے مشکل ہے-
ہاں بے قاعدہ آدمی کے لئے مشکل ہے-
کوئی کردار کی بات ہو-
ہاں کردار کی بات ہو-
کردار کی بات سب سے بڑی سنت نہیں کیا-
ہاں سب سے بڑی سنت ہے-
مثلاََ کیا ہو؟ میں نے پوچھا-
کیا ہو؟ وہ سوچ میں پڑ گیا... کیا ہو سکتا ہے-
مثلاَ یہ کہ دل میں کسی کے بارے میں میل نہ آنے دوں گا، کچھ ایسا ہو- کیوں کیا خیال ہے-
ہاں کچھ ایسا ہو- وہ بولا-
کوئی واضح بات ہو- جس کے خدوخال واضح ہوں-
ہوں ،وہ بولا- ایک بات سمجھ میں آتی ہے-
وہ کیا ؟
اگر آپ پسند کریں تو-
ہے کیا؟ میں نے پوچھا-
" یہ کہ دوسروں سے خُوش نہ رہ سکا تو کم از کم کسی سے ناخوش نہ رہوں گا- "
دفعتاَ مجھے خیال آیا کہ یہی تو قدرت اللّٰہ کے کردار کی سب سے بڑی خصوصیت ہے- وہ ہر شخص سے خُوش رہتا ہے- میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ وہ کسی سے ناخوش ہو-
ممتاز مفتی،

Offline
 

آج تک آپ نے سنے ہونگے لڑکوں کے لگائے جانے والے چونے۔۔
آج میں آپکو بتاتا ہوں لڑکیوں کے چونے
سامنے بریانی کی پلیٹ۔۔۔جانو کی فون کال ۔۔ کیمرہ+ایکشن+لائٹس+ڈائیلاگ
کیوں دوں میں آپکو سلام کا جواب۔۔۔صبح کا کچھ نہیں کھایا میں نے۔۔۔آپکی ایک فون کال کا انتظار کرتے کسی دن مر ہی جاؤنگی میں۔۔بھول کے بھی جنازے کو کندھا مت دینا کہیں آپکا سہارا سمجھ کر دوبارہ زندہ ہی نہ ہوجاؤں
نوٹ۔۔۔۔۔اچھے اور برے انسان دونوں اطراف ہوتے ہیں۔۔لڑکے چونا لگاتے ہیں تو لڑکیاں چونا نہیں تو چونی لگا لیتی ہونگی۔۔گھٹ ت فیر کڑیاں وی نئیں
دوسرا نوٹ۔۔۔اوپر بیان کی گئی بات حقیقت ہے ۔۔۔۔اگر یہ حقیقت ہضم نہ ہو تو ۔۔۔سکرول کیجیئے اور آگے نکل جائیئے۔۔۔

Offline
 

ڈاکٹر:دکھاؤ کہاں تکلیف ہو رہی ہے؟
مریض: یہ دیکھیں اس نےپوسٹ سین کر کے چھوڑ دی.

Offline
 

اگر آپ بہترین ذہانت کے حامل ہیں تو اس سوال کا درست جواب 15 سیکنڈ میں دے دیں گے لیکن اگر ٹائم زیادہ لیتے ہیں اور دُرست جواب دیتے ہیں تو اِس کا مطلب آپ کے دماغ کے خُلیے تجزیاتی لحاظ سے سُست ہیں
سوال یہ ہے
ایک آدمی ایک دوکان سے 500 روپے کا نوٹ چُرا لیتا ہے اور پھر وہی نوٹ دوکاندار کو دے کر اُس سے 300 روپے کا سامان خرید لیتا ہے اور 200 روپے بقایا لے لیتا ہے
تو بتائیں دوکاندار کو کتنا نقصان ہوا ؟

Offline
 

میں خود سے بھاگ کے خود میں پناہ لیتا ہوں
عجیب حلقہ دارالامان ہے یہ بھی۔

Offline
 

انسان کی برداشت کی آخری حد سے عشق کی ابتدا ہوتی ہے – یہ معاملہ کیا ہے ؟
کیوں کسی کی یاد، آپ کو بے چین و مضطرب کیے رکھتی ہے –
ایسی یاد جس میں آمد ہو ، آورد نہیں
جس میں سچائی ہو، ڈھونگ نہیں
– جس میں عشق ہو ، ہوس نہیں
– کسی نے کیا خوب کہا ہے ” عشق نہ پوچھے ذات ”
عشق کچھ نہیں دیکھتا ، مذہب ہو، عمر ہو، وقت ہو.زمان ہو یا مکان ہو، ممکن ہو یا نہ ممکن ہو ، بس ہو جاتا ہے ، جی ہاں، ہو جاتا ہے – اور کچھ بدنصیبی کہیے

Offline
 

اور کچھ خوش نصیبی – ملن ہو جائے تو کیا کہنے، نہ ہو تو بندا اچھا خاص نکما اور “کچھ کام نہ جوگا” بن جاتا ہے –
ایک لاشعوری شکست سی ہو جاتی ہے، انسان اس گمان سے ہی باہر نہیں نکل پاتا کے اس کی عشق میں ہار ہو گئی ہے – آخر کیوں کسی کی یاد اس کو بے وقت آتی رہتی ہے ؟ یہ سوال اسے جینے نہیں دیتا، وہ مکڑی کے جال میں کشمکش کی حالت میں پھڑپھڑاتا سا رہ جاتا ہے – اور سونے پر سہاگہ ، اگر یکطرفہ ہو جایے تو انا للہ پڑھ لیجیے – عجیب گلے پڑھنے والی چیز ہے یہ، آپ خود کو لاکھ باز رکھیں، بزرگوں کی نصیحتیں سنیں، مذہب میں دل لگایئں ، یا کسی اور سے ٹانکا لگا لیں، بار بار خود کو جتنا مرضی کہیں ” اوے ، بندے دا پتر بن ” مگر دل بندے دا پتر نہیں بندا —اور عشق زدہ ہو کر، جان اپنی جان آفریں کے سپرد کر دیتا ہے ،

Offline
 

دوست ، کتاب ، راستہ اور سوچ
غلط هوں تو گمراه کر دیتے هیں