"ڈانٹ ڈپٹ" سے کام نہ چلے تو "ڈنڈا" بھی قدرت کا ایک تحفہ ہے پاکستان میں اردو کی ایک کتاب کے جی میں بچوں کو پڑھائی جاتی ہے ، جس میں "ڈ" سے ڈاکٹر بتایا گیا ہے حیرت ہے کہ نصاب تیار کرنے والوں کو حرف "ڈ" سے اردو کا کوئی لفظ ہی نہ مل سکا اور "ڈ" سے ڈاکٹر (جو کہ اردو زبان کا لفظ ہی نہیں ہے) پر گزارہ کر لیا گیا اب سوشل میڈیا پر "ڈھول" پیٹ کراس بات کا "ڈھنڈورا" کرنا پڑ رہا ہے کہ "ڈ" کے الفاظ "ڈالنا" کوئی اتنا مشکل امر بھی نہیں ہے
اگر آپ کی ناراضی کا "ڈر" نہ ہو تو "ڈ" کو ذرا "ڈھونڈنا" شروع کریں *"ڈانٹ ڈپٹ" سے کام نہ چلے تو "ڈنڈا" بھی قدرت کا ایک تحفہ ہے ۔ "ڈ" سے "ڈھول" نہ پیٹیں، "ڈگڈگی" نہ بجائیں، الفاظ کا "ڈھیر" اکھٹا نہ کریں تو بھی اردو کے کنویں سے ایک آدھ "ڈول" ہی کافی ہوگا۔ "ڈبہ" سے "ڈبیا" تک، "ڈراؤنے" قوانین سے لے کر تعلیم کے "ڈاکوؤں" تک، امیروں کے "ڈیروں" سے لے کر غریب کی "ڈیوڑھی" تک اور پھولوں کی "ڈالی" سے لے کر سانپ کے "ڈسنے" تک "ڈ" ہر جگہ دستیاب ہے سوچا "ڈبڈباتی" آنکھوں سے یہ "ڈاک"، بغیر کسی "ڈاکیہ" اور "ڈاک خانے" کے آپ تک پہنچا دوں کہ لفظوں کی مالا شاید نصاب کی کوتاہیوں کی "ڈھال" ثابت ہو"....!!!
ایک لڑکی دو پاگل کچھ نفسیات کے طلبا ایک پاگل خانے میں ریسرچ کے لئے گئے۔۔وہاں انہوں نے دیکھا کہ ایک فرقت زدہ نوجوان ایک ربڑ کی گڑیا کو سینے سے لگائے بیٹھا ہے۔۔۔ گاہے بگاہے وہ گڑیا کو چومتا ہے اور کہتا ہے کہ روبی۔۔۔ روبی۔۔۔ پلیز آ جائو۔۔میری پیاری! تم بن میری دنیا اندھیری ہے۔۔۔۔۔۔ پلیز آ جائو۔۔۔طلبا پر اس المناک منظر کا گہرا اثر پڑا۔۔۔ انہوں نے ڈاکٹر سے اس نوجوان کی کہانی پوچھی۔۔۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ یہ نوجوان ایک روبی نامی لڑکی سے محبت کرتا تھا۔۔ وہ بھی اس کی محبت کا دم بھرتی تھی۔۔۔دونوں میں شادی کے عہد و پیمان بھی ہو چکے تھے لیکن اس لڑکی نے اس نوجوان سے بیوفائی کی۔۔۔ اس
نے اسے چھوڑ کر دوسرے نوجوان سے شادی کرلی۔۔۔ اس صدمے نے اس نوجوان کا دماغ فیل کر دیا اور اب یہ اس گڑیا کو سینے سے لگا کر کبھی روتا ہے کبھی آہیں بھرتا ہے۔۔۔۔۔یہ دردناک کہانی سن کر طلبا کا گروہ آگے چل دیا۔۔۔۔دو چار کمرے گزرنے کے بعد ان کو ایک اور نوجوان ایک کوٹھری میں بند نظر آیا، جو دیواروں سے سر ٹکراتا تھا، گریبان پھاڑا ہوا تھا، کبھی اپنے گالوں پر طماچے مارتا تھا، منہ سے غصہ کی شدت میں تھوک نکل رہا تھا،، بار بار چلاتا تھا'' دفع ہو جائو، نکل جائو میری زندگی سے، لعنت ہو تم پر۔۔۔ گیٹ لاسٹ''۔۔۔ ڈاکٹر نے اس نوجوان کی کوٹھری کے سامنے رک کر کہا ۔۔'' اور یہ وہ نوجوان ہے جس سے روبی نے شادی کی تھی
زندگی کتنی مختصر ھے۔ کتنی چھوٹی ھے۔ خواب ، خواہشیں، فرائض ، ذمہ داریاں اور مقاصد کتنے بڑے ہیں۔ کتنے وسیع ھیں۔ ہم ہر صبح تھنگز ٹو ڈو کی طویل لسٹ کے ساتھ اٹھتے ھیں۔ اور گھنٹے گزرنے کے ساتھ ساتھ اس لسٹ کے ساتھ ٹک مارک لگاتے چلے جاتے ھیں۔ پھر بھی رات گئے تک ان میں سے بہت سے کام پینڈنگ کی لسٹ میں چلے جاتے ھیں۔ یوں چوبیس گھنٹے کام کرنے کے باوجود پینڈنگ لسٹ کا گراف بڑھتا ہی چلا جاتا ھے۔ اور ڈن لسٹ کا گراف کہیں نیچے ہی رہ جاتا ھے۔ ہم اس گراف کو برابر کرنے کے چکر میں ہانپنے لگتے ھیں ۔ تھکنے لگتے
ہیں۔ اپنی سانسیں تک درست نہیں کر پاتے۔ کہ اچانک سے واپسی کا بزر بج اٹھتا ھے۔ لال بتی جل جاتی ھے۔ اور ہمیں سب کچھ ادھورا چھوڑ کر جانا پڑتا ھے۔ نہ چاہتے ھوئے بھی۔ یوں ایک ادھورا انسان ادھورے مقاصد کے ساتھ ادھوری زندگی گزار کر چلا جاتا ھے۔ اور پیچھے صرف ایک گونج رہ جاتی ھے۔ ان الانسان فی الخُسر
کبھی خاموش بیٹھو گے کبھی کچھ گُنگناؤ گے میں اُتنا یاد آوں گا مجھے جتنا بُھلاؤ گے کبھی دُنیا مُکمل بن کے آئے گی نگاھوں میں کبھی میری کمی دُنیا کی ھر شئے میں پاوُ گے کوئی جو پوچھ بیٹھے گا خاموشی کا سبب تم سے بہت سمجھانا چاہو گے مگر سمجھا نا پاؤ گے کہیں بھی رہیں ھم تم محبت پھر محبت ھے تمہیں ھم یاد آئیں گے ہمیں تم یاد آؤگے
میں نے طویل گفتگو کے اختتام پر ان سے پوچھا۔ رائٹر ہونے کے لیئے سب سے پہلے جو چیز ضروری ھے ۔ وہ کیا ھے ؟ انھوں نے گہرا کش لیا۔ اور ایک لمبے توقف کے بعد مختصرا بولے۔ کاغذ اور پین
تجربہ تخلیقیت کا دوسرا نام ھے۔ اور ہر تجربے کے آخر میں کامیابی یا ناکامی ھوتی ھے۔ کامیابی تو بذات خود کامیابی ہی ھے۔ مگر ناکامی کے ساتھ میٹریل اور وقت کا ضیاع مایوسی افسوس اور ملال بھی ھوتا ھے۔ مگر اگر اس ملبے کو ٹٹولا اور پھر ولا جائے تو اس کے نیچے ایک غلطی بھی چھپی بیٹھی ھوتی ھے۔ وہی اس ناکام تجربے کا حاصل ھے۔جو آپ کو آئندہ ناکامیوں سے بچاتی یا ان کے امکان کو کم کرتی ھے۔ سیکھنے کے عمل میں سیلف لرننگ سے اچھا استاد کوئی اور نہیں ۔ اس کا دیا ھوا سبق انسان تمام زندگی یاد رکھتا ھے۔
کچھ لوگ خوبصورت نہیں ہوتے مگر ۔ ان میں ایک عجیب طرح کا اسرار ہوتا ھے ان کے پھیلے نقوش کسی مورت کی طرح تراشیدہ ہوتے ھیں ان کی گہری سانولی رنگت میں کندنی سی ملاحت گھلی ھوتی ھے ان کی عام سی کالی آنکھیں جادو نگریوں کے دریچے معلوم ہوتی ہیں ان کے بے چمک بالوں میں سیاہ رات سوئی ھوتی ھے وہ جو بے خبری کے عالم میں گم صم بیٹھے ہوں تو کسی مجسمے کی طرح ایستادہ لگتے ھیں اور ۔ جو وہ اچانک سے چونک جائیں تو ٹھہرے طلسم ٹوٹ جاتے ھیں !!!