جیسی آج ہے۔ سو میں نے ایک ماہر سے انگریزی ٹیویشن پڑھنا شروع کردی۔ موصوف خود بی اے کے سٹوڈنٹ تھے اور بڑی تسلی سےہی یوج کو “ہیوجی” پڑھایا کرتے تھے۔
الحمد لِلّٰہ ان کی تعلیم کے نتیجے میں ہم دونوں انگریزی میں امتیازی نمبروں سے ناکام ہوا کرتے تھے۔
یقین کیجئے جب گورمے ریسٹورنٹ بھی کھلا تھا تو اکثریت اسے ’’گورنمنٹ‘‘ سمجھی تھی۔آج بھی’’شیورلے‘‘ کار کا نام ’’شیورلیٹ‘‘ زبان زد عام ہے،
ویسے ایسی انگریزی پڑھنے کا اپنا ہی مزا ہے۔”چمِسٹری اور کنالج” سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔
میرے ایک دوست کو سخت غصہ ہے کہ انگریزوں نے ہماری اردو پر ڈاکا ڈال لیا ہے اور اب ہر بندہ رومن انگریزی میں اردو لکھنے لگا ہے۔ انہوں نے اس کا بدلہ لینے
کے لیے انگریزی کو اردو میں لکھنا شروع کر دیا ہے۔
پچھلے دنوں ان کے چھوٹے بچے کو بخار تھا، موصوف نے اردو میں انگریزی کی درخواست لکھ کر بھجوا دی۔
”ڈیئر سر! آئی بیگ ٹو سے دیٹ مائی سن از اِل اینڈ ناٹ ایبل ٹو گوسکول، کائنڈلی گرانٹ ہم لیو فار ٹو ڈیز۔ یورس اوبی ڈی اینٹلی”۔
جونہی ان کی درخواست پرنسپل صاحب تک پہنچی انہوں نے غور سے درخواست کا جائزہ لیا، کچھ سمجھ نہ آیا تو ایک خاتون ٹیچر کو بلایا اور درخواست دکھا کر مطلب پوچھا، خاتون کچھ دیر تک غور سے درخواست دیکھتی رہیں، پھر اچانک ان کے چہرے کا رنگ زرد پڑ گیا، کپکپاتی ہوئی آواز میں بولیں”سر! یہ کسی نے آپ پر انتہائی خطرناک تعویز کرایا ہے”۔
مجھے تسلیم ہے کہ میں انگریزی نہیں جانتا اسی لیے ابھی تک “ڈاکٹرائن” کو لیڈی ڈاکٹر سمجھتا ہوں۔ اللہ جانتا ہے میں تو ایک عرصے تک سکول کو “سچول”
اور کالج کو”کولیگ” اور ایشیاء کو “آسیہ “پڑھتا رہا ہوں۔
بلکہ مجھے تو ’ٹیچریں‘ اور ’ٹِچّریں‘ بھی اکثر ایک جیسی ہی لگتی ہیں۔
انگریزی کو ذبح کیے بغیر مزا ہی نہیں آتا۔ میرے دوست کا کہنا ہے کہ ہماری”کیئرلیسِیوں” کی وجہ سے انگریزی کا تلفظ خراب ہورہا ہے۔ میرا خیال ہے غلط کہتا ہے، انگریزی کی بوٹیاں نوچنے کی لذت بے مثال ہے۔ جو مزا”موویاں” دیکھنے میں ہے وہ موویز میں کہاں۔ ویسے بھی انگریزی خود بھی ایک پہیلی ہے،بندہ پوچھے جب کٹ ہے، تو پُٹ، پَٹ کیوں نہیں؟؟؟ ۔۔۔ مختلف ملکوں کے نام بھی عجیب و غریب ہیں۔”شام “کا نام ایوننگ کی بجائے سی ریا کیوں ہے؟ یورپ کے سپیلنگ ای کہاں سے ساتھ آگیا؟؟؟ بینکاک کو لکھنے کا کیا تُک ہے؟ بلاوجہ جی اندر گھسا یا ہوا ہے۔ یہ سب چیزیں غلط ہیں اور ہمارا فرض بنتا ہے کہ جتنا ہو سکے انگریزی کو ٹھیک کریں !!!
تمہارا تعلق تو مجھ سے ایسا تھا ؛ جیسے بچپن میں کہیں کھیلتے کھیلتے کوئی کسی کو سٹیچو کہے اور پهر عمر بھر اس کو مڑ کر نہ دیکھے
آگر زندگی میں کچھ بنا چاہتے ہو
تو مجھے فالو کرکے میرے فین بن جاو
کتنے عجیب ہوتے ہیں نا کچھ لوگ
کہ جب ہم انہیں محبت اور عقیدت دیتے ہیں تو وہ ہم سے ،ہماری محبت سے ہماری تعریفوں سے بالکل بے نیاز نظر آتے ہیں۔
جیسے انہیں کوئی فرق ہی نا پڑتا ہو، لیکن ہماری زرا سی بے اعتنائی برتنے پہ برہم ہو جاتے ہیں۔
ہوئی مدت کہ غالبؔ مر گیا پر یاد آتا ہے
وہ ہر اک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا
شاعری بهی عجیب شے ہے ناں؟
ڈهونڈنا کچھ اُداس لفظوں کا
وہ تجھے بھول چکا ہے تو تجھ پر بھی لازم ہے۔
سکلز سیکھ، ڈالر کما، موجیں مار
کبھی سوچا ہے
یہ سو شل میڈیا ایک تجسس کی دنیا ہے جب تک کسی کا چہرہ دیکھ نہ لو تجسس باقی رہتا ہے...!!
کُچھ لوگوں کا انتخاب بہت خوبصورت ہوتا ہے چاہے وہ مذاحیہ ہو یا شاعری یا کوئی دل چُھو لینے والی تحریر...!!
لوگ اُس انتخاب سے ہی متاثر ہو جاتے ہیں اور اک بےنام سی کشش...!!
پھر یہ کشش کسی تعلق کا موجب بنتی ہے اور بات ہوتے ہوتے تصویر دیکھنے دِکھانے تک پہنچ جاتی ہے...!!
لیکن جب تصویر کسی کی توقع کے مطابق نہیں ہوتی تو وہ تجسس اُسی وقت ختم ہو جاتا ہے...!!
تجسس ختم، تعلق ختم...
اجنبیت ایک "راز" ہے۔
اور راز ہمیشہ "پرکشش" لگتے ہیں
اجنبیت ھی رہے تو اچھا ھے۔
میں نے سَب راستوں کو مَاپا ہے
.
.
.
تُم سے بَس چَاند تَک کی دُوری ہے
مجھے تو آج تک سیانوں کی باتوں کی سمجھ نہیں آئی۔مثال دیکھیں ذرا۔۔اخے سانپ کا تو کام ہی ڈسنا ہوتا۔۔
۔نہیں مطلب سانپ ہے تو ڈسے گا ہی نا اور کیا وہ ہوائی جہاز چلائے۔۔۔۔
یا آکسفورڈ یونیورسٹی میں لیکچرار لگ جائے۔۔۔؟
نہیں مطلب آپ سانپ سے اور کیا کروانا چاپ رہے ڈسنے کے علاوہ۔۔۔۔؟
اسکو کچھ تو بتائیں آخر اس نے ڈسنا نہیں تو کچھ تو کرنا ہی ہے نا۔۔۔۔؟
نہیں اب سانپ کیا لوہے لینن سے آپکی گلی میں پاپڑ بیچے۔۔۔؟
نہیں مطلب اب سانپ کیا لاہور سے ملتان کی بس چلائے یا آپکی گلی میں پتیسہ بیچے۔۔۔۔؟
یا کنگی سے اترے بال تین ہزار کے ایک پاؤ گلیوں سے اکٹھے کرکے آگے پانچ ہزار کے بیچے۔۔۔؟
کیا کرے آخر وہ بیچارہ جب اسے بس ڈسنا ہی آتا ہے۔۔۔؟
اس نےکہا کہ آئے یقیں مجھ کو کس طرح ؟
میں نےکہا کہ نام مرا اعتبار ہے
مزاحیہ شاعر
آج ایک مہربان فرما رہے تھے کہ پاکستان کے قومی ترانے کے خالق جناب حفیظ جالندھری مرحوم ایک بلند پاۓ کے مزاحیہ شاعر تھے۔
میں نے گذارش کی کہ ان کا کوٸی مزاحیہ کلام مجھے بھی عنایت فرما دیں تو بولے۔۔۔۔۔!!!
”پاک سر زمین کا نظام
قوت اخوت عوام “
منقولڈ
میرے پاس سنی ڈے ھے
تمہارے پاس کیا ھے
بستی خیال ۔۔ اور
خیال یار کو
کسی زمینی پلاٹ کی ضرورت نہیں ھوتی۔ یہ
کہیں بھی بسایا جاسکتا ھے۔۔
آج مجھے ایک دوست کی بات سے قدرت ﷲ شہاب صاحب یاد آگئے - اُنکی ایک نہایت خوبصورت اور سہولت کی زندگی عطاء کرنے والی عادت تھی کہا کرتے تھے
" اگر میں کسی شخص سے خوش نہ ہو سکوں تو ناراض بھی نہیں رہتا- "
کیا ہوا اگر زندگی ذرا
بھول سی گئی
سوچو تو ذرا
جنگلوں میں بھی راستے تو ہیں
ہمیں بھی کوئی مل ہی جائے گا
چلو تو سہی، چلو تو سہی
پیار ویار بھی ہو ہی جائے گا
ملو تو سہی
راستہ کوئی مل ہی جائے گا
چلو تو سہی، چلو تو سہی
اعتبار بھی آ ہی جائے گا
لوگو! جان رکھو کہ حرص و ہوس انسان کو دست نگر بنا دیتی ہے اور بے رغبتی آدمی کو غنی بنادیتی ہے نیز گوشہ گیر رہنے سے بُرے ساتھیوں سے امن رہتا ہے یہ بھی سمجھ لو کہ جو خدا سے ان معاملات میں راضی نہ ہو سکا جن میں قضائے الٰہی اس پر گراں گزری ہو وہ حسبِ منشا ہونے والے معاملات میں خاطر خواہ شکر ادا کرنے سے محروم رہا۔ تمہیں معلوم ہونا چاہئیے کہ ﷲ کے ایسے بندے بھی ہیں جو باطل سے کنارہ کش رہ کر اسے مٹا دیتے ہیں اور حق کا چرچا کرکے اسے زندہ رکھتے ہیں ان کو شوق دلوایا گیا تو انکو رغبت پیدا ہوگئی ہے اور
انکو ڈرایا گیا تو وہ لرزتے رہتے ہیں ایک بار ڈر کر وہ کبھی خود کو خطرے سے باہر نہیں سمجھتے۔ انہوں نے ایسی حقیقتوں کا پتا پالیا ہے جسکا مشاہدہ انہیں نصیب نہیں ہوا۔ پھر وہ ایسے مقام پر جا پہنچے جہاں سے کبھی نہیں ہٹے موت نے انہیں مخلص اور یکسو بنا دیا ہے جو کچھ ان سے چھن گیا ہے اس سے کنارہ کش ہوگئے اور اسے اختیار کرلیا جو انکے پاس سدا باقی رہے گا زندگی انکے لئے ایک نعمت ہے اور موت انکے لئے ایک اعزاز ہے"۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain