اسے یقین ہے کہ میں جان نہیں دے پا ؤ ں گا
مجھے یہ خو ف ہے کہ وہ بہت رو ئے گا مجھے آ زمانے کے بعد۔
کتنا رو یا ہو ں میں تیری خا طر
اب جو سو چوں تو ہنسی آ تی ہے۔
ہے کو ئی میرے خو اب کی تعبیر بتانے والا
میں نے دیکھا ہے اپنی لا ش پہ رو تے خو د کو۔
ہر وقت کا ہسنا تجھے بربادنہ کر دے
تنہائی کے عالم میں کبھی رو بھی لیا کر
تیرے بعد اب کون رو کے گا مجھ ہمیں
ہم خو د کو جی بھر کے بر باد کریں گے
بس یونہی چھوڑ دیا اس نے مجھے
ہائےاس نے مجھے آزمایا بھی نہیں
پوچھا تھا اس نے حال بڑی مدتوں کے بعد کچھ پڑ گیا ہے آنکھ میں یہ کہہ کے رو پڑے
پلٹ کر دیکھا تھا جس طرح اس نے مجھے میں آنکھوں پہ ہاتھ نہ رکھتا تو دریا بہہ جاتا
ہمارے شہر آجاو صدا برسات رہتی ہے کبھی بادل برستے ہیں کبھی آنکھیں برستی ہیں
اللہ جانتا ہے یا وہ شخص کہ وہ آنسو کتنے تکلیف دہ ہوتے ہیں جو باہر ٹپکنے کی بجائے اندر گرتے ہیں ۔
بادل تو بہت ہیں مگر اس شہر میں ہم نے ۔۔۔ آنکھوں کے سوا کچھ بھی برستے نہیں دیکھا۔۔۔
اس کی آنکھوں کو کہاں آتا تھا رونا پاگل۔ میں نے پھر رو کے دکھایا تھا کہ یوں روتے ہیں ۔
آ کے دیکھے جو کسی صبح وہ تکیہ میرا جو سمجھتا ہے مجھے رونا نہیں آتا
ضبط غم اتنا آسان نہیں آگ ہوتے ہیں وہ آنسوں جو پئیے جاتے ہیں
یہ دل دل نہیں صاحب
ادھوری حسرتوں کا یتیم خانہ ہے
عشق کرنےمیں اک خرابی ہے
حُسن اوقات میں نہیں رہتا
دُرست کر ہی لیا میں نے نظریہ اپنا،
کہ درد نہ ہو تو محبت مذاق لگتی ہے
ہاں آج درد کی وہ شدت ہے جس میں کہتے ہیں موت بہتر ہے
وہ بڑے شوق سے اعلان سنا کرتا تھا اسے یقین تھا اک روز میں مر جاؤں گا
موت سے پہلے بھی ایک موت ہوتی ہے دیکھو ذرا تم کسی اپنے سے جدا ہو کر
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain