کوئی مفت بھی دے تو مت لینا
دل ابھی اور بھی سستے ہونگے....
وہ بڑے شوق سے اعلان سنا کرتی تھی
اسے یقین تھا ایک روز میں مر جاؤں گا
اک روز کا صدمہ ہو تو رو لیں اے دل
ہم کو ہر روز کے صدمات نے رونے نہ دیا
وقت یکساں نہیں رہتاکبھی سن لے اے دوست
کبھی خود بھی روپڑتے ہیں اوروں کو رلانے والے ۔
تمہیں معلوم ہے جاناں !کہ تم بھی ایک قاتل ہو
میرے اندرکااک ہنستاہواانسان تم نے مارڈالاہے۔
یہ بھول ہے اس کی کہ آغاز گفتگوہم کریں گے وصیؔ
ہم جوخودسے بھی روٹھ جائیں تو صدیوں خاموش رہتے ہیں۔
کرنے ہیں اگر شکوے محبوب سے وصی
پھر چھوڑ دے محبت کوئی اور کام کر
اس عید پے سو چتا ہوں کیا تحفہ دوں تجھ کو
دل جو دے دوں تو سنبھالو گے کیا ؟
اگر مجھ سے بچھڑنے کا نہیں ہے غم اسے
تو خاموش راتوں میں اکثر جاگتا کیوں ہے۔
لوگ تو مجبور ہیں ماریں گے پتھر
کیوں نہ شیشوں سے کہہ دیں ٹوٹا نہ کریں ۔
ہم نے آغوش محبت سے یہ سیکھا ہے سبق
جس نے زندہ نہیں رہنا وہ محبت کرلے۔
جانے کس عمر میں جائے گی یہ عادت اپنی
رُوٹھنا اُس سے تواوروں سے الجھتے رہنا۔
آنسو بھی میری آنکھ کے اب خُشک ہوگئے
تونے میرے خلوص کی قیمت بھی چھین لی۔
ترس جاؤ گے ہمارے منہ سے سننے کو ایک ایک لفظ
پیار کی بات توکیا ، ہم شکایت بھی نہ کریں گے۔
چل دوست، کسی انجان بستی میں چلیں
اس نگرمیں تو سبھی ہم سے خفارہتے ہیں۔
جو روشنی میں کھڑے ہیں وہ جانتے ہی نہیں
ہواچلے تو چراغوں کی زندگی کیا ہے۔
اِک ٹوٹی پھوٹی کشتی اِک خشک سمندر دیکھا
کل شب میں نے جھانک کے اپنے اندر دیکھا۔
تم قافلے محبت کے کچھ دیر روک لو
آتے ہیں ہم بھی پاؤں سے کانٹے نکال کر۔
یہ نہ پوچھ شکایتیں کتنی ہیں تم سے
تو بتا تیرا کوئی اور ستم باقی تو نہیں۔
چیخ اُ ٹھتا ہے میرے اندر بھی کچھ
جب میں کہتا ہوں کہ کو ئی با ت نہیں۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain