Today am so happy 🙂🌻💛
اے حرفٍ تسلی تیرے مشکور ہیں لیکن۔۔
یہ خیر ہے کہنے سے بہت آگے کا دٌکھ ہے۔۔
وہ میری میت کے سرہانے آ بیٹھا ہے۔۔
یعنی وہ مُردے کو جگانے آ بیٹھا ہے۔۔
اتنی نزاکت سے پُکار رہا ہے مٌجھ کو۔۔
جیسے کسی رٌوٹھے کو منانے آ بیٹھا ہے۔۔
کس نے دے دی میری موت کی خبر بھلا۔۔
وہ خواہ مخواہ اشک بہانے آ بیٹھا ہے۔۔
رحم آ رہا ہے ملک الموت کو اٌس پر۔۔
ہائے ظالم فرشتوں کو اٌکسانے آ بیٹھا ہے۔۔
ان کہی باتیں جو رہ گئیں تھیں دل میں۔۔
ایک ایک بات مجھے بتانے آ بیٹھا ہے۔۔
غٌسل کی ضرورت اب کِسے رہی ہے۔۔
وہ اشکوں سے میت نہلانے آ بیٹھا ہے۔۔
آیات پڑھ پڑھ کر پھونک رہا ہے مجھ پر۔۔
نادان قبر کے عذاب سے بچانے آ بیٹھا ہے۔۔
رو رہا ہے وہ خاک میں خاک ہو کر۔۔
روکو اٌسے آسمان کو ہلانے آ بیٹھا ہے۔۔
جب آپ کو قریب نہ پایا کروں گی میں۔۔
روٹھوں گی خود سے خود ہی منایا کروں گی میں۔۔
اب میرے آنسوؤں کی پناہیں نہیں رہیں۔۔
اب اپنے آنسوؤں کو چھپایا کروں گی میں۔۔
رخصت ہٌوا صبح جو محبت کا کارواں۔۔
اب کس کے پاس شام کو جایا کروں گی میں۔۔
شکلیں بنا بنا کے مِٹایا کریں گے آپ۔۔
شکلیں مِٹا مِٹا کے بنایا کروں گی میں۔۔
لفظ محبت۔۔۔ ایک پاکیزہ رشتہ ہے جو آپ کے دل میں اٌس کے لیے جنم لیتا ہے جس کی آپ تکلیف دٌکھ سٌکھ مصیبت کا احساس کرتے ہیں۔۔ یہ رشتہ بغیر کسی لالچ کے بنتا ہے۔۔
بدقسمتی سے آج کل کے رشتوں کو جو حوس خوبصورتی اور حیوانیت پہ مبنی ہیں ان رشتوں کو محبت کا نام دے کر اس پاکیزہ رشتے اس پاکیزہ لفظ کو بدنام کیا جا رہا ہے۔۔
محبت لفظ بٌرا نہیں ہے ۔۔۔
محبت کا لبادہ اوڑھ کر غلط فعل کرنے والا انسان غلط ہے ۔۔
محبت تو ایک پاک ایک عظیم رشتہ ہے جو ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتا ۔۔
سمجھنے والے ہی اِس رشتے کی پاکیزگی اور اِس کی اصلیت کو سمجھ سکتے ہیں۔۔
ہر لڑکی بے وفا نہیں ہوتی۔۔
بیٹی ہونے کا فرض بھی نبھانا ہوتا ہے۔۔
میری زندگی کی شاموں کا۔۔۔
ایک سویرا ہے۔۔۔
میں حقیقت میں ہاری ہوں۔۔۔
مگر میرے خوابوں میں۔۔۔
وہ اب بھی میرا ہے۔۔۔
ہم بنے ہی تباہ ہونے کو تھے۔۔
تمہارا ملنا تو ایک بہانہ تھا۔۔
ایک میں ہوں کہ ہر شے میں اٌنہیں دیکھوں۔۔
ایک وہ ہیں کہ دیکھتے ہی نہیں میری جانب۔۔
تٌم نہ مٍل پائے تو ۔۔۔ شدت سے خیال آیا۔۔
ہائے اٌن لوگوں کی تکلیف ۔۔۔ جنہیں ہم نے ٹٌھکرا دیا۔۔
بچھڑ جائیں تو پاگل ہو جاتے ہیں۔۔
میسر شخص کی لوگ قدر نہیں کرتے۔۔
میں تٌجھ سے کیسے کہوں۔۔
۔
تُو ہی علاج ہے۔۔
۔
میری ہر اٌداسی کا۔۔


نہ جانے کیا واقعہ ہے ہونے کو۔۔
دل بہت چاہ رہا ہے آج رونے کو۔۔
اپنا غم سٌنانے کے لیے جب نہ مِلا کوئی۔۔
تو رکھ دیا آئینہ سامنے اور رٌلا دیا خود کو۔۔
مجھ کو سیاہ رنگ سے اٌلفت بلا کی تھی۔۔
پھر یوں ہٌوا کہ بخت میں کالک بکھر گئی۔۔
مٌسکرانا بھول گئے ہم۔۔
۔
مٌرشد۔۔
۔
عشق کی تاثیر مہنگی پڑی ہمیں۔۔
صبح ہو تو تیرے چہرے کی دھوپ سے ہو۔۔
ورنہ تیرے خوابوں کی رات ہی اچھی ہے۔۔

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain