آجا کہ ابھی ضبط کا موسم نہیں گٌزرا۔۔ ۔ آجا کہ پہاڑوں پہ ابھی برف جمی ہے۔۔ ۔ خوشبو کے جزیروں سے ستاروں کی حدوں تک۔۔ ۔ اس شہر میں سب کچھ ہے ۔۔۔بس اِک تیری کمی ہے۔۔ . Ahmed
جانے کس بات کا بھرم ہے مجھے۔۔ جب کہ وہ دیکھتا بھی کم ہے مجھے۔۔ وہ میرا واحد ایسا دوست ہے ۔۔ جو بے ادب ہو کر بھی محترم ہے مجھے۔۔ ۔ Ahmed
تٌجھ سے وہ آخری عشق ہے۔۔ جو مجھے پہلی بار ہٌوا ہے۔۔ ۔ Ahmed
وہ جو میری آنکھ میں ایک آنسو نہیں آنے دیتا تھا۔۔ مجھے اِس حال میں دیکھے گا تو مر جائے گا۔۔ ۔ Ahmed
یہ میری موت کے اسباب میں لکھا ہو گا۔۔ خون میں عشق کی مقدار زیادہ نکلی۔۔ ۔ Ahmed
کوئی بھی خاص سبب نہیں لگاؤ کا۔۔ وہ ایک شخص مجھے قدرتی پیارا ہے۔۔ ۔ Ahmed
رقص دیکھا ہے کبھی شاخ سے گِرتے ہوئے پتوں کا۔۔ یوں ہی گرتے ہیں تیری یاد میں آنسو۔۔ ۔ Ahmed