Damadam.pk
Qswa's posts | Damadam

Qswa's posts:

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ قسط نمبر 5
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ قسط نمبر 5 - 
ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ - 
ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ - 
Qswa
 

ان دو رشتوں کو ختم کرتے ھوے مجھے بھی بہت تکلیف ھو گی کیونکہ ان کے ساتھ میری کوئ دشمنی نہیں ہے یہ بہت اچھے لوگ ہیے اور میں کیسی اچھے انسان کو نہیں مارنا چاہتا،میں صرف برے لوگوں کو مارتا ہو صرف برے لوگوں کے ساتھ برا سلوک کرتا ہو کیسی اچھے انسان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرنا چاہتا لیکن تم نے بہت بڑی غلطی کی ہیے اور تمہیں غلطی کی سزا ملی گی اور تمہاری سزا یہ ہیے کہ تمہارے یہ دونوں آخری رشتے بھی،،،،،، نہیں دیکھو تم جو کہو گے مین وہ کرو گی لیکن خدا کے لیے دادا دادی کو کچھ مت کرنا ان کا کوئ قصور نہیں ہے انہوں نے کچھ نہیں کیا، وہ اس کی بات کاٹتے ھوے بری طرح سے تڑپ اٹھی تھی اپنی آنکھوں کے سامنے سارے رشتے کھو کچھی تھی اور اب ان لوگوں کو نہیں کھو سکتی تھی،، اس کی بات سن کر دوسری طرف اس کے لبوں پر تبسم بکھر گیا تھا میں تمہیں بےواقوف سمجھ رہا تھا

Qswa
 

ہیلو دادا بول کیو نہیں رہے آپ لوگ گھر پینچ گے نا سب خیریت ہیے نا آپ چپ کیو ہیے وہ مسلسل بول رہی تھی لیکن دوسری طرف سے کوئ آواز نا ائ اور کچھ سیکنڈ کے بعد اس نے جو آواز سنی شاہد وہ آواز زندگی بھر نہیں سننا چاہتی تھی،،،،، جیسے ہی فون اٹینڈ ھوا دوسری طرف سے اسے بے حد کم لوگو کی آواز سنای دی تو اس نے فورم دادا جان سے فون چھین کر اپنے کان سے لگایا تھا، تمہارے پاس بس یہی بچے کچے رشتے بچے ہیے کیو انہیں خطرے میں ڈالا تم نے کیا تمہیں تمہیں رشتوں کی قدر نہیں مخلص لوگ زندگی میں بہت کم ملتے ہیں ڈالنگ تمہیں انہیں میرے پاس اکیلا نہیں چھوڑنا چاہیے تھا جبکہ بقول تمہارے میں ایک حیوان ہو اور حیوان تو کچھ بھی کر سکتا ہیے جانتی ہو اب یہ حیوان کیا کریے گا اب یہ حیوان تم سے یہ دونوں رشتے بھی چیھن لے گا پہر کیا کرو گی تم کہا جاو گی

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ - 
Qswa
 

اور سچ یہی تھا اگر وہ اپنی بیوی کے ماں باپ کا قتل کرسکتا تھا تو وہ لوگ کون تھے اس کے سامنے کیا حیثیت رکھتے تھے وہ انہیں مارنے میں زیادہ ٹائم کیو لگاے گا آج انہیں اس معصوم لڑکی پر ترس آرہا تھا جو بڑا کی غلطی کی وجہ سے اس کی زندگی کا حصہ بن چکی تھی اور اب شاہد ساری زندگی اس پاگل انسان کے ساتھ رہ کر اپنی زندگی برباد کرے گی یا شاہد یہ شخص اسے بھی ختم کردے گا وہ ٹھیک کہری تھی آدمی صرف اور صرف اپنے مطلب کے لیے جیتا تھا اس وقت بھی یہ صرف اور صرف اپنے مطلب کے لیے ہی تو اس کا پتہ کروا رہا تھا اس آدمی کو دولت چاہیے تھی عنائش کے حصے کی اور دولت کے لیے انسان کیسی بھی حد تک گر سکتا ہیے وہ انجان تو نہیں تھے ان کی بیوی کے علاوہ کیسی نے ان کا ساتھ نہیں دیا تھا اور وہ اس وقت اپنی بیوی کو بھی نہیں چھوڑ سکتے تھے

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ - 
ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 5
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 5 - 
Qswa
 

دادی کی کنپٹی پر ریوالور رکھتے ھوے پھوچھنے لگا،مجھے کسی پر ظلم کرنے کا یا بدعا لینے کا کوئی شوق نہیں ہے اور نہ ہی آپ لوگوں کے ساتھ میری پرسنل دشمنی ہے تو بہتر ہے ہم مزید اپناوقت برباد نہیں کریں آپ لوگ میری بیوی کو میرے حوالے کریں،اور میں یہاں سے چلا جاؤں گا،اس کے بعد میں آپ لوگوں کو بلکل تنگ نہیں کرونگا،جلدی سے بتائیں کہ وہ کہاں ہے،میں گھر کی تلاشی لے چکا ہوں،مجھے یقین ہے یہ جو آپ دونوں کی واپسی آدھی رات کے بعد ہوئی ہے نہ آپ نے ضرور کوئی ایسا کام کیا ہے،جو مجھے کچھ غلط کرنے پر مجبور کرے گا،اس کی ریوالو اب بھی دادی کی کنپٹی پر تھی جبکہ دادا کو اس کے انداز سے خوف آرہا تھا اس کے انداز پر تو دادی کو بھی لگ رہا تھا،وہ کبھی بھی گولی چلا کر ان کی زندگی کے آخری لمحے ختم کر سکتا ہے،

Qswa
 

کہا تھے آپ لوگ میں کب سے آپ لوگوں کا انتظار کرا تھا اس طرح سے اپنے گھر کے داماد کو کوئ انتظار کروا تا ہیے
ٹھیک ہے میں سمجھ سکتا ہوں اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں ہے آپ کی تو کوئی بیٹی ہی نہیں کہ آپ کو اپنے داماد کی خدمت کرنے کا موقع مل سکے لیکن کوئی بات نہیں آپ کو خدمت کرنے کا موقع آپ کو یہ داماد دے گا ذرا اپنی بیٹی کو بلائیں ہا کہیں چھوڑ کر آئے ہیں اسے ۔ویسے اتنی رات گئے آپ کی واپسی کا یہی مطلب نکلتا ہے، کہ آپ لوگوں نے میری برداشت کے باہر کوئی کام کیا ہے،لیکن شاید میں پھر بھی برداشت کرلوں،
آپ کی غلطی کو لیکن شاید آپ میری غلطی برداشت نہ کر پائیں گے وہ وہ قدم در قدم اٹھاتا ان کے سامنے آرہا تھا اس کا انداز ایسا تھا جیسے وہ برسو سے انہیں جانتا تھا، تو کیا خیال ہے میری غلطی برداشت کر سکیں گے وہ اپنا ریوالور دادی کی کنپٹی پہ رکھتے ہوئے

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ - 
Qswa
 

اسلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ ❤️ آج شاہد میں قسط نا دیں سکو میری ایف بی پہ کچھ مسلہ بن گیا ہیے سوری

Qswa
 

ان کے گھر کا تالا ٹوٹا ھوا وہی پڑا تھا انہو نے باہر کھڑی گاڑیوں کو پہچان لیا تھا مطلب کے وہ شخص واپس آگیا ہیے اسے کل آنا تھا وہ آج ہی آگیا ہیے کیا اسے بھنک لگ گی تھی کیا وہ جان گیا تھا کے اس کی بیوی کو بیج دیا ہیے دادا جان کو ابپریشانی ھونے لگی تھی یہ آدمی بری طرح سے اس معصوم کے پیچھے لگ گیا تھا اس کے والدین کا قتل کر چکا تھا اور اب ناجانے اس معسوم لڑکی سے کیا چاہتا ہے اس تھوڑے سے عرصے میں ہی وہ ان دونوں کے لیے بہت عزیز ھوگی تھیبلکل اپنی سکی پوتی کی طرح اور وہ اپنی پوتی کے ساتھ بلکل نہیں ھونے دیں سکتے تھے اس لیے ان دونوں کو کچھ بھی کیو نا کرنا پڑھے لیکن انہو نے سوچ لیا تھا کہ وہ اس آدمی کا مقابلہ ضرور کریں گے وہ اس معسوم کی زندگی اس حیوان کے ساتھ برباد نہیں ھونے دیں گے ان دونوں نے اندر قدم رکھا تو انہیں سامنے ہی صوفے پر بیٹھا نظر ایا

Qswa
 

یہاں ان دونوں نے سب سے اس کی ملاقات اپنی پوتی کے روپ میں کروائ تھی لوگو کے لیے یہ بات قبول کرنا مشقل تھاکہ اپنے سالو بعد ان کی پوتی زندہ ہیےان کے پاس واپس آگیا ہیے لیکن دادا جان نے سب کچھ بہت صافائ سے ہنڈل کر لیا تھا عنائش پردے کی پبند تھی اس لیے اسے محلے داروں یا اس پاس کے لوگو سے کوئ ملاقات نہیں کی سب کو ہی اس کی نیچر پسند ائ اور پھو کتنے دن لوگ دوسرو کے معاملے میں ٹانگ اڑاتے لوگوں نے قبول کر ہی لیا کہ وہ ان کی پوتی ہیے لیکن یہ سب کچھ کب تک چل سکتا تھا اس کہانی کو اک نا اک دن ختم ھونا ہی تھا اور اب کہانی آخر تک پہنچ چکی تھی اب ان کی پوتی کا اصل حقدار آگیا تھا جس سے بچانے کے لیے وہ اسے ملتان راوانہ کر تو چکے تھے لیکن اندر ہی اندر ڈر بھی تھا کہ کچھ غلط نا ھو جاے وہ دونوں گھر واپس اے تو اپنے گھر کا دروازہ کھلا ھوا دیکھا

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 4 ❤️❣️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 4 ❤️❣️ - 
Qswa
 

کیونکہ چار مہینوں کے بعد سید مکرش شاہ تمہیں دنیا کے آخری کونے سے بھی نیکال ڈالے گا اسے دور تک اس کی آواز سنائ دیں رہی تھی جبکہ وہ رکی نہیں تیز قدم اٹھاتی آگے بڑھتی گی اس نے بس اک بار بھاگتے ھوے پیچھے مڑ کر دیکھا تھا وہ وہی اسی جگہ کھڑا تھا جہاں سے وہ بھاگ کر آئ تھی اسے دیکھ کر وہ بری طرح سے ڈر گی تھی سامنے سے آتی ھوئ گاڑی تیزی سے اس سے ٹکراتے ٹکراتے بچی لیکن اچانک ھونے والے آکسیڈنٹ کے خوف نے اسپر ایسا حملہ کیا تھا کہ وہ وہی پر زمین بوس ھوگی اسے اچانک گرتے دیکھ کر مکرش اس کی طرف بھاگا تھا لیکن اس سے پہلے ہی اس گاڑی سے نیکلنے والے بزرگان نے اسے تھام کر اپنی گاڑی میں بیٹھایا اور اپنے ساتھ لے گے جب تک وہ لوگ اپنی منزل تک پہنچتے ان سے پہلے ہی انکی ساری معلومات مکرش تک پہنچ گئی تھی وہ لوگ کون تھے کہا کے رہنے والے تھے

Qswa
 

کب تک کیھلنا ہیے بتا دو مجھے زیادہ کیھلنے کی عادت نہیں ہیے جلد بور ھو جاتا ہو وہ قدم در قدم اس کی طرف اٹھاتا ھوا بول رہا تھا جب کے وہ دونوں آدمی زمین پر اد مری حالت میں پڑے تھے دور رہو مجھ سے،،،،میرے پاس مت انا،،،ورنہ اچھا نہیں ھوگا،،،وہ پیچھے کی طرف قدم اٹھاتی کہری تھی جبکہ وہ اس کی معسومانہ دھمکیوں پر مسکراتے ھوے مزید آگے بڑھ رہا تھا اس سے پہلے وہ کوئ اور قدم اٹھاتا وہ پیچھے کی طرف بھاگ گی جبکہ وہ اس کے بھاگنے پر اس کے پیچھے نہیں بھاگا تھا بلکہ اس لے لبوں پر اک بار پہر مسکراہٹ اگی تھی چار مہینے ہیے جی لو اپنی زندگی بھاگ لو جتنا بھاگنا ہیے مجھ سے کیونکہ چار مہینے بعد تم میری ھو گی اس دنیا کی کوئ طاقت تمہیں مجھ سے الگ نہیں کر پاتے گی یہ بات یاد رکھنا سنا تم نے صرف چار مہینے ہیے تمہارے پاس کرو اپنی منمانی چھپو جتنا چھپ سکتی ھو

Qswa
 

زراور نے اک نظر اسے دیکھا لیکن دادا جان کی پکار پر تیزی سی ان کی کمرے کی طرف بڑھ گیا چاچی جان کو تو موقع مل گیا تھا اک بار پہر سے عنایہ کو باتیں سنانے کا کیونکہ ان کے حساب سے یہ سب کچھ عنایہ کی وجہ سے ہی تو ھوا تھا ان کے حساب سے اس فساد کی چڑ وہی تھی،،،،،،اسے وہاں چھپے تقریباً اک گھنٹے سے زیادہ وقت ھو گیا تھا اس نے ہمت کر کہ اس جگہ کو چھوڑا جب اچانک اس نے سامنے دو آدمیوں کو دیکھا یہ وہی دو آدمی تھے جو اتنی دیر سے اس کا پیچھا کرہے تھے لیکن اس وقت اسے ان لوگو سے کم ڈر محسوس ھوا ٹھا جبکہ سامنے کھڑا شخص اسے اس سے زیادہ ڈرا رہا تھا اگلے ہی لمحے وہ وہاں سے بھاگنے کا راستہ تلاش کرنے لگی اس کی جلد بازی پر مکرش شاہ کے ہونٹوں پر گہری تبسم بیکھرا تھا مزا دیں رہی ہیے یہ چھوپن چھپائی مجھے کب تک کیھلنا ہیے بتا دو مجھے زیادہ کیھلنے کی عادت نہیں ہیے

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❣️❤️ قسط نمبر 4
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❣️❤️ قسط نمبر 4 -