اس نے ہر ممکن اپنا ہاتھ آزاد کروانے کی کوشش کی تھی لیکن اس نے اس کا ہاتھ نہ چھوڑا بلکہ بےحد غصے سے اس کے ہاتھ پہ اپنی گرفت مضبوط کرتا اس کے پاس آیا تھا
یہ لڑکی میری ہے سید مکرش شاہ کی اس کا مالک صرف سید مکرش شاہ ہے کوئی فیضان ملک نہیں،
میری ہے یہ سنا تم نے یہ میری ہے عنائش مکرش شاہ کی ذات پر صرف سید مکرش شاہ کا حق ہے وہ اس کی لاش کےقریب بیٹھا پاگلوں کی طرح بولے جا رہا تھا،اس وقت وہ اسے کوئی پاگل ہی لگ رہا تھا،
شاید میں مارتا نہیں تم سے حویلی والوں کے بہت سارے حساب باقی تھے لیکن تم نے میری ملکیت کو کسی اور کا کہا یہ اچھا نہیں کیا،وہ اس کی لاش کے قریب بیٹھا عجیب وہشت زدہ انداز میں بولے جا رہا تھا یہ آدمی اپنے ہاتھوں سے ایک شخص کی جان لے کر اس کے سامنے زمین پر بیٹھا اس طرح باتیں کر رہا تھا
اس کا دل درد سے پھٹا جا رہا تھا
کیونکہ تم دولت سے آگے کبھی سوچ ہی نہیں سکتی تمہاری ہر سوچ دولت لیں کر دولت پر ختم ھو جاتی ہیے لیکن شاہ خاندان والے تمہاری طرح گرے ہوئے نہیں ہیے اور تمہیں کیا لگتا ہیے تمہارے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد تم مجھ سے اسے دور رکھ پاؤ گی نہیں یہ آج ہی شاہ حویلی جاے گی اور وہی رہے گے اپنے اصل گھر میں وہ اسے دیکھتے ھوے بول رہا تھا جبکہ کے اس کی ماں کچھ اور ہی بتا رہی تھی نہیں نہیں نہیں تم تو کیا تمہارا پورا خاندان اسے حاصل نہیں کر پائیں گا تم کبھی اس کی مرضی سے اسے حویلی نہیں لیں کر جا پاؤ گے تم لوگ کبھی بھی اس ئنائش کو حاصل نہیں کر پاؤ گے جیسے میں اس حویلی سے لیں کر ائ تھی یہ لڑکی میری بیٹی ہیے اس کی پرورش میں نے کی ہیے یہ کبھی اپنے ماما بابا کے قتلوں کو قبول نہیں کریں گی اور وسے بھی جلد ہی اس کے مالک اسے یہاں سے لیں جاے گے
لیکن اس شخص نے آکر اچانک اس کی ہنستی مسکراتی زندگی برباد کر دی تھی وہ تڑپ رہی تھی سسک رہی تھی لیکن اس کی سسکیاں سنے والا کوئ نہیں تھا وہ اس دن کو بھول نہ سکتی تھی جب اس سے اپنا سب کچھ کھو دیا تھا کتنا اذیت ناک دن تھا وہ جب بھی اس دن کو یاد کرتی خون کے آنسو روتی تھی کاش وہ اپنے ماں باپ کو انصاف دلا پاتی اس کے ماں باپ کی لاش اس کے سامنے پڑی تھی اور وہ بے بس تھی،،،،،،، چھوڑ دو میری ماں کو پلیز چھوڑ دو اس کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑوانے کی ناکام کوشش کرتے ھوے وہ اس کی منتیں کرہی تھی لیکن مکرش شاہ کو اس پر ترس نہیں آیا تھا کیونکہ وہ ظالم تھا ترس کھانا اس نے سیکھا ہی نہیں تھا ،،عنائش میری جان اس شخص کی منتیں نا کرو یہ ظلم ہیے اس کا پورا خاندان ظالم ہیے یہ لوگ قتل ہیے یہ کبھی کیسی پر ترس نہیں کھاتے لیکن تم مجھ سے وعدہ کرو چاہے کچھ بھی ھو جاے
ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
اگر نہیں بتایا تو میں بتا دیتا ہو تم میری ہو حق ہیے تم پر میرا میرے لیے آئ ہو تم اس دنیا میں تمہاری سائنس سے لے کر تمہاری روح کا مالک ہو میں تمہیں لینے کے لیے آیا ہو میں چلو گی نا میرے ساتھ وہ پر سکون سا اسے دیکھتے ہوئے بول رہا تھا اس کا انداز ایسا تھا جیسے وہاں کچھ ھوا ہی نہیں زمین پر پڑی اس کے باپ کی لاش کے ساتھ کچھ ہی لمحات میں اس کی ماں بھی دم تھوڑنے والی تھی جب کے وہ خاموشی سے کھڑی اپنی بے سی پر آنسو بہا رہی تھی بلکل آج کی طرح ،،،،،، اپنی زندگی کی تلخ باتوں کو یاد کرتی وہ سفر کرہی تھی وہ نہیں جانتی تھی اس کی مشقلات کب ختم ھو گی اس کی زندگی میں آسانیاں آئیں گی کب اللہ پاک اس پہ رحم کریے گا کب اسے سکون ملیے گا اپنے ماں باپ کی اکلوتی بیٹی تھی وہ یہی وجہ تھی کے ان دونوں سے چھپا کر رکھا تھا
نائش ،، بیٹا بھاگ جاؤ یہاں سے یہ آدمی مار دالے گا تمہیں یہ تمہارا قتل کرنے آیا ہیے یہاں بھاگ جاؤ یہاں سے اس سے پہلے کے یہ تمہاری جان لیں لے یہی وہ لوگ ہیے جن کے بارے میں میں تمہیں بتاتی تھی یہی وہ لوگ ہیے جن سے میں تمہیں چھپا کے رکھتی تھی وہ لوگ جو تمہارے اپنو کے قاتل ہیے بھاگ جاؤ یہاں سے یہ تمہیں مارنے سے ہیے اس کی ماں اسے چلا چلا کر بتا رہی تھی جب کے وہ خاموشی سے کبھی اپنی ماں کو دیکھتی تو کبھی اس آدمی کو جب کے اس کے آنسو مسلسل اس کی گود میں سر رکھے اس کے باپ کے لیے بہرے تھے جو شاہد اپنی زندگی کی آخری سانسیں لیں رہے تھے اس آدمی نے دلکش سے مسکرا کر آگے بڑھتے ھوے اس لڑکی کا ہاتھ تھام کر اسے اپنی جانب کھینچا تھا ،، تو تم ہی ھو میری امانت سید مکرش شاہ کی ملکیت اس عورت نے تمہیں بتایا نہیں کے تم میری ھو،
دیکھو بیٹا ھونا وہی ہیے جو نصیب میں لیکھا ھو گا اور اسے لوگوں سے ڈر کر ہم تمہاری زندگی برباد نہیں ھونے دیں گے اپنے بچوں کو ہم بہت پہلے ہی کھو چکے ہیے تمہارے علاوہ ہمارا اور ہیے ہی کون تم فکر مت کرو ہم یہاں سب سمبھال لیں گے تم بس یہاں سے چلی جانا وہ اسے ریلوے اسٹیشن گاڑی پر بیٹھا کر واپس جا چکے تھے جب کے وہ بھی اپنا چہرہ اچھی طرح سے چھپاتے اس برے وقت کا ختم ھونے کا انتظار کرہی تھی
،،،،،،،
کتنی پیاری تھی اس کی زندگی وہ آرام سے ہنسے کھلتے اپنی زندگی گزار رہی تھی جب کے اچانک چار مہینے پہلے وہ شخص اس کی زندگی میں داخل ھوا اور جیسے سب کچھ بدل گیا اس کی آمد بلکل اچانک ھوئ تھی وہ اپنے گھر کی چھت پر کپڑے سکھانے گی تھی جب اچانک ہی اسے اپنے گھر کے باہر گلی میں ایک کالے رنگ کی لینڈکرورز نظر ائ جس کے پیچھے ایسی ہی اور گاڑیاں تھی
یہ اس طرح کھلے عام اسلحہ لیں کر گھومتا ہے اس کا مطلب صاف ہے کے پولیس بھی اس کے کنٹرول میں ہے ورنہ میرا ارادہ تمہیں پہلے پولیس اسٹیشن لیں کر جانے کا تھا تاکہ وہاں پر ہم اس کے خلاف کیا کر سکے لیکن یہاں ایسا ممکن نہیں ہے یہاں جس طرح سے یہ اسلحے کی نمائش کرہا ہیے اس کا مطلب صاف ہیے کہ پولیس کا اسے کوئ ڈر نہیں لیکن اس سے دب کر رہنے والے ہم نہیں میں تمہیں یہاں سے بیجھ کر رہو گا میں ابھی اپنے دوست سے بات کرتا ہو وہ اسے یقین دلاتے ھوے کہنے لگے جب کے وہ رو رہی تھی،،،،، دادا جان بہت زیادہ ڈر لگرہا ہیے اگر میرے جانے کے بعد اس نے آپ لوگوں کے ساتھ کچھ بورا کرنے کی کوشش کی تو مجھے ڈر ہیے کے وہ آپ لوگوں کو کوئ نقصان نا پہنچائے وہ بری طرح سے رو رہی تھی،، دیکھو بیٹا ھونا وہی ہیے جو نصیب مین لیکھا ھو گا
لیکن میں اس شخص کے ساتھ تمہاری زندگی بد صورت نہیں ھونے دوں گا میں آج ہی تمہیں یہاں سے بیجھ دو گا میرا اک دوست ہیے میں کل ہی اس سے بات کر کے تمہیں رات کی گاڑی سے یہاں سے بیجھ دو گا اور وہ تمہیں ملتان سے آگے اک اور جگہ پہ پہنچا دیں گا جہاں تم سیو ھو گی میں کبھی اس شخص تو تم تک نہیں پہنچنے دوں گا چاہیے اس کے لیے مجھے کچھ بھی کیو نا کرنا پڑے لیکن میں تمہیں اک قاتل کے ساتھ زندگی برباد کرنے نہیں دوں گا اس شخص نے خود قبول کیا ہیے کے اس نے تمہارے ماں باپ کی جان لی ہیے تمہیں ملتان بیجھ کر کچھ ہی عرصے میں میں اور تمہاری دادی بھی وہی اے گے تم سے ملنے کے لیے اور جب یہ سب ختم ھو جاے گا تب ہم لوٹ اے گے لیکن ہمیں اس شخص کی پہنچ سے دور جانا ھو گا یہ بہت خطرناک انسان ہیے یہ اس طرح کھلے عام اسلحہ لیں کر گھومتا ہے
بھاگ لو جتنا بھاگ سکتی ہو مجھ سے لیکن تمہاری منزل میں ہی ہوں وقت دے رہا ہوں میں اپنے آپ کو تیار کرلو قبول کرو اس چیز کو کہ تم میری ہو اور تمہیں میرے پاس آنا ہے میں تمہیں آخری موقع دے رہا ہوں اس کے بعد غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے اب اگر تم نے مجھے ذرا سا بھی تنگ کیا تو میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ ہماری اگلی ملاقات تمہاری قبر پر ہوگی کیونکہ سید مکرش شاہ کی ضد ہو تم سید مکرش شاہ اپنی ضد پوری کرنے کے لیے ہر حد پار کر جاتا ہے اور ضد پوری نہ ہونے کی صورت میں اس چیز کو نیست و نابود کر دیتا ہے
کیونکہ آپ لوگوں کی زندگی کے زیادہ دن تو وسے بھی نہیں بچے زیادہ سے زیادہ دو سال یا پانچ سال ہی زندگی ھو گی آپ کی،،اس سے پہلے آپ کو مار کر میں بیکار میں اپنے جرم میں اضافہ نہیں کرنا چاہتا اس لیے میں آپ کو دو دن کا ٹائم دے رہا ہو دو دن کے بعد میری بیوی کی سالگرہ ہیے اور ہر اچھے شوہر کی طرح میں بھی اپنی بیوی کی اٹھارویں سالگرہ بڑے دھوم دھام کے ساتھ اپنے پورے خاندان کے ساتھ منانا چاہتا ہوں مین نے اپنے دادا جان سے وعدہ کیا ہیے کے ان کی پوتی کو میں اس کی اٹھارویں سالگرہ تک حویلی لیں او گا اور میں کبھی اپنا وعدہ نہیں توڑتا اسی لیے میں آپ لوگوں کو دو دن کا وقت دے رہا ہو صرف دو دن کے اندر اندر آپ لوگ اپنی ضد چھوڑ کر میری بیوی کو میرے حوالے کر دیں وہ پر سکون سا واپس بیٹھ گیا تم بھی سن لو مسز مکرش شاہ تم میری ہو تمہیں میرے پاس ہی آنا ہوگا بھاگ لو
یہ نا ھو کے میں تمہاری عمر کا لحاظ بھی نہ کرو وہ ان کی آنکھوں میں دیکھتا ھوا انہیں وران کرہا تھا وہ تمہاری کچھ نہیں لگتی اور یہ نا سوچنا کے تم بندوق کے زور پہ ہمیں خوفزدہ کر پاؤ گے ہمیں تم سے ڈر نہیں لگتا وہ ہمت کر کے بولے تھے ،، ان کی مکمل بات سن کے مکرش نے ہاں میں سر ہلاتے ھوے اپناپیر صوفے سے نیچے کیا اور ریولور بھی نیچے کر دی،،اس کے یوں اچانک پیچھے ہٹنے پر دادا جان کو بھی کچھ سکون کا سانس ہوا ورنہ اس میں کوئ شک نہیں تھا اس آدمی کی پرسنلٹی نے سچ میں انہیں خوف میں مبتلا کر دیا تھا،، میری آپ سے یا آپ کی بیوی سے کوئ دشمنی نہیں ہے میں یہاں بس اپنی بیوی کے لیے آیا ہوں آپ سے پہلے بھی کچھ لوگوں نے میری بیوی کو مجھ سے دور کرنے کی کوشش کی تھی میں ان کو ان کی آخری منزل تک پہنچا چکا ہو لیکن آپ لوگوں کے ساتھ میں کچھ بھی بورا نہیں کرنا چاہتا
ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
اور غصے میں اکثر آپ سے بہت بڑے بڑے کام ھو جاتے ہیے جن کا آپ کو بعد میں احساس نہیں ہوتا جیسے آپ نے ابھی اس آدمی کے ساتھ،،،، میرا مطلب ہیے غلطی اس کی تھی اس نے غلط کام کیا ہیے آپ نے تو بہت اچھا کام کیا ہیے اسے اس کے لیے کی سزا ضرور ملنی چاہیے تھی لیکن آپ تو نہیں چاہتے نا کے آپ کا نام کہے پر بھی اے میں بس اس کے بارے میں ،،،،رزاق اپنی صفائی مکمل پیش کرنے کی کوشش کرہا تھا ،،،جب اچانک زوردار قہقہہ بلند ھوا،،، تم بہت مزے کے انسان ھو تم بہت پیاری باتے کرتے ھو رزاق،،، اس لیے اب تک تم میرے ساتھ ھو،،،وہ ہنستا ھوا اس کا کندھا تھپتھپاتے وہاں سے باہر نیکلس تو رزاق نے سکون کا سانس لیا ❤️❣️
شکر الحمد اللہ دوسری قسط ختم ھو گی🤣🤣🤣🤣🤣🤣🤣
ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
اس کا خاص ملازم اس کے سامنے سفید کاٹن کا سوٹ رکھتے ھوے بولا میرے کپڑے بلکل صاف ہیے نا تو کپڑو پہ کوئ شکن ہیے اور ناہی کوئ داغ ہیے تو کیو لیں کر اے ھو وہ ہاتھ پہ لگا خون کپڑے سے صاف کرتا پر سکون سا اسے دیکھتے ھوے کہنے لگا وہ جناب سب سے سامنے آپ کی ریپوٹیشن بہت اچھی بنی ھوئ ہیے سب آپ کو بہت شریف انسان سمجھتے ہیے اگر آپ کو کیسی نے اس روپ میں دیکھ لیا تو وہ اپنی بات اُدھوری چھوڑ گیا اور تمہیں کیا لگتا ہیے میں شریف اور نیک انسان نہیں ہوں وہ اسے دیکھتے ھوے کہنے لگا نیگاہو میں گہرائ تھی جیسے وہ اس کے اندر اتر جانا چاہتا ھو اس کے سوال کے کھڑے سامنے رازق کو بھلا دیا نہیں جناب میرا وہ مطلب نہیں تھا آپ بہت اچھے انسان ہیے بس آپ کا غصہ بہت تیز ہیے اور غصے میں اکثر آپ سے بہت بڑے بڑے کام ھو جاتے ہیے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain