Damadam.pk
Qswa's posts | Damadam

Qswa's posts:

Qswa
 

اس نے ہر ممکن اپنا ہاتھ آزاد کروانے کی کوشش کی تھی لیکن اس نے اس کا ہاتھ نہ چھوڑا بلکہ بےحد غصے سے اس کے ہاتھ پہ اپنی گرفت مضبوط کرتا اس کے پاس آیا تھا
یہ لڑکی میری ہے سید مکرش شاہ کی اس کا مالک صرف سید مکرش شاہ ہے کوئی فیضان ملک نہیں،
میری ہے یہ سنا تم نے یہ میری ہے عنائش مکرش شاہ کی ذات پر صرف سید مکرش شاہ کا حق ہے وہ اس کی لاش کےقریب بیٹھا پاگلوں کی طرح بولے جا رہا تھا،اس وقت وہ اسے کوئی پاگل ہی لگ رہا تھا،
شاید میں مارتا نہیں تم سے حویلی والوں کے بہت سارے حساب باقی تھے لیکن تم نے میری ملکیت کو کسی اور کا کہا یہ اچھا نہیں کیا،وہ اس کی لاش کے قریب بیٹھا عجیب وہشت زدہ انداز میں بولے جا رہا تھا یہ آدمی اپنے ہاتھوں سے ایک شخص کی جان لے کر اس کے سامنے زمین پر بیٹھا اس طرح باتیں کر رہا تھا
اس کا دل درد سے پھٹا جا رہا تھا

جام عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❣️
Q  : جام عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❣️ - 
Qswa
 

کیونکہ تم دولت سے آگے کبھی سوچ ہی نہیں سکتی تمہاری ہر سوچ دولت لیں کر دولت پر ختم ھو جاتی ہیے لیکن شاہ خاندان والے تمہاری طرح گرے ہوئے نہیں ہیے اور تمہیں کیا لگتا ہیے تمہارے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد تم مجھ سے اسے دور رکھ پاؤ گی نہیں یہ آج ہی شاہ حویلی جاے گی اور وہی رہے گے اپنے اصل گھر میں وہ اسے دیکھتے ھوے بول رہا تھا جبکہ کے اس کی ماں کچھ اور ہی بتا رہی تھی نہیں نہیں نہیں تم تو کیا تمہارا پورا خاندان اسے حاصل نہیں کر پائیں گا تم کبھی اس کی مرضی سے اسے حویلی نہیں لیں کر جا پاؤ گے تم لوگ کبھی بھی اس ئنائش کو حاصل نہیں کر پاؤ گے جیسے میں اس حویلی سے لیں کر ائ تھی یہ لڑکی میری بیٹی ہیے اس کی پرورش میں نے کی ہیے یہ کبھی اپنے ماما بابا کے قتلوں کو قبول نہیں کریں گی اور وسے بھی جلد ہی اس کے مالک اسے یہاں سے لیں جاے گے

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 3 ❣️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 3 ❣️ - 
Qswa
 

لیکن اس شخص نے آکر اچانک اس کی ہنستی مسکراتی زندگی برباد کر دی تھی وہ تڑپ رہی تھی سسک رہی تھی لیکن اس کی سسکیاں سنے والا کوئ نہیں تھا وہ اس دن کو بھول نہ سکتی تھی جب اس سے اپنا سب کچھ کھو دیا تھا کتنا اذیت ناک دن تھا وہ جب بھی اس دن کو یاد کرتی خون کے آنسو روتی تھی کاش وہ اپنے ماں باپ کو انصاف دلا پاتی اس کے ماں باپ کی لاش اس کے سامنے پڑی تھی اور وہ بے بس تھی،،،،،،، چھوڑ دو میری ماں کو پلیز چھوڑ دو اس کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑوانے کی ناکام کوشش کرتے ھوے وہ اس کی منتیں کرہی تھی لیکن مکرش شاہ کو اس پر ترس نہیں آیا تھا کیونکہ وہ ظالم تھا ترس کھانا اس نے سیکھا ہی نہیں تھا ،،عنائش میری جان اس شخص کی منتیں نا کرو یہ ظلم ہیے اس کا پورا خاندان ظالم ہیے یہ لوگ قتل ہیے یہ کبھی کیسی پر ترس نہیں کھاتے لیکن تم مجھ سے وعدہ کرو چاہے کچھ بھی ھو جاے

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❤️ قسط نمبر 3
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❤️ قسط نمبر 3 - 
Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
اگر نہیں بتایا تو میں بتا دیتا ہو تم میری ہو حق ہیے تم پر میرا میرے لیے آئ ہو تم اس دنیا میں تمہاری سائنس سے لے کر تمہاری روح کا مالک ہو میں تمہیں لینے کے لیے آیا ہو میں چلو گی نا میرے ساتھ وہ پر سکون سا اسے دیکھتے ہوئے بول رہا تھا اس کا انداز ایسا تھا جیسے وہاں کچھ ھوا ہی نہیں زمین پر پڑی اس کے باپ کی لاش کے ساتھ کچھ ہی لمحات میں اس کی ماں بھی دم تھوڑنے والی تھی جب کے وہ خاموشی سے کھڑی اپنی بے سی پر آنسو بہا رہی تھی بلکل آج کی طرح ،،،،،، اپنی زندگی کی تلخ باتوں کو یاد کرتی وہ سفر کرہی تھی وہ نہیں جانتی تھی اس کی مشقلات کب ختم ھو گی اس کی زندگی میں آسانیاں آئیں گی کب اللہ پاک اس پہ رحم کریے گا کب اسے سکون ملیے گا اپنے ماں باپ کی اکلوتی بیٹی تھی وہ یہی وجہ تھی کے ان دونوں سے چھپا کر رکھا تھا

Qswa
 

نائش ،، بیٹا بھاگ جاؤ یہاں سے یہ آدمی مار دالے گا تمہیں یہ تمہارا قتل کرنے آیا ہیے یہاں بھاگ جاؤ یہاں سے اس سے پہلے کے یہ تمہاری جان لیں لے یہی وہ لوگ ہیے جن کے بارے میں میں تمہیں بتاتی تھی یہی وہ لوگ ہیے جن سے میں تمہیں چھپا کے رکھتی تھی وہ لوگ جو تمہارے اپنو کے قاتل ہیے بھاگ جاؤ یہاں سے یہ تمہیں مارنے سے ہیے اس کی ماں اسے چلا چلا کر بتا رہی تھی جب کے وہ خاموشی سے کبھی اپنی ماں کو دیکھتی تو کبھی اس آدمی کو جب کے اس کے آنسو مسلسل اس کی گود میں سر رکھے اس کے باپ کے لیے بہرے تھے جو شاہد اپنی زندگی کی آخری سانسیں لیں رہے تھے اس آدمی نے دلکش سے مسکرا کر آگے بڑھتے ھوے اس لڑکی کا ہاتھ تھام کر اسے اپنی جانب کھینچا تھا ،، تو تم ہی ھو میری امانت سید مکرش شاہ کی ملکیت اس عورت نے تمہیں بتایا نہیں کے تم میری ھو،

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❣️
قسط نمبر 3 ❣️❣️
شکریہ ❤️ آپ سب کے پڑھنے کا ❣️❤️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❣️ قسط نمبر 3 ❣️❣️ شکریہ ❤️ آپ سب کے پڑھنے - 
Qswa
 

دیکھو بیٹا ھونا وہی ہیے جو نصیب میں لیکھا ھو گا اور اسے لوگوں سے ڈر کر ہم تمہاری زندگی برباد نہیں ھونے دیں گے اپنے بچوں کو ہم بہت پہلے ہی کھو چکے ہیے تمہارے علاوہ ہمارا اور ہیے ہی کون تم فکر مت کرو ہم یہاں سب سمبھال لیں گے تم بس یہاں سے چلی جانا وہ اسے ریلوے اسٹیشن گاڑی پر بیٹھا کر واپس جا چکے تھے جب کے وہ بھی اپنا چہرہ اچھی طرح سے چھپاتے اس برے وقت کا ختم ھونے کا انتظار کرہی تھی
،،،،،،،
کتنی پیاری تھی اس کی زندگی وہ آرام سے ہنسے کھلتے اپنی زندگی گزار رہی تھی جب کے اچانک چار مہینے پہلے وہ شخص اس کی زندگی میں داخل ھوا اور جیسے سب کچھ بدل گیا اس کی آمد بلکل اچانک ھوئ تھی وہ اپنے گھر کی چھت پر کپڑے سکھانے گی تھی جب اچانک ہی اسے اپنے گھر کے باہر گلی میں ایک کالے رنگ کی لینڈکرورز نظر ائ جس کے پیچھے ایسی ہی اور گاڑیاں تھی

Qswa
 

یہ اس طرح کھلے عام اسلحہ لیں کر گھومتا ہے اس کا مطلب صاف ہے کے پولیس بھی اس کے کنٹرول میں ہے ورنہ میرا ارادہ تمہیں پہلے پولیس اسٹیشن لیں کر جانے کا تھا تاکہ وہاں پر ہم اس کے خلاف کیا کر سکے لیکن یہاں ایسا ممکن نہیں ہے یہاں جس طرح سے یہ اسلحے کی نمائش کرہا ہیے اس کا مطلب صاف ہیے کہ پولیس کا اسے کوئ ڈر نہیں لیکن اس سے دب کر رہنے والے ہم نہیں میں تمہیں یہاں سے بیجھ کر رہو گا میں ابھی اپنے دوست سے بات کرتا ہو وہ اسے یقین دلاتے ھوے کہنے لگے جب کے وہ رو رہی تھی،،،،، دادا جان بہت زیادہ ڈر لگرہا ہیے اگر میرے جانے کے بعد اس نے آپ لوگوں کے ساتھ کچھ بورا کرنے کی کوشش کی تو مجھے ڈر ہیے کے وہ آپ لوگوں کو کوئ نقصان نا پہنچائے وہ بری طرح سے رو رہی تھی،، دیکھو بیٹا ھونا وہی ہیے جو نصیب مین لیکھا ھو گا

Qswa
 

لیکن میں اس شخص کے ساتھ تمہاری زندگی بد صورت نہیں ھونے دوں گا میں آج ہی تمہیں یہاں سے بیجھ دو گا میرا اک دوست ہیے میں کل ہی اس سے بات کر کے تمہیں رات کی گاڑی سے یہاں سے بیجھ دو گا اور وہ تمہیں ملتان سے آگے اک اور جگہ پہ پہنچا دیں گا جہاں تم سیو ھو گی میں کبھی اس شخص تو تم تک نہیں پہنچنے دوں گا چاہیے اس کے لیے مجھے کچھ بھی کیو نا کرنا پڑے لیکن میں تمہیں اک قاتل کے ساتھ زندگی برباد کرنے نہیں دوں گا اس شخص نے خود قبول کیا ہیے کے اس نے تمہارے ماں باپ کی جان لی ہیے تمہیں ملتان بیجھ کر کچھ ہی عرصے میں میں اور تمہاری دادی بھی وہی اے گے تم سے ملنے کے لیے اور جب یہ سب ختم ھو جاے گا تب ہم لوٹ اے گے لیکن ہمیں اس شخص کی پہنچ سے دور جانا ھو گا یہ بہت خطرناک انسان ہیے یہ اس طرح کھلے عام اسلحہ لیں کر گھومتا ہے

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ - 
جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❤️
Q  : جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❤️ - 
Qswa
 

بھاگ لو جتنا بھاگ سکتی ہو مجھ سے لیکن تمہاری منزل میں ہی ہوں وقت دے رہا ہوں میں اپنے آپ کو تیار کرلو قبول کرو اس چیز کو کہ تم میری ہو اور تمہیں میرے پاس آنا ہے میں تمہیں آخری موقع دے رہا ہوں اس کے بعد غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے اب اگر تم نے مجھے ذرا سا بھی تنگ کیا تو میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ ہماری اگلی ملاقات تمہاری قبر پر ہوگی کیونکہ سید مکرش شاہ کی ضد ہو تم سید مکرش شاہ اپنی ضد پوری کرنے کے لیے ہر حد پار کر جاتا ہے اور ضد پوری نہ ہونے کی صورت میں اس چیز کو نیست و نابود کر دیتا ہے

Qswa
 

کیونکہ آپ لوگوں کی زندگی کے زیادہ دن تو وسے بھی نہیں بچے زیادہ سے زیادہ دو سال یا پانچ سال ہی زندگی ھو گی آپ کی،،اس سے پہلے آپ کو مار کر میں بیکار میں اپنے جرم میں اضافہ نہیں کرنا چاہتا اس لیے میں آپ کو دو دن کا ٹائم دے رہا ہو دو دن کے بعد میری بیوی کی سالگرہ ہیے اور ہر اچھے شوہر کی طرح میں بھی اپنی بیوی کی اٹھارویں سالگرہ بڑے دھوم دھام کے ساتھ اپنے پورے خاندان کے ساتھ منانا چاہتا ہوں مین نے اپنے دادا جان سے وعدہ کیا ہیے کے ان کی پوتی کو میں اس کی اٹھارویں سالگرہ تک حویلی لیں او گا اور میں کبھی اپنا وعدہ نہیں توڑتا اسی لیے میں آپ لوگوں کو دو دن کا وقت دے رہا ہو صرف دو دن کے اندر اندر آپ لوگ اپنی ضد چھوڑ کر میری بیوی کو میرے حوالے کر دیں وہ پر سکون سا واپس بیٹھ گیا تم بھی سن لو مسز مکرش شاہ تم میری ہو تمہیں میرے پاس ہی آنا ہوگا بھاگ لو

Qswa
 

یہ نا ھو کے میں تمہاری عمر کا لحاظ بھی نہ کرو وہ ان کی آنکھوں میں دیکھتا ھوا انہیں وران کرہا تھا وہ تمہاری کچھ نہیں لگتی اور یہ نا سوچنا کے تم بندوق کے زور پہ ہمیں خوفزدہ کر پاؤ گے ہمیں تم سے ڈر نہیں لگتا وہ ہمت کر کے بولے تھے ،، ان کی مکمل بات سن کے مکرش نے ہاں میں سر ہلاتے ھوے اپناپیر صوفے سے نیچے کیا اور ریولور بھی نیچے کر دی،،اس کے یوں اچانک پیچھے ہٹنے پر دادا جان کو بھی کچھ سکون کا سانس ہوا ورنہ اس میں کوئ شک نہیں تھا اس آدمی کی پرسنلٹی نے سچ میں انہیں خوف میں مبتلا کر دیا تھا،، میری آپ سے یا آپ کی بیوی سے کوئ دشمنی نہیں ہے میں یہاں بس اپنی بیوی کے لیے آیا ہوں آپ سے پہلے بھی کچھ لوگوں نے میری بیوی کو مجھ سے دور کرنے کی کوشش کی تھی میں ان کو ان کی آخری منزل تک پہنچا چکا ہو لیکن آپ لوگوں کے ساتھ میں کچھ بھی بورا نہیں کرنا چاہتا

Romantic Novels image
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❣️ قسط نمبر 3 ❤️❣️ - 
Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
اور غصے میں اکثر آپ سے بہت بڑے بڑے کام ھو جاتے ہیے جن کا آپ کو بعد میں احساس نہیں ہوتا جیسے آپ نے ابھی اس آدمی کے ساتھ،،،، میرا مطلب ہیے غلطی اس کی تھی اس نے غلط کام کیا ہیے آپ نے تو بہت اچھا کام کیا ہیے اسے اس کے لیے کی سزا ضرور ملنی چاہیے تھی لیکن آپ تو نہیں چاہتے نا کے آپ کا نام کہے پر بھی اے میں بس اس کے بارے میں ،،،،رزاق اپنی صفائی مکمل پیش کرنے کی کوشش کرہا تھا ،،،جب اچانک زوردار قہقہہ بلند ھوا،،، تم بہت مزے کے انسان ھو تم بہت پیاری باتے کرتے ھو رزاق،،، اس لیے اب تک تم میرے ساتھ ھو،،،وہ ہنستا ھوا اس کا کندھا تھپتھپاتے وہاں سے باہر نیکلس تو رزاق نے سکون کا سانس لیا ❤️❣️
شکر الحمد اللہ دوسری قسط ختم ھو گی🤣🤣🤣🤣🤣🤣🤣

Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
اس کا خاص ملازم اس کے سامنے سفید کاٹن کا سوٹ رکھتے ھوے بولا میرے کپڑے بلکل صاف ہیے نا تو کپڑو پہ کوئ شکن ہیے اور ناہی کوئ داغ ہیے تو کیو لیں کر اے ھو وہ ہاتھ پہ لگا خون کپڑے سے صاف کرتا پر سکون سا اسے دیکھتے ھوے کہنے لگا وہ جناب سب سے سامنے آپ کی ریپوٹیشن بہت اچھی بنی ھوئ ہیے سب آپ کو بہت شریف انسان سمجھتے ہیے اگر آپ کو کیسی نے اس روپ میں دیکھ لیا تو وہ اپنی بات اُدھوری چھوڑ گیا اور تمہیں کیا لگتا ہیے میں شریف اور نیک انسان نہیں ہوں وہ اسے دیکھتے ھوے کہنے لگا نیگاہو میں گہرائ تھی جیسے وہ اس کے اندر اتر جانا چاہتا ھو اس کے سوال کے کھڑے سامنے رازق کو بھلا دیا نہیں جناب میرا وہ مطلب نہیں تھا آپ بہت اچھے انسان ہیے بس آپ کا غصہ بہت تیز ہیے اور غصے میں اکثر آپ سے بہت بڑے بڑے کام ھو جاتے ہیے