Damadam.pk
Qswa's posts | Damadam

Qswa's posts:

Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
وہ لڑکی کیسی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے قابل نہیں رہتی صرف تمہاری اک چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے صرف تمہاری اس غلطی کی وجہ سے اسے کتنی تکلیف اٹھانی پڑتی اندازہ ہیے تمہیں اور تم کہتے ھو کے میں تمہیں معاف کردوں میں تمہیں معاف کر دیتا شاہد میں تمہیں اتنی تکلیف نہیں دیتا لیکن نہیں تم نے جس کی طرف نیگاہ اٹھائ ہیے وہ میری ہیے اور سید زراور شاہ اپنی ملکیت پر نیگاہ اٹھانے والوں کی آنکھیں نکال لیتا ہیے تمہاری غلطی کی سزا یہ ہیے کے تم دوبارہ کیسی کو ایسی میلی نیگاہ سے نہیں دیکھو گے وہ کہتے ھوے اس کی طرف بڑھ رہا تھا جب کے وہ بس اس کی منتیں کرہا تھا بس آج اک بار اسے معافی مل جائے
،،،،،
شاہ جی یہ رہے آپ کے کپڑے بدل لے تاکہ کیسی کو پتہ نہ چلے کے یہاں پر کیا ھوا ہیے

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❤️❤️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❤️❤️ - 
ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ - 
Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
ہماری خاندان میں ایسا کوئ انسان نہیں ہیے زراور بھائی سے لے کر عبدللہ بھائ تک کیسی میں ایسی گندی عادت نہیں ہیے اس نے بڑے مان سے کہا تھا جس پر زرشے نے بھی مکمل اتفاق کیا تھا اور سب اچھے ہیے زراور شاہ تو کیسی لڑکی سے بات تک نہیں کرتے صرف تم سے ہی ہنسی مذاق کرتے ہیے کیونکہ تم سے ان کا سب سے قریبی رشتہ ہیے ورنہ آج تک میںنے انہیں کیسی لڑکی کے ساتھ فری ھوتےیا ایسی چھیڑ چھاڑ کرتے نہیں دیکھا نا تو ان میں زیادہ غصہ ہیے اور نا ہی کوئ بری عادت بہت شریف انسان ہیے میں تو کہتی ہو وہ سب کا بھلا سوچتے ہیے کیسی کے بارے میں بورا سوچ بھی نہیں سکتے ،، ہاں یہ بات تو ہیے آخر بھائ کس کے ہیے،،تم چھوڑو ان کو او جلدی سے تم اپنی تصویر بنوا لو وہ فرضی کالر چھاڑتے ھوے اسے اپنے یہاں آنے کا مقصد بتانے لگی

Romantic Novels image
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❤️ - 
Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
اگر آج آخری ڈیٹ نا ھوتی تو وہ اس دھوپ میں کبھی بھی گھر سے نیکلنے کی غلطی نا کرتی اماں ابا کو تو اس کی پڑھائ سے کوئ لینا دینا ہی نہیں تھا ان کی نظر میں لڑکی کا کام تھا گھر کو سمبھالنا جو وہ اچھے طریقے سے جانتی تھی ان کے لیے اک لڑکی کو اتنا ہی پڑھا لیکھا ھونا چاہیے جتنا اپنے گھر کو سبھال سکے ورنہ لڑکی کو خود مختار بنانا اسے اپنے پیرو پر کھڑے ھونا سیکھایا ان کی ڈشکنر میں کہی بھی نہیں آتا تھا، ہاں بھائ ہم دو مینٹ میں آجاے گے آپ یہی گاڑی میں رہے آج رش کافی زیادہ ہے لگتا ہیے لوگو نے بھی اپنا کام آخری ڈیٹ پر رکھا ہیے ہماری طرح اس نے مسکراتے ہوئے اس کا ہاتھ تھاما تو وہ بھی خوشی سے اس کے ساتھ اندر چل دی وہ وہی پہ سر ہلاتا گاڑی میں میں بیٹھ کر ان لوگو کے آنے کا انتظار کرنے لگا جو اس کے سامنے ہی اندر کی طرف جارہی تھی

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ - 
Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ
اچھا کون سا اوپشن ،،وہ مسکرا کر اسے جواب دیتا اک نظر مرر کی طرف بھی دیکھ رہا تھا لیکن زرشے کی نظر اس کی نظروں سے دور کہی سڑک پر ناجانے کیا تلاش کرہی تھی ارے میرے بھائ میں آپ کی بات کرہی ہو وہ بڑے مزے سے بولی تو زراور نے اسے گھور کر دیکھا،،،کیا،،، میں ،، سچ میں عنایہ تم مجھے اس یمنہ کے ساتھ باندھنے کی تیاری پلانیگ کرہی ھو اووو خدایا عنایہ بھابھی مجھے تم سے یہ امید نہیں تھی اپنے دیور کے لیے آپ اتنا برا بھی سوج سکتی ہیے جان کر افسوس ھوا وہ انداز میں افسوس لیے ھوے بولا تو عنایہ نے چڑ کر اسے دیکھا میں کوئ بھابھی وابھی نہیں ہو اور نا ہی آپ میرے دیور ھو میں آپ کی بہن ہو اور آپ میرے بھائ بس ،،،وہ چڑ کر بولی تو زراور کے قہقے کے ساتھ زرشے کی کھلکہلاہٹ نے عنایہ کو مزید شرمندہ کر دیا

Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ
اس کے بیٹھنے پر وہ بھی پیچلی سیٹ کا دروازہ کھولنے لگی تو زراور نے بھی ڈرائیور سیٹ سمبھال لی اس نے سب سے پہلے مرد کو اس کے چہرے پر فوکس کیا جس کا دھیان سارا باہر سڑک پر تھا چاچی نے بہت باتے سنائ اج بھی مجھے کہا کے حویلی کی گاڑی میرے ابا جی کی وراثت میں نہیں ائ وہ منہ بنا کر بتانے لگی چاچی کی باتوں کا برا نا منایا کرو عنایہ یہ سب کچھ تمہارا ہیے تمہارا حق ہیے ہر چیز پر تمہیں کوئ بھی کچھ کہنے کا حق نہیں رکھتا عنایہ بہت باہمت لڑکی تھی لیکن پہر بھی کبھی کبھی باتے دل پر لے لیتی تھی وہ بیچاری تو یمنہ باجی کی وجہ سے مجھے باتے سناتی ہیے میری وجہ سے ان کی خواہش جو پوری نہیں ھو سکی لیکن میں سوچ رہی تھی کہ ان کے پاس اک اور اوپشن بھی ہیے وہ سوچنے لگی بھربور اداکاری کرتی اس سے کہنے لگی ،، اچھا کون سا اوپشن ،

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❣️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❣️ - 
Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
میں کیسی لمبے چکر میں نہیں پڑنا چاہتا اور نا ہی میں یہاں بحث کرنے آیا ہو جس لڑکی کو آپ لوگوں نے کمرے مین بند کیا ہیے وہ میری منکوحہ ہیے میں جانتا ہوں آپ لوگو کو اس سے بہت انسنیت ھوگی ہیے لیکن بیٹی کو رخصت تو کرنا پڑتا ہیے اس لیے میں آپ لوگو کو اک موقع دے رہا ہواپنی بیٹی کو رخصت کریں ورنہ،،،،،،رخصتی نہیں طلاق لینی چاہیے تم جیسے انسان سے دادا جان اچانک غصے سے بول کر اٹھ کھڑے ھو تھے جب کے ان کے انداز پر وہ فوراً اپنی جگہ سے اٹھتا ھوا ان کے پاس آیا تھا صوفے کے اک سائد پر پہر رکھتا وہ اک لمحے میں انہیں واپس بیٹھنے پر مجبور کر گیا وہ اس کا انداز اتنا جارہنا تھا کہ دادا جان جیسا مظبوط انسان بھی اس کے رعب میں آگیا تھا اس کی اچانک کی جانے والی ہرکت پر وہ گرتے ھوے پیچھے صوفے پہ جالگے تھےاس کے ہاتھ میں پستول تھی

Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
تو میں مذید اپنا وقت اپنے تعارف میں برباد نہیں کرو گا جا کر بولائیں اسے اور بتائیں میرا دیا ھوا وقت پورا ھو چکا ہیے اب وہ خود اپنی مرضی کے ساتھ میرے ساتھ رخصت ھونا چاہے گی یا پہر مجھے اپنا انداز اپنا نا پڑے گا وہ بے فکری سے ان کے سامنے ریوالور چک کرتا سامنے رکھی شیشے کی میز پہ رکھ چکا تھا جیسے دیکھ کر وہ دونوں ہی خوف زدہ ھوگے تھے لیکن اس دڑ کی وجہ سے وہ اس معصوم کی زندگی برباد نہیں ھونے دی سکتے تھے دیکھو بیٹا ہم تمہیں نہیں جانتے کون ھو تم اور کس کے بارے میں بات کرہے ھو میرے خیال میں تمہیں کوئ غلط فہمی ھو گی ہیے دادی نے اسے دیکھتے ہوئے کہا جبکہ ان کے لفظوں پر اس کے چہرے پر گہری مسکراہٹ بیکھر گی،، آپ کی غلط فہمی۔ دور کرو میں ،،وہ انہیں دیکھتے ھوے بولا دادی نظرے جھکا گی

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❤️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❤️ - 
Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️

Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
کیا میں آپ کے دروازہ بند کرنے کی وجہ جان سکتا ہو وہ پر سکون انداز میں صوفے پر بیٹھا ان سے مخاطب ھوا یہ کمرہ ہماری پوتی کا ہیے وہ غیر محرم سے پردہ کرتی ہیے لیکن برخودار ہمیں لگتا ہے کہ اپ کے والدین نے آپ کو تہذیب تربیت نہیں سکیھائ کیا آپ کو اتنا بھی نہیں پتہ کہ بنا اجازت کیسی کے گھر میں اس طرح داخل نہیں ہوا جاتا دادا جان کا لہجہ بے حد سخت تھا اس کا اندازہ انہیں ہیے اس کا لہجہ بے حد ناگوار گزرا تھا وہ جتنا خوبصورت تھا اتنا ہی مغرور تھا تہذیب تربیت نام کی کوئ چیز دادا جان کو اس مین نظر نہیں آئ اگر کچھ نظر آرہا تھا تو اس کا مغرور مٹی کا مجسمہ اور اس کی تنی ہوئی گردن اچھی بات ہیے اسے غیر محرم سے پردہ کرنا چاہیے اس نے اپنے گاڈ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا یقیناً وہ ان کے بارے میں کہرہا تھا

Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❣️
وہ دونوں میاں بیوی پریشان تھے راشی کی حالت اور اس کا بخار دیکھ کر وہ اسے ہسپتال لے جانے کا ارادہ رکھتے تھے جب دروازے پر دستک ھوئ دادا جان نے دروازہ کھولا تو سامنے کھڑے آدمی کو دیکھ کر حیران تھے مکمل کالے لباس میں پیرو میں پیشاوری چپل اور کندھے پر سفید رنگ کا کپڑا رکھے وہ حاجت کی منہ بولتی تصویر بناھوا تھا وہ اتنا شاندار نوجوان تھا کہ دادا جان کو سمجھ نا آیا کے وہ ایک لفط میں اس کی وجاہت کو کے کس طرح سے بیان کریں،، جی کون ہیے؟ میں نے آپ کو پہچانا نہیں دادا جان نے اسے دیکھ کر مسکرا کر کہا ،سید مکرش شاہ وہ اپنا نام ادا کرتا ان کی اجازت کا انتظار کیے بنا اندر داخل ھوا تھا جب کے دادا دادی اس کا نام سن کر پریشان ھو گے تھے دادا نے فوراً قدم اٹھاتے ھوے عنائش کےکمرے کا دروازہ بند کر دیا

Romantic Novels image
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️❣️ - 
Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
زرشے کی اس حویلی میں تو کیا پوری دنیا میں اک ہی دوست تھی جو اس کی ساتھی تھی اس کی ہمدرد تھی اچھا بابا ٹھیک ہے تم ہی رکھ کر جاؤ امی نے مسکرا کر کہا ،وہ اچار لے کر اوپر جانے لگی تو زرشے بھی اس کے ساتھ ہی اٹھی تھی کیونکہ اچار کافی زیادہ تھا ،ارے واہ آج تو عنایہ بی بی کام کرہی ہیے سیڑھیوں سے اترتے زراور نے عنایہ کے ساتھ اتی زرشے پر شوخ نیگاہو سے دیکھا جو کالے لباس میں نظر لگ جانے کی حد تک پیاری لگرہی تھی وہ چاہ کر بھی اسے نظر انداز نا کرپایا جی ہاں میں بہت کام کرتی ہو بس آپ ہی مجھے نیکما سمجھتے ہیں وہ ناک چڑھا کر بولی تو زراور کے ساتھ زرشے بھی مسکرا دی عنایہ اس گھر کی وہ واحد انسان تھی جس سے زراور ہنسی مزاق کرتا تھا ورنہ وہ بہت ہی پرکٹیکل بندہ تھا خود بھی حد میں رہتا تھا سامنے والے کو بھی حد میں رکھتا تھا

Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
وہ کبھی اپنی زندگی میں اس گھر میں قدم نہیں رکھے گی جہاں اس کے ماں باپ کے ساتھ دن رات ظلم کیا گیا ھو وہ بیڈ پر پری یہی سب کچھ سوچے جارہی تھی جب باہر دروازے پر دستک ہوئی اتنی صبح صبح ان کے گھر کون آسکتا ہے وہ نہیں جانتی تھی دروازہ دادا جان نے کھولا تھا وہ ایسے ہی بیڈ پر لیٹی چھت کو دیکھے جارہی تھی
،،،،،،،
زرشے بیٹا جاؤ یہ اچار اوپر چھت پر رکھ او دھوپ لگے گی تو یہ تیار ھو جاے گا عنایہ بھی کتابیں لے کر بیٹھی تھی اور ساتھ زرشے کو بھی زبردستی بیٹھا کر پڑھانے کی کوشش کرہی تھی جب اسے امی کی آواز سنائ دی،،جی امی جی میں رکھ کے آتی ہو خالہ اس کو پڑھائ کرنے دیں اس کے پیپر شروع ھونے والے ہیے یہ کام میں لگی رہتی ہیے پڑھائ کیسے کرے گی پاس کیسے ھو گی عنایہ فورا بول اٹھی

Qswa
 

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
وہ ان کے ساتھ اپنی زندگی برباد نہیں کرسکتی تھی وہ جانتی تھی وہ کیا کرنا چاہتا ہے وہ اس کے ساتھ وہی سلوک کرنا چاہتا تھا جو اس کے ماں باپ نے اس کے ساتھ کیا تھا بارہ سال سے وہ اسے اچھے طریقے سے سمجھ چکی تھی اسے سب کچھ سمجھ میں آچکا تھا وہ لوگ اسے تلاش کرہے تھے صرف اور صرف جائداد کے لیے وہ اس کے پیچھے جائداد کے لیے آرہے تھے اور اسے کون سا اس جائداد سے مطلب تھا وہ تو ہر چیز انہیں دینا چاہتی تھی ان لوگوں کی جائیداد ہر گزر نہیں چاہیئے تھی لیکن اس کے ماں باپ نے مرنے سے پہلے اسے بتایا تھا کے جس دن جائداد اس کے نام کر دے گے اس کا بھی قتل کردے گے اسے بھی جان سے مار ڈالے گے اور اس نے اپنی ماں سے وعدہ کیا تھا چاہے کچھ بھی ھو جاے وہ کبھی زندگی میں اس گھر میں قدم نہیں رکھے گی