اور انہو نے وعدہ کیا تھا کہ ایسا دوبارہ نہیں ھو گا وہ اسے دیکھ کر جیسے کوئ صفائ دے رہا ہو بھائ اپ کن باتوں میں لگ گے ہیے آپ نے جانا تھا لیٹ ھو رہے ہیے لیٹ ھونے کی وجہ سے آج آپ ناشتہ نہیں کرہے ھو یہاں باتوں میں لگے ھوے ھو ایک تو مین بھی یہاں آپ کو باتوں میں لگا دیا وہ نجانے کیا کہنے ولا تھا جب عنایہ نے بولنا شروع کیا اور بولتی ہی رہی تھی جبکہ وہ اس کے انداز پر مسکرانے کے علاوہ کچھ نہیں کر پایا تھا جبکہ کہ وہ مزید اس کی مسکراہٹ دیکھنے کا کوئ ارادہ نہیں رکھتی تھی اس لیے وہ شوپینگ بیگ اٹھاے جلدی سے حویلی سے نیکل گی جبکہ وہ اس کے ہاتھ مین شوپینگ بیگ دیکھ رہا تھا یقیناً وہ پہچان بھی چکا تھا،،،،،،، زرشے کی بچی ابھی تک سورہی ہو اٹھ کہا ھو تم تم سے بہت ضروری بات کرنی ہیے
تم نے گناہ نہیں نادانی کی تھی عنایہ اپنی اس چھوٹی سی غلطی کو گناہ کا نام نہ دو تم تب بھی بےقصور تھی اور ابھی بے قصور ھو اور جہاں تک بات ہیے ملزم شاہ کی تو مین تمہیں بہت بار کہچکا ہو کے وہ اپنے کیے کی سزا بھگت رہا ہیے اس کا گناہ اتنا چھوٹا نہیں تھا کہ اسے واپس بلا کر حویلی والے سینے سے لگا لیں اس دن چاچی جان کی طبیعت بہت زیادہ خراب تھی تو چاچا جان نے باتوں ہی باتوں میں دادا جان سے بات کی تھی کہ ملزم ایک دن کے لیے حویلی آسکتا ہیے تب دادا جان نے نہ انکار کیا تھا نا اقارار آگے دن انہوں نے صبح ہی حویلی بلا لیا تھا دادا جان نے اس وقت تو کیسی سے کچھ نہیں کہا لیکن وہ بہت زیادہ خفا ھوے تھے چاچا جان سے اس فاصلے مین انہو نے چاچا جان کو صاف الفاظ میں منع کر دیا تھا کہ دوسری بار ایسی غلطی نہ ھو کیونکہ وہ جانتے ہیے ملزم کو دیکھ کر تمیں تکلیف ھوتی ہیے
نہیں اس نے مجھے نہیں منایا لیکن آج اس کا بڈھے ہیے ناتو اس کی ساری غلطیاں معاف بھائ آپ کو تو پتہ ہیے نہ میرا دل کتنا بڑا ہیے میں اس کے بھڈے پر اسے معاف کرسکتی ہو اسنے فرضی کالر چھاڑتے ھوے کہا تو زراور دلکش سا مسکرا دیا ہاں جی بلکل سہی کہا آپ نے آپ کا دل بہت بڑا ہیے آپ سب کو معاف کردیتی ہیے اور مجھے یقین ہے تم اسے بھی معاف کردو گی وہ شرارتی انداز میں کہتا اینڈ پر بلکل سیریز ھو کر بولا عنایہ جیسے اس کی گہرائی کی بات کو سمجھ گی تھی مجھے کیسی سے کوئ گلہ نہیں ،،بھائ میں جانتی ہو جہاں غلطی میری ہے وہاں جھکانا مجھے ہی پڑھے گا اور مین نے معافی مانگنی تھی مین نے کہا تھا مجھ سے غلطی ھو گی ہیے مجھے معاف کر دیں اور اپنی زندگی جیسے چاہیں گزرایں میں نے کبھی ان کے پیرو میں بیڑیاں نہیں ڈالی بلکہ وہ خود مجھے جان بوجھ کر چھوڑ کر چلے گے تھے
مین تمہیں صرف کچھ دن کا ٹائم دے رہا ہو صرف اک مہینہ اور اس اک مہینے میں تم اپنے آپ کو اس رشتے کے لیے تیار کر لو اور یہ میرا کمرہ ہیے اور تمہارا بھی تمہیں اسی کمرے میں میرے ساتھ رہنا ہیے تو یہ ڈرامے بازی چھوڑو اور سو جاو وہ سکون سے اس کا سکون تباہی کرتا بیڈ پر لیٹتے ھوے کنفرنٹ لائٹ بھی عوف کر چکا تھا جب کہ وہ خاموشی سے کتنی دیر وہی بیٹھی اس کے سونے کا انتظار کرتی رہی،،،،،،،، ارے یہ محترمہ صبح صبح کہا جارہی ہیے وہ اپنے کمرے سے تیار ھو کر ابھی باہر نکلا تھا اسے کیسی ضروری کام کے سلسلے میں شہر سے باہر جانا تھا جب اس نے عنایہ کو کمرے سے باہر نیکلتے دیکھا میں زرشے سے ملنے جارہی ہو آج وہ ائ بھی نہیں کام پر کل صبح ائ تھی اور ایک بیگ دے کر چلی گی مجھے اب نہ اس کو یہ بیگ بھی واپس کرنا ہیے بڑا عجیب اتفاق ھوا ہیے آپ کو بعد میں بتاؤں گی
کیا کہا تم نے پہر کہانا جیسے اسے موقع دے رہا تھا جبکہ وہ اپنا چہرہ تکیے مین چھپانے کی ناکام کوشش کرتے ھوے بے اختیار اسے دیکھنے لگی تمہیں اللہ کا واسطہ تم یہ سب میرے ساتھ مت کرو میں تمہارے،،،،،کیا کہا تم نے پہر کہنا وہ اک بار پہر سے اس کے ہاتھوں پر روز ڈالتا پوچھنے لگا پلیز میرے ساتھ یہ سب کچھ نہ کرے میں آپ کے آگے ہاتھ جوڑتی ہو شاہد وہ اس کے غصے کی اصل وجہ سمجھ رہی تھی وہ بے اختیار مسکرا دیا تھا لیکن مسکراتے ھوے بھی رکا نہیں تھا بلکہ اس کے ہاتھ چھوڑتا ھوا اس کا چہرہ تھام کر اک بار پہر سے اس کے لبوں پر اپنی شدت کی مہر لگا چکا تھا اس کا انداز جارہنا تھا جبکہ وہ اپنی آپ کو بے بسی کی آخری انتہا پر محسوس کرہی تھی اس کے اچانک پیچھے ہٹ کر اٹھنے پہ وہ جیسے اک بار پہر جی اٹھی تھی بہت کم وقت ہیے تمہارے پاس لڑکی میں تمہیں صرف کچھ دن کا وقت دے رہا ہو
تم میرے پاس نہیں آسکتے دور رہو مجھ سے اس کی شرٹ کے بٹن استہ استہ کھل چکے تھے ورنہ تم کچھ نہیں کرسکتی ہو کل صبح شرماتے ہوئے میرے لیے ناشتہ ضرور بنا سکتی ہو اس کے علاوہ مین تمہارے بس سے باہر ہو ڈالنگ وہ قدم در قدم اس کے طرف آتا اسے مزید خوف زدہ کر گیا میں کچھ بھی کر سکتا ہو ڈالنگ اب تک تمہیں اندازہ ھو جانا چاہیے میرے لیے کوئ بھی چیز نا ممکن نہیں ہے اور تمہیں ایسا کیو محسوس ھوا کے جس کے لیے میں اتنی محنت کرہا ہو وہ کیے بنا تمہارے ساتھ رہو گا ڈالینگ میاں بیوی کے رشتے کو مکمل کرنے کے لیے کچھ مرحلے سے گزر نا پڑتا ہیے اور میں تمہارے ساتھ اس رشتے کو مکمل کرو گا وہ شڑٹ اٹھا کر دور پھینک چکا تھا ساتھ ہی ساتھ اس نے بیڈ سے کیک اٹھا کر روم فریزر کر دیا تھا شاہد وہ کیسی طرح کی کوئ روکاوٹ نہیں چاہتا تھا وہ اس کے ارادو کو اچھی طریقے سے سمجھ گی تھی
اس کی گرم سانسیں اس کے چہرے کو جلا رہی تھی تم کچھ کر سکتی ہو میں اب تم سے نرمی سے بات کرہا ہو صرف اس لیے تاکہ تم خود سے ان سب چیزوں کو قبول کر لو ورنہ یہ تمہاری غلط فہمی ہیے کہ مین تم سے دور رہو گا وہ بھی تمہارے کہنے پر اس کا مزاق اڑاتا پیچھے ہٹا تھا نہیں تم کچھ نہیں کرسکتے میرے ساتھ اگر تم نے میرے ساتھ کچھ بھی برا کیا نہ تو مین خود کو ختم کر لو گی،،، تمہیں کیا لگتا ہیے مین تمہیں تمہاری ذات کو نقصان پہنچانے دو گا کیا کہا تم نے کہ مین تمہیں چھوتا ہو تو چلو آج تمہاری یہ خواہش بھی پوری کر دیتے ہیے وسے ابھی میرا کوئ ارادہ نہیں تھا مین سوچ رہا تھا کے تمہیں تھورے وقت کی ضرورت ہے لیکن تم نے بہت ساری غلط فہمیاں پال رکھی ہیے جو بہتر ہیے کے آج ہی دور کر دی جائیں وہ بلکل سیریس انداز میں بولتا اسے دیکھ رہا تھا جب کہ وہ ڈر کردار فاصلے پر جا رکی
ہر چیز کے بعد اتنا کیسے نارمل رہسکتا تھا یہ بات اسکے سمجھ نہیں آئ تھی کس حق سے تم نے مجھے چھوا جبکہ مین تمہیں بتا چکی ہو کہ تم میرے ساتھ کیسی طرح کی زبردستی نہیں کر سکتے مین نہیں ہو تمہاری بیوی اور نہ ہی مین تمہیں اپنا شوہر مانتی ہو اس لیے بہتر ھو گا کے مجھ سے فاصلہ بنا کر رکھنا ،،اف خدایا ایک تمہارا ورنہ،،،، وہ پتہ نہیں کیا بولنے والی تھی جب اچانک ہی وہ تیز آواز میں بولا،،ورنہ کیا بتاؤ مجھے ورنہ اکھاڑ لو گی میرا اب تک کیا اکھاڑ لیا ہیے میرا بھاگ بھاگ کر بھاگ بھاگ کر آخرجھ تک ہی آئ ہو نا کیا کرلیا تمہارے ماں باپ نے کیا کرلیا تمہارے منہ بولے دادا دادی نے کچھ نہیں کر لیا تم میری ملکیت ہو تمہیں میرے پاس ہی آنا تھا کیا کہا تم نے کس حق سے چھوا بیوی ھو تم میری اور اگلے ہی لمحے اس کا چہرہ تھام کر اسے اپنے قریب کر چکا تھا
وہ منہ بنا کر کہتی سونے کی کوشش کرنے لگی لیکن نیند کے بجاے ڈر اس کے ہواسو پر سوار تھا اگر وہ شیر اس کے کمرے میں آگے تو وہ اٹھ کر دروازے تک ائ اور درواہ لاک کر دیا کیا وہ شیر اس دروازے کو تھوڑ بھی سکتے ہیے اس نے خود سے سوال کیا اللہ پلیز میری ھفاظت کریں میں کیسی شیر کی خوراک بن کر نہیں مرنا چاہتی وہ اللہ سے دعا مانگتی بیڈ تک آئی تھی،،،،،،نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی وہ اب تک ایک ہی پوزیشن میں بیٹھی ہوئی تھی اس کی نگاہیں دروازے پر جمی ہوئی تھیں جب دروازہ کھلا بےساختہ اس کی چینخ نکل گئی اس سے پہلے وہ بھاگنے کی تیاری پکڑتی وہ ہاتھ میں کیک پکڑے اندر داخل ہوا کیا ہوگیا ڈارلنگ میں ہوں تمہارا شوہر کیوں ڈر رہی ہو میری جان آؤ بیٹھو کیک کٹ کرو تمہاری برتھڈے پر میں طرف سے پہلا تحفہ شادی کابھی اور برتھڈے کا بھی
اسلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ ❤️❣️ مین کچھ دنوں کے لیے عوف ھورہی ہو گھر مین ہممان ہیے اس لیے آپ لوگ اپپی کا انتظار مت کریے گا لیکنس دیا ہیے آپ وہی سے پڑھ لے کچھ دنوں کے لیے
ہاں یہاں رکھ دی ہے تم جاگ کر آؤ پہر مناتی ہو وہ استہ سے کہتی کمرے سے نیکل گی عنایہ نے ذرا سی آنکھیں کھول کر دیکھا اسے کیا ھوا وہ سوچنے لگی وہ تو کبھی اس طرح سے نہیں کرتی، کام ھو گا زراور بھائ نے ابھی ناشتہ نہیں کیا ھو گا وہ خود ہی جواب دیتی آنکھیں بند کر گی ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 9 ❣️❤️ باقی انشاللہ صبح ،قسط نمبر 10 شروع کرے گے ❤️❣️😳😳میری آنکھیں خراب ھو رہی ہیے لیکھ لیکھ کر 🙈🙈😥😳🥺🥺
وہ بہت اچھے طریقے سے جانتی تھی کہ کچھ باتیں ناممکن ہے اور جو بات آج اسے پتہ چلی تھی وہ تو مکمل طور پر ناممکن تھی ایسا کبھی ھو ہی نہیں سکتا تھا تو وہ کیو اس شخص کے بارے کچھ سوچتی وہ عنایہ کے کمرے میں آئ تو عنایہ بیڈ پر سو رہی تھی وہ اسے جگاے بینا ہی بیگ اس کے شوپینگ بیگ کے قریب رکھنے لگی عنایہ اس سے خفا تھی تو یقینا اس کا موڈ خراب ہی رہتا کیونکہ عنایہ جب بھی اس سے ناراض ھوتی تھی وہ چاہتی تھی کہ وہ اسے بہت اچھے طریقے سے منایا جائے عنایہ یہ تمہارا شوپینگ بیگ میرے سامان میں چلا گیا تھا تم آرام کرو میں ایسی رکھ رہی ہووہ کہ کر بیگ رکھتی کمرے سے باہر نیکل گی رکھ دو وہاں اور مجھ سے بات نہ کرو میں ناراض ہو بہت زیادہ وہ ناراض لہجے میں بولی ہاں یہاں رکھ دی ہیے تم جاگ کر آؤ پہر تمہیں مناتی ہو وہ استہ سے کہتی کمرے سے نکل گی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain