Damadam.pk
Qswa's posts | Damadam

Qswa's posts:

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ - 
Qswa
 

اور انہو نے وعدہ کیا تھا کہ ایسا دوبارہ نہیں ھو گا وہ اسے دیکھ کر جیسے کوئ صفائ دے رہا ہو بھائ اپ کن باتوں میں لگ گے ہیے آپ نے جانا تھا لیٹ ھو رہے ہیے لیٹ ھونے کی وجہ سے آج آپ ناشتہ نہیں کرہے ھو یہاں باتوں میں لگے ھوے ھو ایک تو مین بھی یہاں آپ کو باتوں میں لگا دیا وہ نجانے کیا کہنے ولا تھا جب عنایہ نے بولنا شروع کیا اور بولتی ہی رہی تھی جبکہ وہ اس کے انداز پر مسکرانے کے علاوہ کچھ نہیں کر پایا تھا جبکہ کہ وہ مزید اس کی مسکراہٹ دیکھنے کا کوئ ارادہ نہیں رکھتی تھی اس لیے وہ شوپینگ بیگ اٹھاے جلدی سے حویلی سے نیکل گی جبکہ وہ اس کے ہاتھ مین شوپینگ بیگ دیکھ رہا تھا یقیناً وہ پہچان بھی چکا تھا،،،،،،، زرشے کی بچی ابھی تک سورہی ہو اٹھ کہا ھو تم تم سے بہت ضروری بات کرنی ہیے

Qswa
 

تم نے گناہ نہیں نادانی کی تھی عنایہ اپنی اس چھوٹی سی غلطی کو گناہ کا نام نہ دو تم تب بھی بےقصور تھی اور ابھی بے قصور ھو اور جہاں تک بات ہیے ملزم شاہ کی تو مین تمہیں بہت بار کہچکا ہو کے وہ اپنے کیے کی سزا بھگت رہا ہیے اس کا گناہ اتنا چھوٹا نہیں تھا کہ اسے واپس بلا کر حویلی والے سینے سے لگا لیں اس دن چاچی جان کی طبیعت بہت زیادہ خراب تھی تو چاچا جان نے باتوں ہی باتوں میں دادا جان سے بات کی تھی کہ ملزم ایک دن کے لیے حویلی آسکتا ہیے تب دادا جان نے نہ انکار کیا تھا نا اقارار آگے دن انہوں نے صبح ہی حویلی بلا لیا تھا دادا جان نے اس وقت تو کیسی سے کچھ نہیں کہا لیکن وہ بہت زیادہ خفا ھوے تھے چاچا جان سے اس فاصلے مین انہو نے چاچا جان کو صاف الفاظ میں منع کر دیا تھا کہ دوسری بار ایسی غلطی نہ ھو کیونکہ وہ جانتے ہیے ملزم کو دیکھ کر تمیں تکلیف ھوتی ہیے

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ - 
Qswa
 

نہیں اس نے مجھے نہیں منایا لیکن آج اس کا بڈھے ہیے ناتو اس کی ساری غلطیاں معاف بھائ آپ کو تو پتہ ہیے نہ میرا دل کتنا بڑا ہیے میں اس کے بھڈے پر اسے معاف کرسکتی ہو اسنے فرضی کالر چھاڑتے ھوے کہا تو زراور دلکش سا مسکرا دیا ہاں جی بلکل سہی کہا آپ نے آپ کا دل بہت بڑا ہیے آپ سب کو معاف کردیتی ہیے اور مجھے یقین ہے تم اسے بھی معاف کردو گی وہ شرارتی انداز میں کہتا اینڈ پر بلکل سیریز ھو کر بولا عنایہ جیسے اس کی گہرائی کی بات کو سمجھ گی تھی مجھے کیسی سے کوئ گلہ نہیں ،،بھائ میں جانتی ہو جہاں غلطی میری ہے وہاں جھکانا مجھے ہی پڑھے گا اور مین نے معافی مانگنی تھی مین نے کہا تھا مجھ سے غلطی ھو گی ہیے مجھے معاف کر دیں اور اپنی زندگی جیسے چاہیں گزرایں میں نے کبھی ان کے پیرو میں بیڑیاں نہیں ڈالی بلکہ وہ خود مجھے جان بوجھ کر چھوڑ کر چلے گے تھے

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط 10
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط 10 - 
Qswa
 

مین تمہیں صرف کچھ دن کا ٹائم دے رہا ہو صرف اک مہینہ اور اس اک مہینے میں تم اپنے آپ کو اس رشتے کے لیے تیار کر لو اور یہ میرا کمرہ ہیے اور تمہارا بھی تمہیں اسی کمرے میں میرے ساتھ رہنا ہیے تو یہ ڈرامے بازی چھوڑو اور سو جاو وہ سکون سے اس کا سکون تباہی کرتا بیڈ پر لیٹتے ھوے کنفرنٹ لائٹ بھی عوف کر چکا تھا جب کہ وہ خاموشی سے کتنی دیر وہی بیٹھی اس کے سونے کا انتظار کرتی رہی،،،،،،،، ارے یہ محترمہ صبح صبح کہا جارہی ہیے وہ اپنے کمرے سے تیار ھو کر ابھی باہر نکلا تھا اسے کیسی ضروری کام کے سلسلے میں شہر سے باہر جانا تھا جب اس نے عنایہ کو کمرے سے باہر نیکلتے دیکھا میں زرشے سے ملنے جارہی ہو آج وہ ائ بھی نہیں کام پر کل صبح ائ تھی اور ایک بیگ دے کر چلی گی مجھے اب نہ اس کو یہ بیگ بھی واپس کرنا ہیے بڑا عجیب اتفاق ھوا ہیے آپ کو بعد میں بتاؤں گی

Qswa
 

کیا کہا تم نے پہر کہانا جیسے اسے موقع دے رہا تھا جبکہ وہ اپنا چہرہ تکیے مین چھپانے کی ناکام کوشش کرتے ھوے بے اختیار اسے دیکھنے لگی تمہیں اللہ کا واسطہ تم یہ سب میرے ساتھ مت کرو میں تمہارے،،،،،کیا کہا تم نے پہر کہنا وہ اک بار پہر سے اس کے ہاتھوں پر روز ڈالتا پوچھنے لگا پلیز میرے ساتھ یہ سب کچھ نہ کرے میں آپ کے آگے ہاتھ جوڑتی ہو شاہد وہ اس کے غصے کی اصل وجہ سمجھ رہی تھی وہ بے اختیار مسکرا دیا تھا لیکن مسکراتے ھوے بھی رکا نہیں تھا بلکہ اس کے ہاتھ چھوڑتا ھوا اس کا چہرہ تھام کر اک بار پہر سے اس کے لبوں پر اپنی شدت کی مہر لگا چکا تھا اس کا انداز جارہنا تھا جبکہ وہ اپنی آپ کو بے بسی کی آخری انتہا پر محسوس کرہی تھی اس کے اچانک پیچھے ہٹ کر اٹھنے پہ وہ جیسے اک بار پہر جی اٹھی تھی بہت کم وقت ہیے تمہارے پاس لڑکی میں تمہیں صرف کچھ دن کا وقت دے رہا ہو

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 10
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 10 - 
Qswa
 

تم میرے پاس نہیں آسکتے دور رہو مجھ سے اس کی شرٹ کے بٹن استہ استہ کھل چکے تھے ورنہ تم کچھ نہیں کرسکتی ہو کل صبح شرماتے ہوئے میرے لیے ناشتہ ضرور بنا سکتی ہو اس کے علاوہ مین تمہارے بس سے باہر ہو ڈالنگ وہ قدم در قدم اس کے طرف آتا اسے مزید خوف زدہ کر گیا میں کچھ بھی کر سکتا ہو ڈالنگ اب تک تمہیں اندازہ ھو جانا چاہیے میرے لیے کوئ بھی چیز نا ممکن نہیں ہے اور تمہیں ایسا کیو محسوس ھوا کے جس کے لیے میں اتنی محنت کرہا ہو وہ کیے بنا تمہارے ساتھ رہو گا ڈالینگ میاں بیوی کے رشتے کو مکمل کرنے کے لیے کچھ مرحلے سے گزر نا پڑتا ہیے اور میں تمہارے ساتھ اس رشتے کو مکمل کرو گا وہ شڑٹ اٹھا کر دور پھینک چکا تھا ساتھ ہی ساتھ اس نے بیڈ سے کیک اٹھا کر روم فریزر کر دیا تھا شاہد وہ کیسی طرح کی کوئ روکاوٹ نہیں چاہتا تھا وہ اس کے ارادو کو اچھی طریقے سے سمجھ گی تھی

Qswa
 

اس کی گرم سانسیں اس کے چہرے کو جلا رہی تھی تم کچھ کر سکتی ہو میں اب تم سے نرمی سے بات کرہا ہو صرف اس لیے تاکہ تم خود سے ان سب چیزوں کو قبول کر لو ورنہ یہ تمہاری غلط فہمی ہیے کہ مین تم سے دور رہو گا وہ بھی تمہارے کہنے پر اس کا مزاق اڑاتا پیچھے ہٹا تھا نہیں تم کچھ نہیں کرسکتے میرے ساتھ اگر تم نے میرے ساتھ کچھ بھی برا کیا نہ تو مین خود کو ختم کر لو گی،،، تمہیں کیا لگتا ہیے مین تمہیں تمہاری ذات کو نقصان پہنچانے دو گا کیا کہا تم نے کہ مین تمہیں چھوتا ہو تو چلو آج تمہاری یہ خواہش بھی پوری کر دیتے ہیے وسے ابھی میرا کوئ ارادہ نہیں تھا مین سوچ رہا تھا کے تمہیں تھورے وقت کی ضرورت ہے لیکن تم نے بہت ساری غلط فہمیاں پال رکھی ہیے جو بہتر ہیے کے آج ہی دور کر دی جائیں وہ بلکل سیریس انداز میں بولتا اسے دیکھ رہا تھا جب کہ وہ ڈر کردار فاصلے پر جا رکی

Qswa
 

ہر چیز کے بعد اتنا کیسے نارمل رہسکتا تھا یہ بات اسکے سمجھ نہیں آئ تھی کس حق سے تم نے مجھے چھوا جبکہ مین تمہیں بتا چکی ہو کہ تم میرے ساتھ کیسی طرح کی زبردستی نہیں کر سکتے مین نہیں ہو تمہاری بیوی اور نہ ہی مین تمہیں اپنا شوہر مانتی ہو اس لیے بہتر ھو گا کے مجھ سے فاصلہ بنا کر رکھنا ،،اف خدایا ایک تمہارا ورنہ،،،، وہ پتہ نہیں کیا بولنے والی تھی جب اچانک ہی وہ تیز آواز میں بولا،،ورنہ کیا بتاؤ مجھے ورنہ اکھاڑ لو گی میرا اب تک کیا اکھاڑ لیا ہیے میرا بھاگ بھاگ کر بھاگ بھاگ کر آخرجھ تک ہی آئ ہو نا کیا کرلیا تمہارے ماں باپ نے کیا کرلیا تمہارے منہ بولے دادا دادی نے کچھ نہیں کر لیا تم میری ملکیت ہو تمہیں میرے پاس ہی آنا تھا کیا کہا تم نے کس حق سے چھوا بیوی ھو تم میری اور اگلے ہی لمحے اس کا چہرہ تھام کر اسے اپنے قریب کر چکا تھا

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 10❣️❣️❣️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 10❣️❣️❣️ - 
ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 10❣️❣️❣️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 10❣️❣️❣️ - 
ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 10❣️❣️❣️
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 10❣️❣️❣️ - 
Qswa
 

وہ منہ بنا کر کہتی سونے کی کوشش کرنے لگی لیکن نیند کے بجاے ڈر اس کے ہواسو پر سوار تھا اگر وہ شیر اس کے کمرے میں آگے تو وہ اٹھ کر دروازے تک ائ اور درواہ لاک کر دیا کیا وہ شیر اس دروازے کو تھوڑ بھی سکتے ہیے اس نے خود سے سوال کیا اللہ پلیز میری ھفاظت کریں میں کیسی شیر کی خوراک بن کر نہیں مرنا چاہتی وہ اللہ سے دعا مانگتی بیڈ تک آئی تھی،،،،،،نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی وہ اب تک ایک ہی پوزیشن میں بیٹھی ہوئی تھی اس کی نگاہیں دروازے پر جمی ہوئی تھیں جب دروازہ کھلا بےساختہ اس کی چینخ نکل گئی اس سے پہلے وہ بھاگنے کی تیاری پکڑتی وہ ہاتھ میں کیک پکڑے اندر داخل ہوا کیا ہوگیا ڈارلنگ میں ہوں تمہارا شوہر کیوں ڈر رہی ہو میری جان آؤ بیٹھو کیک کٹ کرو تمہاری برتھڈے پر میں طرف سے پہلا تحفہ شادی کابھی اور برتھڈے کا بھی

ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 10
Q  : ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 10 - 
Qswa
 

اسلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ ❤️❣️ مین کچھ دنوں کے لیے عوف ھورہی ہو گھر مین ہممان ہیے اس لیے آپ لوگ اپپی کا انتظار مت کریے گا لیکنس دیا ہیے آپ وہی سے پڑھ لے کچھ دنوں کے لیے

Qswa
 

ہاں یہاں رکھ دی ہے تم جاگ کر آؤ پہر مناتی ہو وہ استہ سے کہتی کمرے سے نیکل گی عنایہ نے ذرا سی آنکھیں کھول کر دیکھا اسے کیا ھوا وہ سوچنے لگی وہ تو کبھی اس طرح سے نہیں کرتی، کام ھو گا زراور بھائ نے ابھی ناشتہ نہیں کیا ھو گا وہ خود ہی جواب دیتی آنکھیں بند کر گی
ناول جان عقشم رائیٹر اریج شاہ ❣️ قسط نمبر 9 ❣️❤️
باقی انشاللہ صبح ،قسط نمبر 10 شروع کرے گے ❤️❣️😳😳میری آنکھیں خراب ھو رہی ہیے لیکھ لیکھ کر 🙈🙈😥😳🥺🥺

Qswa
 

وہ بہت اچھے طریقے سے جانتی تھی کہ کچھ باتیں ناممکن ہے اور جو بات آج اسے پتہ چلی تھی وہ تو مکمل طور پر ناممکن تھی ایسا کبھی ھو ہی نہیں سکتا تھا تو وہ کیو اس شخص کے بارے کچھ سوچتی وہ عنایہ کے کمرے میں آئ تو عنایہ بیڈ پر سو رہی تھی وہ اسے جگاے بینا ہی بیگ اس کے شوپینگ بیگ کے قریب رکھنے لگی عنایہ اس سے خفا تھی تو یقینا اس کا موڈ خراب ہی رہتا کیونکہ عنایہ جب بھی اس سے ناراض ھوتی تھی وہ چاہتی تھی کہ وہ اسے بہت اچھے طریقے سے منایا جائے عنایہ یہ تمہارا شوپینگ بیگ میرے سامان میں چلا گیا تھا تم آرام کرو میں ایسی رکھ رہی ہووہ کہ کر بیگ رکھتی کمرے سے باہر نیکل گی رکھ دو وہاں اور مجھ سے بات نہ کرو میں ناراض ہو بہت زیادہ وہ ناراض لہجے میں بولی ہاں یہاں رکھ دی ہیے تم جاگ کر آؤ پہر تمہیں مناتی ہو وہ استہ سے کہتی کمرے سے نکل گی