جیسا وہ لوگ سوچتے ہیں ویسا کچھ نا ہو ھو سکتا ہیے وہ شخص ایک اچھا انسان ثابت ھو جاے لیکن ضروری نہیں کہ ہر دعا پوری ھو وہ نہیں جانتے تھے ان کی یہ دعا پوری ھو گی یا نہیں لیکن اپنی بیٹی کے وہ سوائے دعاؤں کے اور کچھ نہیں کرسکتے تھے گاڑی نظروں سے اوجھل ھونے کے بعد بھی وہ کتنی دیر خالی سڑک کو دیکھتے رہے گاڑی میں مسلسل اس کی سسکیوں کی آواز گونج رہی تھی جب کہ وہ بڑے آرام سے بیٹھا اس کے ساتھ سفر انجوائے کرہا تھا اسے تو جیسے اپنے ساتھ بیٹھے سسکیاں لیتے اس وجود کی کوئ پرواہ ہی نہیں تھی وہ تو شاہد اپنی جیت کا جشن منا رہا تھا لیکن وہ معصوم سی لڑکی ماتم کرہی ٹھی آج وہ اس شخص کے ساتھ رخصت ھو کر آئ تھی جو اس کے والدین کا قتل تھا جس نے اس کے پاس کچھ بھی نا چھوڑا تھا وہ تباہی ھو کر اس کے ساتھ ائ تھی
اس کا انداز اسے بلکل پسند نہیں آیا تھا ہا اس کی بدعائیں سر آنکھوں پر تھی جانتا تھا وہ مجبور سی لڑکی سوائے بدعائیں دینے کے اور کر ہی کیا سکتی ہیے لیکن اس کا لہجہ اس کا انداز اسے غصہ دلا رہا تھا ایک وہ اس سے اتنے سال چھوٹی اوپر اس ان کا تعلق ایسا تھا جس مین تم کہنے کی کنجائش نہیں نیکلتی تھی اور وہ اسے یوں بدلحاظی سے تم کہرہی تھی انسان عمر سے نہیں اپنے کاموں سے بڑا بنتا ہیے اور تم ایک بہت ہی جھوٹے انسان ھو تم میری نظر میں کبھی بڑے انسان نہیں بن سکتے تم ایک قاتل ھو ایک دھوکے باز انسان ھو جب تم آسانی سے مجھ تک نہیں پہنچ پائے تو تم نے یہ ولا کام شروع کر دیا یہی ہیے تمہاری اور تمہارے خاندان کی حقیقت تم لوگ دولت کے لیے کیسی بھی حد تک گر سکتے ھو بتاؤ کتنی جائیداد ہیے میرے نام میں ابھی سب کی سب تمہارے نام کردو گی اور پہر خدا کے لیے میری جان چھوڑ دینا
مین تمہاری طرح قاتل تو نہیں ہو لیکن میں جانتی ہوں میرا حساب اللہ ضرور لے گا کتنی تکلیف تم نے مجھے دی ہیے اس سے دگنی تکلیف ملے گی تم تڑپو گے تو گے لیکن کوئ تم پر ترس نہیں کھاتے گا ساری زندگی سکون نہیں اے گا تم نے مجھ سے میرا سب کچھ چھین لیا تم نے مجھے برباد کر دیا اللہ تمہیں بھی برباد کرے گا وہ چینخ چینخ کر اسے بدوایں دے رہی تھی لیکن وہ تو خاموشی سے کھڑا اسے سن رہا تھا، تمہاری ساری باتیں بلکل صحیح ہے مجھے تمہاری کیسی بات کا برا نہیں لگرہا لیکن یہ تم کیا ھوتا ہیے کیا میں تمہیں کوئ چھوٹا سا بچہ نظر آرہا ہو جیسے تم تم کہکر پکارو گی اور میں تمہیں خاموشی سے سنتا رہو گا نو سال بڑا ہو تم سے مجھے یہ تم لفظ بلکل پسند نہیں ہیے آج تک میرے دادا نے مجھے تم کہ کر نہیں پکارا اور تمہاری ہمت کے تم مجھے یوں بدلحاظی سے پکارو گی وہ برہم ھوا تھا
اور نکاح تمہارا بچپن میں ہی مجھ سے ھو گیا ہیے اور مزید یہ لمبے چکروں میں پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے وہ نکاح بہت سارے گاوا حان کی موجودگی میں ھوا تھا میں مزید فارملٹیز پوری نہیں کر سکتا اخری رسم ادا کرتے ہیے اور واپس گھر چلتے ہیےسو دادا دادی آپ میری بیوی کی آخری رسم ادا کرے تاکہ اس کی کوئ خواہش ادھوری نا رہ جائے وہ بڑے مزے سے اس کے گرد اپنا بازو پھیلاتا اسے اپنے قریب کتے ھوے دادا دادی سے بول رہا تھا اس کے لہجے میں کیسی طرح کی کوئ سچائ نہیں تھی یہ انسان مکمل بناوٹی تھا صاف لگ رہا تھا کے وہ اس کے جزبات کا مزاق بنا رہا ہیے،، اللہ پاک تمہیں کبھی معاف نہیں کریے گا جو تم نے میرے ساتھ کیا ہیےنہ یہ سب کچھ تمہارے ساتھ ھو گا اللہ کرے تمہیں کبھی سکون نا ملے تم ساری زندگی بے سکون رہو اللہ تم سے سب سے عظیم رشتے چیھن لیے جس طرح تم نے مجھ سے زرشے چھینی ہیے
وہ اس کی مسکراہٹ پر مسکرا نا سکی تھی کیونکہ اس کی مسکراہٹ بہت پھیکی سی تھی جس گھر میں چاچی بیگم ہو وہاں کچھ اچھا ھو سکتا ہیے کیا نہیں نا بس انہیں کی ڈانٹ سن کر آرہی ہو تم تیار ھو نا بھائ بس باہر آتے ہی ھونگے وہ زیادہ دیر انتظار نہیں کرتے معلوم ہیے نا تو پہر چلو چلدی سے چادر لے لو میں بھی تیار ہو وہ بات ٹالتے ھوے بولی تو زرشے بھی خاموشی سے اپنی چادر اوڑھنے لگی یقیآ باہر جو بھی بات ھوئ تھی وہ اسے بتانے والی نہیں تھی ،،کبھی کبھی اسے عنایہ پہ ترس اجاتا تھا عجیب طرح کی زندگی گزار رہی تھی وہ جہاں سے اسے محبت تو مل رہی تھی لیکن اندر ہی اندر اذیتیں کاٹ رہی تھی اور وہ خاموشی سے ان اذیتوں کو برداشت کرہی تھی بنا کیسی سے کوئ گلہ کیے بنا شکواہ کیے
اس کی غلطی کوئ چھوٹی سی غلطی نہیں تھی لیکن کیا جو سزا اسے مل رہی تھی وہ چھوٹی سی تھی وہ اپنا سب کچھ ھوا کر یہاں ائ تھی وہ کل بھی خالی تھی اور آج بھی خالی ہاتھ تھی،نجانے زراور اس کے لیے لڑتے ھوے چاچی سے کیا کہرہا تھا لیکن وہ خاموشی سے وہاں سے پلٹ ائ اسے مزید کچھ نہیں سننا تھا اخرکب تک یہ سب کچھ برداشت کرتی اب انتہا ھو رہی تھی،،،،،،وہ اپنی کمرے میں آئ تو زرشے پہلے سے ہی اس کی منتظر تھی اسے دیکھ کر اس نے فوراً اپنے چہرے پر مسکراہٹ سچا لی یقیناً وہ زراور کی گاڑی باہر دیکھ کر ہی یہاں ائ ھو گی کیونکہ اس نے کہا تھا جیسے ہی زراور بھائی گھر اے گے تم جلدی سے حویلی اجانا تاکہ ہم لوگ باہر جا سکے اس نے اپنی کتابوں کے لیے لیسٹ بھی دن میں بنا لی تھی کیا ھوا تم پریشان لگرہی ہو سب ٹھیک تو ہیے وہ اس کی مسکراہٹ پر مسکرا نا سکی تھی
اس کے اچانک رونے پر چاچی نے بات ہی بدل دی یہی تو مسلہ تھا اس کا وہ کیسی سے بتمیزی نہیں کر سکتی تھی ورنہ جواب تو اس کے پاس بہت تھے ہاں اس کی وجہ سے دو بیٹے اس گھر نہیں آتے تھے ایک کو گھر سے نکالا گیا تھا جس نے اس کی زندگی برباد کی تھی اور دوسرا اپنا نام دے کر ہمیشہ کے لیے اسے بے سہارا چھوڑ گیا تھا سوال اس کے پاس بھی تھا کیا جنہیں اس گھر سے نکالا گیا وہ بھی اس کی طرح بے چین ہیے کیا انہیں بھی غم ساری رات سونے نہیں دیتے لیکن وہ یہ سوال پوچھنے کی ہمت نہیں رکھتی تھی مکزم شاہ جیسی اس گھر سے نکالا گیا وہ پر سکون تھا اپنے زندگی مزے سے گزار رہا تھا اس نے اس کی زندگی برباد کر دی لیکن پہر بھی اپنی منزل حاصل کر چکا تھا اور شناور شاہ ہاں وہ اس کی گناہ گار تھی مانتی تھی کے اس نے غلطی کی تھی اور اس کی غلطی کوئ چھوٹی سی غلطی نہیں تھی
تو عنایہ کا پورا منہ کھول گیا،کیا کہا آپ نے مطلب آپ میرے ساتھ شوپیگ پر جانا بھول گے اب تو آپ کو ڈنر بھی مجھے باہر ہی کروانا ھو گا میں زرشے کو بول آکر سہی ہو تیار ھونے کے لیے اور آپ پورے کپڑے پہن لے اور یوں آدھے ننگے ھو کر نا گوما کریں وہ اس کی بنیان ٹراؤزر دیکھ کر بولی جس پر زراور نے اسے گھورا تھا وہ صرف کمرے میں ہی اسے کپڑے پہنتا تھا ورنہ باہر تو وہ شلوار قمیص پہنا ہی پسند تھا،، لڑکی تجھے کوئ شرم حیا ہیے کے نہیں کیا کرہی تھی تو رات کے اس وقت بیچارے کے کمرے میں کیو ڈورے ڈال رہی ہیے اس پر میں پوچھتی ہو کیا قصور ہے اس بیچارے کا جو توں اس کو آزاد نہیں چھوڑتی پہلے ایک بھائ کو گھر چھوڑنے پر مجبور کر دیا اب کیا دوسرے کو بھی نکلوا کر دم لیں گی ملزم کی طرح توں دفہ ھو گی اس گھر سے تو سکون ملے گا منحوس جس دن سے توں اس گھر میں ائ ہیے بیکھر کر دیا
آپ بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں اپنی بیٹی کے لیے لیکن اگر اس سے بہتر رشتے منتظر ہو تو آپ ایسا نا کریں چاچا زرشے خوبصورت ہیے اور پڑھیں لیکھی بھی اسے رشتوں کی کمی نہیں ہیے رشتوں کے نام پر قربان نا کرے بہتر ہیے آپ اس کے لیے وہ فیصلہ کرے جو اس کی زندگی بھر کے لیے مناسب ھو صرف اپنے رشتے کو مضبوط کرنے کے لیے اس کی زندگی کی ڈور کمزور نا کریں وہ انہیں دیکھتے ھوے سمجھانے والے انداز میں بولا تو جعفر اکبر خان نے ہاں میں سر ہلادیا وہ کیا فیصلہ کرنے والے تھے وہی جانتے تھے اس سے تو صرف مشورہ لینے سے تھے، ہاں لیکن ان کی چھوٹی سے ملاقات نے اسے بے چین کر دیا تھا اگر انہوں نے اس رشتے کے لیے ہاں کردی تو نہیں نہیں ایسا نہیں ھو سکتا وہ اپنی محبت کو خود سے دور نہیں کر سکتا تھا اسے جلد سے جلد کوئ فیصلہ کرنا تھا جو اس کی اور زرشے کی زندگی کے لیے مناسب ھو
اس کے تو وہمو گمان میں بھی نا تھا کہ ڈرائیور چاچا یہ بات کرنے اے گے اس سے، انکار کردیں آپ اس سے جذباتی ھو کر کہا جبکہ اس پر وہ حیرانگی سے اس کی طرف دیکھنے لگے جیسے انہیں اس بات کی امید ہی نہ تھی میرا مطلب ہیے انکار کر دے رزشے کے لیے اس سے بہتر رشتے سے گے اور وہ ابھی پڑھ رہی ہیے اور جب تک اس کی پڑھائ مکمل نا ھو جاے تب کے اس کی شادی کا فیصلہ کرنا ٹھیک نہیں ہے اور وسے بھی وہ بارہ جماعتیں پڑھا ھوا شہر میں دکان چلانے والے انسان کو آپ کیسے اپنی بیٹی کے لیے بہتر سمجھ سکتے ہیے جبکہ میرے خیال میں اس کے ولد نے آپ سے آپ کی جائیداد چیھن کر آپ کو گھر سے نکال دیا تھا رشتے مظبوط کرنا الگ بات ہیے پرانی باتیں بھول جانا الگ بات ہیے لیکن اگر آپ اک بار دھوکہ کھا چکے ھو تو بات بار دھوکے کی طرف نا جاتے آپ بہتر فیصلہ کرسکتے ہیے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain