مُرشد ! پتا نہیں ! ہمیں کس کی نظر لگی؟ مُرشد ! گھروں میں بند کیئے جا رہے ہیں ہم مُرشد ! خُدا کو چھوڑنا مہنگا پڑا ہمیں مُرشد ! اُدھڑتے جسم سیئے جا رہے ہیں ہم مُرشد ! قضا کے پنجے میں ہر شخص آ گیا زہرِ وبائے خوف پیئے جا رہے ہیں ہم مُرشد ! ہمارے حوصلے ناکام ہو گئے پھر بھی نہ جانے کیسے جیئے جا رہے ہیں ہم مُرشد ! نگل چُکی ہے کئی ہنستے بستے لوگ بیماری جس کو عام لیے جا رہے ہیں ہم مُرشد ! خود احتیاط سے کرنے لگے گُریز یوں لیکچر تو سب کو دیئے جا رہے ہیں ہم