آہستہ آہستہ "ختم" ہو جائیں گے_____
غم نہ سہی "ہم" ہی سہی_____
کچھ چہروں پر فقط مسکراہٹ جچتی ہے کہ انکے حلیے اور کسی ادا سے نہیں صرف مسکراہٹ سے غرض رکھی جاسکتی ھے ۔۔
صبح میں شام کے آثار بھی ہیں
حادثے کچھ پس دیوار بھی ہیں
راس آتی نہیں تنہائی بھی اور ہر شخص سے بیزار بھی ہیں ی💜
بتاؤ نا ! ہم لگتے تھے کیسے ؟
تُمہیں تو یاد ہے نا ہنسنا ہمارا...🥀
دل ہر جگہ نہیں لگتا
لاڈ ہر کسی سے نہیں اٹھوائے جاتے
پاگل پن کی سبھی حرکتیں ہر کسی کے سامنے نہیں کی جاتیں
مان ہر کسی پہ نہیں ہوتا
ہر کسی کیلئے ہم بچوں جیسے نہیں بنتے ..🖤🥀
کھلی کتاب کی طرح ہر کسی کی آنکھوں سے پڑھے جانے کی خواہش نہیں ہوتی
کچھ لوگ ہوتے ہیں،
کبھی کہیں،کسی بھی جگہ ہجوم کبھی نگاہ نہیں روکتا،
نظر کسی ایک پہ ہی ٹکتی ہے 🖤
آنکھیں دنیا کی ہر چیز دیکھ سکتیں ہیں مگر جب آنکھ کے اندر کچھ چلا جائے تو اسے نہیں دیکھ پاتیں
کبھی غور کیا آپ نے ؟؟؟
بلکل اسی طرح انسان کو دوسروں کے عیب تو نظر آ جاتے ہیں مگر خود کے دیکهائی نہیں دیتے
جس طرح آنکھ سے کچھ نکلوانے کے لیے دوسروں کی مدد لی جاتی ہے اسی طرح اپنے عیب جاننے کے لیے دوسروں سے رہنمائی حاصل کیا کریں تاکہ آپ کو احساس ہو کہ مجھ میں کیا ہے؟
اگر کوئی آپ کو آپ کے عیب بتلائے تو ناراض ہونے کے بجائے اپنا احتساب کریں
وہ کیا انگریزی میں کہتے ہیں نا
خود احتسابی میک ایوری ون پرفیکٹ٠•☕
کسی کو اپنے عمل کا حساب کیا دیتے۔
سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے۔
🍁
بھاتے نہیں مجھے یہ آج کل کے بے باک لہجے
میں گفتگو میں بھی پاکیزگی قائل ہوں.....
یہ کیسا خواب تھا دھڑکا سا لگ گیا دل کو
اک شخص پریشاں میری تلاش میں ہے
اِس واسطے اُس شخص سے کہنا تھا کہ نہ جا
کوئی چھوڑ بھی جائے ، تو حوالے نہیں جاتے ❤
تم سے باتوں میں میں اس درجہ مگن ہوتی ہوں!!!!!
مجھ کو باتوں میں مگن چھوڑ کے جا سکتے ہو۔۔۔
خود کو میں تجھ سے کئی بار الگ کرتی ہوں
سانس رکتی ہے تو! گھبرا کے پلٹ آتی ہوں💕
تُم ہی خُوشبو کا حوالہ تھے میرے گلشن میں
پُھول کھلتے ہیں تو تُم یاد بہت آتے ہو۔
وہی کارواں، وہی راستے وہی زندگی وہی مرحلے
مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی تم نہیں کبھی ہم نہیں.
#Meerab
خزاں میں اپنے پتوں کی ___ جُدائی کی اذیت کو💔
شجر محسُوس تو کرتا ہے مگر کُچھ کر نہیں سکتا۔۔۔ 🍁🍁
اے میرے لمحہِ ناراض کبھی مل تو سہی
میں زمانے سے الگ ہو کے گزاروں تجھ کو
!!نہیں آتا تیری محبت کو چھپانا مجھے
تیری خوشبو میری شاعری میں بسا کرتی ہے
زرد ہوائیں ، زرد أوازیں ، زرد سراے شامِ خزاں
زرد اداسی کی وحشت ہے اور فضاے شامِ خزاں
شیشے کے دیوار و در ہیں اور پاسِ آداب کی شام
میں ہوں میری بے زاری ہے اور صحرائے شامِ خزاں
سورج پیڑوں پار جھکا ہے شاخوں میں لالی پھوٹی
مہکے ہیں پھر اک گم گشتہ رنگ کے سایے شامِ خزاں
پیلے پتٌوں کی سمتوں میں ناچ اٹھے ہیں سبز ملال
اب تک بے احوال نہیں ہے موجِ ہوائے شامِ خزاں
تنہائی کا اک جنــگل ہے سنّـــاٹا ہے اور ہوا
پیڑوں کے پیلے پتّے ہیں نغمہ سرائے شامِ خزاں
تُم وہ ہاتھ ہو
جو اگر ہاتھوں میں ہو تو عُمر بھر کی محرومیاں عُمر بھر کے لیے مِٹ جاتی ہیں
تُم وہ آنکھ ہو
جِس سے بد سے بدتر شے میں بھی خوبصورتی دیکھی جا سکتی ہے
تُم وہ دِل ہو
جسے دُنیا کا سب سے خوبصورت دل کہا جا سکتا ہے
کیا لکھوں کیا نہ لکھوں؟؟آرزو مدہوش ہے
آ جاؤ گرتے ہیں کاغذ پر اور قلم خاموش ہے
کبھی سردی کبھی گرمی۔یہ قدرت کے نظارے ہیں
پیاس ان کو بھی لگتی ہے جو دریا کے کنارے ہیں
ہر کوئی میرا ہو جائے ایسی میری تقدیر نہیں؟؟
میں وہ شیشہ ہوں جس کی کوئی تصویر نہیں
درد سے رشتہ ہے میرا خوشیاں مجھے نصیب نہیں
مجھے بھی کوئی یاد کرے کیا میں اتنا بھی خوش نصیب نہیں؟؟؟
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain