محبت میں ناراضگی نہیں ہوتی ـ ناراضگی کے نام پر لاڈ ہوتے ہیں ـ لاڈ پورے ہو جائیں تو مان بڑھ جاتا ہے اور محبت بھی ـ اور اگر یہ لاڈ پورے نہ ہوں تو مان ٹوٹ جاتے ہیں ـ اور ٹُوٹے ہوئے مان انسان کو کھوکھلا کر دیتے ہیں ـ!*
ایسا کیوں ہوتا ہے - جب ہم نیا نیا تعلق بناتے ہیں تو رات دن رابطے میں رہتے ہیں لمحے لمحے کی خیر دیتے ہیں - پھر
آہستہ آہستہ رابطے کم ہوتے جاتے ہیں - پھر ایک وقت آتا ہے تعلق ہی ختم ہوجاتا ھے •
کیا صرف ایک تجسس ہوتا ہے لوگوں کو جاننے کا ؟😢
کسی کو بتا بھی نہیں سکتے کوئی چپ کرانے والا بھی نہیں ہوتا کوئی تسلی دینے والا بھی نہیں ہوتا۔سیکڑوں آپ کے چاہنے والے ہوں اس ایک کی کمی کوئی پورا نہیں کر سکتا ۔۔
آپ کتنے ہی لاڈلے کیوں نہ ہوں بالآخر زندگی آپ کو کسی نہ کسی موڑ پر رولائے گی کسی کی کمی تڑپائے گی ۔۔اللہ کرے ایسی محبت کسی دشمن کو بھی نہ ہو ۔۔ 💔💔
کیوںکہ آپ اپنی فیملی اپنے دوستوں کے لاڈلے ہوتے ہیں آپ کو یقین ہوتا ہے آپ کو منائیں گے اور وہ کسی طرح منا بھی لیتے ہیں ۔۔لیکن
جب آپ کو کسی سے محبت ہو جاتی ہے آپ کی انا آپ کی مغروری ختم ہو جاتی ۔ کوئی آپ کو اگنور کرتا ہے تو آپ ناراض نہیں ہوتے دل ہی دل میں جلتے رہتے ان کا غصہ سہتے ان سے بات کرنے کی منتیں کرتے ان سے محبت کی بھیک مانگتے لیکن ان کو کوئی اثر نہیں ہوتا پھر بھی آپ اپنے دل سے ان کی محبت ختم نہیں کر سکتے اس کے لیے دعائیں مانگتے تنہائی میں روتے رہتے۔کسی کو بتا بھی نہیں سکتے کوئی چپ کرانے والا بھی نہیں ہوتا کوئی تسلی دینے والا بھی نہیں ہوتا۔سیکڑوں آپ کے چاہنے والے ہوں اس ایک کی کمی کوئی پورا نہیں کر سکتا ۔
پتا ہے جب آپ نارمل زندگی جی رہے ہوتے ہیں بہت خوش ہوتے ہیں۔اگر کوئی اگنور کرتا ہے تو آپ کو کوئی فرق نہیں پڑتا الٹا آپ بھی بھی ان کو اگنور کرتے ہو گھر میں کوئی ڈانٹ دیتا ہے تو آپ پوری فیملی سے ناراض ہو جاتے کسی کی نہیں سنتے جو دل میں آتا ہے کرتے ہیں توڑ پھوڑ یا کسی سے بات نہ کرنا یا کھانا پینا چھوڑ دینا اک چھوٹی سی بات کا آپ سب سے بدلہ لیتے۔جب کوئی دوست دل دکھاتا ہے تو آپ اس کے ساتھ مہینوں بات نہیں کرتے اس کو سوری کرنے کا موقع بھی نہیں دیتے جب کوئی رشتےدار برا بھلا کہ دے تو آپ ان سے رشتہ ختم کر دیتے ان کے گھر آنا جانا چھوڑ دیتے۔ یہاں تک کہ آپ ان کو عید کے دن بھی نہیں ملتے۔۔کیوںکہ آپ اپنی فیملی اپنے دوستوں کے لاڈلے ہوتے
یاد پر خزاؤں کے حادثے بھی رکھتا ہوں
خود کو ہے اگر بدلا وقت کے مطابق تو
وقت کو بدلنے کے حوصلے بھی رکھتا ہوں
بھر کے بھول جاتے ہیں گھاؤ فکر ہے مجھ کو
زخم کچھ پرانے سو ان سلے بھی رکھتا ہوں
گو کسی بھی منزل کی اب نہیں طلب مجھ کو
ہر گھڑی میں پیروں میں، آبلے بھی رکھتا ہوں
مانتا ہوں ابرک میں، بات یار لوگوں کی
سوچ کے مگر اپنے، زاویے بھی رکھتا ہوں
رابطے بھی رکھتا ہوں راستے بھی رکھتا ہوں
لوگوں سے بھی ملتا ہوں فاصلے بھی رکھتا ہوں
غم نہیں ہوں کرتا اب، چھوڑ جانے والوں کا
توڑ کر تعلق میں، در کھلے بھی رکھتا ہوں
موسموں کی بندش سے اب ہوں میں نکل آیا
یاد پر خزاؤں کے حادثے بھی رکھتا
تھوڑا مختلف ھے لیکن اتنا بھی
پیچیدہ نہیں مزاج ہمارااااااااا
جو سمجھ گیا تو پرخلوص ٹھہرے
جو نہ سمجھا تو مغرور۔ ٹھہرے
تیری "وفا" کو ہم نے بھلایا کب تھا،،
دن "جدائی" کا دل سے مٹایا کب تھا،،
دل لگا کر "بھول" جانے کی تیری عادت تھی،،
ہم نے تیرے سوا کسی اور کو "دوست" بنایا کب تھا.
بہت رویا تھا،جب میں پیدا ھوا تھا۔
اور ھنس رہی تھی یہ دنیا۔
مگر ایک دن بدلا لوں گا۔
ھنستا ھوا جاوں گا،اور روئے گی یہ دنیا۔💛
نا جانے کیا کہا تھا ڈوبنے والے نے سمندر سے۔
کہ لہریں آج تک ساحل سے اپنا سر پٹختی ہیں
محبــت* اس سـے
نـہیں کـی جـاتی جو
*خـوبصـورت* ہـو
*خـوبصورت* وہ
ہـوتا ہـے جس سـے
*محبت* ہو جاتی ہـے
اور سامنے والے کو آپ کے لُٹنے کا .. ذرہ بھر افسوس تو کیا خیال بھی نہیں ھوتا یہ خسارہ سراسر آپ خُوداکیلے اپنی رضا اپنی مرضی سے قبول کرتے ہیں ..
اور آپ اُس کا گِلہ بھی سامنے والے سے نہیں کر سکتے ..کسی کی زندگی میں رہنے کے لئے
بھیک نا مانگا کریں .. کھل کر بات کریں اور اپنا دامن صاف رکھیں ..
پھر بھی نظر انداز ھوں تو .. خاموشی سے ایک طرف ھو جائیں ..
اسی کو عزت نفس کہا جاتا ھے ...!!
کُچھ مُحبتوں میں سارا خسارا صرف آپ کا ھوتا
ھے ..
آپ کی اَنّا ..
آپ کی عزت ..
آپ کا وقار ..
شان عزت ..
نفس غرور مان نام ..
اور سب سے بڑھ کر آپ خُود ایسے لُٹتے ہیں کہ ساری عُمر خالی ہاتھ اور خالی دامن کے سوا کُچھ نہیں بچتا ..
اور سامنے والے کو آپ کے لُٹنے کا
اس کے والدین نے داماد سے ضمانت کی طور پر پانچ لاکھ ۔ یا دس لاکھ بھی نہیں لکھوایا تھا ۔ ایسی عورتیں نصیب والے مردوں کو ملتی ہیں جو صرف خاوند سے پیار کرتی ہیں ان کی نظر میں پیسوں کی کوٸی اہمیت نہیں ہوتی ۔ایسی بیویاں معاشرے کے لیے رول ماڈل ہیں ۔جن کی وجہ سے ہمارہ معاشرہ چل رہا ہے ۔۔۔۔۔۔
چاہت خلوص کی کچھ کم نہ تھی
کم شناس لوگ دولت پر مر گۓ
پھرخاوند نے بیس ہزار دیۓ بیوی نے منہ نہیں دیکھایا ۔پھر پچیس ، تیس ، چالیس حتی کہ خاوند نے پچاس ہزار دیا بیوی نے منہ نہ دیکھایا ۔ خاوند نے تنگ آ کر پورا بٹوہ بیوی کے حوالے کر دیا جس کے اندر ایک لاکھ روپے تھے پھر بھی بیوی نے منہ نہیں دیکھایا ۔۔۔۔خاوند نے بیوی سے کہا ۔۔
“ آپ کو اور کیا چاہیے ” بیوی نے کہا ۔۔۔ایک وعدہ
خاوند نے کہا ”کون سا وعدہ“
”بیوی نے کہا مجھ سے ایک وعدہ کرو مجھے کھبی چھوڑوں کے تو نہیں “
خاوند نے شادی کی پہلی رات بیوی کو نہ چھوڑنے کا وعدہ کر لیا ۔ یہ لڑکی کوٸی عام لڑکی نہیں تھی بلکہ اس نے ایم اے اردو کر رکھا تھا اور اس کے والدین نے داماد سے ضمانت کی طور پر پانچ لاکھ ۔ یا دس لاکھ بھی نہیں لکھوایا تھا ۔
شادی کی پہلی رات خاوند کمرے میں داخل ہوا اور کمرے کا دروازہ بند کر کے بیوی کے قریب آ کر بیٹھ گیا ۔ سب سے پہلے اس نے اپنی بیوی کو سلام کیا اس کے بعد پانچ ہزار حق مہر دینے لگا ۔ بیوی نے کہا ” میں نے حق مہر نہیں لینی میں آپ کو معاف کرتی ہوں ” خاوند نے دوسری بار حق مہر دینے کی کوشش کی بیوی نے یہ ہی جواب دیا ، پھر خاوند نے تیسری بار حق مہر دینے کی کوشش کی بیوی نے پھر وہ ہی جواب دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
خاوند نے وہ پیسے اپنے بٹوے میں رکھ دیۓ اور چند منٹوں کے لیے سوچوں میں گم ہو گیا کہ کتنی توکل والی اور وفا والی بیوی ہے جو پیسوں سے زیادہ مجھے ترجیح دے رہی ہے ۔۔۔۔
اس کے بعد خاوند نے منہ دیکھاٸی کے لیے بیوی کو پانچ ہزار دیۓ بیوی نے منہ نہ دیکھایا ۔ پھر خاوند نے دس ہزار دیۓ بیوی نے منہ نہ دیکھایا ، پھر خاوند نے پندرہ ہزار دیۓ
گِرانے کو کھڑے ہیں اب سہارا پوچھنے وا
یہ کھڑکی اب نہیں کُھلتی مکیں جانے کہاں گم ہیں
قمر کو چاہنے والے ، ستارہ پوچھنے والے
بتانا یہ بھی تھا اُن کو بَھنور ہے اُس کنارے پر
سنا ہے مر گئے سارے کِنارہ پوچھنے والے
محبت ہو چکی ہم کو کوئی اِدراک ممکن ہے۔ ۔؟
کھڑے ہیں سب مساجد میں کفارہ پوچھنے والے
ضبط ہے انتہا مجھ میں مگر کتنا کروں آخر
کہیں سے لوٹ آئیں وہ خدارا پوچھنے والے
✍🏻........ اشفاق احمد صائم
بہت سے لوگ ہیں مُجھ سے خسارہ پوچھنے والے
تمہارا نام نہ لے کر تمہارا پوچھنے والے
تیرے ترکِ تعلق نے بہت سے لوگ چھینے ہیں
تیری نِسبت سے آتے تھے ہمارا پوچھنے والے
بتاؤ کیا کہوں اُن کو سبب کیا ہے جدائی کا ؟
میرے در پر کھڑے ہیں وہ دوبارہ پوچھنے والے
تیرے ہونے سے دیواریں بھی مجھ کو تھام رکھتی تھیں
گِرانے کو کھڑے ہیں اب سہارا پوچھنے والے
یہ کھڑکی اب نہیں کُھلتی مکیں جانے کہاں گم ہیں
", تم نے دیکھا ہے فقط آنکھوں کو ,"
تم نے آنکھوں میں کہاں دیکھا ہے.۔!!!!!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain