زندگی تجھ کو اگر وجد میں لاؤں واپس،،،
چاک پہ کوزہ رکھوں، خاک بناؤں واپس،،،
وہ مرا نام نہ لے، صرف پکارےتو سہی،،،
کچھ بہانہ تو ملے، دوڑ کے آؤں واپس،،،
وقت کا ہاتھ پکڑنے کی شرارت کرکے،،،
اپنے ماضی کی طرف بھاگتا جاؤں واپس،،،
دیکھ میں گردشِ ایام اُٹھا لایا ھوں،،،
اب بتا کون سے لمحے کو بُلاؤں واپس،،،
تھا ترا حکم سو جنت سے زمیں پر آیا،،،
ھو گیا ختم تماشا تو میں جاؤں واپس✍️،،،،!
مرے ہونٹوں پہ جس رُت میں تری باتیں نہیں ہوتیں
وہ ساون کیوں نہ ہو، اُس رُت میں برساتیں نہیں ہوتیں
نہ دیکھوں گر ترا چہرہ تو یوں محسوس ہوتا ہے
کہ اس دنیا میں جیسے چاندنی راتیں نہیں ہوتیں
کس کا خیال، کون سی منزل نظر میں ہے
صدیاں گزر گئیں کہ زمانہ سفر میں ہے
سمجھے تھے دُور تجھ سے نکل جائیں گے کہیں
دیکھا تو ہر مقام تری رہ گزر میں ہے
رات پھیلی ہے میرے سرمئی آنچل کی طرح
چاند نکلا ہے تجھے ڈھونڈنے پاگل کی طرح
خشک پتوں کی طرح لوگ بکھر جاتے ہیں
آج بہنے دے مجھے دریاؤں کی طرح
پھر خیالوں میں تیرے قرب کی خوشبو جاگی
پھر برسنے لگی آ نکھیں کیوں بادل کی طرح
ہم مجنوں سے دلوں کا حال جانتے ہیں
کہاں سے بول رہے ہو تیرا سوال جانتے ہیں
ہم چہرے سے پہلے پاؤں دیکھتے ہیں
ہم حسینوں کی ہر اک چال جانتے ہیں
زمانے کی ٹھوکریں ہماری استاد ہیں
بندہ پرور ہم لہجے کا استمعال جانتے ہیں
تم آنکھوں کی بابت پوچھ رہے ہو جناب
ہم سر تا پا اس کا حسن، جمال جانتے ہیں
مسلہ یہ ہے ہمیں اداکاری نہیں آتی جبکہ
لوگ جذبات سے کھیلنا کمال جانتے ہیں
ا ب تو میں نے جا د و کر نا سیکھ لیا ھے
چا ند ستا ر ے قا بو کر نا سیکھ لیا ھے
روٹھ بھی جائےاب وہ ۔ ا پنے سر کے نیچے
میں نے ا پنے با ز و کر نا سیکھ لیا ھے
خوف زدہ ھے دشمن بھی۔میں نےسینےمیں
جب سے تیر تر ا ز و کر نا سیکھ لیا ھے
ا و ر بھلا کیا ھو گی جیت کہ ا ک پتھرکو
میں نے آ نسو آ نسو کر نا سیکھ لیا ھے
میں نے ا س سے تر ک _ تعلق بہتر سمجھا
جب سے ا س نے تو تو کر نا سیکھ لیا ھے
تو نے د نیا د ا ر ی سے یا ر ی کر لی ھے
میں نے با ھو ۔ با ھو کر نا سیکھ لیا ھے
دل پھر اس کوچے میں جانے والا ہے
بیٹھے بٹھائے ٹھوکر کھانے والا ہے
ترکِ تعلق کا دھڑکا سا ہے دل کو
وہ مجھ کو اک بات بتانے والا ہے
کتنے ادب سےبیٹھےہیں سوکھے پودے
جیسے بادل شعر سنانے والا ہے
یہ مت سوچ سرائے پر کیا بیتے گی
تو تو بس اک رات بتانے والا ہے
اینٹوں کو آپس میں ملانےوالا شخص
اصل میں اک دیوار اٹھانے والا ہے
آخری ہچکی لینی ہے ، اب آ جاؤ
بعد میں تم کو کون بلانے والا ہے
شخص اچھا تھا مگر اُس کی رفاقت نے مُنیر !!
وقت سے پہلے کیا عُمر رسیدہ مُجھ کو ۔
#NaQvi 💔مجھے کسی اور کے لئے ،تجھے کسی اور کے لئے
جو یوں بنایا گیا ،تو پھر کیوں بنایا گیا ؟
اداسیوں کا تعفن رہا وہیں کا وہیں
جلایا کمرے میں لوبان اور عود بہت
قدیم خوابوں کی روحیں مگر نہیں نکلیں
اگرچہ آنکھوں پہ کروائے دم درود بہت
♥️🥀
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اک نظر میری طرف دیکھ تیرا جاتا کیا ہے
میری رسوائی میں وہ بھی ہیں برابر کے شریک
میرے قصے میرے یاروں کو سناتا کیا ہے
پاس رہ کر بھی نہ پہچان سکا تو مجھ کو
دور سے دیکھ کے اب ہاتھ ہلاتا کیا ہے
سفرِ شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
دور سے دیکھ کے اب ہاتھ اٹھاتا کیا ہے
عمر بھر اپنے گریباں سے الجھنے والے
تو مجھے میرے سائے سے ڈراتا کیا ہے
مر گئے پیاس کے مارے تو اٹھا ابرِ کرم
بجھ گئی بزم تو اب شمع جلاتا کیا ہے
میں تیرا کچھ بھی نہیں ہوں مگر اتنا تو بتا
دیکھ کر مجھ کو تیرے ذہن میں آتا کیا ہے
بڑے جتن سے کمائی ہوئی ہے تنہائی
دلِ تباہ دھڑک کر اِسے تباہ نہ کر!!!
یہ شاعری نہیں سینے کے زخم ہیں سارے
تُو میرا درد سمجھ یار واہ واہ نہ کر!
وہ۔ تو۔ اپنی۔ ایک۔ عادت۔ بھی۔ نہ۔ بدل۔ سکا۔ ۔۔۔۔۔ 🔥🔥
نہ۔ جانے۔ میں۔ نے۔ اس۔ کے۔ لیے۔ اپنی۔ دنیا۔ ہی۔ کیوں۔ بدل۔ دی۔ ۔۔۔۔ 💯💔
مری آنکھوں کو سرسری مت دیکھ
ان میں کچھ رنگ لازوال بھی ہیں
دعوٰی عشق ہی نہیں کرتے
دیکھ ہم صبر کی مثال بھی ہیں
دوستی جب کسی سے کی جائے
دشمنوں کی بھی رائے لی جائے
موت کا زہر ہے فضاؤں میں
اب کہاں جا کے سانس لی جائے
بس اسی سوچ میں ہوں ڈوبا ہوا
یہ ندی کیسے پار کی جائے؟
اگلے وقتوں کے زخم بھرنے لگے
آج پھر کوئی بھول کی جائے
لفظ دھرتی پہ سر پٹکتے ہیں
گنبدوں میں صدا نہ دی جائے
کہہ دو اس عہد کے بزرگوں سے
زندگی کی دعا نہ دی جائے
بوتلیں کھول کے تو پی برسوں
آج دل کھول کر ہی پی جائے
سفر سے اسلیئے اکثر ہمیں گھبرانا پڑتا ہے
سمندر سے بچیں تو راہ میں ویرانہ پڑتا ہے
کسی کے حکم کی تعمیل بھی ایمان ہوتی ہے
کوئی کہہ دے کہ مر جاؤ تو پھر مرجانا پڑتا ہے
محبت کے سفر میں گرد بھر جاتی ہے آنکھوں میں
بسا اوقات اندازے سے واپس آنا پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔۔
کسی مکتب کی طرح عشق کے ہیں ضابطے سارے
یہاں جو دیر سے آئے اسے جرمانہ پڑتا ہے۔۔۔۔۔۔۔
اداسی کے یہ دن بالکل خزاں کے خوف جیسے ہیں
ہم ایسے خوشنما پھولوں کو بھی مرجھانا پڑتا ہے
محبت میں میاں دل بھی امانت کے مساوی ہے
کہ لوٹانے کی خواہش ہو نہ ہو لوٹانا پڑتا ہے
ہمارے دل میں کہیں درد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
ہمارا چہرہ بھلا زرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
سُنا ہے آدمی مر سکتا ہے بچھڑتے ہوئے
ہمارا ہاتھ چھوؤ ، سرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
سُنا ہے ہجر میں چہروں پہ دھول اڑتی ہے
ہمارے رخ پہ کہیں گرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟
وہ منزلیں بھی کھو گئیں
وہ راستے بھی کھوگئے
جو آشنا سے لوگ تھے
وہ اجنبی سے ہوگئے
نہ چاند تھا نہ چاندنی
عجیب تھی وہ زندگی
چراغ تھے کہ بجھ گئے
نصیب تھے کہ سو گئے
یہ پوچھتے ہیں راستے
رکے ہو کس کہ واسطے
چلو کہ تم بھی اب چلو
کہ وہ مہربان بھی کھو گئے۔۔۔۔۔۔🖤
اس کی مرضی وہ جسے پاس بٹھا لے اپنے
اس پہ کیا لڑنا فلاں میری جگہ بیٹھ گیا
بزم جاناں میں نشستیں نہیں ہوتیں مخصوص
جو بھی اک بار جہاں بیٹھ گیا بیٹھ گیا
- تہذیب حافی 🌸
اِک دم سے میری آنکھ کا نظارہ بدل گیا،
جب وہ ٹھیک ہو کے دوبارہ بدل گیا -
باتیں بدل گئیں ، وہ لیہجہ بدل گیا -
دھیرے دھیرے پِھر وہ سارا بدّل گیا
*ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم*
*ہر بار تم سے مل کر بچھڑتا رہا ہوں میں* 🙂💔
جون ایلیاء 🖤
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain