چلو وہ عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے
پہ کیا کریں ہمیں ڈوبنے کی عادت ہے
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوںمجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا
میں کیا کروں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے
تیرے نصیب میں اے دل ! سدا کی محرومی
نہ وہ سخی، نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے
وصال میں بھی وہی ہے فراق کا عالم
کہ اسکو نیند مجھے رت جگے کی عادت ہے
یہ مشکلیں تو پھر کیسے راستے طے ہوں
میں ناصبور اسے سوچنے کی عادت ہے
یہ خود اذیتی کب تک فراز تو بھی اسے
نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ہے
لبوں پہ حرف نہ کوئی سوال رکھتا تھا
کبھی ضبط میں اتنا کمال رکھتا تھا
خبر کہاں تھی وہ مجھے بھول جائے گا
اک اک چیز جو میری سنبھال رکھتا تھا
بچھرتے وقت بظاہر تو کچھ نہ بولا
مگر نگاہ میں سو سو سوال رکھتا تھا
سنا ہے لوگ اسے اب بہت ستاتے ہیں
جس اک شخص کا میں اتنا خیال رکھتا تھا
راہ چلتے ہوئے اکثر یہ گماں ہوتا ہے
وہ نظر چھپ کے مجھے دیکھ رہی ہو جیسے
اس طرح پہروں تجھے سوچتا رہتا ہوں میں
میری ہر سانس ترے نام لکھی ہو جیسے
❤️
اک ہنر جون کر گیا تھا اک ہنر میں کررہا ہوں
وہ دلوں سے اترگیا تھا میں نظروں سے گررہاہوں
تم وعدہ ء وفا کر گئی ہو میں بھی وفا کررہا ہوں
تم بس اک بار مر گئی ہو میں بار بار مر رہا ہوں
۔
پھر یوں ہوا کہ گھڑی کھول کے رکھ دی میں نے....🔥
وقت ہر شخص کی اوقات بتا دیتا ہے.... 🔥
تھک گئے ہو تو تھکن چھوڑ کہ جا سکتے ہو
تم مجھے واقعی ہی چھوڑ کہ جا سکتے ہو
ہم درختوں کو کہاں آ تا ہے ہجرت کرنا
پرندے ہو وطن چھوڑ کہ جا سکتے ہو
سٔنا ہے أس کو سٔخن کے اصول آتے ہیں ؟
کرے کلام تو باتوں سے پھول آتے ہیں ؟📚
سٔنا ہے أس کے پڑھانے میں ہے مٹھاس ایسی
کہ بٔخار بھی ہو تو بچے سکول آتے ہیں 🖤
با پرده محبت کے حجابوں میں ملا ہے
وه جب بهی ملا ہے ہمیں خوابوں میں ملا ہے
ڈهونڈا بہت ہم نے محبت کو جہاں میں
یہ لفظ ہمیں صرف کتابوں میں ملا ہے
خوابوں کی طرح گویا بکھر جائیں گے ہم بھی
چپ چاپ کسی روز گزر جائیں گے ہم بھی
ہم جیسے کئی لوگ چلے جاتے ہیں ہر روز
کیا ہوگا کسی روز جو مر جائیں گے ہم بھی
ہم لوگ نہیں کچھ بھی مگر لوح زماں پر
اک نقش کوئی اپنا سا دھر جائیں گے ہم بھی
اوڑھے ہوئے ہیں روح پہ ہم داغوں بھری خاک
جب اترے گی یہ خاک نکھر جائیں گے ہم بھی
اک آئنہ ایسا کہ جو باطن بھی دکھا دے
آئے گا مقابل تو سنور جائیں گے ہم بھی
رہنا ہے کسے خواب سی دنیا میں ہمیشہ کسی دن لوٹ کے گھر جائیں گے ہ بھی
میں نے کہا " وہ پیار کے رشتے نہیں رہے "
کہنے لگی کہ " تم بھی تو ویسے نہیں رہے "
پوچھا " گھروں میں کھڑکیاں کیوں ختم ہو گئیں؟"
کہنے لگی " وہ جھانکنے والے نہیں رہے "
اگلا سوال تھا کہ مری نیند کیا ہوئی؟
بولی " تمہاری آنکھ میں سپنے نہیں رہے"
پوچھا " کہاں گئے مرے یارانِ خوش خصال؟"
کہنے لگی کہ " وہ بھی تمہارے نہیں رہے "
پوچھا " کرو گی کیا جو کبھی میں نہیں رہا؟"
بولی " یہاں تو تم سے بھی اچّھے نہیں رہے "
آخر وہ پھٹ پڑی کہ سنو اب مرے سوال
" کیا سچ نہیں کہ تم بھی کسی کے نہیں رہے؟
گو آج تک دیا نہیں تم نے مجھے فریب
پر یہ بھی سچ ہے، تم کبھی میرے نہیں رہے
اب مدّتوں کے بعد یہ آئے ہو دیکھنے؟
کتنے چراغ ہیں ابھی، کتنے نہیں رہے؟"
.
ایک وہ اتنا خوبرو توبہ
اُس پہ چُھونے کی آرزو توبہ !
ہاتھ کانپیں گے روح مچلے گی
جب وہ آئے گا روبرو توبہ !
چاند تاروں سے رات سجتی ہوئی
تیری آواز اور تُو توبہ !
لب نہیں اُس کی آنکھ بولتی ہے
ایسا اندازِ گفتگو توبہ !
ہم یہ سمجھ کر آہے تھے پیارے
کچھ تو سکوں مل جاے گا
کچھ تو یہ وحشت کم ہوگی
کچھ تو یہ طوفاں ٹھہرے گا
ہم یہ سمجھ کر آہے تھے پیارے
ان پیڑوں کی چھاؤں میں شاید
درد میں ڈوبی یادوں کا یہ قافلہ دم بھر ٹھہرے گا
کچھ تو سکوں مل جاے گا اور کچھ تو یہ وحشت کم ہوگی
پل بھر یہ ندی اتراتے ہوے بل کھاتے ہوےتھم جاے گی
اور جھلمل جھلمل چنچل کر نیں چھم چھم کرتی آیں گی
کچھ تو سکوں مل جاے گا کچھ تو یہ وحشت کم ہوگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یونہی بیٹھے بٹھائے وہ زمانہ یاد آتا ہے
تمہارا روٹھنا میرا منانا یاد آتا ہے
❤💝
بہاروں میں کبھی دیکھوں اگر کھلتے گلابوں کو
تمہارا اس گھڑی وہ مسکرانا یاد آتا ہے
وہ میرا حالِ دل کہنا ، ترا سن کر سمٹ جانا
وہ پھر دانتوں تلے انگلی دبانا یاد آتا ہے
غضب کا حُسن تھا اور کیا قیامت کی ادائیں تھیں
وہ نچلے ہونٹ پہ تل کا لگانا یاد آتا ہے
پلٹ کر وقتِ رخصت مجھ کو تیرا بارہا تکنا
میرا وہ مسکرا کر غم چھپانا یاد آتا ہے
کبھی ملنے بلایا تو ترا انکار کر دینا
مجھے اب تک ترا اک اک بہانہ یاد آتا ہے
تمہاری یاد میں عابد بہت آنسو بہائے ہیں
تمہیں بھی کیا کبھی کوئی دیوانہ یاد آتا ہے
تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے....✏
دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے
آتے جاتے ہیں کئی رنگ مرے چہرے پر
لوگ لیتے ہیں مزا ذکر تمہارا کر کے💞
ایک چنگاری نظر آئی تھی بستی میں اسے
وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارہ کر کے
آسمانوں کی طرف پھینک دیا ہے میں نے
چند مٹی کے چراغوں کو ستارہ کر کے
🏜️ 🏜️
میں وہ دریا ہوں کہ ہر بوند بھنور ہے جس کی
تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارہ کر کے
,,,,,,,,,💐💐,,
منتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگے
چاند کو چھت پر بلا لوں گا اشارہ کر کے
*میں نے محفل میں کہا محبت 💞ہو گئی مجھ کو*
*پھر میرے احباب نے مل کر پڑھی اک فاتحہ🤲🏻 مجھ پر💔*
مانا کہ محبت کا چھپانا ہے محبت
چپکے سے کسی روز جتانے کے لیے آ
جیسے تجھے آتے ہیں نہ آنے کے بہانے
ایسے ہی کسی روز نا جانے کے لیے آ
داغ غم دل سے کسی طرح مٹایا نہ گیا
میں نے چاہا بھی مگر تم کو بھلایا نہ گیا
عمر بھر یوں تو زمانے کے مصائب جھیلے
تیری نظروں کا مگر بار اٹھایا نہ گیا
روٹھنے والوں سے اتنا کوئی جا کر پوچھے
خود ہی روٹھے رہے یا ہم سے منایا نہ گیا
پھول چننا بھی عبث سیر بہاراں بھی فضول
دل کا دامن ہی جو کانٹوں سے بچایا نہ گیا
اس نے اس طرح محبت کی نگاہیں ڈالیں
ہم سے دنیا کا کوئی راز چھپایا نہ گیا
تھی حقیقت میں وہی منزل مقصد جذبیؔ
جس جگہ تجھ سے قدم آگے بڑھایا نہ گیا
✍️🥀
جس طرح رات کٹی دن بھی گیا ہاتھوں سے
اس طرح ہم نے کسی شام گزر جانا ہے
یہ جو دریا ہے کسی یاد کا بپھرا دریا
اِس نے چپ چاپ سمندر میں اتر جانا ہے
دیکھو مجھے اب میری جگہ سے نہ ہلانا
پھر تم مجھے ترتیب سے رکھ کر نہیں جاتے💔
یہ جھوٹی کہانیاں مجھے نہ سناؤ
کہ مالی مرجاۓ اور باغ ٹھیک رہے
کیسے ممکن ہے عالم راہ محبت میں
محبوب چھوڑجاۓ اور دماغ ٹھیک رہے ❤️
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain