تُم کو وحشت تو سِکھا دی ہے، گُزارے لائق
اور کوئی حُکم؟ کوئی کام، ہمارے لائق؟
معذرت!مَیں تو کسی اور کے مَصرف میں ہوں
ڈھونڈ دیتا ہوں مگر کوئی تمہارے لائق
ایک دو زخموں کی گہرائی اور آنکھوں کے کھنڈر
اور کُچھ خاص نہیں مُجھ میں نظارے لائق
گھونسلہ، چھاؤں، ہرا رنگ، ثمر، کچھ بھی نہیں
دیکھ! مُجھ جیسے شجر ہوتے ہیں آرے لائق
دو وجوہات پہ اُس دل کی اسامی نہ ملی
ایک، درخواست گزار اتنے؛ دو، سارے لائق
اِس علاقے میں اجالوں کی جگہ کوئی نہیں
صِرف پرچم ہے یہاں چاند ستارے لائق
مُجھ نکمے کو چنا اس نے ترس کھا کے عمیر!
دیکھتے رہ گئے حسرت سے بچارے لائق.......
چھوڑ جانے کو مری راہ میں آتا کیوں ہے
آ ہی جاتا ھے تو پھر چھوڑ کے جاتا کیوں ھے
آسرا اجنبی دیوار بھی دے دیتی ھے
یار شانے سے مرا ہاتھ ہٹاتا کیوں ھے
روز ہاتھوں سے ترے گر کے فنا ہوتا ھوں
دشتِِ ہستی سے مرا نقش اٹھاتا کیوں ھے
کس سے پوچھوں کہ شبِ ماہ نہ آنے والا
چاندنی بھیج کے اُمّید جگاتا کیوں ہے
میں تو ویسے ہی تجھے مٹ کے ملا کرتا ھوں
دل کے شیشے سے مرا عکس مٹاتا کیوں ہے
رائگانی میں کئی بار خدا سے پوچھا
میں اگر کچھ نہیں بنتا تو بناتا کیوں ہے
اب تو اُس آخری انکار کو مدت گذری
اب بھی اُس حسنِ جفا کیش سے ناتا کیوں ہے
لے پھر اب خود ہی اُٹھا قضیہء دین و دنیا
میری جب سُنتا نہیں ، بیچ میں لاتا کیوں ہے
کوئی بھی آدمی پورا نہیں ہے
کہیں آنکھیں، کہیں چہرا نہیں ہے
یہاں سے کیوں کوئی بیگانہ گزرے
یہ میرے خواب ہیں رستہ نہیں ہے
جہاں پر تھے تری پلکوں کے سائے
وہاں اب کوئی بھی سایا نہیں ہے
زمانہ دیکھتا ہے ہر تماشہ
یہ لڑکا کھیل سے تھکتا نہیں ہے
ہزاروں شہر ہیں ہمراہ اس کے
مسافر دشت میں تنہا نہیں ہے
یہ کیسے خواب سے جاگی ہیں آنکھیں
کسی منظر پہ دل جمتا نہیں ہے
جو دیکھو تو ہر اک جانب سمندر
مگر پینے کو اک قطرہ نہیں ہے
مثالِ چوبِ نم خوردہ، یہ سینہ
سلگتا ہے، مگر جلتا نہیں ہے
خدا کی ہے یہی پہچان شاید
کہ کوئی اور اس جیسا نہیں ہے
آہستہ آہستہ بیماریوں میں ڈھل رہا ہوں میں
کرو مجھ پر بھی نظر کرم کہ مر رہا ہوں میں
تھام لو میرا ہاتھ اور لے جاؤ ساۓ تلے
تیرے عشق کی آگ میں تنہا جل رہا ہوں میں
تجھے کھونے کے ڈر سے گزرتی نہیں راتیں
وقت رک سا گیا ہے کیسے چل رہا ہوں میں
سوچتا ہوں کہ شاید وہ چاہنے لگے ہے مجھے
جس قدر ان سے محبت کر رہا ہوں میں
ڈر لگنے لگا ہے مجھ کو کہی مرہی نہ جاؤ پہلے
یوں تیزدار کانٹوں پر کیسے چل رہا ہوں میں
اک بار ہاتھ میرا بس تھام لو نہ
رکھ کر ہاتھوں میں ان کے سر کیسے مر رہا ہوں میں
تمہیں مجھ پر دسترس ہے پھر بھی تم میری کیوں نہیں ہوتی۔
ہم تو پورے کے پورے تمہارے ہے تم آدھی بھی نہیں ہوتی۔
تمہیں دیکھنے کے بعد آنکھوں میں خوشی تو ہوتی ہی نیند نہیں ہوتی۔
تمہیں یاد کرتے رہنا میری عادت ہے بن گئی۔
تمہیں بھول جانے کی ہم سے کوشش بھی نہیں ہوتی۔
حُسن میں دیکھے تو حوروں سے بھی حسِین ہو۔
تمہیں دیکھنے کی خواہش میری کم نہیں ہوتی۔
سَر سے دوپٹہ گِرے، سورج ڈوبے، شام ڈھلے بس بات یہ ہے عاقِب
ان کی ذلفیں بکھر جائے اگر میرے شہر میں سحر نہیں ہوتی۔
ترے گلے میں جو بانہوں کو ڈال رکھتے ہیں
تجھے منانے کا کیسا کمال رکھتے ہیں
تجھے خبر ہے تجھے سوچنے کی خاطر ہم
بہت سے کام مقدر پہ ٹال رکھتے ہیں
کوئی بھی فیصلہ ہم سوچ کر نہیں کرتے
تمہارے نام کا سکہ اچھال رکھتے ہیں
تمہارے بعد یہ عادت سی ہو گئی اپنی
بکھرتے سوکھتے پتے سنبھال رکھتے ہیں
خوشی سی ملتی ہے خود کو اذیتیں دے کر
سو جان بوجھ کے دل کو نڈھال رکھتے ہیں
کبھی کبھی وہ مجھے ہنس کے دیکھ لیتے ہیں
کبھی کبھی مرا بے حد خیال رکھتے ہیں
تمہارے ہجر میں یہ حال ہو گیا اپنا
کسی کا خط ہو اسے بھی سنبھال رکھتے ہیں
خوشی ملے تو ترے بعد خوش نہیں ہوتے
ہم اپنی آنکھ میں ہر دم ملال رکھتے ہیں
زمانے بھر سے بچا کر وہ اپنے آنچل میں
مرے وجود کے ٹکڑے سنبھال رکھتے ہیں
کچھ اس لیے بھی تو بے حال ہو گئے ہم لوگ
تمہاری یاد کا بے حد خیال رکھتے ہی
اس کو منانے کے سو طریقے مجھے آتے تھے
مگر وہ شخص جانا چاہتا تھا ۔۔سو جانے دیا
خرید کر جو پرندے اُڑائے جاتے ہیں
ہمارے شہر میں کثرت سے پائے جاتے ہیں
میں دیکھ آیا ہوں اِک ایسا کارخانہ جہاں
چراغ توڑ کے سورج بنائے جاتے ہیں
یہ کون لوگ ہیں پہلے کبھی نہيں دیکھے
جو کھینچ تان کے منظر پہ لائے جاتے ہیں
اے آسماں تجھے اُن کی خبر بھی ہے کہ نہيں
جو دن دیہاڑے زمیں سے اٹھائے جاتے ہیں
یہ ساری فِــلم ہی اچّھـی طـــرح بنی ہوئی ہے
مگر جو سِِــین اچانک دکھائے جاتے ہیں
میں اِس لیے بھی ســمندر سے خوف کھاتا ہوں
مجھـے نصاب میں دریـا پڑھائے جاتے ہیں
کہیں مِلیں گے تو پھر جان جاؤ گے
ہـم ایسـے ہیـں نہيـں جیسـے بتائے جاتے ہیں
چھوڑ جانے کی تکلیف معاف سہی
لیکن ۔۔💔
ذہنی بربادی کا گناہ نہیں بخشوں گا۔😔😥
پھر یوں ھوا کسی سے محبت ھو گئی مجھ کو
اسکی..... عادت سی ھوگئی مجھ کو...
میری باتیں اثر کرنے لگیں اس پر
اس نے... دوست بنا لیا مجھ کو....
ہزاروں باتیں ہونے لگیں درمیان ہمارے
رات.... بھر جاگنا پڑ گیا مجھ کو...
اپنی دنیا سمجھ لیا اس کو میں نے
سب سے منقطع ھونا پڑ گیا مجھ کو..
......وہ چھوڑ گيا مجھ کو
اکیلے.......رہنا پڑگیا مجھ کو....
زندگی میں................ طاق راتیں آگئیں
رب سے.............. مانگنا پڑگیا مجھ کو...
.......زندگی موت جیسی لگتی تھی......
پھر یوں ھوا زندہ رہ کے ........مرنا پڑگیا مجھ کو......!!!
میری تصویر بھی دیکھی تو کہا شرما کر
یہ بُرا شخص ہے اس کی نہیں نیت اچھی
!،۔،🔥ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم🔥،۔،!
💔دل کی بستی ویران کر کے چلا گیا
.
جو شخص کہتا تھا بڑا پیار ہے تم سے _💔
آئینہ پوچھتا ہے ایسے تعارف جیسے
میں کسی اور کی صورت پہ اتر آیا ہوں.......!!!!!!
ایک تجھ سے تعلق ختم ہونے کے بعد
میں نے چن چن کے تعلق ختم کیئے
*محبّت ایک سے کریں گے*
*مگر لاجواب کریں گے🖤*
جنگ پر نکلتا ہوں ڈھال بھول جاتا ہوں
میں عجب شکاری ہوں جال بھول جاتا ہوں
وصل میں بھی رہتی ہے بھولنے کی بیماری
ہونٹ چوم آتا ہوں گال بھول جاتا ہوں
💔
*💕شوہر کے لباس سے بیوی کی نفاست کا اور بیوی کے لباس سے شوہر کی غیرت کا پتہ چلتا ہے💕*
نگاہِ شوق کسی رُخ سے مطمئن نہ ہُوئی
ہر ایک شے میں نظر آئی کچھ کمی مجھ کو
میں اِک چراغِ سرِ دشتِ نامُرادی تھا
ہَوائے شہرِ تمنّا بُجھا گئی مجھ کو
محفل میں فرشتے ہی فرشتے نظر آئے
میں نے فقط پوچھا تھا گناہگار کون ہے...!!!
کچھ اس طرح سے ڈائری مکمل کی میں نے
پہلے صفحے پر تم ___آخری پر ہم لکھ دیا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain