Damadam.pk
Raja-Rameez's posts | Damadam

Raja-Rameez's posts:

Raja-Rameez
 

بے وجہ سفر میں تھا
پل دو پل نظر میں تھا
خواہ مخواہ بھٹک گیا
اچھا بھلا دل گھر میں تھا .......
🖤

Raja-Rameez
 

دیکھ کر آن بان اپنوں کی
کیوں نکلتی ہے جان اپنوں کی
غیر پھر غیر، درگزر کر دے
کون روکے زبان اپنوں کی
تیر کیسے نہ دل میں وہ اترے
جس کو چھوڑے کمان اپنوں کی
چاہِ یوسف میں پھینکنا ان کا
اس پہ آہ و فغان اپنوں کی
جب سے ہوں بیچنے کو رکھا گیا
تب سے چمکی دکان اپنوں کی
آڑے اخلاق آ گئے ، ورنہ
لکھتا میں داستان اپنوں کی
چھوڑ دے ساری محفلیں ابرک
تجھ سے گھٹتی ہے شان اپنوں کی

Raja-Rameez
 

نہ جواب دے نہ سوال کر💓
مجھے چھوڑ دے میرے حال پر💓
تجھے کیا ملے گا تو ہی بتا💓
مجھے یوں الجھنوں میں ڈال کر۔💕

Raja-Rameez
 

میرے دل کا درد کس نےدیکھا ھے......💔
ھمیں تو تڑپتےصرف رب نے دیکھا ھے.....💔
ھم تنہاھی میں بیٹھ کر روتے ھیں.....💔
لوگوں نے تو بس ھمیں اکثر ھنستے دیکھا ھے.....☺

Raja-Rameez
 

وہ کہکشاں وہ رہِ رقصِ رنگ ہی نہ رہی
ہم اب کہیں بھی رہیں، جب تری گلی نہ رہی
جون ایلیا

Raja-Rameez
 

:مطبی لوگ کھڑے ہے ہا تھوں میں
پتھر، لے کر
میں کہا تک، بھاگوں ،شیشے کا مقدر، لے کر

Raja-Rameez
 

کیا کہا ہجر گزارا ہے تم نے، چلو بتلاؤ!
ایک لمحے میں بھلا کتنے برس ہوتے ہیں؟
❤️❤️

Raja-Rameez
 

یُوں بھی ہم دُور دُور رہتے تھے
یُوں بھی سِینوں میں اِک کُدورت تھی
تُم نے رسماً بھُلا دیا ورنہ!
اِس تکلّف کی کیا ضُرورت تھی ؟

Raja-Rameez
 

بھاڑ میں جائیں
مگر
بھیڑ میں نہ جائیں

Raja-Rameez
 

وہ بھی شاید رو پڑے ویران کاغذ دیکھ کر۔
میں نے اس کو آخری خط میں لکھا کچھ بھی نہیں۔

Raja-Rameez
 

سوچتاہوں کبھی کبھی یوں ہی
آخر ہرج کیا تھا، اسے منانے میں ۔

Raja-Rameez
 

وہ جسے سمجھا تھا زندگی ، میری دھڑکنوں کا فریب تھا
مجھے مسکرانا سکھا کے وہ میری روح تک کو رلا گیا

Raja-Rameez
 

وہ آئے بزم میں چہرہ چُھپا کے بیٹھ گئے
حیاء کی بات، نگاہیں چُرا کے بیٹھ گئے
تمہارا ذکر سنانے کو جب ملا نہ کوئی
فلک کا چاند ہی چھت پہ بُلا کے بیٹھ گئے
بڑے بڑے بھی یہاں، جان و دل خِرَد سے گئے
کیا جو عشق تو سب کچھ لُٹا کے بیٹھ گئے
جو بزمِ عیش سے آئے غموں کو ساتھ لئے
وہ بزمِ یار میں ہر غم بھلا کے بیٹھ گئے
کمالِ عشق ہے باصر کہ روشنی کے لئے
چراغ جب نہ ملا دل جلا کے بیٹھ گئے
*

Raja-Rameez
 

ایسا نہیں کہ تیرے بعد اہل کرم نہیں ملے
لوگ تو کم نہیں ملے پر لوگوں سے ہم نہیں ملے

Raja-Rameez
 

نہ گلا هے مجهے سے نہ شکوہ هے کسی کی زات سے
خود ٹوٹتے هیں اک اک ورق میری ذندگی کی کتاب سے

Raja-Rameez
 

کیوں اس کے لیے اتنا اداس ہے
جس کو آپ کی کوئی فکر نہیں

Raja-Rameez
 

طوفاں کی دشمنی سے نہ بچتے تو خیر تھی
ساحل سے دوستی کے بھرم نے ڈبو دیا

Raja-Rameez
 

تھک گیا ہوں لگالگا کر میں
ایک کے بعد دوسری امید تم سے

Raja-Rameez
 

نصیب کے کھیل کو عجیب طرح سے کھیلا ہے ہم نے
جو نہ تھا نصیب میں اسے ہی ٹوٹ کر چاہا بیٹھے

Raja-Rameez
 

اب نه لوٹے گی ہنسی روٹھ چلی ہے ہم سے
اب جسے دیکھنا ہو بس ہمیں گم صم دیکھے