بے وجہ سفر میں تھا
پل دو پل نظر میں تھا
خواہ مخواہ بھٹک گیا
اچھا بھلا دل گھر میں تھا .......
🖤
دیکھ کر آن بان اپنوں کی
کیوں نکلتی ہے جان اپنوں کی
غیر پھر غیر، درگزر کر دے
کون روکے زبان اپنوں کی
تیر کیسے نہ دل میں وہ اترے
جس کو چھوڑے کمان اپنوں کی
چاہِ یوسف میں پھینکنا ان کا
اس پہ آہ و فغان اپنوں کی
جب سے ہوں بیچنے کو رکھا گیا
تب سے چمکی دکان اپنوں کی
آڑے اخلاق آ گئے ، ورنہ
لکھتا میں داستان اپنوں کی
چھوڑ دے ساری محفلیں ابرک
تجھ سے گھٹتی ہے شان اپنوں کی
نہ جواب دے نہ سوال کر💓
مجھے چھوڑ دے میرے حال پر💓
تجھے کیا ملے گا تو ہی بتا💓
مجھے یوں الجھنوں میں ڈال کر۔💕
میرے دل کا درد کس نےدیکھا ھے......💔
ھمیں تو تڑپتےصرف رب نے دیکھا ھے.....💔
ھم تنہاھی میں بیٹھ کر روتے ھیں.....💔
لوگوں نے تو بس ھمیں اکثر ھنستے دیکھا ھے.....☺
وہ کہکشاں وہ رہِ رقصِ رنگ ہی نہ رہی
ہم اب کہیں بھی رہیں، جب تری گلی نہ رہی
جون ایلیا
:مطبی لوگ کھڑے ہے ہا تھوں میں
پتھر، لے کر
میں کہا تک، بھاگوں ،شیشے کا مقدر، لے کر
کیا کہا ہجر گزارا ہے تم نے، چلو بتلاؤ!
ایک لمحے میں بھلا کتنے برس ہوتے ہیں؟
❤️❤️
یُوں بھی ہم دُور دُور رہتے تھے
یُوں بھی سِینوں میں اِک کُدورت تھی
تُم نے رسماً بھُلا دیا ورنہ!
اِس تکلّف کی کیا ضُرورت تھی ؟
بھاڑ میں جائیں
مگر
بھیڑ میں نہ جائیں
وہ بھی شاید رو پڑے ویران کاغذ دیکھ کر۔
میں نے اس کو آخری خط میں لکھا کچھ بھی نہیں۔
سوچتاہوں کبھی کبھی یوں ہی
آخر ہرج کیا تھا، اسے منانے میں ۔
وہ جسے سمجھا تھا زندگی ، میری دھڑکنوں کا فریب تھا
مجھے مسکرانا سکھا کے وہ میری روح تک کو رلا گیا
وہ آئے بزم میں چہرہ چُھپا کے بیٹھ گئے
حیاء کی بات، نگاہیں چُرا کے بیٹھ گئے
تمہارا ذکر سنانے کو جب ملا نہ کوئی
فلک کا چاند ہی چھت پہ بُلا کے بیٹھ گئے
بڑے بڑے بھی یہاں، جان و دل خِرَد سے گئے
کیا جو عشق تو سب کچھ لُٹا کے بیٹھ گئے
جو بزمِ عیش سے آئے غموں کو ساتھ لئے
وہ بزمِ یار میں ہر غم بھلا کے بیٹھ گئے
کمالِ عشق ہے باصر کہ روشنی کے لئے
چراغ جب نہ ملا دل جلا کے بیٹھ گئے
*
ایسا نہیں کہ تیرے بعد اہل کرم نہیں ملے
لوگ تو کم نہیں ملے پر لوگوں سے ہم نہیں ملے
نہ گلا هے مجهے سے نہ شکوہ هے کسی کی زات سے
خود ٹوٹتے هیں اک اک ورق میری ذندگی کی کتاب سے
کیوں اس کے لیے اتنا اداس ہے
جس کو آپ کی کوئی فکر نہیں
طوفاں کی دشمنی سے نہ بچتے تو خیر تھی
ساحل سے دوستی کے بھرم نے ڈبو دیا
تھک گیا ہوں لگالگا کر میں
ایک کے بعد دوسری امید تم سے
نصیب کے کھیل کو عجیب طرح سے کھیلا ہے ہم نے
جو نہ تھا نصیب میں اسے ہی ٹوٹ کر چاہا بیٹھے
اب نه لوٹے گی ہنسی روٹھ چلی ہے ہم سے
اب جسے دیکھنا ہو بس ہمیں گم صم دیکھے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain