لبوں کو سی لیا ________ لیکن
صبر آنکھوں سے نا ھوا پھر بھی...!!
ﻧﮩﻴﮟ ﺑﮭﻴﺠﺘﺎ ﻣﻴﮟ ﺍﻥ ﻛﻮ ﻏﺰﻝ ﺟﻦ ﻛﻮ ﺷﻌﻮﺭ ﻋﺸﻖ ﻧﮧ ﮨﻮ.
ﻛﮩﻴﮟ ﻛﻮﺋﻰ ﻧﺎﺩﺍﻥ ﻣﻴﺮﻯ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﻧﮧ ﻛﺮ ﺑﻴﭩﮭﮯ.
صرف ہا تھوں کو نہ دیکھو کبھی آ نکھیں بھی پڑھو
کچھ سوالی بڑے خو د دار ہوا کرتے ہیں۔
جب بھی دیکھتا ہوں ہَنستے ہوئے چہرے لوگوں کے،،
دُعا کرتا ہوں اُنہیں کبھی محبت نہ ہو..
وہـــــی ہوا نا بـچھـــــڑنے پے بات آ پہنـــچـــی،
تجـــــھے کہا تھا، پـــرانے حســـــاب رہنے دے ،
اپنی مٹھی میں چھپا کر کسی جگنو کی طرح
ہم تیرے نام کو چپکے سے پڑھا کرتے ہیں
تلخی کیوں نہ ہو ہمارے لہجے میں
ہم پر جو گزری ہمیں یاد ہے سب
چاند کے روپ میں آتے ہی نہیں تم ورنہ
غم کی راتوں میں عجب جشن بہاراں ہوتا
خود غرض بنا دیتی ہے شدت کی طلب بھی
پیاسے کو کوئی دوسرا پیاسا نہیں لگتا
چاہت فکر احترام سادگی اور وفا
میری انہی عادتوں نے میرا تماشہ بنا دیا
تاش کے پتوں کی طرح
اس نے آزمایا مجھے چالیں بدل کر
ایک چھوٹی سی غلطی پہ مجھے وہ چھوڑ گیا
جیسے صدیوں سے میری غلطی کا انتظار تھا
مشہور بہت ہے میرے الفاظ کی تاثیر
مگر اک شخص مجھ سے منایا نہیں جاتا
کبھی قیاس کبھی وہ گمان بدلے گا
میں جانتا تھا وہ اپنا بیان بدلے گا
میری آنکھوں میں بھی رہنا اسے قبول نہیں
پوچھو وہ اور کتنے مکان بدلے گا
رہیں گمنام تو بس تجھ سے ہی منسوب رہیں
جانے جائیں تو تیرے نام سے جانے جائیں
ہم بھی مشہور ہوے بعد ترے
تم بھی گمنام تھے ہم سے پہلے
اب تیرا نام آۓ تو
هم بات بدل دیتے هیں
صبح اٹھتے ہی صدقہ دیا
محبت ہو گیٰ تھی خواب میں
اسے کہو کہ ذرا پھر سے وہ کہانی سنائے
جس میں شہزادہ محبت کی خاطر فقیر بنا تھا
کیا تکلف کریں یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain