فاصلے بڑھے تو غلط فہمیاں بھی بڑھ گئیں
پھر اس نے وه بھی سنا جو میں نے کہا بھی نہیں
مانا کہ مرنے والوں کو بھلا دیتی ہے دنیا
مجھ کو زندہ بھول کر تم نے تو راویت ہی بدل ڈالی
تیری آنکھوں نے ایسا درد پھونکا تھا مجھ پر
سزائیں بھول گیا ہوں سب قیامت کی
توڑ گیا وہ ہم سے ہر تعلق فقط اتنا کہہ کر احمد
کہ اجڑے ہوئے لوگوں میں ہم بسا نہیں کرتے
آواز میں ٹھہراؤ تھا آنکھوں میں نمی تھی
اور کہہ رہا تھا میں نے سب کچھ بھلا دیا
وہ مجھ سے بچھڑ کر اب تک نہیں رویا احمد
کوئی تو ہمدرد ہے جو اسے رونے نہیں دیتا
ان کے آ جانے سے جو آجاتی ہے رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
توں لاکھ خفا سہی مگر اتنا تو دیکھ
کوئی ٹوٹ گیا ہے تیرے روٹھ جانے سے
اِک بے پروا شخص کیوں تیری پروا کرتا
کبھی موقع ملے تو سوچنا ضرور۔
تیر ی یاد اَ ب نہیں آتی
دل کو منا لیا ہے میں نے۔
*عجیب ہیں تیری دنیا کے لوگ....!!*
*اے خدا*
*مطلب ختم.....تو.....تعلق ختم.*
تیرے پیا ر میں رہ رہا ہوں تجھ کو میری خبر نہیں ہے
میری طرف بھی دیکھ لیا کرو میری زندگی کا سوال ہے۔
چھت کیا گِری میرے کچے مکان کی
کہ لو گوں نے بیچ سے رستے بنا لیے
لاکھوں کو بُھلا کر تمہیں اپنا بنا یا تھا
قبر تک یا د رہے گا اِک بے وفا سے دل لگا یا تھا
تنہا ئی میں جی بھر کے روتے ہیں ہم تیری یا د میں
محفل میں کو ئی حال پو چھے تو ہم کہتے ہیں مزے میں ہیں ہم۔
سامنے منزل تھی اور پیچھے اس کی آ واز
رُکتا تو سفر جاتا چلتا تو بچھڑ جاتا۔
کا ش زندگی کی را ہوں میں عشق نہ ملے
درد اس زمانے سے کچھ نہ ملے،ہم کیوں پریشان ہوں ہمیں کو ئی نہ ملا
ارے پریشان تو وہ ہوں جس کو ہم نہ ملے۔
کٹ تو جا ئے گی تیرے بِنا بھی
جو گزرے گی وہ زندگی کیا ہو گی۔
سب کچھ کاپی ہو سکتا ہے
قسمت اور نصیب نہیں۔
کبھی جھکنے کی تمنّا کبھی سرکش لہجہ
اپنی اُ لجھی ہوئی عادتوں پے رونا آ گیا۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain