چـــــــاہت کـے کـــــــنارے ٹوٹ جـــــــاتے ہیں
یہ دل بہت روتا ہے جب سہارے چھوٹ جـــــــاتے ہیں
زندگی میں اکـــــــثر
ایســـــــا ہی ہوتا ہے
جنہیں ہم یاد کرتے ہیں تو وہی ہمیں بھول جـــــــاتے ہيں.
دل کا درد دل توڑنے والے کیا جانے
پیار کی طاقت زمانے والے کیا جانے
کتنا درد ہوتا ہے قبر میں..................
یہ اوپر سے پھول ڈالنے والے کیا جانے
بـــد دعاؤں کا، دعاؤں کا مَــــــــــزا لیتا ھُــــــــوں
میں تـــو لوگوں کـــــے رویوں کا مَـــزا لیتا ھُــوں
اچھا لگتا ھــــے تقاضے تِــــــرے پورے کـــــرنا
زندگی تیـــــــرے تقاضوں کا مَـــزا لیتا ھُـــــوں
اب اذیت نہیں ہوتی ھــے دیئے بجھنے سے
اب میں بد مست ھـــــواؤں کا مَـــزا لیتا ھُوں
سنتا رہتا ھُوں سرِ بزم میں جھوٹــــے دعوے
اور تنہائی مں دعووں کا مَـــــــــزا لیتا ھُـــــوں
اب تو دشمن پہ بھی غصہ نہیں آتا سائیں
اس کے بخشے ھوئے زخموں کا مزا لیتا ھُوں
بہت دل کو کشادہ کر لیا کیا
زمانے بھر سے وعدہ کر لیا کیا
تو کیا سچ مچ جدائی مجھ سے کر لی
تو کیا خود کو بھی آدھا کر لیا کیا
ہُنر مندی سے اپنی دل کا صفحہ
مری جاں تم نے سادہ کر لیا کیا
جو یکسر جان ہے اس کے بدن سے
کہو کچھ استفادہ کر لیا کیا
بہت کترا رہے ہو مغبچوں سے
گناہ ترک بادہ کر لیا کیا
یہاں کے لوگ کب کے جا چکے ہیں
سفر جادہ بہ جادہ کر لیا کیا
اُٹھایا اک قدم تو نے نہ اس تک
بہت اپنے کو ماندہ کر لیا کیا
تم اپنی کج کُلاہی ہار بیٹھیں؟
بدن کو بے لبادہ کر لیا کیا
بہت نزدیک آتی جا رہی ہو
بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا
جون ایلیا
ایک مدت کی ریاضت سے کمائے ہوئے لوگ
کیسے بچھڑے ہیں مرے دل میں سمائے ہوئے لوگ۔۔
تلخ گوئی سے ہماری تُو پریشان نہ ہو.
ہم ہیں دنیا کے مصائب کے ستائے ہوئے لوگ۔۔
اس زمانے میں مرے یار کہاں ملتے ہیں
اپنے دامن میں محبت کو بسائے ہوئے لوگ۔۔
تجھ کو اے شخص کبھی زیست کی تنہائی میں
یاد آئیں گے ہم عجلت میں گنوائے ہوئے لوگ...
تمہارے پہلو میں جو ہماری جگہ کھڑا ہے۔ ۔
اُسے بتاؤ وہ شخص کس کی جگہ کھڑا ہے
ہمارے شانوں پہ پیر رکھے ہوئے ہیں اس نے
وہ پست قامت ہے لیکن اونچی جگہ کھڑا ہے
تمہاری رُخصت سے ہم بھلا کیوں اکیلے پڑتے
تمہارا دُکھ آج تک تمہاری جگہ کھڑا ہے۔ ۔ ۔ ۔
جدا ہوئے جس کے رُوبرو دو لرزتے سائے
وہ پیڑ رستے میں اب بھی اپنی جگہ کھڑا ہے۔
میرے دل کا درد کس نےدیکھا ھے......💔
ھمیں تو تڑپتےصرف رب نے دیکھا ھے.....💔
ھم تنہاھی میں بیٹھ کر روتے ھیں.....💔
لوگوں نے تو بس ھمیں اکثر ھنستے دیکھا ھے.....☺
نہ کبھی بدلے یہ لمحہ،
نہ بدلے خواہش ہماری ،
ایسے رہیں ساتھ ہم دونوں ،
جیسے تم ہو زندگی ،
اور میں چاہت تمہاری ،
چاہا ہے تجھے میں نے تری ذات سے ہٹ کر
اس بار کھڑا ہوں میں روایات سے ہٹ کر
تم عشق کے قصے مجھے آ کر نہ سناو
دنیا میں نہیں کچھ بھی مفادات سے ہٹ کر
جس شخص کو پوجا تھا اسے مانگ رہا ہوں
میں مانگ رہا ہوں اسے اوقات سے ہٹ کر
ہاں سوچ رہا ہوں میں تجھے اپنا بنا لوں
ہاں سوچ رہا ہوں میں خیالات سے ہٹ کر
غم یہ ہے کہ میں اپنے قبیلے کا بڑا ہوں
چلنا ہی پڑے گا مجھے سقراط سے ہٹ کر
واعظ نے کہا "عقل کہاں پر ہے تمہاری"
میں نے یہ کہا "خلد کے باغات سے ہٹ کر"
رہنا ہے مجھے اس کی تمنا سے بہت دور
رہنا ہے مجھے ہجر کے حالات سے ہٹ کر
یہ شبِ فراق یہ بے بسی
ہیں قدم قدم پہ اداسیاں
میرا ساتھ کوئی نہ دے سکا
میری دھڑکنیں ہیں دھواں دھواں
میں تڑپ تڑپ کے جیا تو کیا
میرے خواب مجھ سے بچھڑ گئے
میں اُداس گھر کی صدا سہی
مجھے دے نہ کوئی تسّلیاں
جوفزا میں گردوغبار ہے
میری بے بسی کا مزار ہے
میں وہ پھول ہوں جو نہ کھُِل سکا
میری زندگی میں وفا کہاں
چلی ایسی درد کی آندھیاں
میرے دل کی بستی اٌجڑ گئی
یہ جو راکھ سی ہے بُجھی بُجھی
ہیں اسی میں میری نشانیاں 🥀
ہم اگر تیرے خدوخال بنانے لگ جائیں
صرف آنکھوں پہ کئی ایک زمانے لگ جائیں...
میں اگر پھول کی پتی پہ ترا نام لکھوں
تتلیاں اُڑ کے ترے نام پہ آنے لگ جائیں...
تو اگر ایک جھلک اپنی دکھا دے اُن کو
سب مصور تری تصویر بنانے لگ جائیں...
ایک لمحے کو اگر تیرا تبسم دیکھیں
ہوش والوں کے سبھی ہوش ٹھکانے لگ جائیں...
یہ عبادت ہے عبادت ہے عبادت ہے کہ ہم
دل کی آواز میں آواز ملانے لگ جائیں...
آنکھ سے خون بہانے کی مشقت کر کے
کیوں غمِ ہجر کی توقیر بڑھانے لگ جائیں؟
ہم اگر وجد میں آئیں تو زمانے کو سعید
کبھی غزلیں تو کبھی خواب سنانے لگ جائیں..
کبھی نیند میں کبھی ہوش میں تو جہاں ملا تجھے دیکھ کر
نہ نظر ملی نہ زباں ہلی یوں سر جھکا کے گزر گئے
کبھی رک گئے کبھی چل دیئے کبھی چلتے چلتے بھٹک گئے
یونہی عمر ساری گزار دی یونہی زندگی کے ستم سہے
کبھی زلف پر کبھی چشم پر کبھی تیرے حسین وجود پر
جو پسند تھے میری ذات میں وہ شعر سارے بکھر گئے
مجھے یاد ہے کبھی ایک تھے ہم مگر آج ہم ہیں جدا جدا
وہ جدا ہوئے تو سنور گئے ہم جدا ہوئے تو بکھر گئے
کبھی عرش پر کبھی فرش پر کبھی ان کے در کبھی دربدر
غم عاشقی تیرا شکریہ میں کہاں کہاں سے گزر گیا
خزاں کی رُت میں گلاب لہجہ,بنا کہ رکھنا ,کمال یہ ہے
ہوا کی زدپہ دیا جلانا ,جلا کہ رکھنا ,کمال یہ ہے
ذرا سی لغزش پہ, توڑ دیتے ہیں سب تعلق زمانے والے
سو ایسے ویسوں سے بھی تعلق بنا کےرکھنا ,کمال یہ ہے
کسی کو دینا یہ مشورہ کہ وہ دکھ بچھڑنے کا بھول جائے
اور ایسے لمحے میں اپنے آنسو چھپا کہ رکھنا ,کمال یہ ہے
کسی کی راہ سے خدا کی خاطر,اٹھا کہ کانٹے,مٹا کے پتھر
پھر اس کے آگے نگاہ اپنی جھکا کہ رکھنا ,کمال یہ ہے
وہ جس کو دیکھے تو دکھ کا لشکر بھی لڑکھڑائے ,شکست کھائے
لبوں پہ اپنے وہ مسکراہٹ سجا کہ رکھنا, کمال یہ ہے
ھزار طاقت ہو,ھوں سودلیلیں پھر بھی لہجےمیں عاجزی سے
ادب کی لذت ,دعا کی خوشبو ,بسا کہ رکھنا ,کمال یہ ہے
کالی صبحیں , سرخ راتیں , وقت ساکن , اداس شامیں
ہزار صدیوں کے ہے برابر , ہر ایک لمحہ , بغیر تیرے
تعویز الٹے , ادھوری منت , وظیفے , جادو ناکام سارے
نہ استخارہ ہی کام آیا , نہ کوئی دھاگہ , بغیر تیرے
عجیب قسمت , نصیب الجھا , غلط لکیریں میرا مقدر
ہاں گردشوں میں یہ آگیا ہے میرا ستارہ , بغیر تیرے
ہجر کامل , فراق حاوی , جدائی یکسر , طویل دوری
خواب قربت , وصال حسرت "حسن" ہے تنہا , بغیر تیرے
تو نے چھیڑا تو یہ کچھ اور بکھر جائے گی
زندگی زلف نہیں ہے کہ سنور جائے گی
خون تاروں کا جو ہو گا تو شفق پھوٹے گی
سُرخیء خُوں سے سحر اور نکھر جائے گی
تھک کے بیٹھا ہوں میں سایوں کے گھنے جنگل میں
سوچتا ہوں کہ ہر اک راہ کدھر جائے گی
یہ الگ بات کہ دن میرے مقدّر میں نہ ہو
رات پھر رات ہے آخر کو گزر جائے گی
میرا سرمایہ تری یاد ہے اے جانِ غزل
تجھ کو بھولا تو مری شاعری مر جائے گی
چشمِ برہم سے میں خائف تو نہیں ہوں آذر
یہ وہ ندی ہے جو چڑھتے ہی اُتر جائے گی
درد سینے میں چھپائے رکھا۔۔۔
ہم نے ماحول بنائے رکھا۔۔۔
موت آئی تھی کئی دن پہلے۔۔۔
اس کو باتوں میں لگائے رکھا۔۔۔🍃🔥
❤️ 👌
صا حب ! مجھے انصا ف چا ہیئے
دل میرا ہے تو مالک کوئی اور کیوں؟
یہ محبت کی کہا نی نہیں مرتی لیکن
لو گ کردار نبھا تے ہو ئے مر جا تے ہیں۔
ہمیں اپنی محبت پے اتنا تو یقین ہے
وہ مجھے چھوڑ سکتا ہے مگر بھُلا نہیں سکتا۔
اجازت تو دی تھی ہم نے شرارت کی تمہیں
پر تم نے جو تو ڑا پاگل۔۔۔وہ میرا دل تھا۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain