آج پھر تیری یاد آئی بارش کو دیکھ کر..
دل پہ قابونہ کرسکا اپنی بے بسی کو دیکھ کر.
روۓ اس قدر تیری یاد میں اے دوست
کہ بارش بھی تھم گئ میرے آنسو کو دیکھ
اک تم اور اک بارش دونوں کما ل کرتے ہو
آتے ہو آگ لگانے بجانا بھول جاتے ہو_
اتنا بھی خوبصورت نہ ہوا کر اے موسم
اب ہر کسی کے پاس محبوب نہیں ہوتا.
کیوں مانگ رہے ہو کسی بارش کی دعا۔
تم اپنے شکستہ در و دیوار تو دیکھو۔
برسات کے آتے ہی توبہ نہ رہی باقی۔
بادل جو نظر آئے بدلی میری نیت بھی۔
موسم کو بھی میری خبر ہو شاید،
میری طرح وہ بھی آج ٹوٹ کے برسا
آج بارش بھی تیرے درد کی طرح ۔
ہلکی ہلکی پر ہوتی جا رہی ہے۔
اے بارش ذرا کھل کے برس یہ کیا تماشہ ہے
اتنی رم جم تو ہماری آنکھوں میں روز ہوتی ہے
میری بات مانو.
تلخیاں پینا چھوڑو.
اس بارش کے موسم میں.
آؤ مل کر چائے پیتے ہیں.
یہ محبتوں میں بارش بڑی لازمی سی شے ہے
چاہے چشم نم سے ٹپکے چاہے آسماں سے برسے
کچے مکان جتنے تھے بارش میں بہہ گئے
ورنہ جو میرا دکھ تھا وہ دکھ عمر بھر کا تھا۔
سہمی ہوئی ہے جھونپڑی بارش کےخوف سے..
محلوں کی آرزو ہےکہ برسات تیز ہو..
ہنس ہنس کے سُنا تی ہے جہا ں بھر کے فسانے
پُو چھوں تیرے با رے میں تو رو دیتی ہے بارش۔
جب میں نے اس سے پوچھا تھا
کیا دھوپ میں بارش ھوتی ھے
وہ ھنستے ھنستے رونے لگی
اور دھوپ میں بارش ھونے لگی
نازک سی کلی مرجھا سی گئ
اور رو کر مجھ سے کہنے لگی
تم چھوڑ نہ جانا او ساجن
دل توڑ نہ جانا او ساجن
تم کیا جانو دھوپ کی بارش
تم کیا جانو ہجر کا غم
جب تم دور تھے مجھ سے ساجن
میرے ہاتھ کی چوڑی اورکنگن
جب گیت تمہارے گاتے تھے
مجھے یاد بہت تم آتے تھے
میں ہنستے ہنستے روتی تھی
اور دھوپ میں بارش ہوتی تھی
کچھ بھی سنتے ہی نہیں چھوڑ کے جانے والے
پیچھے رہ جاتے ہیں بس روگ کمانے والے
رب بھی رکھ لےگا ترا پردہ بروزِ محشر
عیب اوروں کے زمانے سے چھپانے والے
اس کو بھاتی تھی غزل شوخ سی جبکہ مجھ کو
شعر آتے تھے اداسی کو بڑھانے والے
کیا سمجھتے ہیں کہ خود ہنس کے گزاریں گے دن
خود بھی روٸیں گے یہ اوروں کو رلانے والے
آپ جتنے بھی بھلے پہرے بٹھا لیں اس پر
"دل تو ہر حال چراٸیں گے چرانے والے"
کچھ مری اس لیے دنیا سے نہیں بن پاٸی
مجھ کوآۓ نہیں انداز زمانے والے
درد کرتے ہیں سرِشام تلاوت میری
میں ترا سوگ مناتے ہوئے گھر جاتا ہوں
رات ہوتے ہی مجھے نیند پکڑ لیتی ہے
آنکھ لگتے ہی ترے ہجر میں مر جاتا ہوں
میں تے فرض اے نوکری سجناں دی
ساہ ساہ قربان کریساں
دکھ دےکےاپنی زندگی نوں
سکھ سجناں توں وار چھوڑیساں
بھاویں غربت در در رول دتا محسوس
نہ ھوون دیساں
میں تے فرض اے نوکری سجناں دی
ساہ ساہ قربان کریساں
دکھ دےکےاپنی زندگی نوں
سکھ سجناں توں وار چھوڑیساں
بھاویں غربت در در رول دتا محسوس
نہ ھوون دیساں
جےوت وی سجن شریک دے بن گۓ
مار آپ نوں آپ چھوڑیساں.
چلو مک گئ سنگت خدا حافظ میرا آخری یار سلام اے
نہ خط لکھساں نہ خود آساں میرا آخری وار کلام اے
کر ختم مینوں تیرا ہجر گیا اے ہنڑ پیتا زہر دا جام اے
میری طرفوں نویاں سنگتاں دی تینوں یار اجازت عام
تساں رس گۓ اوہ ساڈی غلطی اے میں توڑ مناون آواں،
,
محسوس نہ کرو تاں قسم خدا دی ہتھ پیر تے لاون آواں،،،
دیو ڈھول اجازت زندگی دی اک گل سمجھاون آواں،
جیڑی ھو گئ اے حالت اکھیاں دی اے توڑ وکھاون آواں.
اکھیاں ہور کسی نو کی ویکھن۔
جے کھوٹ ایمان وچ کوئ نہیں۔
تیرے دل دیا یار خدا جانے۔
ساڈا ہور جہان وچ کوئ نہیں ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain