Damadam.pk
Raja-Rameez's posts | Damadam

Raja-Rameez's posts:

Raja-Rameez
 

آپ کی محبت کی تعریف زبان پہ آنے لگی♥️
آپ سے محبت کر کے زندگی مسکرانے لگی💞
یہ میری محبت تھی یا آپ کی اچھائی ♥️
کہ میری ہر سانس سے آپ کے لیے دعا آنےلگی💖

Raja-Rameez
 

کسی صدقے نے ٹال دی
ورنہ..🙂
مجھے پھر سے
اس سے محبت ہو رہی تھی..❤🥀

Raja-Rameez
 

😭تمہارے بعد اسے پڑھ رہا ہوں کثرت سے!!🥺
💔لکھی ہے صبر کی تلقین جس سپارے میں🥺
😭بروز حشر اگر بولنے کا موقع ملا !!!!!💔
💔خدا سے بات کروں گا تمہارے بارے میں!!!😭

Raja-Rameez
 

*مجھے یہ غلط فہمی تھی کہ محبت ڈھیر ساری ہے دونوں ہاتھوں میں بھر کر تمام عمر سنبھالوں گی کبھی کھونے نہیں دوں گی محبت کھونے کے ڈر سے مٹھیاں بھینچ لی میں نے مگر جب مٹھیاں کھولیں تو دونوں ہاتھ خالی تھے مجھے غلط فہمی تھی محبت تو ریت جیسی تھی* ♥️💯🖤....

Raja-Rameez
 

تو یاد آیا ھے تو چل ھنس دیتا ھوں...!!!* 😊
*اب رو کر تیری یاد کو کیا رسوا کرنا...!!!* 🔥

Raja-Rameez
 

مانا کہ میرے پیار میں درد نہیں تھا
پر دل میرا بے درد نہیں تھا
ہوتی تھی میرے آنکھوں سے آنسوؤں کی برسات
مگر ان کے لئے آنسو اور پانی میں کوئی فرق نہیں تھا

Raja-Rameez
 

رانجھے آکھیا آ کھاں بیٹھ ہیرے کوئی خوب تدبیر بنائیے نی
تیرے ماں تے باپ دلگیر ہوندے کویں اُوہناں تھوں بات چھپائیے نی
مٹھی نائن نوں سد کے بات گِنیے جے توں کہیں تیرے گھر آئیے نی
میں سیالاں دے ویہڑے وڑاں ناہیں ساتھے ہیر نوں نِت پہنچائیے نی
دینہہ رات تیرے گھر میل ساڈا ساڈے سریں احسان چڑھائیے نی
ہیر پنج مہراں ہتھ دتےاں نیں جویں مٹھیے ڈول پکائیے نی
کُڑیاں نال نہ کھولنا بھیت مُوئے سبھا جیو دے وِچ لُکائیے نی
وارثؔ شاہ چھپائیے خلق کولوں بھاویں اپنا ہی گڑ کھائیے نی
وارث شاہ

Raja-Rameez
 

آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے
جتنے اس پیڑ کے پھل تھے پس دیوار گرے
ایسی دہشت تھی فضاؤں میں کھلے پانی کی
آنکھ جھپکی بھی نہیں ہاتھ سے پتوار گرے
مجھے گرنا ہے تو میں اپنے ہی قدموں میں گروں
جس طرح سایۂ دیوار پہ دیوار گرے
تیرگی چھوڑ گئے دل میں اجالے کے خطوط
یہ ستارے مرے گھر ٹوٹ کے بے کار گرے
کیا ہوا ہاتھ میں تلوار لیے پھرتی تھی
کیوں مجھے ڈھال بنانے کو یہ چھتنار گرے
دیکھ کر اپنے در و بام لرز جاتا ہوں
مرے ہم سایے میں جب بھی کوئی دیوار گرے
وقت کی ڈور خدا جانے کہاں سے ٹوٹے
کس گھڑی سر پہ یہ لٹکی ہوئی تلوار گرے
ہم سے ٹکرا گئی خود بڑھ کے اندھیرے کی چٹان
ہم سنبھل کر جو بہت چلتے تھے ناچار گرے
کیا کہوں دیدۂ تر یہ تو مرا چہرہ ہے
سنگ کٹ جاتے ہیں بارش کی جہاں دھار گرے

Raja-Rameez
 

کہیں ایسا نہ ہو دامن جلا لو
ہمارے آنسوؤں پر خاک ڈالو
منانا ہی ضروری ہے تو پھر تم
ہمیں سب سے خفا ہو کر منا لو
بہت روئی ہوئی لگتی ہیں آنکھیں
مری خاطر ذرا کاجل لگا لو
اکیلے پن سے خوف آتا ہے مجھ کو
کہاں ہو اے مرے خوابو خیالو
بہت مایوس بیٹھا ہوں میں تم سے
کبھی آ کر مجھے حیرت میں ڈالو

Raja-Rameez
 

اتنے خاموش بهی رہا نہ کرو
غم جدائی میں یوں کیا نہ کرو
خواب ہوتے ہیں دیکهنے کےلیے
ان میں جا کر مگر رہا نہ کرو
کچه نہیں ہو گا گلہ کرنے سے
ان سے نکلیں حکاتیں شاید
حرف لکه کر مٹا دیا نہ کرو
اپنے رتبے کا کچه لحاظ منیر
یار سب کو بنا لیا نہ کرو

Raja-Rameez
 

سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو
سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو
کسی کے واسطے راہیں کہاں بدلتی ہیں
تم اپنے آپ کو خود ہی بدل سکو تو چلو
یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتا
مجھے گرا کے اگر تم سنبھل سکو تو چلو
کہیں نہیں کوئی سورج دھواں دھواں ہے فضا
خود اپنے آپ سے باہر نکل سکو تو چلو
یہی ہے زندگی کچھ خواب چند امیدیں
انہیں کھلونوں سے تم بھی بہل سکو تو چلو

Raja-Rameez
 

قربتوں سے کب تلک اپنے کو بہلائیں گے ہم
ڈوریاں مضبوط ہوں گی چھٹتے جائیں گے ہم
تیرا رخ سائے کی جانب میری آنکھیں سوئے مہر
دیکھنا ہے کس جگہ کس وقت مل پائیں گے ہم
گھر کے سارے پھول ہنگاموں کی رونق ہو گئے
خالی گلدانوں سے باتیں کرکے سو جائیں گے ہم
ادھ کھلی تکیے پہ ہوگی علم و حکمت کی کتاب
وسوسوں وہموں کے طوفانوں میں گھر جائیں گے ہم
اس نے آہستہ سے زہراؔ کہہ دیا دل کھل اٹھا
آج سے اس نام کی خوشبو میں بس جائیں گے ہم

Raja-Rameez
 

رونے کہ واسطے نہ شانے دیے گئے
ہم کو تمہارے نام کے طعنے دیے گئے
پابندیاں.... مجبوریاں... معذوریاں... لا چاریاں
ہائے رے ہم کو ایسے بہانے دیے گئے

Raja-Rameez
 

کیوں میرے لب پہ وفاؤں کا سوال آ جائے
عین ممکن ہے اسے خود ہی خیال آ جائے
ہجر کی شام بھی سینے سے لگا لیتا ہوں
کیا خبر یونہی کبھی شامِ وصال آ جائے
گھر اسی واسطے جنگل میں بدل ڈالا ہے
شاید ایسے ہی ادھر میرا غزال آ جائے
دھنک ابھرے سرِ افلاک کڑی دھوپ میں بھی
دشتِ وحشت میں اگر تیرا خیال آ جائے
کوئی تو اڑ کے دہکتا ہوا سورج ڈھانپے
گرد ہی سر پہ گھٹاؤں کی مثال آ جائے
چھوڑ دے وہ مجھے تکلیف میں ممکن تو نہیں
اور اگر ایسی کبھی صورتِ حال آ جائے
اس گھڑی پوچھوں گا تجھ سے یہ جہاں کیسا ہے
جب تیرے حسن پہ تھوڑا سا زوال آ جائے
کچھ نہیں ہے تو بھلانا ہی اسے سیکھ عدیم
زندگی میں تجھے کوئی تو کمال آ جائے

Raja-Rameez
 

میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا
ہر فکر کو دھوئیں میں اڑاتا چلا گیا
بربادیوں کا سوگ منانا فضول تھا
بربادیوں کا جشن مناتا چلا گیا
جو مل گیا اسی کو مقدر سمجھ لیا
جو کھو گیا میں اس کو بھلاتا چلا گیا
غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں
میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا

Raja-Rameez
 

نہ کوئی فال نکالی نہ استخارہ کیا
بس ایک صبح یوں ہی خلق سے کنارہ کیا
نکل پڑیں گے گھروں سے تمام سیارے
اگر زمین نے ہلکا سا اک اشارہ کیا
جو دل کے طاق میں تو نے چراغ رکھا تھا
نہ پوچھ میں نے اسے کس طرح ستارہ کیا
پرائی آگ کو گھر میں اٹھا کے لے آیا
یہ کام دل نے بغیر اجرت و خسارہ کیا
عجب ہے تو کہ تجھے ہجر بھی گراں گزرا
اور ایک ہم کہ ترا وصل بھی گوارہ کیا
ہمیشہ ہاتھ رہا ہے جمالؔ آنکھوں پر
کبھی خیال کبھی خواب پر گزارہ کیا

Raja-Rameez
 

ضدوں میں ترک تعلق ____ تو کر لیا لیکن ؟
سکون اسے بهی نہیں بےقرار میں بهی ہوں!!
زباں کہتی ہے ______ سارا قصور اسکا تها
ضمیر کہتا ہے کچه ذمہ دار میں بهی ہوں🖤

Raja-Rameez
 

دولت تھی میرے پاس نہ سامان وغیرہ
سو بچا تیرے عشق میں ایمان وغیرہ
اپنا تو کوئی نہیں میرا تو میرے بعد
روئیں گے مجھے پنچھی و حیوان وغیرہ

Raja-Rameez
 

پھر آس دے کے آج کو کل کر دیا گیا
ہونٹوں کے بیچ بات کو شل کر دیا گیا
صدیوں کا پھوک جسم سنبھالے تو کس طرح
جب عمر کو نچوڑ کے پل کر دیا گیا
اب تو سنوارنے کے لیے ہجر بھی نہیں
سارا وبال لے کے غزل کر دیا گیا
مجھ کو مری مجال سے زیادہ جنوں دیا
دھڑکن کی لے کو ساز اجل کر دیا گیا
کیسے بجھائیں کون بجھائے بجھے بھی کیوں
اس آگ کو تو خون میں حل کر دیا گیا

Raja-Rameez
 

اب بھی تو پاس نہیں ہے، لیکن
اِس قدر دُور کہاں تھا پہلے
ڈیرے ڈالے ہیں بگوُلوں نے جہاں
اُس طرف چشمہ رَواں تھا پہلے
اب وہ دریا، نہ وہ بَستی، نہ وہ لوگ
کیا خبر کون کہاں تھا پہلے
ہر خرابہ یہ صَدا دیتا ہے
میں بھی آباد مَکاں تھا پہلے
اُڑ گئے شاخ سے یہ کہہ کے طیُور
سَرو اِک شوخ جواں تھا پہلے
کیا سے کیا ہو گئی دُنیا پیارے
توُ وہیں پر ہے جہاں تھا پہلے