نہ رکھے قید میں نہ ہی رہاٸی دے
کسی کو خدا کبھی نہ جداٸی دے
سانسیں جو ٹوٹیں تو ختم ہو تماشہ
چھوڑ جانے والے یادوں سے رہاٸی د ے
تجھ سے بچھڑے ہیں مگر عشق کہاں ختم ہوا
یہ وہ جیتی ہوئی بازی ہے جو ہاری نہ گئی
تو ہے وہ خواب جو آنکھوں سے اتارا نہ گیا
تو وہ حواہش ہے جو ہم سے کبھی ماری نہ گئی
"ماں کا نام لیتا ہوں"
کبھی جو آنکھ بھر آئے تو ماں کا نام لیتا ہوں
کبھی جو دل سکوں چاہے تو ماں کا نام لیتا ہوں
جہاں بھر کے خزانوں میں ہے سب سے قیمتی کیا شے
یہ مجھ سے گر کوئی پوچھے تو ماں کا نام لیتا ہوں
ہماری جان پر سب سے ہے حق زیادہ بھلا کس کا
خدا کے بعد جو پوچھے تو ماں کا نام لیتا ہوں
خدا اپنے بھلا بندوں سے کتنا پیار کرتا ہے
مثال اس کی کوئی مانگے تو ماں کا نام لیتا ہوں
ہماری کامیابی پر ہے زیادہ کون خوش ہم سے
کبھی دل میں سوال آئے تو ماں کا نام لیتا ہوں
زکی تنہائیوں میں یاد ان کے آنے پر دل میں
کسک کوئی کبھی اٹھے تو ماں کا نام لیتا ہوں
بے حسی ہے تمہاری , کوئی کمال نہیں
کہ تم کو میرے تڑپنے کا کچھ ملال نہیں
میں ہار کر بھی ' فتح کا عَلَم ' اٹھاؤں گا
مری شکست کو سمجھو میرا زوال نہیں
ہجوم شہر ستم گر میں ہوں اکیلا
ترے سوا تو کسی کو مرا خیال نہیں
تو مجھ سے دور ہو تو یہ گماں گزرتا ہے
کہ زندگی سے میرا رابطہ بحال نہیں
نظر کو پھیر کے کترا کے وہ ترا چلنا
کہیں یہ اہل زمانہ کی کوئی چال نہیں
زمانے بھر سے تعلق نبھا رہے ہو مگر
مری خوشی کا ذرا بھی تمہیں خیال نہیں
ابھی تو گردش دوراں سے لَڑ کے لوٹا ہوں
تو گل کو پھر سے نئی مشکلوں میں ڈال نہیں
میں تمہارے ہی دم سے زندہ ہوں
مر ہی جاؤں جو تم سے فرصت ہو!!
تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
جو ملے خواب میں وہ دولت ہو!!
جون ایلیا
پڑھ چکے حسن کی تاریخ کو ہم تیرے بعد
عشق آگے نہ بڑھا ایک قدم تیرے بعد
آج تک پھر کوئی تصویر نہ ایسی کھینچی
جیسے کھا لی ہو مصور نے قسم تیرے بعد🖤🕊
شبنم نہیں کہتا اُسے شعلہ نہیں کہتا
وہ کوئی بھی ہو میں اُسے تجھ سا نہیں کہتا
اس ڈر سے کہ تومجھ کو شفایاب نہ کردے
قاتل تجھے کہتا ہوں مسیحا نہیں کہتا
دریا تو ہے وہ جس سے کنارے چھلک اٹھیں
بہتے ہوئے پانی کو میں دریا نہیں کہتا
سجتی ہے خیالوں میں سدا کوئی رفاقت
تنہا ہوں مگر خود کو میں تنہا نہیں کہتا
گہرائی جو دی تو نے مرے زخمِ جگر میں
میں اُتنا سمندر کو بھی گہرا نہیں کہتا
کس کس کی تمنا میں کروں پیار کو تقسیم
ہر شخص کو میں جانِ تمنا نہیں کہتا
کرتا ہوں قتیل ؔاپنے گناہوں پہ بہت ناز
انسان ہوں میں خود کو فرشتہ نہیں کہتا
میں نے برسوں عشق نماز پڑھی
تسبیحِ محبت_______ہاتھ لئیے
چلی ہجر کی میں تبلیغ کو اب
تیری چاہت کی____آیات لئیے
اک آگ وہی____نمرود کی ہے
میں اشک ہوں اپنے ساتھ لئیے
مجذوب ہوا دل_____بنجارا
بس زخموں کی سوغات لئیے
دل مسجد آنکھ مصلٰی ہے
بیٹھی ہوں خالی ہاتھ لئیے
اے کاش کہیں سے آ جائے
وہ وعدوں کی خیرات لئیے.❣
مجھے اکثر ستاروں سے یہی آواز آتی ہے
کسی کے ہجر میں نیندیں گنوا کر کچھ نہیں ملتا
جگر ہو جائے گا چھلنی یہ آنکھیں خون روئیں گی
یارو ؛ بے فیض لوگوں سے نبھا کر کچھ نہیں ملتا۔
عشق کی اپنے مجھ پہ یوں سخاوت کر دے
بن کر فقط میرا، حسینوں سے بغاوت کر دے
نہ قیس،نہ رانجھا،نہ رومیو،نہ پنوں جیسا
ہو لازوالی عشق، صدیوں تک کہاوت کر دے
کوئی مجھ کو الگ سے کبھی نہ ڈھونڈ پائے
کچھ اس طرح مجھ میں تو اپنی ملاوٹ کردے
ہوں اداس،بے حال ، نیم مردہ سی بن تیرے
برسا کے پیار اپنا تن و روح میں تراوٹ کر دے
کسی کی دعاووں میں میں،کوئی مانگے تجھے
رہوں تیری، دعاوں سےعرش پہ لکھاوٹ کردے
میں، یہ، وہ، اگر، مگر، کیا لگا رکھا ہے...؟؟
یہ بتاؤ مُجھے گھر پر کیا بتا رکھا ہے...؟؟
اور میرے سِوا یہ کون اِتنا خاص ہے...؟؟
جِس کے نام کے آگے دل لگا رکھا ہے...
سجا سجا سا..!!
نئے موسموں کا چہرہ ہے..!!
خزاں کا حسن..!
بہاروں سے بڑھ کے نکھرا ہے..!
رفاقتوں کے..!
سمندر میں شہر بستے ہیں..!!
ہر ایک..!!
شخص محبت کا اک جزیرہ ہے..!
دل میں جن کا نشان بھی نہ رہا
کیوں نہ چہروں پہ وہ رنگ کھلیں
اب تو خالی ہے روح جذبوں سے
اب بھی کیا ہم تپاک سے نہ ملیں
*جون ایلیا*
ﭘﮭُﻮﻧﮑﻮﮞ ﺳﮯ ﺑُﺠﮭﺎ ﮨﻮﮞ ﻧﮧ ﻣﭩﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﭩﺎ ﮨﻮﮞ
ﻣﯿﮟ ﻭﻗﺖ ﮨﻮﮞ، ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﮯ ﻣﺎﺗﮭﮯ ﭘﮧ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﻮﮞ
ﻣﯿﮟ ﺩﮬﻮﭖ ﺳﮯ ﺑﭻ ﮐﺮ ﻧﮑﻞ ﺁﯾﺎ ﺗﻮ ﮨﻮﮞ، ﻟﯿﮑﻦ
ﮔِﺮﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﮍﺍ ﮨﻮﮞ
ﺁﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮨﯽ ﮔﮭﺮ ﮐﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺁﮒ ﻟﮕﺎﻧﮯ
ﻣﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﮯ ﭼﺮﺍﻏﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﮩﻮ ﺑﻦ ﮐﮯ ﺟﻼ ﮨﻮﮞ
ﺩﻧﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﺎﻣﺪ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﯽ ﮨﮯ
ﺍﮎ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﮐﺎﻧﭩﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﮩﻮ ﺑﺎﻧﭧ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ
ﭼُﻦ ﺑﮭﯽ ﻟﯿﮯ ﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﻧﮯ ﻣﻘﺎﻣﺎﺕِ ﻧﺸﯿﻤﻦ
ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﺑﮭﯽ ﺷﺎﺥِ ﭼﻤﻦ ﮈﮬﻮﻧﮉ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ
ﻭﮦ ﻻﺵ ﻣﯿﺮﯼ ﭘﺎﺅﮞ ﺗﻠﮯ ﺭﻭﻧﺪ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ
ﻣﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﻮ ﺑﭽﺎﻧﮯ ﻟﯿﮯ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ ﮨﻮﮞ
ﺁﻧﭻ ﺁﺋﯽ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﭘﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ
ﺳُﻠﮕﺎ ﮨﻮﮞ ﺳﻠﯿﻘﮯ ﺳﮯ ﻗﺮﯾﻨﮯ ﺳﮯ ﺑُﺠﮭﺎ ﮨﻮﮞ
ﺍﺱ ﺩﻭﺭ ﮐﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﮐﺲ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﺳﮯ ﺟﺎﻧﭽﻮﮞ
ﺫﺭﮮ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺩﻋﻮﯼٰ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺳﻮﺭﺝ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﮨﻮﮞ
غیر لیں محفل میں بوسے جام کے
ہم رہیں یوں تشنہ لب پیغام کے
خستگی کا تم سے کیا شکوہ کہ یہ
ہتکھنڈے ہیں چرخ نیلی فام کے
خط لکھیں گے گرچہ مطلب کچھ نہ ہو
ہم تو عاشق ہیں تمہارے نام کے
رات پی زمزم پہ مے اور صبح دم
دھوئے دھبے جامۂ احرام کے
دل کو آنکھوں نے پھنسایا کیا مگر
یہ بھی حلقے ہیں تمہارے دام کے
شاہ کے ہے غسل صحت کی خبر
دیکھیے کب دن پھریں حمام کے
عشق نے غالبؔ نکما کر دیا
ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے
عش۔ق🔥
مرزا غالب
تم کو کیسے بتاٶں تم میرے لیے کیا ہو 😍
میری دھڑکن کا ساز ہو تم ❤
میرے دل کی آواز ہو تم
میری جینے کی ایک خاص وجہ ہو تم ❤
میری مسکراہٹ کا راز ہو تم
میری کل کائنات ہو تم ❤
میرے سارے رنگ تم سے ہیں
میرے لیے بہت خاص ہو تم.❤
اتنا قریب آؤ کہ جی بهر کے دیکھ لیں
شاید کہ پهر ملو تو یہ ذوق نظر نہ ہو
یوں اترو میرے دل میں آنکهوں کے راستے
مجھ میں سما جاؤ نظر کو خبر نہ ہو
مدت ہوئی ملے نہیں اک دوسرے سے ہم
آج سب گلے مٹا دو کوئی شکوہ پهر نہ ہو
میرے سامنے بیٹهے رہو میں دیکهتا رہوں
رک جائے وقت کاش طلوعِ سحر نہ ہو
کرلو مجھ سے وعدہ میرے ہو بس میرے
جب ساتھ میرا دو تو زمانے کا ڈر نہ ہو
آئے ہو اب کہ جو تم تو اک شب قیام کر لو
شاید کہ پھر گزر ہو تو میرا گھر نہ ہو
ممکن ہے ترتیبِ وقت میں ایسا بھی لمحہ آئے
دستک کو تیرا ہاتھ اٹھے اور میرا در نہ ہو
خیر اس بات کو تو چھوڑ بتا کیسا ہے ۔
تونے چاہا تھا جسے وہ تیرے نزدیک تو ہے ۔
کونسے غم نے تجھے چاٹ لیا َاندر سے ۔
آج کل پھر سے تو چپ رہتا ہے سب ٹھیک تو ہے ؟؟
"گھر سے یہ سوچ کے نکلا ہوں کہ مر جانا ہے
اب کوئی راہ دکھا دے کہ کدھر جانا ہے
موت لمحے کی صدا زندگی عمروں کی پکار
میں یہی سوچ کے زندہ ہوں کہ مر جانا ہے
مرے جذبے کی بڑی قدر ہے لوگوں میں مگر
میرے جذبے کو مرے ساتھ ہی مر جانا ہے "
❣ہم جو تم سے.......ملے ہیں💞
❣اتفاق................ تھوڑی ھے💞
❣مل کے.. تم.. کو چھوڑ دیں💞
❣مذاق ...........تھوڑی ھے💞
❣اگر ہوتی...... تم سے محبت💞
❣ایک حد تک تو چھوڑ دیتے💞
❣پر ہماری تم ....سے محبت💞
❣کا حساب.......... تھوڑی ہے💞
❣اب تم.............. ڈھونڈو گے💞
❣میری اس ..غزل کا جواب💞
❣یہ... میرے دل کی آواز ہے💞
❣کتاب............... تھوڑی ھے💞
💔🌹
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain