آنکھوں کو اک خواب دکھایا جا سکتا ہے
قصہ یوسف کا دہرایا جا سکتا ہے
کبھی یاد آؤں تو پوچھنا
ذرا اپنی فرصتِ شام سے
کِسے عِشق تھا تیری ذات سے
کِسے پیار تھا تیرے نام سے
ذرا یاد کر کہ وہ کون تھا
جو کبھی تجھے بھی عزیز تھا
وہ جو جی اُٹھا تیرے نام سے
وہ جو مر مٹا تیرے نام پے
ہمیں بے رُخی کا نہیں گلہ
کہ یہی وفاؤں کا ہے صلہ
مگر ایسا جرم تھا کونسا ؟
گئے ہم دعا ؤ سلام سے
کبھی یاد آؤں تو پوچھنا
ذرا اپنی فرصتِ شام سے
دریچے سے جھانکتی وہ لڑکی
عجیب دکھ سے بھری ہوئی ہے
کہ اس کے آنگن میں پھول پر
ایک نیلی تتلی مری ہوئی ہے
کبھی اذانوں میں کھوئی کھوئی ،
کبھی نمازوں میں روئی روئی
وہ ایسے دنیا کو دیکھتی ہے ،
کہ جیسے اس سے ڈری ہوئی ہے
درود سے ٹوٹی ہوئی وہ سانسیں ،
وظیفہ پڑھتی ہوئی وہ آنکھیں
کہ ایک شمع امید اٌن میں ،
کئی برس سے دھری ہوئی ہے
وہ دکھ کی چادر میں لپٹی لپٹی ،
وہ کالے کپڑوں میں سمٹی سمٹی
محبت اس نے کسی سے شاید
میری طرح ہی کی ہوئی ہے
💦💞💦
اجنبی! یہ تو بتا کہ تِری باتوں میں
اِتنی صدیوں کی شناسائی کہاں سے آئی
میرے زخموں کو تو ناسُور بتاتے تھے سبھی
تیرے ہاتھوں میں مسیحائی کہاں سے آئی
*اپنا ہی سر____پکڑ کے پوچھوں کہ کیا ہوا*
*اپنی ہی نبض تھام کر کہہ دوں اداس ہوں*
💔
بھاڑ میں جائے من پسند شخص۔۔۔
جو میرا بنے میں اس پہ قربان۔۔💥
بات ہوتی ہی نہیں بات سے تیری ہٹ کر__
ہم نے ہر بار ہی دیکھا ہے بدل کر موضوع🔥
ﺗﻘﺪﯾﺮ ﮐﮯ ﻗﺎﺿﯽ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﭘﻮ ﭼﮭﯿﮟ.
...ﻗﺴﻤﺖ ﺍﭘﻨﯽ
ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺧﻮﺩ ﮨﯽ ﮐﮩﮧ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﺍ
...ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ💔
🥀درويش مزاج آں ازلاں توں.!!🥀👉✌️
🥀کسے نال برابری کوئی نٸیں"🥀🔥💯
❣️✌️😎❣️
بے دلی اس قدر ہے کہ آج ہمیں تم سے
کچھ نہیں چاہئیے، حتی کہ محبت بھی نہیں🥀
میں نے اک راز بتایا اسے سرگوشی میں
میں نے اک روز ترے نام پہ مر جانا ہے
*تاخیر سے دیا گیا جواب... گفتگو کے لطف کو قتل کر دیتا*😎 ہے"🍂🥀
*جو آپ کو کھونے کی کوشش کر رہا ہو اُس کی مدد کر دیا کرو !* 🖤🙂
مسلسل ہوں ملاقاتیں تو دلچسپی نہیں رہتی.....
بڑی مدّت کے یارانے بڑے دلچسپ ہوتے ہیں.....
💯🖤
رابطے بھلے نہ ہوں
چاہتیں تو رہتی ہیں۔۔!
درد کے توسط سے
نسبتین تو رہتی ہیں۔۔!
چھوڑ جانے والوں کو
روک تو نہیں سکتے!
مدتوں مگر انکی
عادتیں تو رہتی ہیں۔۔!!!
💦💞💦

میں چپ رہا کہ زہر یہی مجھ کو راس تھا
وہ سنگ لفظ پھینک کے کتنا اداس تھا
اکثر مری قبا پہ ہنسی آ گئی جسے
کل مل گیا تو وہ بھی دریدہ لباس تھا
میں ڈھونڈھتا تھا دور خلاؤں میں ایک جسم
چہروں کا اک ہجوم مرے آس پاس تھا
تم خوش تھے پتھروں کو خدا جان کے مگر
مجھ کو یقین ہے وہ تمہارا قیاس تھا
بخشا ہے جس نے روح کو زخموں کا پیرہن
اسد وہ شخص کتنا طبیعت شناس تھا
💦💞💦
خوابوں کی لذتوں پہ تھکن کا غلاف تھا
آنکھیں لگیں تو نیند کا میدان صاف تھا
دیوار دل سے اتری ہیں تصویریں سینکڑوں
پسماندہ خواہشوں سے اسے اختلاف تھا
دیکھا قریب جا کے تو شرمندگی ہوئی
چہرے پہ اپنے گرد تھی آئینہ صاف تھا
اب کے سفر میں دھوپ کی دریا دلی نہ پوچھ
اور سایۂ شجر سے مرا اختلاف تھا
💦💞💦
رابطے بھلے نہ ہوں
چاہتیں تو رہتی ہیں۔۔!
درد کے توسط سے
نسبتین تو رہتی ہیں۔۔!
چھوڑ جانے والوں کو
روک تو نہیں سکتے!
مدتوں مگر انکی
عادتیں تو رہتی ہیں۔۔!!!
💦💞💦
*اینجھے اوکھے حال ڈیتے نی ہاں دے پرزے ڈال ڈیتے نی*
*ڈیکھیں دنیاں آکھسی ہک ڈیں قیمتی لوگ ہن گال ڈتے نی*🥀
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain